logoختم نبوت

سباتائی سیوی ۔۔۔ مسیح موعود ہونے کا دعویدار

۸۹۷ھ میں مسلمانوں کے ساتھ یہود بھی ملک ہسپانیہ (اسپین) سے خارج کئے گئے تھے ۔ اس زمانہ میں سلطنت آل عثمان کا اوج و عروج شباب پر تھا۔ یہود نے اسپین کو الوداع کہہ کر تر کی کا رخ کیا اور دولت عثمانیہ کے قبل حمایت میں آکر شہر سلونیکا کو اپنا مستقر بنایا۔ چنانچہ آج تک ان یہود کی مادری زبان اسپینی زبان ہے۔ انہیں یہودیوں میں سباتائی سیوی یا سباتائی زیبی نامی ایک یہودی تھا۔ جو سمرنا میں پیدا ہوا اور ۱۶۶۶ ء میں مسیح موعود ہونے کا دعوی کیا۔ سباتائی کا باپ سمرنا میں ایک انگریز تاجر کے کارخانہ کی دلالی کرتا تھا۔ مگر سہا تائی کو ایام طفولیت سے تحصیل علم کا شوق تھا۔ اس لئے سلونیکا کے ایک یہودی مدرسہ میں داخل کیا گیا۔ یہاں اس نے توراۃ اور طالمود کے تمام حصے پڑھے اور ہنوز پندرہ ہی سال کی عمر تھی کہ تحصیل علم سے فارغ ہو گیا۔

مسیح موعود ہونے کا دعوی:

اب اس نے حصول شہرت کے لئے تذکیر و موعظہ کا سلسلہ شروع کیا۔ جب اچھی طرح شہرت ہوگئی تو چوبیس برس کی عمر میں یکا یک ایک مسیح موعود ہونے کا دعوی کیا اور کہنے لگا کہ میں اسرائیلیوں کو اہل اسلام اور نصاری کی غلامی سے آزاد کرانے کے لئے مبعوث ہوا ہوں۔ ہزارہا مخلوق اسے مسیحا اور مظہر شان ایزدی تسلیم کرنے لگی۔ لیکن چونکہ اس دعوی کے ساتھ ہی سباتائی یہوا نام کا کلمہ علانیہ برس مجمع عام زبان پر لایا اور یہود میں یہودا رب العزت کا وہ جلالی نام ہے جسے صرف یہود کا پیشوائے اعظم خاص مقام اقدس میں عیدفسخ کے موقع پر سال میں صرف ایک مرتبہ ورد زبان کر سکتا تھا۔ اس لئے یہودی حلقوں میں تہلکہ مچ گیا۔ جب یہ خبر ریبون کے دار القضا میں جو پیشد پن کہلاتا ہے پہنچی تو اس کے چند ارکان دارالقضاء کی جانب سے آکر سبا تائی کو ڈرایا۔ دھمکایا اور کہا کہ اگر یہ گناہ تم سے پھر کبھی سرزد ہوا تو تم جماعت سے خارج کر دیئے جاؤ گے اور جو شخص تمہیں قتل کرے گا وہ عند اللہ اجر جزیل کا مستحق ہوگا ۔ سباتائی بھلا ایسی دھمکیوں میں کب آنے والا تھا؟ کہنے لگا مجھے خدائے اسرائیل نے اپنا مخصوص پیغمبر بنا کر بھیجا ہے اور مجھے خاص طور پر اپنا جلالی نام ورد زبان کرنے کا مجاز کیا ہے۔ ریبون نے دیکھا کہ یہ شخص اپنی حرکتوں سے باز نہیں آئے گا تو اسے اپنی جماعت سے خارج کر کے اس کے واجب القتل ہونے کا فتویٰ دے دیا۔ اس دن سے سباتائی کے پیرووں مہ (یعنی خارجی یا رافضی) کے مکروہ لقب سے یاد کئے جانے لگے۔ مگر دو نمہ خود اپنے آپ کو مومن کہتے ہیں۔ اس تسمیہ کی شاید یہ وجہ ہو کہ دونمہ بظاہر مسلمان بنے رہتے ہیں اور انہوں نے بہت سے اسلام عقائد کواپنے معتقدات میں داخل کرکھا ہے جب سباتائی پر کفر کے فتووں کی بھر مار ہوئی اور ہر راسخ العقیدہ یہودی اس کے خون کا پیاسا نظر آیا تو سمرنا کو خیر باد کہہ کر یورپ کا رخ کیا۔ پہلے یورپی ترکی کے شہر سلونیکا میں پہنچا۔ جہاں یہود کی بہت زیادہ آبادی ہے۔ یہاں اس نے کسی قدر کامیابی کے ساتھ اپنے مذہب کی اشاعت کی۔ سباتائی کے بعد مسلک میں اس اصول پر بہت زور دیا گیا تھا کہ جومرد اپنی بیوی سے نا خوش ہو یا اس کی ہم نشینی مرغوب خاطر نہ ہو وہ اسے چھوڑ کر دوسری شادی کرلے۔ تا کہ یہ خدائی اصول پورا ہو کر شادی کی زندگی خوشگوار اور پر سرور ہونی چاہئے ۔ چنانچہ اسی اصول کے ماتحت متعدگلرخ لعبتان زمانہ خود اس کی سلطنت عشق کی باجگداز بنیں۔ اس کے حلقہ ارادت میں عیش و نشاط کی کھیتیاں ہر طرف لہلہاتی دکھائی دیتی تھیں۔ اس کے مرید پرانی جو روؤں کو طلاق دیتے اور نئے نئے اور دریائے نا سفتہ سے لذت اندوز ہونے کی دھن میں لگے رہتے تھے۔ اور پرانی عورتوں کو چھوڑاجاتا تھا۔ جب اس گروہ میں نکاح وطلاق کی گرم بازاری ہوئی اور مطلقہ عورتوں کے جھگڑے عدالتوں میں جانے لگے تو اس وقت اس مذہب کی حقیقت عالم آشکار ہوئی۔ ترکی حکام نے اس قسم کی طلاقوں پر سخت گیری شروع کی اور بہت سے ملزموں کو عبرتناک سزائیں دیں ۔ سباتائی سلونیکا سے یونان گیا۔ وہاں سے اٹلی کی راہ لی اور شہر لیگ ہورن میں ایک اور یہودیہ سے نکاح کیا۔ اس کے بعد اپنے خیالات کی تبلیغ و تلقین کرتا اور طرابلس الغرب اور شام ہوتا ہوا بیت المقدس میں آیا۔

Netsol OnlinePowered by