مرزا قادیانی اپنی ایک تحریر میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کرتے ہوئے لکھتا ہے:
’ہم کہہ سکتے ہیں کہ اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ابن مریم اور دجال کی حقیقتِ کاملہ بوجہ نہ موجود ہونے کسی نمونہ کے موبمو منکشف نہ ہوئی ہو اور نہ دجال کے ستّر باع کے گدھے کی اصل کیفیت کھلی ہو اور نہ یاجوج ماجوج کی عمیق تہ تک وحی الٰہی نے اطلاع دی ہو اور نہ دابتہ الارض کی ماہیت کما ہی ہی ظاہر فرمائی گئی اور صرف امثلہ قریبہ اور صور متشابہ اور امور متشاکلہ کے طرز بیان میں جہاں تک غیب محض کی تفہیم بذریعہ انسانی قویٰ کے ممکن ہے، اجمالی طور پر سمجھایا گیا ہو تو کچھ تعجب کی بات نہیں۔‘‘ 1
اس کے یہ معنے ہوئے کہ ابن مریم کی حقیقت،دجال اور اس کے گدھے کی حقیقت ،یاجوج ماجوج اور دابۃ الرض کی قرآنی وحی کو (نعوذ باللہ)حضور سید المرسلین صلی اﷲ علیہ وسلم نہ سمجھ سکے تھے،مگر مرزا قادیانی ملعون پر اس کی حقیقت کاملہ باوجودبے ایمان، ناقص العلم والعمل، مجسمہ امراض، تارک صلوٰۃو صوم، تارک زکوٰۃو حج، منکر جہاد، عیش کوشی، دنیا طلبی، صلیب پرست ہونے کے منکشف ہو گئی تھی۔ مرزا قادیانی پر دجال کی حقیقت کاملہ کا جو موبمو انکشاف ہوا، اس کی حقیقت مندرجہ ذیل مرزائی خرافات سے ظاہر ہو گی۔
’’ایک بڑی بھاری علامت دجال کی اس کا گدھا ہے جس کے بین الاذنین کا اندازہ ستر باع کیا گیا ہے۔۔ اس جگہ ہمارے نبیصلی اﷲ علیہ وسلمنے کھلے کھلے طور پر ریل گاڑی کی طرف اشارہ فرمایا ہے چونکہ یہ عیسائی قوم کا ایجاد ہے جن کا امام و مقتدا یہی دجالی گروہ ہے۔ اس لیے ان گاڑیوں کو دجال کا گدھا قرار دیا گیا۔2
’’بپایہ ثبوت پہنچ گیا کہ مسیح دجال جس کے آنے کی انتظار تھی، یہی پادریوں کا گروہ ہے جو ٹڈی کی طرح دنیا میں پھیل گیا ہے۔‘‘3
میرا مذہب یہ ہے کہ اس زمانہ کے پادریوں کی مانند کوئی اب تک دجال پیدا نہیں ہوا اور نہ قیامت تک پیدا ہوگا۔‘‘ 4
’’قرآن نے تو اپنے صریح لفظوں میں دجالِ اکبر پادریوں کو ٹھہرایا اور ان کے دجل کو ایسا عظیم الشان دجل قرار دیا کہ قریب ہے جو اس سے زمین و آسمان ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں۔۔۔۔ وہ پادریوں کا فتنہ ہے تو اس سے صاف طور پر کھل گیا کہ پادریوں کے سوا اور کوئی دجالِ اکبر نہیں ہے اور جو شخص اب اس فتنہ کے ظہور کے بعد اور کی انتظار کرے، وہ قرآن کا مکذب ہے۔‘‘ 5
دجال کے معنی بجز اس کے اور کچھ نہیں کہ جو شخص دھوکہ دینے والا اور گمراہ کرنے والا اور خدا کے کلام کی تحریف کرنے والا ہو اس کو دجال کہتے ہیں۔ سو ظاہر ہے کہ پادری لوگ اس کام میں سب سے بڑھ کر ہیں… پس اسی وجہ سے وہ دجال اکبر ہیں اور خدا تعالیٰ کی پیشگوئی کے مطابق دوسرے کسی دجال کو قدم رکھنے کی جگہ نہیں کیونکہ لکھا ہے کہ دجال گرجا سے نکلے گا اور جس قوم میں سے ہوگا، وہ قوم تمام دنیا میں سلطنت کرے گی۔ 7
’’ لہٰذا انہی لوگوں کو جو پادری صاحبوں کا گروہ ہے، دجالِ معہود ماننا پڑا۔ 6
