نبی ﷺ نے احادیث میں دجال کی بہت سی علامات بیان فرمائی اور اس کی خرافات کا ذکر کیا ،مرزا قادیانی جو بزعم خویش نبوت کا مدعی تھا اس نے دجال کے بارے میں بہت سی باتیں گھڑی اور اپنی طرف سے من مانی اس کی تفصیل اور تفسیر کی لیکن حیرت کن بات یہ ہیں جو احادیث مبارکہ میں دجال کے کاموں کا ذکر کیا گیا اس کی مشابہت مرزا قادیانی میں بھی پائی جاتی ہیں اور اگر باریک بینی سے جائزہ لیا جائے تو دجال اور مرزا قادیانی کے حالات و واقعات میں کئی ایک باتیں مشترک ہیں۔ ملاحظہ کیجیے:۔
دجال کا فتنہ بہت بڑا ہوگا جس سے امتِ مسلمہ کو بے حد نقصان پہنچے گا جبکہ مرزا قادیانی کا برپا کردہ فتنہ ’’قادیانیت‘‘ بھی ایک بڑا فتنہ ہے جس نے عالم اسلام کو شدید نقصان پہنچایا اور موجودہ دور میں بھی دشمنان اسلام کی سرپرستی میں یہ فتنہ اپنی ریشہ دوانیوں سے امت مسلمہ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہا ہے۔
حضور خاتم النبیین حضرت محمد مصطفی ﷺ نے فرمایا :
’’حضرت ابوہریرہؓ راوی ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک کہ اس سے پہلے یہ علامات نہ ہو چکے کہ دو جماعتوں میں جنگ عظیم رونما ہو، حالانکہ دونوں کا دعویٰ ایک ہی ہو اور قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو سکتی جب تک کہ تقریباً 30 دجال کاذب دنیا میں نہ آ چکیں جن میں سے ہر ایک یہ کہتا ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں۔روایت کیا اس کو امام بخاریؒ اور مسلمؒ اور امام احمدؒ نے
حافظ ابن حجرؒ نے فتح الباری شرح بخاری میں اس سوال کو حل کرتے ہوئے فرمایا ہے:
ولیس المراد بالحدیث من ادعی النبوةمطلقاً فانھم لا یحصون كثرة لكون غالبھم ینشأ لھم ذلک عن جنون و وسوواء وانما المراد من قامت له الشوكة 1
اور ہر مدعی نبوت مطلقاً اس حدیث میں مراد نہیں ، اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد مدعی نبوت تو بے شمار ہوئے ہیں، کیونکہ یہ بے بنیاد دعوے عموماً جنون یا سوداویت سے پیدا ہوتے ہیں، بلکہ اس حدیث میں جن تیس دجالوں کا ذکر ہے وہ وہی ہیں جن کی شوکت قائم ہو جائے اور جن کا مذہب مانا جائے اور جن کے متبع زیادہ ہو جائیں۔
حافظؒ کی اس عبارت سے جس طرح مذکورۃ الصدر سوال کا شافی جواب معلوم ہو گیا کہ اگرچہ مدعی نبوت سبھی کذاب ہیں مگر حدیث میں 30 کے عدد سے وہ مدعی نبوت مراد ہیں جن کی شوکت و حشمت قائم ہو جائے اور ان کے ماننے والوں کی کوئی جماعت پیدا ہو جائے، اسی طرح دو اور فائدے معلوم ہوئے۔ اوّل یہ کہ اس قسم کے دعوائے نبوت آج کل عموماً جنون یا سوداویت کا کرشمہ ہوتے ہیں۔ دوم یہ کہ کسی مدعی نبوت کی شوکت و حشمت کا قائم ہو جانا یا اس کے مذہب کا رواج پانا اور اس کے متبعین کا زیادہ ہو جانا یہ اس کی سچائی یا حقانیت کی دلیل نہیں ہو سکتی، ہاں اس کی دلیل ہوتی ہے کہ کوئی معمولی متنبی نہیں ہے، بلکہ ان ہی تیس دجالوں کی فہرست میں کا ایک نمبری جھوٹا ہے، جن کا ذکر حدیث میں آیا ہے۔
اب مرزا قادیانی کا اپنے مریدین کی کثرت یا مذہب کے رواج یا لوگوں کے اموال بٹورنے پر فخر کرنا اور اس کو اپنی حقانیت کی دلیل بلکہ معجزہ قرار دینا جس درجہ کی دلیل ہے وہ بھی ظاہر ہو گیا، اور معلوم ہو گیا کہ مرزا قادیانی ان تیس دجالوں میں سے بڑا رتبہ رکھتا ہے۔
چنانچہ لکھتا ہے:
ورایتنی فی المنام عین اللّٰه وتیقنت اننی ھو 2
میں (مرزا غلام احمد قادیانی) نے خواب میں دیکھا کہ میں خود خدا ہوں۔ میں نے یقین کر لیا کہ میں وہی ہوں۔
میں نے اپنے کشف میں دیکھا کہ میں خود خدا ہوں اور یقین کیا کہ وہی ہوں۔3
آواہن (خدا تیرے اندر اتر آیا۔)4
تُو جس بات کا ارادہ کرتا ہے، وہ تیرے حکم سے فی الفور ہوجاتی ہے۔5
چنانچہ لکھتا ہے:
تیسری بات جو اس وحی سے ثابت ہوئی ہے، وہ یہ ہے کہ خدا تعالیٰ بہر حال جب تک کہ طاعون دنیا میں رہے گو ستر برس تک رہے، قادیان کو اس کی خوفناک تباہی سے محفوظ رکھے گا کیونکہ یہ اس کے رسول کا تخت گاہ ہے اور یہ تمام امتوں کے لیے نشان ہے۔6
