logoختم نبوت

امام مہدی رضی اللہ عنہ سے متعلق اہل سنت کا عقیدہ

امام مہدی کے بارے میں اہل سنت کا عقیدہ یہ ہے کہ نبی اکرم صلی ﷺ کے اہل بیت کرام یا آپ کی نسل سے ایک نیک شخص آخر زمانہ میں ظاہر ہوگا، جو لوگوں کو گمراہی سے ہٹا کر حق کی طرف ہدایت کرے گا۔

اور علمائے کرام نے بیان فرمایا کہ امام مہدی کے ظہور و آمد پر ایمان رکھنا اہل سنت و الجماعت کے جملہ عقائد میں سے ایک ہے ۔ لہٰذا امام مہدی کے ظہور پر ایمان رکھنا واجب ہے۔ اور ان پر ایمان نہ رکھنا گمراہی کی دلیل ہے۔ان کا ظہور اس قدر روایات سے ثابت ہے کہ جن پر تو اتر معنوی کا دعوی کیا جا سکتا ہے۔

امام مہدی کا ظہور اخیر زمانے میں حق اور صدق ہے، اس پر اعتقاد رکھنا ضروری ہے اس لیے کہ امام مہدی کا ظہور احادیث متواترہ اور اجماع امت سے ثابت ہے اگر چہ اس کی بعض تفصیلات اخبار آحاد سے ثابت ہیں۔ عہد صحابہ و تابعین سے لے کر اس وقت تک امام مہدی کے ظہور کو مشرق و مغرب میں ہر طبقہ کے مسلمان علماء اور صلحا ، عوام اور خواص ہر قرن اور ہر عصر میں نقل کرتے چلے آئے ہیں۔

ظہور مہدی اس قدر یقینی بات اور ہمارے عقیدے کا حصہ ہے کہ اس سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔

اس سلسلے میں ملا علی قاری نےمسند احمد اور ابوداؤد کے حوالے سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مرفوع روایت نقل کی ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا:

عن علی لولم يبق من الدهر الا يوم لبعث الله تعالى رجلا من اهل بيتي يملأها عدلا كما ملئت جورا، ورواه ابن ماجة عن ابي هريرة مرفوعا لولم يبق من الدنيا الا يوم لطول الله ذلك اليوم حتى يملك رجل من اهل بيتي يملك جبال الديلم والقسطنطينية 1
اگر زمانے کا صرف ایک دن بچے ( اور مہدی نہ آئے ، علامات قیامت پوری ہو جائیں ) تب بھی اللہ تعالیٰ میرے گھر والوں میں سے ایک آدمی کو بھیج کر رہیں گے جو زمین کو اسی طرح عدل و انصاف سے بھر دے گا جس طرح وہ (اس سے پہلے ) ظلم و ستم سے بھری ہوئی ہو گی،

اسی طرح مشکوۃ شریف میں ترمذی اور ابو داؤد کے حوالہ سے یہ روایت نقل کی گئی ہے کہ:

عن عبد الله بن مسعود قال قال رسول الله ﷺ لاتذهب الدنيا حتى يملك العرب رجل من أهل بيتي یواطئ اسمه اسمی رواه الترمذي و ابوداود 2
حضرت عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نےفرمایا " دنیا اس وقت تک ختم نہیں ہو گی جب تک کہ میرے گھر والوں میں سے ایک شخص، جس کا نام میرے نام کے موافق ہو گاپو رے عرب کا مالک نہ ہو جائے ۔

اس روایت میں صرف اتنا مذ کور ہے کہ حضرت امام مہدی کا نام حضورﷺ کے نام جیسا ہوگا، ان کے والد گرامی کے نام کا تذکرہ نہیں ہے جبکہ ابو داؤ دکی ایک روایت میں یہ الفاظ آئے ہیں۔

لم يبق من الدنيا الا يوم لطول الله ذلك اليوم حتى بعث الله فيه رجلا منی او من اهل بیتی یواطئ اسمه اسمی و اسم ابيه اسم أبي يملأ الأرض قسطاو عدلا كما ملئت ظلما وجوراً 3
اگر دنیا کے ختم ہونے میں صرف ایک دن باقی بچ جائے (اور مہدی نہ آئے) تو اللہ تعالی اسی دن کو اتنا لمبا کر دیں گے کہ اس میں مجھ سے یا ( فرمایا کہ ) میرے گھر والوں میں سے ایک آدمی کو بھیجیں گے جس کا نام میرے نام جیسا اور اس کے والد کا نام میرے والد کے نام کی طرح ہوگا، وہ زمین کو اسی طرح عدل و انصاف سےبھر دیگا جس طرح وہ پہلے ظلم و ستم سے بھری ہوئی ہوگی ۔

اسی طرح ملا علی قاری نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک روایت نقل کیں ہے کہ:

عن ابی هریرة لو لم یبق من الدنیا الا یوم لطول الله ذلك الیوم حتي يملك العرب رجل من أهل بيتي یملک جبال الدیلم والقسطنطنیة 4
اگر دنیا کے ختم ہونے میں صرف ایک دن باقی بچ جائے (اور مہدی نہ آئے) تو اللہ تعالی اسی دن کو اتنا لمبا کر دیں گے کہ یہاں تک کہ میرے گھر والوں میں سے ایک آدمی دیلم اور قسطنطنیہ کے پہاڑوں کا مالک ہوجائے ۔

ظہور امام مہدی کے باب میں مروی احادیث کو بیان کرنے والے ائمہ میں امام قرطبی، امام ابن قیم جوزی، امام ابن حجر عسقلانی، امام سخاوی، امام جلال الدین سیوطی، امام ابن حجر مکی، ملا علی قاری، امام زرقانی، امام قسطلانی اور امام برزنجی رحمہم اللہ کے اسماء گرامی قابل ذکر ہیں۔ علاوہ ازیں جن ائمہ نے ان حدیث متواترہ سے استنباط کیا ہے ان میں امام سفیان ثوری، امام ابن حبان امام بیہقی، امام ابو القاسم السهیلی ، امام ابو عبدالله القرطبی، امام ابن کثیر، امام جلال الدین سیوطی، امام بن حجر مکی رحمہم اللہ شامل ہیں ۔

اس سے یہ بات اظہر من الشمس ہو جاتی ہے کہ آمد امام مہدی کا عقیدہ خالصتاً اسلامی عقیدہ ہے۔

امام مہدی کی اطاعت واجب اور تکذیب کفر ہو گی:

اسی طرح امام مہدی کی اطاعت واجب ہوگی اور تکذیب کفر ہوگی چنانچہ امام جلال الدین سیوطی نے الحاوی فتاوی میں نقل کیا کہ:

عن شهر بن حوشب قال: قال رسول الله ﷺ : في المحرم ينادى من السماء: ألا إن صفوة الله فلان، فاسمعوا له وأطيعوا، في سنة الصوت والمعمة 5
حضرت شہر بن حوشب ﷺ سے روایت ہے ۔ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فر مایا محرم کے مہینے میں آواز دینے والا آسمان سے آواز دے گا۔ خبردار (آگاہ ہو جاؤ) بیشک فلاں بندہ اللہ رب العزت کا چنا ہوا ( منتخب کردہ) شخص ہے۔ پس تم ان کی بات سنو اور ان کی اطاعت کرو۔
عن جابر بن عبد الله قال : قال رسول الله : من كذب بالدجال فقد كفر ، ومن كذب بالمهدى فقد كفر 6
حضرت جابر بن عبداللہ ﷺ سے روایت ہے انہوں فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے دجال (کے آنے) کا انکار کیا یقینا اس نے کفر ( کا ارتکاب ) کیا۔ اور جس نے (امام) مہدی ( کے تشریف لانے) کا انکار کیا یقیناً اس نے (بھی) کفر کیا۔

امام مہدی رضی اللہ عنہ سے متعلق اہل سنت کا عقیدہ مختلف کثیر احادیث سے ماخوذ ہے جس کا خلاصہ یہ ہیں :

قیامت کی بڑی بڑی نشانیوں میں سے ہی ایک امام مہدی کا ظہور بھی ہے۔ امام مہدی ایک نیک و صالح انسان ہوں گے۔ جن کے عہد میں حضرت عیسی علیہ السلام نازل ہوں گے۔ اور وہ بیت المقدس میں ان کے پاس آئیں گے۔ اور دجال کو قتل کرنے میں حضرت عیسی کی مدد کریں گے۔ وہ نبی اکرمﷺ کی آل اور حضرت فاطمہ الزہرا کی اولاد اور خصوصاً حضرت حسن رضی اللہ کی نسل سے ہوں گے۔ اکثر و صحیح ور راجح روایات واقوال کی رو سے یہی بات صحیح تر ہے۔

علامہ ابن حجرہیتمی نے تو یہ بھی لکھا ہے کہ اکثر علماء اہل سنت کا کہنا ہے کہ امام مہدی والد کی طرف سے حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی اولاد سے ہوں گے۔ اور والدہ کی طرف سے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی اولاد سے یعنی ددھیال حسنی رضی اللہ عنہ اور نتھیال حسینی رضی اللہ عنہ ہوں گے۔ وہ فلسطین میں باب لد کے پاس دجال کو قتل کرنے میں حضرت عیسی علیہ السلام کی مدد کریں گے۔ 7

وہ آخر زمانہ میں آئیں گے جب کہ یہ دنیا ظلم و ستم اور جور و جفا سے بھر چکی ہوگی ۔ اسے وہ عدل و انصاف اور امن و آشتی سے بھر دیں گے۔ وہ سات سال کے قریب حکومت کریں گے۔

علامہ قاضی شمس الدین جونپوری قانون شریعت میں لکھتے ہیں کہ :

حضرت امام مہدی رَضِيَ الله عنہ آپ حضور عَلَيْهِ الصَّلوةُ وَالسَّلام کی اولاد میں حسنی سید ہوں گے، آپ امام و مجتہد ہوں گے قیامت کے قریب جب تمام دنیا میں کفر پھیل جائے گا اور اسلام صرف حرمین شریفین ہی میں رہ جائے گا اولیاء اور ابدال سب وہیں ہجرت کر جائیں گے، رمضان شریف کا مہینہ ہوگا ابدال کعبہ شریف کا طواف کر رہے ہوں گے حضرت امام مہدی ( رَضِيَ الله تعالی عنہ ) بھی وہاں موجود ہوں گے اولیاء انہیں پہچانیں گے ان سے بیعت لینے کو عرض کریں گے وہ انکار کریں گے غیب سے آواز آئے گی

هَذَا خَلِيفَةُ اللَّهِ الْمَهْدِى فَاسْمَعُوا لَهُ وَأَطِيعُوه
یہ الله عَزَّ وَجَلَّ کا خلیفہ مہدی ہے اس کی بات سنو اور اس کا حکم مانو۔

تمام لوگ ان کے ہاتھ پر بیعت کریں گے پھر حضرت امام مہدی رضی اللہ عنہ سب کو اپنے ساتھ لے کر ملک شام آجائیں گے۔8

مفتی امجد علی اعظمی بہار شریعت میں لکھتے ہیں کہ :

اس کا اجمالی واقعہ یہ ہے کہ دنیا میں جب سب جگہ کفر کا تسلط ہوگا اُس وقت تمام ابدال بلکہ تمام اولیا سب جگہ سے سمٹ کر حرمین شریفین کو ہجرت کر جائیں گے ، صرف وہیں اسلام ہوگا اور ساری زمین کفرستان ہو جائے گی۔ رمضان شریف کا مہینہ ہوگا ، ابدال طواف کعبہ میں مصروف ہوں گے اور حضرت امام مہدی بھی وہاں ہوں گے، اولیاء انھیں پہچانیں گے، اُن سے درخواست بیعت کریں گے، وہ انکار کریں گے۔9

دفعتہ غیب سے ایک آواز آئے گی:

هَذَا خَلِيفَةُ اللَّهِ الْمَهْدِيُّ فَاسْمَعُوا لَهُ وَأَطِيعُوهُ
یہ اللہ (عز وجل) کا خلیفہ مہدی ہے، اس کی بات سنو اور اس کا حکم مانو ۔

تمام لوگ اُن کے دست مبارک پر بیعت کریں گے۔ وہاں سے سب کو اپنے ہمراہ لے کر ملک شام کو تشریف لے جائیں گے۔

مختصر اوصاف تعارفی یہ ہیں :

1۔ مہدی کا نام نبی ﷺ کے نام کے مطابق ہو گا۔

2۔ مہدی کے والد کا نام نبی ﷺکے والد کے نام کے مطابق ہو گا۔

3۔ مہدی نبی ﷺ کے اہل بیت میں سے ہوں گے۔

4- مہدی حضرت فاطمہ کی اولاد میں سے ہوں گے۔

5۔ مہدی کشادہ پیشانی اور اونچی ناک والے ہوں گے۔

6۔ مہدی کے خلیفہ ہونے سے پہلے زمین ظلم و ستم سے بھر جائے گی۔

7۔مہدی اپنی خلافت کے بعد زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔

9۔ مہدی سے کعبہ کے پاس رکن و مقام کے درمیان بیعت لی جائیگی ۔

10- مہدی سات سال تک حکومت کریں گے۔

11۔ مہدی آخری زمانہ میں حاکم بنیں گے ، ان کی حکومت سے پہلے قیامت نہیں آسکتی۔

12۔ مہدی خراسان کی طرف سے کالے جھنڈوں کے ساتھ نکلیں گے۔

13۔ مہدی کے زمانہ میں آسمان خوب بارش برسائے گا۔

14۔ مہدی کے زمانہ میں زمین اپنے پودے بھر پورا گائے گی۔

15۔ مہدی کے زمانہ میں چو پائے کثیر تعداد میں ہو جائیں گے۔

16۔ مہدی کے زمانہ میں امت عظیم ہو جائے گی۔

17۔ مہدی کے زمانہ میں امت ایسی نعمت میں ہوگی جیسی نعمت اسے کبھی حاصل نہ ہوئی ہو گی۔

18۔ مہدی مال کی صحیح تقسیم کریں گے۔

19۔ مہدی مال کو اپنی ہتھیلیوں سے بھر بھر کر دیں گے۔

20۔ مہدی مال کو گنتی کئے بغیر دیں گے۔

21۔ مہدی کے زمانہ میں عیسی علیہ السلام آسمان سے اتریں گے اور ان کے پیچھے نماز ادا کریں گے۔ اسی سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ انھیں کے زمانہ میں دجال بھی نکلے گا کیونکہ عیسی علیہ السلام نازل ہو کر دجال کا قتل کریں گے۔


  • 1 مرقاة المفاتيح : ج : 1،ص :174
  • 2 مشکوۃ المصابیح ص :270
  • 3 مشکوۃ المصابیح ،ص: 300
  • 4 مرقاۃ المصابیح ،ج:10،ص:174
  • 5 الحاوی للفتاوی ،76،2
  • 6 الحاوی للفتاوی ،73،2
  • 7 القول المختصر فی علامات المہدی المنتظر ،ص:28
  • 8 قانون شریعت ،ص:53،54
  • 9 بھار شریعت ،ص:124

Netsol OnlinePowered by