’’ہمارے نزدیک ممکن ہے کہ د جال سے مراد بااقبال قومیں ہوں اور گدھا ان کا یہی ریل ہو جو مشرق اور مغرب کے ملکوں میں ہزارہا کوسوں تک چلتے دیکھتے ہو۔‘‘ 7
’’اس شیطان (دجال) کا نام دوسرے لفظوں میں عیسائیت کا بھوت ہے۔ یہ بھوت آنحضرتصلی اﷲ علیہ وسلم کے زمانہ میں عیسائی گرجا میں قید تھا اور صرف حباسہ کے ذریعہ سے اسلامی اخبار معلوم کرتا تھا۔۔۔ پھر قرون ثلاثہ کے بعد بموجب خبر انبیا علیہم السلام کے اس بھوت نے رہائی پائی اور ہر روز اس کی طاقت بڑھتی گئی، یہاں تک کہ تیرھویں صدی ہجری میں بڑے زور سے اس نے خروج کیا۔ اسی بھوت کا نام دجال ہے ۔8
’’اور یہی ہمارا مذہب ہے کہ دراصل دجال شیطان کا اسم اعظم ہے جو بمقابل خدا تعالیٰ کے اسم اعظم کے ہے جو اللّٰہ الحیی القیوم ہے۔ اس تحقیق سے ظاہر ہے کہ نہ حقیقی طور پر دجال یہود کو کہہ سکتے ہیں نہ نصاریٰ کے پادریوں کو اور نہ کسی اور قوم کو، کیونکہ یہ سب خدا کے عاجز بندے ہیں………..پس کسی طرح ان کا نام دجال نہیں ہو سکتا۔‘‘9
’’قرآن شریف اُس شخص کو جس کا نام حدیثوں میں دجال ہے، شیطان قرار دیتا ہے جیسا کہ وہ شیطان کی طرف سے حکایت کر کے فرماتا ہے
قَالَ اَنْظِرْنِیْ اِلٰی یَوْمَ یُبْعَثُوْنَ قَالَ اِنَّکَ مِنَ الْمُنْظَرِیْنَ
یعنی شیطان نے جناب الٰہی میں عرض کی کہ میں اس وقت تک ہلاک نہ کیا جائوں جب تک کہ وہ مُردے جن کے دل مر گئے ہیں، دوبارہ زندہ ہوں۔ خدا نے کہا کہ میں نے تجھے اُس وقت تک مہلت دی۔ سو وہ دجال جس کا حدیثوں میں ذکر ہے، وہ شیطان ہی ہے جو آخر زمانہ میں قتل کیا جائے گا۔‘‘ 10
’’ الذّی یوسوس فی صدّور الناس من الجنۃ والناس۔ پس لفظ ناس سے مراد اس جگہ بھی دجال ہے۔‘‘ 11
’’ہم پہلے اس سے قرآن شریف سے بھی ثابت کر چکے ہیں کہ دجال ایک گروہ کا نام ہے نہ یہ کہ کوئی ایک شخص اور اس حدیث مذکورہ بالا میں جو دجال کے لیے جمع کے صیغے استعمال کیے گئے ہیں جیسے یختلون اور یلبسون اور یغترون اور یجترون اور اولئک اور منھم یہ بھی بآواز بلند پکار رہے ہیں کہ دجال ایک جماعت ہے نہ ایک انسان۔‘‘12
مکرم قارئین! یہ مختلف بیانات ہیں جو مرزا قادیانی پر تعلیمات اسلام سے روگردان ہونے کے بعد ٹیچی ٹیچی کے فیضان القا سے منکشف ہوئے۔آپ نے دجال کے بارے میں مرزا قادیانی کی تضاد بیانیاں ملاحظہ کیں۔ اس تناقض کے بارے میں اس کا کہنا ہے:
’’جو پرلے درجہ کا جاہل ہو، جو اپنے کلام میں متناقض بیانوں کو جمع کرے اور اس پر اطلاع نہ رکھے۔‘‘ 13
مرزا قادیانی اپنی کتاب ’’تحفہ گولڑویہ‘‘ میں لکھتا ہے:
وہ احادیث واضحہ جو قرآن کی منشاء کے موافق دجال کی حقیقت ظاہر کرتی ہیں، وہ اگرچہ بہت ہیں مگر ہم اس جگہ بطور نمونہ ایک اُن میں سے درج کرتے ہیں۔
حدیث مبارکہ:
یخرج فی اٰخر الزمان دجال یختلون الدنیا بالدین۔ یلبسون للناس جلود الضان من الدین، السنتھم احلی من العسل و قلوبھم قلوب الذیاب یقول اللّٰه عز وجل ابی یغترون ام علی یجترون۔ حتی حلف لابعثن علی اولٰٓئک منھم فتنة (الخ)(کنز العمال جلد نمبر 7 صفحہ 174)