’’اور میں اس خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اسی نے مجھے بھیجا ہے اور اسی نے میرا نام نبی رکھا ہے اور اسی نے مجھے مسیح موعود کے نام سے پکارا ہے اور اس نے میری تصدیق کے لیے بڑے بڑے نشان ظاہر کیے ہیں جو تین لاکھ تک پہنچتے ہیں۔‘‘ 7
ہم کو نئے کلمہ کی ضرورت پیش نہیں آتی کیونکہ مسیح موعود (مرزا قادیانی) نبی کریمؐ سے کوئی الگ چیز نہیں ہے جیسا کہ وہ خود فرماتا ہے صار وجودی وجودہ نیز من فرق بینی وبین المصطفی فما عرفنی و ماریٰ اور یہ اس لیے ہے کہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ تھا کہ وہ ایک دفعہ اور خاتم النبیین کو دنیا میں مبعوث کرے گا جیسا کہ آیت آخرین منھم سے ظاہر ہے، پس مسیح موعودؑ خود محمد ؐ رسول اللہ ہے جو اشاعت اسلام کے لیے دوبارہ دنیا میں تشریف لائے، اس لیے ہم کو کسی نئے کلمہ کی ضرورت نہیں، ہاں اگر محمدؐ رسول اللہ کی جگہ کوئی اور آتا تو ضرورت پیش آتی۔ 8
سچاخدا وہی خدا ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔‘‘ 9
اس کا مطلب یہ ہوا کہ سچے خدا کی نشانی صرف یہ ہے کہ اس نے مرزا قادیانی کو قادیان میں رسول بنا کر بھیجا ہے اور اگر مرزا قادیانی رسول نہیں ہے تو پھر خدا کی سچائی مشکوک ہے۔(نعوذ باللہ)!
دجال مکہ مکرمہ اور مدینہ طیبہ میں کبھی داخل نہ ہو سکے گا۔ مرزا قادیانی بھی صاحب استطاعت ہونے کے باوجود تمام عمر مکہ مکرمہ یا مدینہ طیبہ میں داخل نہ ہو سکا۔
دجال ایک آنکھ سے کانا ہوگا جبکہ مرزا قادیانی بھی ایک آنکھ سے تقریباً کانا تھا۔ قارئین کرام اس کی تصویر دیکھ کر اس بات کا بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں۔
دجال کے ساتھ جنت اور دوزخ ہوگی۔ حقیقت میں اس کی جنت دوزخ ہوگی اور اس کی دوزخ جنت ہوگی۔ مرزا قادیانی نے بھی اپنے نہ ماننے والوں کو جہنمی کہا۔ حقیقت میں جو لوگ اس پر ایمان لائے، وہ جہنمی ہوئے اور جن لوگوں نے اس کی تکذیب اور سرکوبی کی، وہ خوش نصیب جنت کے مستحق ٹھہرے۔ اس طرح قادیانی آج کل اپنے مذہب کی تبلیغ و ترویج کے لیے مسلمانوں کو ہر قسم کا لالچ دیتے ہیں۔ قادیانی اپنے مشن کے مطابق مسلمانوں بالخصوص نوجوانوں کو دولت، خوبصورت لڑکیوں، مکان، ملازمت اور امریکہ و برطانیہ وغیرہ کے ویزا کا لالچ دیتے ہیں جس سے ہمارے اکثر سادہ لوح مسلمان جو دین اسلام کے بارے میں محدود علم رکھتے ہیں، بدقسمتی سے اس سنہری جال میں پھنس جاتے ہیں اور پھر تمام عمر ان کے لیے اس جال سے نکلنا بہت مشکل بلکہ ناممکن ہو جاتا ہے۔ اس طرح وہ چند روزہ زندگی کی عیش و عشرت اور پرُآسائش لمحات کے بدلے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے آخرت کا عذاب خرید لیتے ہیں۔
دجال گدھے پر سواری کرے گا جبکہ مرزا قادیانی نے ریل گاڑی کو دجال کی سواری کہا جبکہ اس نے خود ریل گاڑی پر اکثر و بیشتر سفر کیا بلکہ جب مرزا قادیانی 26 مئی 1908ء کو برانڈرتھ روڈ لاہور میں ہیضہ کی عبرتناک بیماری سے مرا تو اس کی لاش مال گاڑی کے ذریعے لاہور سے قادیان لے جائی گئی۔ گویا آخری سفر بھی دجال کی سواری پر کیا۔
یہودیوں کا عقیدہ ہے کہ حضرت عزیر علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے بیٹے ہیں۔10 قرآن مجید اس کی سخت تردید اور مذمت کرتا ہے۔11مرزا قادیانی کا بھی عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اولاد ہے۔
مرزا قادیانی کا الہام ہے:
’’انت منی بمنزلۃ اولادی‘‘’’اے مرزا! تو میرے نزدیک میری اولاد کی طرح ہے۔12
اس طرح قوم یہود کا عقیدہ ہے کہ ہم نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کر دیا۔ 13
مرزا قادیانی کا بھی دعویٰ ہے کہ:
’’اصل میں ہمارا وجود دو باتوں کے لیے ہے ایک تو ایک نبی (حضرت عیسیٰ علیہ السلام) کو مارنے کے لیے، دوسرا شیطان کو مارنے کے لیے۔‘‘14
یہودی حضرت مریم علیہ السلام کی پاک دامنی کے خلاف تھے۔ مرزا قادیانی بھی حضرت مریم علیہا السلام کو شان میں بے حد بکواس کرتا ہے۔
لہذا اس سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ مرزا قادیانی دجال سے کتنی مشابہت رکھتا ہے ۔