logoختم نبوت

قادیانی نعرہ "محبت سب کے لیے اور نفرت کسی سے نہیں" کی حقیقت

عام طور پر قادیانی طبقہ سادہ لوح مسلمانوں کو اپنے بناوٹی اخلاق کے ذریعے متاثر کرنے کی کوششیں کرتا رہتا ہے اور جب کبھی علماء اسلام کی طرف سے ان کے پیشوا نبوت ورسالت کے جھوٹے دعویدار مرزا قادیانی پر اعتراض کیا جائے یا اس کے کردار کے متعلق کوئی بات نقل کی جائے تو ان کے اخبارات اور ٹی وی چینل اخلاق وشرافت کی دہائی مچانا شروع کر دیتے ہیں اور بے بنیاد شور اٹھا کر اصل بات اور اعتراض سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کی کوشش کرتے ہیں بلکہ "الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے" کا مصداق بنتے ہوئے علماء اسلام پر گالیوں، بد کلامیوں اور بد اخلاقیوں کے الزامات لگاتے ہیں۔ اس رسالہ میں قادیانی مذہب کے بانی مرزا غلام احمد قادیانی کی تحریرات کو پیش کیا جا رہا ہے تاکہ قارئین فیصلہ کر سکیں کہ علماء اسلام سے گالی، بد کلامی اور بد اخلاقی کا مظاہرہ ہوتا ہے یا ان کا جرم مرزا قادیانی کی تحریرات کو نقل کرنا ہے اور دوسرا یہ واضح ہو سکے کہ قادیانیوں کا ماٹو "محبت سب کے لیے اور نفرت کسی سے نہیں" "ہاتھی کے دانت دکھانے کے اور، اور کھانے کے اور" کا مصداق تو نہیں؟

یہاں یہ بات بھی یاد رکھنی چاہیے کہ منکرین توحید ورسالت کی طرف سے سچے انبیاء کرام پر الزامات لگائے گئے اور ان کے حق میں نہایت بیہودہ اور گندی زبان استعمال کی گئی لیکن چونکہ حضرات انبیاء کرام ﷨ تہذیب واخلاق سے موصوف، صبر وتحمل کے پہاڑ اور عفو ودرگزر کی تعلیم سے آراستہ ہوتے تھے اس لیے وہ اپنی نادان قوم کو اپنی شیریں زبانی اور نرم خوئی کے ذریعہ راہ راست پر لائے اور ان کو رذائل وخیانت سے پاک کر کے محاسن ومکارم اخلاق کا حامل بنا دیا یہی بات نبوت کے سچے دعویدار اور نبوت کے جھوٹے دعویدار کے درمیان ایک بڑا فرق بھی ہے کہ نبوت کے سچے دعویدار مخالفت اور دشمنی پر بھی تہذیب واخلاق کے دائرے سے نہیں نکلتے جبکہ جھوٹا مدعی سخت کلامی اور مخالفت پر برداشت کا دامن چھوڑ کر انتقام کے درپے ہو کر دشنام دہی (گالی گلوچ) کی نجس وادی میں اتر جاتا ہے چنانچہ مرزا قادیانی جس کو مرزائی ذریت "مصلح اعظم" "پیکر اخلاق" سمجھتے اور مانتے ہیں وہ مخالفت میں اس وادی میں اترا ہے۔ (حالانکہ علماء اسلام نے مرزا قادیانی کے دعوؤں کی تردید کی ہے لیکن تہذیب واخلاق کا دامن نہیں چھوڑا)

یہ بات بھی اہم ہے کہ بد زبانی اور بد اخلاقی کرنا صرف اسلام میں ہی برا نہیں بلکہ دنیا کا ہر مذہب ولا مذہب اس کو برا جانتا ہے اس لیے باوجود اپنی فطرت ثانیہ کے مرزا قادیانی نے بھی اپنی کتابوں میں بد زبانی اور بد اخلاقی کی مذمت بیان کی ہے۔

مرزا قادیانی کے بیان کردہ اپنے اصول ملاحظہ کیجئے:

· گالیاں دینا اور بد زبانی کرنا طریق شرافت نہیں۔1
· ناحق گالیاں دینا سفلوں اور کمینوں کا کام ہے۔ 2

اپنی ذریت کو نصیحت کرتے ہوئے لکھتا ہے۔

· یاد رکھو یہ بڑی تنگ دلی ہے اور تنگ ظرفی کی نشانی ہے کہ انسان اختلاف رائے اختلاف مذہب کی وجہ سے عمدہ اخلاق کو بھی چھوڑ دے۔ 3
· ہر ایک سختی کو برداشت کرو ہر ایک گالی کا نرمی سے جواب دو تمہیں چاہیے کہ آریوں کے رشیوں اور بزرگوں کی نسبت ہر گز سختی کے الفاظ استعمال نہ کرو۔ () 4

جبکہ اپنے بارے میں لکھتا ہے:

· میں سچ سچ کہتا ہوں جہاں تک مجھے معلوم ہے میں نے ایک لفظ بھی ایسا استعمال نہیں کیا جسکو دشنام دہی کہا جائے۔5
· میں نے جوابی طور پر بھی کبھی کسی کو گالی نہیں دی۔ 6
· میری فطرت اس سے دور ہے کہ کوئی تلخ بات منہ پر لاؤں۔ 7

قادیانیوں کا امام الزمان اپنی قوم کو ہدایات دیتے ہوئے لکھتا ہے:

· قوت اخلاق چونکہ اماموں کو طرح طرح کے اوباشوں اور سفلوں اور بد زبان لوگوں سے واسطہ پڑتا ہے اس لئے ان میں اعلیٰ درجے کی اخلاقی قوت کا ہونا ضروری ہے تا ان میں طیش نفس اور مجنونانہ جوش پیدا نہ ہو اور لوگ ان کے فیض سے محروم نہ رہیں یہ بات نہایت قابل شرم ہے کہ ایک شخص خدا کا دوست کہلا کر پھر اخلاق رذیلہ میں گرفتار ہوا اور درست بات کا ذرا بھی متحمل نہ ہو سکے اور جو امام الزماں کہلا کر ایسی کچی طبیعت کا آدمی ہو کہ ادنیٰ بات پر منہ میں جھاگ آتا ہو، آنکھیں نیلی پیلی ہوتی ہیں وہ کسی طرح بھی امام الزمان نہیں ہو سکتا۔8

محترم قارئین کرام! اب ہم مرزا قادیانی کے اقوال وافکار کی روشنی میں مختصر جائزہ لیتے ہیں کہ مرزا قادیانی کہاں تک اپنے بیان کردہ معیار پر پورا اترا ہے اور قادیانیوں کو دعوت غور وفکر دیتے ہیں شاید آج کا سوچنا کل کے پچھتاوے سے بچالے۔

اہل اسلام کے بارے میں:

مرزا قادیانی کے "مبارک قلم" سے مسلمانوں کے بارے میں جو گل افشانی ہوئی ہے اسے ملاحظہ فرمائیں:

· جو ہماری فتح کا قائل نہیں ہوگا تو صاف سمجھا جائے گا کہ اس کو ولد الحرام بننے کا شوق ہے اور وہ حلال زادہ نہیں۔ 9

یعنی قادیانی مذہب میں حلالی بننے کیلئے لازمی شرط کسی کی ماں کا پاکدامنہ ہونا نہیں بلکہ مرزائیت کی فتح کو تسلیم کرنا ہے۔

میری ان کتابوں کو ہر مسلمان محبت کی نظر سے دیکھتا ہے اور اس کے معارف سے فائدہ اٹھاتا ہے اور میری دعوت کی تصدیق کرتا ہے اور اسے قبول کرتا ہے مگر کنجریوں کی اولاد میری تصدیق نہیں کرتی۔ 10

ہمارا قادیانیوں سے سوال ہے کہ اگر ایک شخص مرزے کا انکار کرتا ہو لیکن اس کی ماں مرزے کو مانتی ہو تو مرزے کا اس منکر کو "کنجری کی اولاد" کہنا ٹھیک ہوگا؟ تعجب ہے انکار کسی نے کیا لیکن گالی دوسرے کو ملی۔

· دشمن ہمارے بیابانوں کے خنزیر ہوگئے اور ان کی عورتیں کتیوں سے بڑھ گئیں۔ 11
· جس وقت یہ سب باتیں پوری ہو جائیں گی تو کیا اس دن یہ احمق مخالف جیتے ہی رہیں گے؟ اور کیا اس دن یہ تمام لڑنے والے سچائی کی تلوار سے ٹکڑے ٹکڑے نہیں ہو جائیں گے؟ ان بیوقوفوں کو کوئی بھاگنے کی جگہ نہیں ملے گی اور نہایت صفائی سے ناک کٹ جائے گی اور ذلت کے سیاہ داغ ان کے منحوس چہروں کو بندروں اور سوروں کی طرح کر دیں گے۔ 12

قادیانی طبقہ بتائے کیا یہ گالیاں نہیں ہیں؟ کیا آپ کا امام الزمان تنگ نظری اور تنگ ظرفی کا مظاہرہ نہیں کر رہا؟ کیا یہ تہذیب اخلاق ہے؟ کیا یہ طریق شرافت ہے؟

علماء کے بارے میں:

مرزا قادیانی نے جب اپنے کفریہ عقائد کا اعلان وپرچار شروع کیا تو علمائے اسلام نے نہ صرف اس کے عقائد وتمام دعوؤں کا انکار کیا بلکہ اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے عوام الناس کو اس کے کفریہ عقائد، باطل نظریات، فریب کاریوں اور حیلہ سازیوں سے آگاہ کرنا شروع کیا تاکہ سادہ لوح مسلمانوں کا ایمان بچ سکے اور اس کے تمام شبہات کے دندان شکن جوابات دیئے، جواباً مرزا قادیانی نے علمی دلائل سے ہٹ کر رد کا جو طریقہ اپنایا ملاحظہ کیجئے۔

· چنانچہ پلید دل مولوی اور بعض اخبار والے انہیں شیاطین میں سے تھے۔ 13
· ان بدبخت مولویوں نے علم تو پڑھا مگر عقل اب تک نزدیک نہیں آئی۔ 14
· بعض جاہل سجادہ نشین اور فقیری اور مولویت کے شتر مرغ۔ 15
· بعض خبیث طبع مولوی جو یہودیت کا خمیر اپنے اندر رکھتے ہیں مگر یہ دل کے مجذوم اور اسلام کے دشمن یہ نہیں سمجھتے دنیا میں سب جانداروں سے زیادہ پلید لوگ وہ ہیں جو اپنے نفسانی جوش کے لیے حق اور دیانت کی گواہی کو چھپاتے ہیں، اے مردار خور مولویوں اور گندی روحو تم پر افسوس اے اندھیرے کے کیٹرو۔ 16
· ان احمقوں نے یہ معنیٰ کس لفظ سے سمجھ لیے اے نادانو! آنکھوں کے اندھو! مولویت کو بدنام کرنے والو! سوچو۔ 17
· کیونکہ یہ جھوٹے ہیں اور کتوں کی طرح جھوٹ کا مردار کھا رہے ہیں اور تمام مخالفوں کا منہ کالا ہوا اور مخالفوں اور مکذبوں پر وہ لعنت پڑی جو اب دم نہیں مار سکتے۔ 18
· ذلیل ملاؤں، پلید ملاؤں، نا پاک طبع مولویوں، پلید طبع مولوی، خدا کا ان مولویوں پر غضب ہوگا۔ 19
· مولوی لوگ جہالت اور حماقت سے اس کا انکار کریں گے۔ 20

عام طور پر قادیانی کہتے ہیں کہ یہ سب گالیاں علماء کرام کی طرف سے نکالی جانے والی گالیوں کا جواب ہے حالانکہ یہ بات سراسر جھوٹ پر مبنی ہے مرزا قادیانی کے ہم عصر علماء نے جو کتابیں لکھی ہیں وہ آج "احتساب قادیانیت" میں چھپ چکی ہیں کیا کوئی قادیانی علماء کرام پر لگائے گئے الزامات کا ثبوت پیش کر سکتا ہے؟ اور اگر بالفرض کسی عالم نے نازیبہ الفاظ استعمال بھی کیے ہوں تو جواباً سب کو گالی دینے کا جواز کہاں سے آیا؟ مرزا قادیانی کا یہ کہنا کہ ہم نے جواباً بھی کسی کو گالی نہیں دی اس کا کیا مطلب ہے؟ مرزے کا دعویٰ امام الزمان ہونے کا ہے تو پھر تحمل، برداشت، اعلیٰ اخلاق کا مظاہرہ کیوں نہیں؟ مرزا قادیانی انتقاماً طریق شرافت کو کیوں چھوڑ رہا ہے؟ اختلاف رائے اور اختلاف مذہب کی وجہ سے کیوں تنگ ظرفی اور تنگ نظری کا اظہار کیا؟

مرزا قادیانی نے اپنے مخالف ہم عصر علمائے اسلام کا نام لے لے کر بھی دشنام دہی کا بازار گرم کیے رکھا تھا جن کے نام لے کر انہیں گالیاں دیں ان میں چند حضرات کو نکالی جانے والی گالیوں سے مستفید ہوں۔

مولوی عبد الحق غزنوی کو گالیاں:

مولوی عبد الحق غزنوی بڑے درجے کے عالم دین تھے، مرزا قادیانی کے راستے میں آہنی دیوار بنے رہے اور مرزا قادیانی کا ان سے مباہلہ بھی ہوا جس کے نتیجے میں مرزا قادیانی ان کی حیات میں ہی انجام کو پہنچ گیا، ان کے بارے میں مرزا قادیانی کی گل افشانی ملاحظہ فرمائیں:

· اب عبد الحق کو ضرور پوچھنا چاہیے کہ اس کا وہ مباہلہ کی برکت کا لڑکا کہاں گیا کیا اندر ہی پیٹ میں تحلیل پا گیا یا پھر رجعت قہقری کر کے نطفہ بن گیا۔ 21
· مگر اس کی (مولانا عبد الحق صاحب) بدبختی سے وہ دعویٰ بھی باطل نکلا اور اب تک اس کی عورت کے پیٹ میں سے ایک چوہا بھی پیدا نہ ہوا پھر کیسے خبیث وہ لوگ ہیں جو اس مباہلہ کو بے اثر کہتے ہیں۔ 22
· رئیس الدجالین عبد الحق غزنوی اور اس کا تمام گروہ علیہم لعن الله الف الف مرہ اپنے ناپاک اشتہار میں نہایت اصرار سے کہتا ہے کہ یہ پیش گوئی پوری نہیں ہوئی۔ اے پلید دجال پیش گوئی تو پوری ہوگئی لیکن تعصب کے غبار نے تجھ کو اندھا کر دیا۔ 23
· اے بد ذات خبیث دشمن اللہ ورسول کے! تو نے یہ یہودیانہ حرکت کی۔ حق کو چھپانے کے لیے جھوٹ کا گوہ دکھایا۔ 24
· اور کتا ایک صورت ہے اور تو اس کی روح ہے پس تیرے جیسا آدمی کتے کی طرح بھونکتا ہے۔25
· میں نے تجھے اس وقت گالی دی جبکہ تو نے اپنے نفس کو گالی کا نشان نہ بنا دیا۔ 26
· ہم نے تنبیہ کیلئے تجھے طمانچہ مارا مگر تو نے طمانچہ کو کچھ نہ سمجھا۔ پس کاش ہمارے پاس مضبوط اونٹ کے چمڑے کا جوتا ہوتا اور جو گالی تو دینا چاہے گا وہ ہم سے سنے گا۔ 27
· ان کا کتے کی طرح حملہ ہے اور سانپ کی طرح پیچ وتاب ہے اور بھیڑیے کی طرح عادتیں ہیں اور خرگوش کا دل ہے۔ میں تمہیں بھیڑیے کی طرح دیکھتا ہوں یا کتے کی طرح حملہ میں اور تمہارا کلام گدھے کی آواز سے مشابہ ہے۔ اور تو نے بدکار عورت کی طرح رقص کیا۔28
· پس میں قسم کھاتا ہوں کہ اگر خدا کا خوف اور حیا نہ ہوتی تو میں قصد کرتا کہ گالیوں سے تجھے فنا کر دیتا۔ 29

کیا اللہ تعالیٰ کے مامور بد زبانی کرنے والوں سے اپنا ذاتی انتقام لیتے ہوئے یوں گالیاں دیتے اور بد زبانی کرتے ہیں؟ گالیاں دے کر اور بد زبانی کر کے مرزا قادیانی نے شرافت کے طریق کو کیوں چھوڑ دیا؟ اور جو شخص طریق شرافت پر ہی نہ ہو وہ نبی، مسیح، مہدی ہو سکتا ہے؟

بقول مرزا قادیانی جو شخص اوباشوں، سفلوں اور بد زبان لوگوں کے مقابل میں خود طیش میں آجائے اور آنکھیں نیلی پیلی کرنا نہیں ہے؟ اور کیا قادیانی ذریت اب بھی مرزا قادیانی کے امام الزمان ہونے کے دعوے کی تصدیق کرے گی؟

قسم کھا کر کہنا کہ مجھے خدا کا خوف نہ ہوتا تو میں تجھے گالیاں نکال نکال کر فنا کر دیتا۔ کیا گالیوں سے کسی کو فنا کیا جاسکتا ہے؟ اور اگر کیا جاسکتا ہے تو پھر وہ کون سی گالیاں ہیں اور اگر نہیں تو پھر مرزا قادیانی قسم کھا کر کیوں ایسا دعویٰ کر رہا ہے یعنی قسم کھا کر جھوٹ کیوں بول رہا ہے؟

مولانا حسین احمد بٹالوی کو گالیاں:

مولانا حسین احمد بٹالوی ان لوگوں میں سے تھے جن سے مرزا قادیانی کو بہت قریبی تعلق تھا لیکن جب مرزا قادیانی نے جھوٹے آسمانی دعوے کرنے شروع کئے تو ابتداءً تو مولانا نے نصیحت کے ارادے سے بہت سمجھایا لیکن جب دیکھا کہ اب یہ شخص سمجھنے والا نہیں تو مرزا قادیانی کی حقیقت لوگوں کے سامنے بیان کرنے لگے اور اپنے رسالہ "اشامۃ السنۃ" میں اس کے عقائد ونظریات پر مضبوط گرفت کرنے لگے۔ چنانچہ مرزا قادیانی نے مولانا سے انتقام کی غرض سے جو خرافات لکھیں وہ ملاحظہ فرمائیں:

· اس جگہ (مرزا کے الہام میں) فرعون سے مراد شیخ محمد حسین بٹالوی ہے اور ہامان سے مراد نو مسلم سعد اللہ ہے۔ 30
· یہ بے چارہ نیم ملا گرفتار عجب دیندار بٹالوی یہ حاطب اللیل باوجود اپنے بے جا تکبر اور کذب صریح اور خبث نفس سے علماء وفضلاء کا حقارت سے نام لیتا ہے۔ 31
· بٹالوی اول درجہ کا کاذب اور دجال اور رئیس المتکبرین ہے۔ 32
· اے مفتری بابکار، اے سخت دل ظالم تجھے مولوی کہلا کر شرم نہ آئی۔ () 33
· یہ شیخ بٹالوی منافق اور حق پوش اور دورنگی اختیار کرنے والا ہے۔ 34
· یہی شیخ بٹالوی جو صاحب اشاعت اور مضل جماعت ہے۔ 35

مولانا حسین احمد بٹالوی کے بارے میں دشنام دہی انتقام میں مرزے کے اپنے طے شدہ حدود سے بھی تجاوز ہو گیا تو جو احساس ندامت ہو، اسے ملاحظہ کیجئے۔ مرزا لکھتا ہے:

· میں نادم ہوں کہ نا اہل حریف کے مقابلے نے کسی قدر تجھے درشت الفاظ پر مجبور کیا ورنہ میری فطرت اس سے دور ہے کہ کوئی تلخ بات نہ پر لاؤں مگر بٹالوی اور اس کے استاد نے مجھے بلایا۔ اب بھی بٹالوی کے لیے بہتر ہے کہ اپنی پالیسی بدل لیوے ورنہ ان دنوں کو رو رو کے یاد کرے گا۔ 36

قارئین کرام! آپ ہی فیصلہ کریں کہ یہ اظہار ندامت ہے یا دھمکی۔ ہمارا سوال ہے کہ اگر کوئی نا اہل حریف کسی اور گناہ اور برائی کی طرف بلائے تو کیا مرزا قادیانی اس طرف بھی چل پڑے گا۔ کیا امام الزمان نبی، مہدی، مسیح کے اخلاق وتحمل کا معیار یہی ہے؟

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے نام بگاڑنے سے منع فرمایا ہے۔ خود مرزا قادیانی بھی لکھتا ہے:

اللہ تعالیٰ نے قرآن شریف میں فرمایا ہے کہ لا تنابزوا بالالقاب یعنی لوگوں کے ایسے نام مت رکھو جو ان کو برے معلوم ہوں۔ تو پھر خلاف اس آیت کے کرنا کن لوگوں کا کام ہے۔ () 4

لیکن خود قرآنی تعلیمات کے خلاف چلتے ہوئے اپنے مخالفین کے نام بگاڑتا ہے چنانچہ مولانا حسین احمد بٹالوی کو بطالوی لکھتا ہے۔

· باطل پرست بطالوی جو محمد حسین کہلاتا ہے۔ 37
· یہ شیخ بطالوی جو صاحب اشاعت اور مضل جماعت ہے۔38

مرزا قادیانی نے قرآنی تعلیمات پر تو عمل نہیں کیا لیکن جب مولانا حسین احمد بٹالوی صاحب نے مرزا قادیانی کی بد کلامیوں اور گالیوں سے تنگ آکر عدالت میں مقدمہ قائم کیا تو مرزا قادیانی مجسٹریٹ سے ڈر گیا اور ایک اشتہار بعنوان "اپنے مریدوں کیلئے اطلاع" شائع کیا جس میں لکھا کہ:

میں نے مجسٹریٹ کے سامنے فریقین نے لکھ دیا ہے کہ آئندہ کسی کو کافر، دجال، مفتری نہیں کہیں گے اور نہ میں بٹالہ کو طا کے ساتھ لکھوں گا اور بد گوئی اور گالیوں سے بھی مجتنب رہیں گے اور اپنے دوستوں اور مریدوں کو بھی اس ہدایت کا پابند کریں گے۔ 39

قادیانیوں سے سوال ہے کہ مرزا قادیانی نے ایک معمولی عدالت کے انگریز مجسٹریٹ کے کہنے پر تو اپنے مخالفین کو گالیاں دینے اور بد گوئی کرنے سے توبہ کرلی لیکن آخر خدائی تعلیمات کو اپناتے ہوئے کیوں اس گندے راستے کو نہیں چھوڑا تھا جبکہ مرزا قادیانی کا دعویٰ بھی تھا کہ مجھے تہذیب اخلاق کے ساتھ مبعوث کیا گیا ہے۔

پیر مہر علی شاہ صاحب گولڑوی کو گالیاں:

حضرت پیر مہر علی شاہ گولڑوی وہ خوش نصیب انسان تھے جنہیں خود سرکار دو جہاں ﷺ نے بذریعہ خواب رد قادیانیت کے عظیم مشن پر کام کا حکم فرمایا تھا۔ آپ نے اپنی کتاب "سیف چشتیائی" میں مرزا قادیانی کے باطل نظریات کے رد اور اس کے علمی سرقہ کی قلعی کھول کر بیان کر دی اور وہ کتابیں مرزا قادیانی کو بھی بھیجیں۔ مرزا قادیانی نے ان کا جواب دینے کے بجائے اپنی فطرت ثانیہ کا اظہار کر دیا۔ ملاحظہ کیجئے:

· مہر علی شاہ صاحب محض جھوٹ کے سہارے سے اپنی کوڑ مغزی پر پردہ ڈال رہے ہیں اور وہ نہ صرف دروغ گو ہیں بلکہ سخت دروغ گو ہیں۔ 40
· اس نے جھوٹ کی نجاست کھا کر وہی نجاست پیر صاحب کے منہ میں رکھ دی۔ 41
· مجھے ایک کتاب کذاب کی طرف سے پہنچتی ہے وہ خبیث کتاب اور بچھو کی طرح نیش زن، میں نے کہا اے گولڑہ کی زمین تجھ پر لعنت تو ملعون کے سبب سے ملعون ہوگئی۔ 42
· دیکھو اہل حق پر حملہ کرنے کا یہ اثر ہوتا ہے کہ مجھے چند فقرہ کا سارق قرار دینے سے ایک تمام وکمال کتاب کا خود چور ثابت ہوگیا اور نہ صرف چور بلکہ کذاب بھی کہ ایک گندہ جھوٹ اپنی کتاب میں شائع کر دیا اور کتاب میں لکھ مارا کہ یہ میری تالیف ہے حالانکہ یہ اس کی تالیف نہیں کیوں پیر صاحب اب اجازت ہے کہ اس وقت ہم بھی کہہ دیں کہ "لعنت اللّٰہ علی الکاذبین" 43

قارئین کرام! دیکھئے مرزا قادیانی کیسے اخلاق عالیہ کے زینے چڑھ رہا ہے۔

قادیانیوں کے امام الزمان، مہدی، مسیح اور نبی کے اخلاق عالیہ کو دیکھئے کتاب حضرت پیر صاحب نے لکھی تو جواب دینے کے بجائے گالی گلوچ پر اتر آیا اور صرف پیر صاحب پر نہیں بلکہ کتاب اور گولڑہ شریف کی زمین پر اپنا غصہ نکال رہا ہے۔

قادیانی بتائیں کیا یہ طیش میں آنا نہیں؟ کیا یہ تنگ نظری نہیں؟ کیا یہ تنگ ظرفی نہیں؟ کیا یہ گالی گلوچ نہیں؟ تعجب ہے ان خرافات کو حسن اخلاق اور تہذیب اخلاق کا نام دیا جاتا ہے۔

دیگر ہم عصر علمائے اسلام کے بارے میں:

قادیانی کے اپنے دیگر چند ہم عصر علماء اسلام کے بارے میں بھی پاکیزہ خیالات ملاحظہ فرمالیں لیکن اس سے قبل مرزا قادیانی کے اخلاق، تہذیب اور گالی گلوچ کے بارے میں افکار کو ذہن نشین کرلیں۔

· لئیموں میں سے ایک فاسق آدمی کو دیکھتا ہوں کہ ایک شیطان ملعون ہے۔ سفیہوں کا نطفہ بدگو ہے اور خبیث اور مفسد جھوٹ کو ملمع کرنے والا منحوس ہے جس کا نام جاہلوں نے سعد اللہ رکھا ہے۔ تیرا نفس ایک خبیث گھوڑا ہے اے حرامی لڑکے۔ 44
· نہایت کینہ پرور اور گندہ زبان شخص سعد اللہ نام لدھیانہ کا رہنے والا۔ 45
· اے نادان ہند زادہ نام کا نو مسلم سعد اللہ جو عیسائیوں کی فتح یابی ثابت کرنے کیلئے اس قدر اپنی فطرتی شیطنت سے ہاتھ پیر مار رہا ہے۔ 46
· اے عورتوں کی عار (شرم گاہ) ثناء اللہ۔ 47
· چون این دجال (مولانا ثناء الله) بہ قادیان آمد۔ 48
· پھر بہت کوشش کے بعد ایک بھیڑیے کو لائے اور مراد ہماری اس سے ثناء اللہ ہے۔ 49
· اے غزنی کے بندر، تو کتوں کی طرح تھا۔ بہت بک بک کرنے والا کم معرفت لکنت لسان کا داغ رکھنے والا۔50
· تو غرق کیا گیا اور جلایا گیا اے احمقوں کے فضلے۔ 51

مرزا قادیانی بد زبانی اور بد اخلاقی کے بارے میں لکھتا ہے کہ:

· بدتر ہر ایک بد سے وہ ہے جو بد زبان ہے جس دل میں یہ نجاست بیت الخلاء یہی ہے۔52

مرزائیوں سے سوال ہے کہ کیا یہ سب بد زبانی نہیں ہے؟ کیا مرزا قادیانی اپنے ہی فتوے کے مطابق ہر بد سے بدتر نہیں بن رہا؟ اور کیا اب مرزا قادیانی کے دل کو بیت الخلاء کی نجاست (گوہ) نہیں کہیں گے؟

مرزائیوں سے سوال ہے کہ مرزا قادیانی کا بد زبانی اور بد تہذیبی کی مذمت اور برائی میں بنایا گیا شعر خود بد زبانی اور بد تہذیبی نہیں ہے؟ کمال ہے کہ مرزا قادیانی بد تہذیبی کے ساتھ برائی بیان کرتا ہے یہ ایسا ہی ہے جیسے کوئی کسی کو گالی نہ دینے کی نصیحت اور تلقین کرتے ہوئے کہے او بے غیرت اور کنجر گالیاں نہ دیا کر، گالی دینا بہت بری چیز ہے۔

دیگر مذاہب والوں کو گالیاں:

اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہی ہے جس شخص نے بھی دنیا وآخرت کی کامیابی حاصل کرنی ہو اس کے لیے صرف مذہب اسلام ہی نجات دہندہ ثابت ہو سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جب رحمت کائنات نبی مکرم ﷺ کو اسلام کے ساتھ مبعوث فرمایا تو آپ کی بعثت کے ساتھ ہی تمام سابقہ ادیان سماوی منسوخ ہوگئے۔ آپ ﷺ نے ہر مذہب کو اسلام کی دعوت دی اس دعوت دینے میں جو مخالفت ہوئی آپ نے نہایت صبر وتحمل سے نہ صرف اسے برداشت کیا بلکہ نہایت استقلال وہمت کیساتھ اپنے مشن پر قائم رہے اور ہر طرح کی ایذاء رسانی پر بدلہ تو در کنار شکایت تک بھی کبھی نہ فرمائی اور اپنی امت کو اس بات کی تعلیم فرمائی کہ تبلیغ اسلام کے راستے پر آنے والی مشکلات کو صبر وتحمل سے برداشت کر کے عفو ودرگزر سے کام لوں۔

جب قرآن نے اہل کفار کے ساتھ مجادلہ کا کہا تو فرمایا:

وَ جَادِلْهُمْ بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُؕ53

یعنی اگر اہل کفار سے بات چیت کرنا پڑے تو ایسے طریقے سے جو احسن ہو کہ یہی طریق لوگوں کیلئے زیادہ نفع بخش ہے اور جو شخص خدا کا فرستادہ ہونے کا دعویٰ کرتا ہو اس کے لیے ہرگز مناسب نہیں کہ وہ سخت گوئی کرے اور خاص طور پر کفار کے بارے میں نرمی کے ساتھ دعوت کا فرمایا گیا ہے۔

لیکن اس کے برخلاف نبوت ورسالت کے دعویدار مرزا قادیانی نے اپنے مخالفین علماء کو جن القابات سے نوازا، وہ آپ پڑھ آئے ہیں اب ہم اسلام کے علاوہ دوسرے مذاہب کے ساتھ مرزا قادیانی کا طرز تبلیغ دیکھتے ہیں، قارئین سے گزارش ہے کہ آپ خود فیصلہ فرمائیں کہ کیا ایسا شخص اقوام عالم، مذاہب عالم کی طرف نبی بنا کر بھیجا جا سکتا ہے؟

عیسائیوں کو گالیاں:

· یہ مردہ پرست لوگ (عیسائی) کیسے جاہل اور خبیث طینت ہیں۔ 54
· اس مردار خبیث فرقہ (عیسائیت) جو مردہ پرست ہے۔55
· اور خبیث طبع عیسائی اور آفتاب ظہور حق سے منکر ہیں، اور ناپاک فرقہ نصرانیوں کا طوائف کی طرح چوکوں اور بازاروں میں ناچتے پھرتے تھے۔ 56
· اس پیشن گوئی کی تکذیب میں پادریوں نے جھوٹ کی نجاست کھائی۔ 57
· بعض پلید فطرت پادریوں نے۔ 58
· اور اندر ان کا گدھے کے پیٹ کی طرح تقویٰ سے خالی ہے۔ میں ایک خسیس بن خسیس جاہل کو دیکھتا ہوں اے بخیل بد خلق اور حریص تو اس طرح زبان ہلاتا ہے جیسے سانپ اور کمینوں اور سفلوں کی طرح بکواس کرتا ہے۔ 59()
· اندھے پادریوں اور نادان فلسفیوں اور جاہل آریوں۔ 60
· آتھم (عیسائی پادری) کی نسبت جس قدر پلیدوں اور نابکاروں نے خوشیاں کیں وہیں خوشیاں ندامت اور حسرت کا رنگ پکڑ گئیں اے اندھو میں کب تک تمہیں بار بار بتلاؤں گا۔

آریوں کو گالیاں:

· قادیان کے احمق اور جاہل اور کمینہ طبع بعض آریہ۔ 61
· ان لوگوں (آریوں) کے نزدیک جھوٹ بولنا شیر مادر ہے شیاطین ہیں، نہ انسان۔ 62
· پس اے آریو اے بے خوف اور سخت دل قوم وہ اول درجہ کا خبیث فطرت اور ناپاک طبع۔ 63
· اے نادان آریو کسی کنویں میں پڑ کر ڈوب مرو۔ 64
· چوروں اور خیانت پیشہ لوگو! 65
· یہ کمینہ طبع لوگ نکتہ چینی کے لئے تو حریص تھے ہی اس پر چند شریر اور نادان عیسائیوں کی کتابیں ان کو مل گئیں۔ 66

قارئین کرام! آپ کے سامنے مرزا قادیانی کی مغلظات میں سے چند پیش کی ہیں اب انسان ان پر مزید کیا اور کتنا تبصرہ کرے ہم پھر قادیانیوں سے پوچھتے ہیں:

کیا یہ سب دشنام دہی نہیں ہیں؟

کیا مرزا قادیانی طریق شرافت چھوڑ کر کسی اور راستے پر گامزن نہیں؟

کیا یہ کم ظرفی وتنگ نظری نہیں جس نے مرزا قادیانی سے اخلاقیات چھین لیں؟

کہاں گیا مرزا قادیانی کا یہ کہنا کہ اللہ تعالیٰ نے ہم سے گالیوں کی قوت چھین لی ہے؟

کیا مرزائیوں کے امام الزمان کا یہ منہ سے جھاگ نکلنا اور آنکھیں نیلی پیلی کرنا نہیں ہے؟

مرزا قادیانی کی بد اخلاقی کا ایک نمونہ یہ بھی ملاحظہ فرمائیں کہ اپنے منکرین اور مخالفین پر غیظ وغضب اتارتے ہوئے ایک ہزار دفعہ لکھ کر لعنت کر رہا ہے جو کہ مرزا قادیانی کی حماقت، متعصبانہ مزاج اور اعلیٰ درجہ کی بد اخلاقی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

اے سادہ لوح مسلمان! یہ ہیں اصل قادیانی اخلاق کے چند نمونے۔ یاد رکھ قادیانی اخلاق ایک فریب ہے جس کا مقصد سادہ لوح مسلمانوں کو اپنے ارتدادی جال میں پھنسانا ہے ان کے اخلاق کی مثال اس لٹیرے کی سی ہے جو اپنے ساتھ سیٹ پر بیٹھے مسافر کو خوش اخلاقی سے کچھ کھلا کر مال لوٹ لیتا ہے یا اس اغوا کار کی جو بچے کو میٹھا کھلا کر اغواء کرتا ہے بلکہ قادیانی طبقہ اس لٹیرے اور اغوا کار سے بھی زیادہ خطرناک ہیں کیونکہ لٹیرا اور اغوا کار تیری جان ومال کے دشمن ہیں جبکہ یہ طبقہ تیرے ایمان کا دشمن ہے۔

قادیانی اخلاق کا ڈھنڈورا پیٹنے والے سادہ لوح مسلمان اگر تجھے کوئی گالی دے لیکن دوسرے سے مسکرا کر ملے تو کیا اسے صاحب اخلاق سمجھے گا؟ اگر تیرے باپ کو گالی دینے والا تیرے آگے پلکے بچھائے تو کیا اسے اعلیٰ اخلاق والا کہے گا؟ اگر تیرے گھر کی عزت کو پامال کرنے والا مصیبت اور غم کے وقت تیرے کام آجائے تو اس کے اخلاق کے گیت گائے گا؟

تو پھر جو شخص اللہ تعالیٰ، نبی پاک ﷺ، انبیاء کرام ، صحابہ کرام ، اولیاء کرام کے گستاخ آنجہانی مرزا قادیانی کو نبی اور رسول کہتا ہو اس کی وحی کو قرآن مانتا ہو، اسکی بیوی کو ام المؤمنین کا خطاب دیتا ہو، اسکے چیلوں کو صحابہ کرام کا درجہ دیتا ہو، اس کی بیٹی کو سیدۃ النساء بی بی فاطمہ ﷞ کے مقابل جانتا ہو، اس کی باتوں کو حدیث اور کاموں کو سنت ٹھہراتا ہو تو ایسے گستاخ کو صاحب اخلاق کیسے مان لیتا ہے؟

کیا اللہ تعالیٰ کی توہین کرنے والا صاحب اخلاق ہو سکتا ہے؟ کیا رسول اللہ ﷺ کی شان پاک میں ہرزہ سرائی کرنے والے کی زہریلی مسکراہٹ کو حسن خلق کہا جا سکتا ہے؟ کیا صحابہ واہل بیت کا گستاخ خوش اخلاق ہو سکتا ہے؟ کیا علماء اسلام اور مسلمانان عالم کو غلیظ گالیاں دینے والا عمدہ اخلاق والا ہو سکتا ہے؟ مسلمان یاد رکھ اگر مرزا قادیانی صاحب اخلاق ہے تو دنیا میں بد اخلاق کوئی نہیں ہو سکتا۔

اے مسلمان! ان ایمان کے لٹیروں سے اپنے ایمان کی بھی حفاظت کر اور دوسرے مسلمانوں کو بھی ان کے اصل عقائد واخلاق کا آئینہ دکھا کیونکہ مسلمان کے ایمان کا تحفظ تیری ذمہ داری بھی ہے اور تیرے لیے ذخیرہ آخرت بھی۔


  • 1 روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 471
  • 2 روحانی خزائن جلد 10 صفحہ 133
  • 3 ریویو نمبر 10 جلد 13 صفحہ 348
  • 4 روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 364، 365
  • 4 روحانی خزائن جلد 15 صفحہ 541
  • 5 روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 109
  • 6 روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 236
  • 7 روحانی خزائن جلد 4 صفحہ 320
  • 8 روحانی خزائن جلد 13 صفحہ 478
  • 9 روحانی خزائن جلد 9 صفحہ 31
  • 10 روحانی خزائن جلد 5 صفحہ 547، 548
  • 11 روحانی خزائن جلد 14 صفحہ 53
  • 12 روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 337
  • 13 روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 288
  • 14 روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 295
  • 15 روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 302
  • 16 روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 305
  • 17 روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 320
  • 18 روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 309
  • 19 روحانی خزائن جلد 14 صفحہ 413
  • 20 روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 293
  • 21 روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 311
  • 22 روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 317
  • 23 روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 330
  • 24 روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 334
  • 25 روحانی خزائن جلد 12 صفحہ 231
  • 26 روحانی خزائن جلد 12 صفحہ 231
  • 27 روحانی خزائن جلد 12 صفحہ 231
  • 28 روحانی خزائن جلد 12 صفحہ 236
  • 29 روحانی خزائن جلد 12 صفحہ 237
  • 30 روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 340
  • 31 روحانی خزائن جلد 5 صفحہ 600
  • 32 روحانی خزائن جلد 5 صفحہ 601
  • 33 روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 275
  • 34 روحانی خزائن جلد 6 صفحہ 383
  • 35 روحانی خزائن جلد 8 صفحہ 73
  • 36 روحانی خزائن جلد 4 صفحہ 320
  • 37 روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 49
  • 38 روحانی خزائن جلد 8 صفحہ 73
  • 39 ملخصاً، مجموعہ اشتہارات جلد 3 صفحہ 134
  • 40 روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 444
  • 41 روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 448
  • 42 روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 188
  • 43 روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 448
  • 44 روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 445، 446
  • 45 روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 336
  • 46 روحانی خزائن جلد 9 صفحہ 27
  • 47 روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 196
  • 48 روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 329
  • 49 روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 151
  • 50 روحانی خزائن جلد 2 صفحہ 210، 214
  • 51 روحانی خزائن جلد 12 صفحہ 220
  • 52 روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 458
  • 53 النحل ،125/16
  • 54 روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 292
  • 55 روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 293
  • 56 روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 307
  • 57 روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 329
  • 58 روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 36
  • 59 روحانی خزائن جلد 8 صفحہ 87، 88
  • 60 روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 347
  • 61 روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 387
  • 62 روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 389
  • 63 روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 594، 595
  • 64 روحانی خزائن جلد 10 صفحہ 64
  • 65 روحانی خزائن جلد 10 صفحہ 12
  • 66 روحانی خزائن جلد 10 صفحہ 47

Netsol OnlinePowered by