یعنی آخری زمانہ میں دجال ظاہر ہوگا وہ ایک مذہبی گروہ ہوگا جو زمین پر جابجا خروج کرے گا اور وہ لوگ دنیا کے طالبوں کو دین کے ساتھ فریب دیں گے یعنی ان کو اپنے دین میں داخل کرنے کے لئے بہت سا مال پیش کریں گے اور ہر قسم کے آرام اور لذات دنیوی کی طمع دیں گے اور اس غرض سے کہ کوئی اُن کے دین میں داخل ہو جائے، بھیڑوں کی پوستیں پہن کر آئیں گے۔ اُن کی زبانیں شہد سے زیادہ میٹھی ہوں گی اور ان کے دل بھیڑیوں کے دل ہوں گے اور خدائے عزوجل فرمائے گا کہ کیا یہ لوگ میرے حلم پر مغرور ہورہے ہیں کہ میں اُن کو جلد تر نہیں پکڑتا اور کیا یہ لوگ میرے پر افترا کرنے میں دلیری کر رہے ہیں یعنی میری کتابوں کی تحریف کرنے میں کیوں اس قدر مشغول ہیں۔ میں نے قسم کھائی ہے کہ میں انہی میں سے اور انہی کی قوم میں سے ان پر ایک فتنہ برپا کروں گا۔ دیکھو کنزالعمال جلد نمبر 7 صفحہ نمبر 174
اب بتلائو کہ کیا اس حدیث سے دجال ایک شخص معلوم ہوتا ہے اور کیا یہ تمام اوصاف جو دجال کے لکھے گئے ہیں، یہ آج کل کسی قوم پر صادق آرہی ہیں یا نہیں؟‘‘ 14
مذکورہ عبارت میں مرزا قادیانی کی دجالیت ملاحظہ کریں کہ اس نے حضور نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی ایک حدیث نقل کی ہے جس میں لفظ دجال تحریر کیا۔ حالانکہ حدیث مبارکہ کے اصل الفاظ میں لفظ رجال ہے۔ یہ حدیث مبارکہ کنزالعمال میں درج ہے جس کے مرتب نے یہ حدیث مبارکہ جامع ترمذی سے لی ہے۔ یہ دونوں نسخے موجود ہیں۔ ان دونوں جگہ حدیث میں لفظ رجال استعمال ہوا ہے۔ ممکن ہے کوئی قادیانی اپنے ’’مسیح موعود‘‘ کے دفاع میں یہ تاویل پیش کرے کہ مرزا قادیانی نے کنزل العمال کی جلد نمبر 7 کا حوالہ دیا ہے وہاں لفظ رجال نہیں بلکہ دجال ہی ہے۔ اس کے جواب میں قادیانیوں سے کہا جاسکتا ہے کہ آپ اس کے ثبوت میں اس جلد کا عکس پیش کریں۔ اور اگر چند لمحوں کے لئے یہ فرض بھی کرلیا جائے کہ اس جلد میں کتابت کی غلطی سے لفظ رجال کی جگہ دجال لکھا گیا ہے تو پھر مرزا قادیانی کے ان دعوئوں کا کیا بنے گا جس میں وہ کہتا ہے:
مرزا قادیانی کا الہام ہے:
’’اعلموا ان فضل الله معی وان روح الله ینطق فی نفسي‘‘15
’’جان لو کہ اللہ کا فضل میرے ساتھ ہے اور اللہ کی روح میرے ساتھ بول رہی ہے۔‘‘
’’وان اللّه لا یترکني علی خطا طرفة عین و یعصمني من كل مین و یحفظني من سبل الشیاطین 16
’’اور اللہ تعالیٰ ایک پلک جھپکنے کے برابر بھی مجھے خطا پر قائم نہیں رہنے دیتا اور مجھے ہر ایک خطا سے محفوظ رکھتا ہے اور شیاطین کے راستوں سے میری حفاظت کرتا ہے۔‘‘
’’قال رسول الله صلي الله علیه وسلم یخرج فی اٰخر الزمان رجال یختلون الدنیا بالدین۔ یلبسون للناس جلود الضان من الدین۔ السنتهم احلی من السکر و قلوبهم قلوب الذیاب یقول اللّٰه بی یغترون ام علی یجترون۔ حتی حلف لابعثن علی اولٰٓئک منھم فتنة تدع العلیم منھم حیرانا(الخ)17
اہم بات یہ ہے کہ اس حدیث مبارکہ میں جس خبیث گروہ کا تذکرہ ہے، وہ قادیانی گروہ معلوم ہوتا ہے۔ قادیانیوں میں وہ سب نشانیاں موجود ہیں جو اس حدیث پاک میں مذکور ہیں۔ اللہ تعالیٰ قادیانیوں کے شر سے ہر مسلمان کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔ آمین!