logoختم نبوت

امام مہدی رضی اللہ عنہ کا تعارف

امام مہدی کا نبی صلی ﷺ کی آل اور حضرت فاطمۃ الزہرا کی اولاد سے ہونا:

امام مہدی حضور ﷺ کی اولاد میں سے ہوں گے اور اولاد بھی اس کی جس کو سیدۃ نساء اہل الجنۃ کا خطاب دیا گیا ہے چنانچہ :

عن أم سلمة رضى الله عنها زوج النبي ﷺ قالت: سمعت رسول الله يذكر المهدى، فقال: هو حق و هو من بنى فاطمة رضى الله عنها 1
أم المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی الله عنها روایت کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو (امام) مہدی کا ذکر کرتے ہوئے سنا آپ ﷺ نے فرمایا مہدی حق ہے۔ (یعنی ان کا ظہور برحق اور ثابت ہے ) اور وہ سیدہ فاطمۃ الزھراء رضی اللہ عنہا کی اولاد سے ہوں گے۔
عن انس بن مالک قال سمعت رسول الله ﷺ يقول نحن ولد عبد المطلب سادة اهل الجنة انا و حمزة و على و جعفر و الحسن و الحسين و المهدى 2
حضرت انس بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو خود فرماتے سنا ہے کہ ہم عبدالمطلب کی اولاد اہلِ جنت کے سردار ہوں گے۔ یعنی میں حمزہ ، علی، جعفر، حسن ، حسین اور مہدی رضی اللہ عنہم اجمعین۔
عن ام سلمة رضي الله عنها قالت ذكر رسول الله المهدى و هو من ولد فاطمة 3
أم المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی الله عمرها بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مہدی کا تذکرہ فرمایا ( اور اس میں فرمایا کہ ) وہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی اولاد سے ہوں گے۔
عن عائشه رضي الله عنها عن النبي ﷺ : قال هو رجل من عترتي يقاتل على سنتى كما قاتلت أنا على الوحى 4
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی علی و حضور ﷺ سے روایت فرماتی ہیں کہ آپ نے فرمایا " مہدی میری عترت (اہل بیت) سے ہونگے ، جو میری سنت (کے قیام کیلئے جنگ کریں گے، جس طرح میں نے وحی الہی ( کی اتباع ) میں جنگ کی۔
عن ابي امامة مرفوعا قال سيكون بينكم و بين الروم اربع هدن تقوم الرابعة على يد رجل من آل هر قل يدوم سبع سنين قبل يا رسول الله من امام الناس يومئذ قال من ولدى ابن اربعين سنة كان وجهه كوكب درى في خده الا يمن خال اسود عليه عباء تان قطوانيتان كأنه من رجال بني اسرائیل یملک عشر سنين يستخرج الكنوز و يفتحمدائن الشرک 5
حضرت ابو امامہ ) روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تمہارے اور روم کے درمیان چار مرتبہ صلح ہوگی۔ چوتھی صلح ایسے شخص کے ہاتھ پر ہوگی جو آل ھر قل سے ہوگا اور یہ صلح سات سال تک برابر قائم رہے گی۔ رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا کہ اس وقت مسلمانوں کا امام کون شخص ہوگا آپ ﷺ نے فرمایا وہ شخص میری اولاد میں سے ہوگا ﷺ جس کی عمر چالیس سال کی ہوگی ۔ اس کا چہرہ ستارہ کی طرح چمکدار ، اس کے دائیں رخسار پر سیاہ تل ہوگا، اور دو قطوانی عبائیں پہنے ہوگا، بالکل ایسا معلوم ہوگا جیسا بنی اسرائیل کا شخص، وہ دس سال حکومت کرے گا، زمین سے خزانوں کو نکالے گا اور مشرکین کے شہروں کو فتح کرے گا۔

حضرت امام مہدی کا اسم گرامی:

حضرت امام مہدی کے نام ونسب کے سلسلے میں مستند روایات سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ان کا نام حضور ﷺ کے نام کے مشابہ ہو گا اور ان کے والد کا نام حضور ﷺ کے والد کے نام جیسا ہو گا چنانچہ حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے: کہ حضور ﷺنے فرمایا:

عن عبد الله ابن مسعود المهدي يواطئ اسمه اسمی، واسم ابيه اسم ابی 6
یعنی مہدی کا نام میرے نام کے موافق ہو گا اور ان کے والد کا نام میرے والدہ کے نام کے جیسا ہوگا۔

اسی طرح مشکوۃ شریف میں ترمذی اور ابو داؤد کے حوالہ سے یہ روایت نقل کی گئی ہے کہ:

2عن عبد الله بن مسعود قال قال رسول الله ﷺ لاتذهب الدنيا حتى يملك العرب رجل من أهل بيتي یواطئ اسمه اسمی رواه الترمذي و ابوداود 7
حضرت عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نےفرمایا " دنیا اس وقت تک ختم نہیں ہو گی جب تک کہ میرے گھر والوں میں سے ایک شخص، جس کا نام میرے نام کے موافق ہو گاپو رے عرب کا مالک نہ ہو جائے ۔

اس روایت میں صرف اتنا مذ کور ہے کہ حضرت امام مہدی کا نام حضورﷺ کے نام جیسا ہوگا، ان کے والد گرامی کے نام کا تذکرہ نہیں ہے جبکہ ابو داؤ دکی ایک روایت میں یہ الفاظ آئے ہیں۔

لم يبق من الدنيا الا يوم لطول الله ذلك اليوم حتى بعث الله فيه رجلا منی او من اهل بیتی یواطئ اسمه اسمی و اسم ابيه اسم أبي يملأ الأرض قسطاو عدلا كما ملئت ظلما وجوراً 8
اگر دنیا کے ختم ہونے میں صرف ایک دن باقی بچ جائے (اور مہدی نہ آئے) تو اللہ تعالی اسی دن کو اتنا لمبا کر دیں گے کہ اس میں مجھ سے یا ( فرمایا کہ ) میرے گھر والوں میں سے ایک آدمی کو بھیجیں گے جس کا نام میرے نام جیسا اور اس کے والد کا نام میرے والد کے نام کی طرح ہوگا، وہ زمین کو اسی طرح عدل و انصاف سےبھر دیگا جس طرح وہ پہلے ظلم و ستم سے بھری ہوئی ہوگی ۔

اسی طرح ملا علی قاری نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک روایت نقل کیں ہے کہ:

عن ابی هریرة لو لم یبق من الدنیا الا یوم لطول الله ذلك الیوم حتي يملك العرب رجل من أهل بيتي یملک جبال الدیلم والقسطنطنیة 9
اگر دنیا کے ختم ہونے میں صرف ایک دن باقی بچ جائے (اور مہدی نہ آئے) تو اللہ تعالی اسی دن کو اتنا لمبا کر دیں گے کہ یہاں تک کہ میرے گھر والوں میں سے ایک آدمی دیلم اور قسطنطنیہ کے پہاڑوں کا مالک ہوجائے ۔

بہر حال مذکورہ بالا روایات سے اتنی بات تو واضح ہوگئی کہ حضرت امام مہدی کا نام حضور اللہﷺ کے نام کی طرح محمد ہو گا اور ان کے والد کا نام حضور ﷺ کے والد کے نام کی طرح عبد اللہ ہو گا البتہ ان کی والدہ کے نام کے سلسلے میں کوئی روایت نہیں ملی، علامہ سید زنجی نے بھی اپنی کتاب الاشاعۃ لاشراط الساعۃ میں یہی تحریر فرمایا ہے کہ تلاش کے باوجود مجھے آپ کی والدہ کا نام روایات میں کہیں نہیں ملا 10

اس موقع پر یہ بات ذہن میں رہے کہ حضرت امام مہدی علیہ الرضوان کا نام محمد بن عبد الله حدیث میں وارد نہیں بلکہ حدیث میں فقط اتنا ہے کہ ان کا نام حضور السلام کے نام کے مشابہ ہو گا اور ظاہر ہے کہ حضور اس کے دو نام قرآن کریم میں صراحۃ بیان کیے گئے ہیں۔

1) محمد( پورے قرآن میں چار مرتبہ استعمال ہوا۔)

(۲)احمد( پورے قرآن میں ایک مرتبہ استعمال ہوا ۔)

اس لیے اب یہ کہا جائے گا کہ حضرت امام مہدی رضی اللہ عنہ کا نام محمد بن عبد اللہ ہو گا یا احمد بن عبداللہ ہوگا ۔

امام مہدی کا لقب اور کنیت :

ماقبل روایات سے معلوم ہوگیا کہ امام مہدی کا اسم گرامی محمد یا احمد ہوگا اور ان کے والد کا نام عبد اللہ ہوگا جس سے یہ معلوم ہوگیا کہ مہدی ان کا نام نہیں بلکہ لقب ہے اور اس نام سے موسوم ہونے کی وجہ یہ ہے کہ مہدی ہدایت سے ہے چونکہ اللہ تعالی انہیں ہدایت کا ذریعہ اور حق کو نافذ کرنے کا سبب بنائیگا اور اس ذمہ داری پر ان کی رہنمائی فرمائینگے تو ان کو مہدی کہا گیا جس طرح روایات میں ذکر کیا گیا ۔

رہی آپ کی کنیت ایک قول کے مطابق ابو عبد اللہ ہوگی اور ایک قول کے مطابق ابو القاسم ہوگی ،چنانچہ علامہ بزرنجی لکھتے ہیں کہ:

وکنیته ابو عبد اللہ وفی الشفاء للقاضی عیاض ان کنیته ابو القاسم 11
امام مہدی کی کنیت ابو عبد اللہ ہوگی اور قاضی عیاض نے لکھا کہ ابو القاسم ہوگی ۔

امام مہدی کی جائے پیدائش:

امام مہدی کی ولادت مدینہ منورہ میں ہوگی ۔ جیسا کہ نعیم بن حماد نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کیں ہے کہ:

عن علی رضی الله عنه المهدي مولده بالمدینة 12

امام مہدی کا زمانہ:

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی مروی حدیث میں وارد ہوئی ہے کہ حضورﷺنے فرمایا:

عن ابی سعید الخدري رضی الله عنه يرضى عنه ساكن السماء وساكن الأرض، لا تدع السماء من قطر ها شيئا الاصبته، ولا الأرض من نباتها شيئا الا اخرجته حتى يتمنى الاحياء الأموات 13
امام مہدی سے آسمان میں رہنے والے بھی راضی ہوں گے اور زمین کے باشندے بھی خوش ہوں گے، آسمان اپنے تمام قطرے بہا دے گا، زمین اپنی تمام پیداوار اگل دے گی یہاں تک کہ ( خوشحالی د یکھ کر ) زندہ لوگ ، مردوں کی تمنا کرنے لگیں گے۔

امام مہدی کی سخاوت :

حضرت امام مہدی علیہ الرضوان کی سخاوت اس قدر عام ہو گی کہ ہر ایک پر اسکی بارش برسے گی اور اس قدر تام ہو گی کہ پھر کسی سے سوال کرنے کی نوبت نہیں آئے گی چنانچہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا:

عن ابی سعید الخدري رضی الله عنه يكون في امتي المهدى ان قصر فسبع والافتسع تنعم فيه امتى نعمة لم يسمعوا بمثلها قط، تؤتى اكلها ولا تترك منهم شيئا والمال يومئذ كدوس فيقوم الرجل فيقول يا مهدى اعطني فيقول خذ 14
میری امت میں مہدی ہوں گے جو کم از کم سات یا نو سال ( خلیفہ ) رہیں گے ، ان کے زمانے میں میری امت ایسی نعمتوں اور فراوانیوں میں ہوگی کہ اس سے پہلے اس کی مثال بھی نہ سنی گئی ہوگی ، زمین اپنی تمام پیداوار اگل دے گی اور کچھ بھی نہ چھوڑے گی اور اس زمانے میں مال کھلیان میں اناج کے ڈھیر کی طرح پڑا ہو گا۔چنانچہ ایک آدمی کھڑا ہو کرکہے گا کہ اے مہدی! کچھ مجھے بھی دیجئے! تو وہ اس سے فرمائیں گے کہ ( حسب منشاء جتنا چاہو ) لے لو۔

اسی طرح حضرت ابو سعید خدری ہی سے ایک اور روایت مروی ہے :

عن ابي سعيد الخدري قال: خشينا أن يكون بعد نبينا حدث، فسالنا النبي قال ان في امتي المهدى يخرج يعيش خمسا أو سبعا او تسعا زيد الشاك قال قلنا وما ذاك قال سنين قال فيجئ اليه الرجل فيقول یا مهدى اعطني اعطني قال فيحثي له في ثوبه ما استطاع ان يحمله 15
حضرت ابو سعید خدری کہتے ہیں کہ (ایک مرتبہ ) ہمیں حضور ان کی وفات کے بعد پیش آنے والے حادثات کے خوف نے آگھیرا تو ہم نے اس سلسلے میں حضورﷺ سے دریافت کیا۔ آپﷺنے فرمایا (گھبرانے کی کوئی بات نہیں ) میری امت میں مہدی کا خروج ہوگا جو کہ پانچ یا سات یا نو سال ( بطور خلیفہ کے ) زندہ رہیں گے ۔ ( سالوں کی تعداد میں راوی کو شک ہے۔ ) ہم نے عرض کیا کہ یہ سلسلہ کب تک رہے گا؟ فرمایا کئی سال پھر فرمایا کہ ایک آدمی ان کے پاس آ کر کہے گا کہ اے مہدی مجھے کچھ دیجئے مجھے کچھ دیجئے تو وہ آپ بھر بھر کر اس کے کپڑے میں اتنا ڈالدیں گے جس کو وہ اٹھا سکے۔ یعنی کسی آدمی میں جتنا وزن اٹھانے کی ہمت ہو سکتی ہے۔ امام مہدی اس سے کم نہیں دیں گے۔

نیز حضرت ابو سعید خدری ہی کی ایک مرفوع روایت میں یہ بات مزید وضاحت کے ساتھ آئی ہے۔

عن ابي سعيد الخدري من خلفائكم خليفة يحثو المال حثیا ولا يعده عدا 16
تمہارے خلفاء میں سے ایک خلیفہ ہو گا لوگوں کو مال آپ بھر بھر کر دیں گے اور اس کو شمار بھی نہیں کریں گے۔

امام مہدی کی سیرت اور اخلاق کا اجمالی نقشہ :

ضرت امام مہدی علیہ الرضوان کی سیرت و اخلاق کریمانہ کا سید برزنجی نے ایک بہت عمدہ نقشہ کھینچا ہے جس کا ترجمہ یہاں نقل کیا جاتا ہے۔

امام مہدی حضور علیہ السلام کی سنت پر عمل کریں گے کسی سوئے ہوئے شخص کی نیند خراب کر کے اسے جگائیں گے نہیں، ناحق خون نہیں بہائیں گے، ہاں البتہ سنت کے خلاف کام کرنے والے سے جہاد کریں گے۔ تمام سنتوں کو زندہ کر دیں گے اور ہر قسم کی بدعت کو ختم کیے بغیر چین نہ لیں گے، آخر زمانے میں ہونے کے باوجود دین پر اسی طرح قائم ہوں گے جس طرح ابتداء میں حضور ﷺ قائم تھے۔ ذوالقرنین، سکندر، اور حضرت سلیمان علیہ السلام کی طرح پوری دنیا کے فرمانروا ہوں گے، صلیب کو توڑ دیں گے اور خنزیر کو قتل کر دیں گے ( عیسائیت کو منا دیں گے ) زمین کو عدل و انصاف سے اسی طرح بھر دیں گے جس طرح پہلے وہ ظلم وستم سے بھری ہوئی ہو گی، لوگوں کو بے حساب لپ بھر بھر کر مال دیں گے۔ مسلمانوں میں الفت ، پیار و محبت اور نعمتوں کو لوٹا دیں گے، اور تقسیم بالکل ٹھیک ٹھیک کریں گے، آسمان میں رہنے والے ملائکہ بھی ان سے راضی ہوں گے اور زمین پر بسنے والے جاندار بھی ان سے خوش ہوں گے، پرندے فضاؤں میں، وحشی جانور جنگلات میں اور مچھلیاں سمندروں میں ان سے خوش ہوں گی ۔ امت محمد یہ کے دلوں کو غنا سے بھر دیں گے حتی کہ ایک منادی آواز دے گا کہ جس کو مال کی ضرورت ہو، وہ آکر لے جائے تو اس کے پاس صرف ایک آدمی آئے گا اور کہے گا کہ مجھے ضرورت ہے، منادی اس سے کہے گا کہ تم خزانچی کے پاس جا کر اس سے کہو کہ مہدی نے مجھے مال دینے کا حکم دیا ہے چنانچہ وہ شخص خزانچی کے پاس آکر اسے پیغام پہنچادے گا تو وہ کہے گا کہ تم حسب منشا جتنا چاہو لے لو، وہ شخص اپنی گود میں بھر بھر کر مال جمع کرنا شروع کر دے گا کہ اچانک اسے شرم سی محسوس ہو گی اور وہ اپنے دل میں کہے گا کہ تو امت محمدیہ کا سب سے زیادہ لالچی انسان ہے ، یہ سوچ کر مال کو واپس کرنا چاہے گا تو اس سے وہ مال واپس نہیں لیا جائے گا اور اس سے ب یہ کہا جائیگا کہ ہم کچھ دیکر واپس لینے والوں میں سے نہیں ہیں، ان کے زمانے میں تمام لوگ ایسی نعمتوں میں ہوں گے کہ اس سے پہلے اس کی مثال لوگوں نے سنی تک نہ ہوگی ۔ بارشیں اس قدر کثرت سے ہوں گی کہ آسمان اپنا کوئی قطرہ پس اندوختہ نہیں چھوڑے گا ، اور زمین اتنی پیداوارا گائے گی کہ ایک بیج بھی ذخیرہ نہیں کرے گی ، ان کے زمانے میں جنگیں ہوں گی ، وہ زمین کے نیچے سے اس کے خزانوں کو نکال لیں گے اور شہروں کے شہر فتح کر لیں گے، ہندوستان کے بادشاہ ان کے سامنے پابند سلاسل پیش کیے جائیں گے اور ہندوستان کے خزانوں کو بیت المقدس کی آرائش و تزئین کے لیے استعمال کیا جائے گا ۔ لوگ ان کے پاس اس طرح آئیں گے جیسے شہد کی مکھیاں اپنی ملکہ اور سردار کے پاس آتی ہیں حتی کہ لوگ اپنی سابقہ نیک حالت پر واپس آجائیں گے۔ اللہ تعالی تین ہزار فرشتوں کے ذریعے ان کی مدد فرمائیں گے جو ان کے مخالفین کے چہروں اور سرین پر مارتے ہوں گے، ان کے لشکر کے سب سے آگے جبریل علیہ السلام اور حفاظت کی خاطر سب سے پیچھے میکائیل علیہ السلام ہوں گے، ان کے زمانے میں بھیڑیئے اور بکریاں ایک ہی جگہ چریں گے، بچے سانپ اور بچھوؤں سے کھیلیں گے اور وہ ان کو کچھ نقصان نہ پہنچ سکیں گے، انسان ایک مد ( خاص مقدار ) بوئے گا اور اس سے سات سو کی پیداوار ہو گی ۔ سودخوری، و باؤں کا نزول، زنا اور شراب نوشی ختم ہو جائے گی ۔ لوگوں کی عمر میں لمبی ہوں گی، امانتوں کی ادائیگی کا اہتمام کیا جائے گا۔ شریرو بدکار لوگ ہلاک ہو جائیں گے ۔ حضور ﷺکی اولا دواہل بیت سے بغض رکھنے والا کوئی نہ رہے گا ، امام مہدی محبوب خلائق ہوں گے ۔ اللہ تعالیٰ ان کے ذریعے انتہائی خطرناک فتنے کی آگ کو بجھائیں گے ۔ اور زمین میں اتنا امن و امان قائم ہو جائے گا کہ اللہ کے علاوہ کسی کا کوئی خوف نہیں ہو گا، نیز انبیاء کرام علیہم السلام کے اسفار میں لکھا ہے کہ امام مہدی کے فیصلوں میں ظلم و نا انصافی کا کوئی شائبہ تک نہیں ہوگا 17

طاؤس سے منقول ہے کہ امام مہدی اپنے عمال کی کڑی نگرانی کرنے والے، سخی اور مسکینوں پر رحم کرنے والے ہوں گے ۔ 18

الغرض! وہ تمام خوبیاں جو ایک عمدہ قائد اور اچھے امیر میں ہونی چاہئیں، وہ ان تمام سے متصف ہوں گے اور اخلاق رذیلہ سے پاک ہوں گے اور اللہ تعالیٰ ان کی یہ حالت یکا یک بنا دیں گے جیسا کہ اس سے قبل آپ یہ روایت پڑھ آئے ہیں کہ مہدی ہمارے گھر والوں میں سے ہوں گے جن کی اصلاح اللہ تعالی ایک رات میں ہی کر دیں گے ۔“

امام مہدی کا حلیہ مبارک:

حضرت امام مہدی متوسط قد و قامت کے مالک ، گندمی رنگ، کشادہ پیشانی لمبی اور ستواں ناک والے ہوں گے۔ ، ابر وقوس کی طرح گول ہو گی ، کھلتا ہوا رنگ ہو گا، بڑی بڑی سیاہ آنکھوں والے ہوں گے اور بغیر سرمہ لگائے ایسا محسوس ہو گا کہ گویا سرمہ لگائے ہوئے ہیں ۔صاحب الاشاعۃ لاشراط الساعۃ لکھتے ہیں کہ:

و اما حليته فانه آدم ضرب من الرجال ربعة، اجلى الجبهة اقنى الانف اشمه، ازج ابلج، اعین اکحل العينين، براق الثنايا افرقها، في خده الايمن خال اسود يضى وجهه کانه کوکب دری، كث اللحية، في كتفه علامة للنبي ﷺ ، اذيل الفخذين، لونه لون عربي و جسمه جسم اسرائیلی في لسانه ثقل، واذا ابطا عليه الكلام ضرب فخذه الايسر بیده الیمنی ابن اربعین سنة، وفي رواية ما بين الثلاثين الى اربعين، خاشعا للہ خشوع النسر بجنا حيه عليه عبايتان قطوانيتان يشبه النبي في الخلق لا في الخلق (الاشاء : ص )19

امام مہدی کا حلیہ یہ ہے کہ وہ انتہائی گندمی رنگ، ہلکے پھلکے جسم والے، متوسط قد و قامت کے مالک، خوبصورت کشادہ پیشانی والے لمبی ستواں ناک والے ہوں گے، ابرو قوس کی مانند گول اور رنگ کھلتا ہوا ہو گا، بڑے بڑی سیاہ قدرتی سرنگیں آنکھوں والے ہوں گے، سامنے کے دونوں دانت انتہائی سفید اور ایک دوسرے سے کچھ فاصلے پر ہوں گے ( بالکل ملے ہوئے نہ ہوں گے ) دائیں رخسار پر سیاہ تل کا نشان ہو گا، روشن ستارے کی طرح ان کا چہرو چمکتا ہو گا، گھنی داڑھی ہوگی ، کندھے پر حضور ﷺ کی طرح کوئی علامت ہوگی کشادہ را نیں ہوں گی ، رنگ اہل عرب کی طرح اور جسم اسرائیلیوں جیسا ہو گا، زبان میں کچھ ثقل ہوگا جس کی وجہ سے بولتے ہوئے لکنت ہوا کرے گی اور اس سے تنگ آکر اپنی بائیں ران پر اپنا دایاں ہاتھ مارا کریں گے ظہور کے وقت ۴۰ سال کی عمر ہوگی اور ایک روایت کے مطابق ۳۰ سے ۴۰ سال کے درمیان عمر ہوگی ، اللہ کے سامنے خشوع و خضوع کرتے ہوئے پرندوں کی طرح اپنے بازو پھیلا دیا کریں گے، (اصل میں "نسر گدھ کو کہتے ہیں جس کا ترجمہ یہاں پرندہ کیا گیا ہے۔ ) اور دو سفید عبائیں زیب تن کیے ہوئے ہوں گے ، اخلاق میں حضورﷺکے مشابہ ہوں گے لیکن خلقی طور پر (مکمل ) مشابہ نہیں ہو گے ۔

حضرت امام مہدی کا حلیہ حضرت علی سے بھی اسی طرح منقول ہے لیکن اس میں کچھ الفاظ بدلے ہوئے ہیں ، اس کو نعیم بن حماد کی زبانی ملاحظہ فرمائیے :

كث اللحية، اكحل العينين، براق الثنايا، في وجهه خال، اقنی اجلی، في كتفه علامة النبي ، يخرج براية النبي ﷺ من مرط مخملة سوداء مربعة فيها حجر لم ينشر منذ توفي رسول اللهﷺ ولا تنشر حتى يخرج المهدى، يمده الله بثلثة آلاف من الملئكة، يضربون وجوه من خالفهم وادبارهم، يبعث وهو ما بين الثلثين والا ربعين20
امام مہدی کی ڈاڑھی گھنی ہوگی ، بڑی سیاہ آنکھوں والے ہوں گے، اگلے دو دانت انتہائی سفید ہوں گے، چہرے پر تل کا نشان ہو گا، لمبی ستواں ناک والے ہوں گے، کندھے پر حضور ﷺ کی علامت ہوگی ، خروج کے وقت ان کے پاس حضور سے اس کا چوکور، سیاہ ریشمی روئیں دار جھنڈا ہو گا جس میں (ایسی روحانی ) بندش ہو گی کہ جس کی وجہ سے وہ حضور ﷺکی وفات سے لے کر ظہور مہدی سے قبل کبھی نہیں پھیلایا جا سکا ہو گا ،( ہلایا نہیں جا سکا ہو گا ) اللہ تعالیٰ تین ہزار فرشتوں کے ذریعے ان کی مدد فرمائیں گے جو ان کے مخالفین کے چہروں اور سرین پر مارتے ہوں گے، ظہور کے وقت ان کی عمر ۳۰ سے ۴۰ سال کے درمیان ہوگی ۔

امام مہدی کا عدل و انصاف:

عن ابي سعيد الخدري قال قال رسول الله المهدي منى اجلى الجبهة اقنی الأنف يملأ الأرض قسطا وعدلا كما ملئت ظلما و جورا و یملک سبع سنین 21
حضرت ابو سعید خدر ی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مہدی مجھ سے ہوں گے (یعنی میری نسل سے ہوں گے ) ان کا چہرہ خوب نورانی، چمک دار اور ناک ستواں و بلند ہوگی۔ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے، جس طرح پہلے وہ ظلم و جور سے بھری ہوگی ۔ (مطلب یہ ہے کہ مہدی کی خلافت سے پہلے دنیا میں ظلم و زیادتی کی حکمرانی ہوگی اور عدل و انصاف کا نام و نشان تک نہ ہوگا۔ )
عن ابي سعيد الخدري الله ان رسول اللهﷺ قال تملا الأرض جورا و ظلما فيخرج رجل من عترتي فيملك سبعا او تسعا فيملا الأرض عدلا و قسطا كما ملئت جورا و ظلما 22
حضرت ابو سعید خدری سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا (آخری زمانہ میں ) زمین جور و ظلم سے بھر جائے گی تو میری اولاد سے ایک شخص پیدا ہوگا اور سات سال یا نو سال خلافت کرے گا اور اپنے زمانہ خلافت میں زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا جس طرح اس سے پہلے وہ جور و ظلم سے بھر گئی ہوگی۔
عن ابي سعيد قال ذكر رسول الله بلاء يصيب هذه الأمة حتى لا يجد الرجل ملجأ يلجأ اليه من الظلم فيبعث الله رجلا من عترتی و اهل بیتی فيملأ به الأرض قسطا كما ملئت ظلما و جورا يرضى عنه ساكن السماء وساكن الأرض لا تدع السماء من قطرها شيئا الاصبته مدرارا ولا تدع الأرض من ماءها شيئا الا اخرجته حتى تتمنى الاحياء الأموات يعيش في ذالك سبع سنين او ثمان سنين او تسع سنين 23
حضرت ابوسعید خدری بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے ایک بڑی آزمائش کا ذکر فرمایا جو اس امت کو پیش آنے والی ہے۔ ایک زمانے میں اتنا شدید ظلم ہوگا کہ کہیں پناہ کی جگہ نہ ملے گی۔ اس وقت اللہ تعالیٰ میری اولاد میں ایک شخص کو پیدا فرمائے گا جو زمین کو عدل وانصاف سے بھر دیگا جیسا کہ وہ پہلے ظلم و جور سے بھر چکی ہوگی۔ زمین اور آسمان کے رہنے والے سب ان سے راضی ہوں گے۔ آسمان اپنی تمام بارش موسلا دھار بر سائے گا اور زمین اپنی سب پیدا وار نکال کر رکھ دے گی یہاں تک کہ زندہ لوگوں کو تمنا ہوگی کہ ان سے پہلے جو لوگ تنگی و ظلم کی عدالت میں گزر گئے ہیں کاش وہ بھی اس سماں کو دیکھتے اس برکت کے حال پر وہ سات یا آٹھ یا نو سال تک زندہ رہیں گے۔
عن ابن مسعود قال : قال رسول الله ﷺ : لو لم يبق من الدنيا إلا ليلة لطول الله تلك ليلة حتى يملك رجل من أهل بيتي يواطى اسمه اسمى واسم أبيه اسم أبي، يملؤها قسطا وعدلا كما ملئت ظلماً و جوراً، ويقسم المال بالسوية، ويجعل الله الغني في قلوب هذه الأمة، فيمكث سبعا أو تسعا، ثم لا خير في عيش الحياة بعد المهدي 24
حضرت عبد اللہ بن مسعود ﷺ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر دنیا (کے زمانہ) میں صرف ایک رات ہی باقی رہ گئی تو بھی اللہ رب العزت اس رات کو لمبا فرمادے گا یہاں تک کہ میری اہل بیت میں سے ایک شخص بادشاہ بنے گا جس کا نام میرے نام اور جس کے والد کا نام میرے والد کے نام جیسا ہوگا۔ وہ زمین کو انصاف اور عدل سے لبریز کر دیں گے جس طرح وہ ظلم و زیادتی سے بھری ہوئی تھی اور وہ مال کو برابر تقسیم کریں گے اور اللہ رب العزت اس امت کے دلوں میں غنا رکھ ( پیدا فرما) دے گا۔ وہ سات یا نو سال ( تشریف فرما ) رہیں گے۔ پھر (امام ) مہدی کے (زمانے کے ) بعد زندگی میں کوئی خیر ( بھلائی) باقی نہیں رہے گی۔

اولیاء اور ابدال امام مہدی کے ہاتھ پر بیعت کریں گے:

عن ام سلمة رضي الله عنها قالت قال رسول الله ﷺ يبايع رجل من امتى بين الركن والمقام كعدة اهل بدر فياتيه عصب العراق و ابدال الشام 25
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، میری امت کے ایک شخص (مہدی) سے رکن حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان اہل بدر کی تعداد کے مثل (یعنی ۳۱۳) افراد بیعت خلافت کریں گے۔ بعد ازاں اس امام کے پاس عراق کے اولیاء اور شام کے ابدال ( بیعت کے لئے ) آئیں گے:
عن ام سلمة رضى الله عنها زوج النبي قال يكون اختلاف عند موت خليفة فيخرج رجل من اهل المدينة هاربا الى مكة فياتيه ناس من اهل مكة فيخرجونه و هو كاره فيبايعونه بين الركن والمقام و يبعث اليه بعث من الشام فيخسف بهم بالبيداء بين مكة والمدينة فاذا رأى الناس ذالک اتاه ابدال الشام و عصائب اهل العراق فيبايعونه ثم ينشؤ رجل من قريش اخواله كلب فيبعث اليهم بعثا فيظهرون عليهم و ذالك كلب والخيبة لمن لم يشهد غنيمة كلب فيقسم المال ويعمل في الناس بسنة نبیه و يلقى الاسلام بجرانه الى الأرض فيلبث سبع سنين ثم يتوفى و يصلى عليه المسلمون قال ابو داود وقال بعضهم عن هشام تسع سنين و قال بعضهم سبع سنين 26
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ ﷺ کا ارشاد نقل کرتی ہیں کہ ایک خلیفہ کی وفات کے وقت (نئے خلیفہ کے انتخاب پر مدینہ کے مسلمانوں میں ) اختلاف ہوگا ایک شخص (یعنی مہدی اس خیال سے کہ کہیں لوگ مجھے نہ خلیفہ بنا دیں) مدینہ سے مکہ چلے جائیں گے۔ مکہ کے کچھ لوگ (جو انہیں بحیثیت مہدی پہچان لیں گے ) ان کے پاس آئیں گے اور انہیں (مکان) سے باہر نکال کر حجر اسود و مقام ابراہیم کے درمیان ان سے بیعت (خلافت) کر لیں گے جب ان کی خلافت کی خبر عام ہوگی تو ملک شام سے ایک لشکر ان سے جنگ کے لئے روانہ ہوگا ( جو آپ تک پہنچنے سے پہلے ہی) مکہ و مدینہ کے درمیان بیداء ( چٹیل میدان ) میں زمین کے اندر دھنسا دیا جائے گا ( اس عبرت خیر ہلاکت کے بعد ) شام کے ابدال اور عراق کے اولیاء آ کر آپ سے بیعت خلافت کریں۔گے۔ بعد ازاں ایک قریشی النسل مخلص جس کی ننہال قبیلہ کلب میں سے ہوگی خلیفہ مہدی اور ان کے اعوان و انصار سے جنگ کے لئے ایک لشکر بھیجے گا۔ یہ لوگ اس حملہ آور لشکر پر غالب ہوں گے یہی (جنگ) کلب ہے۔ اور خسارہ ہے اس شخص کے لئے جو کلب سے حاصل شدہ قیمت میں شریک نہ ہو ( اس فتح و کامرانی کے بعد ) خلیفہ مہدی خوب مال تقسیم کریں گے اور لوگوں کو ان کے نبی ﷺ کی سنت پر چلائیں گے اور اسلام مکمل طور پر زمین میں مستحکم ہو جائے گا (یعنی دنیا میں پورے طور پر اسلام کا رواج و غلبہ ہوگا ) بحالت خلافت، (امام) مہدی دنیا میں سات سال اور دوسری روایات کے اعتبار سے نوسال رہ کر وفات پا جائیں گے اور مسلمان ان کی نماز جنازہ ادا کریں گے۔
و عن ام سلمة رضى الله عنها قالت سمعت رسول الله يقول يكون اختلاف عند موت خليفة فيخرج رجل من بني هاشم فياتي مكة فيستخرجه الناس من بيته و هو كاره فيما يعود بين الركن والمقام فيتجهز اليه جيش من الشام حتى اذا كانوا بالبيداء خسف بهم فياتيه عصائب العراق وابدال الشام و ينشؤرجل بالشام و اخواله من كلب فيجهز اليه جيش فيهزمهم الله فتكون الدائرة عليهم فذالك يوم كلب الخائب من خاب من غنيمة كلب فيفتح الكنوز ويقسم الأموال و يلقى الاسلام بجرائه الى الأرض فيعيشون بذالك سبع سنين او قال تسع 27
أم المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی ملی در فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ خلیفہ کی وفات پر اختلاف ہوگا۔ ( یعنی اس کی جگہ دوسرے خلیفہ کےانتخاب پر یہ صورت حال دیکھ کر ) خاندان بنی ہاشم کا ایک شخص (اس خیال سے کہیں لوگ ان پر بار خلافت نہ ڈال دیں ) مدینہ سے مکہ چلا جائے گا۔ ( کچھ لوگ انہیں پہچان کر کہ یہی مہدی ہیں) انہیں گھر سے نکال کر باہر لائیں گے اور حجر اسود و مقام ابراہیم کے درمیان زبر دستی انکے ہاتھ پر بیعت خلافت کر لیں گے ( ان کی بیعت خلافت کی خبر سن کر ایک لشکر مقابلہ کے لئے ) شام سے اُن کی سمت روانہ ہوگا۔ یہاں تک کہ جب مقام بیداء ( مکہ و مدینہ کے درمیان میدان ) میں پہنچے گا تو زمین میں دھنسا دیا جائے گا۔ اس کے بعد ان کے پاس عراق کے اولیاء اور شام کے ابدال حاضر ہوں گے اور ایک شخص شام سے (سفیانی) نکلے گا جس کی ننہال قبیلہ کلب میں ہوگی اور وہ اپنا لشکر خلیفہ مہدی کے مقابلہ کے لئے روانہ کرے گا۔ اللہ تعالیٰ سفیانی کے لشکر کو شکست سے دوچار فرما دے گا۔ یہی کلب کی جنگ ہے۔ پس وہ شخص خسارہ میں رہے گا جو کلب کی غنیمت سے محروم رہا۔ پھر خلیفہ مہدی خزانوں کو کھول دیں گے اور خوب اموال تقسیم کریں گے اور اسلام پورے طور پر دنیا میں تمام ہو جائے گا۔ لوگ اس (عیش و راحت کے ساتھ ) سات یا نو سال رہیں گے، (یعنی جب تک خلیفہ مہدی حیات رہیں گے لوگوں میں فارغ البالی اور چین و سکون رہے گا۔ )
4عن على ، عن النبي الله قال قال رسول الله المهدى منا اهل البيت يصلحه الله تعالى في ليلة 28
حضرت علی ﷺ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا۔ (امام) مہدی میرے اہل بیت سے ہوگا۔ اللہ تعالیٰ اسے ایک ہی رات میں صالح بنا دے گا (یعنی اپنی توفیق و ہدایت سے ایک ہی شب میں ولایت کے اس بلند مقام پر پہنچا دے گا جو اس کے لئے مطلوب ہوگا۔)

امت محمدیہ کا امتیاز کہ امام مہدی کی اقتدا میں حضرت عیسی علیہ السلام کا نماز ادا کرنا :

عن ابي هريرة قال قال رسول الله ﷺ: كيف انتم اذا نزل ابن مریم فیکم و امامکم منکم 29
حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا تم لوگوں کا اس وقت (خوشی سے) کیا حال ہوگا۔ جب تم میں عیسی ابن مریم ( آسمان سے ) اتریں گے اور تمہارا امام تمہیں میں سے ہوگا۔

تشریح :

مطلب یہ ہے کہ عیسی علیہ السلام کے نزول کے وقت جماعت کے ساتھ نماز ادا کریں گے اور امام خود عیسی اللہ نہیں ہوں گے، بلکہ امت کا ایک فرد یعنی خلیفہ مہدی ہوں گے چنانچہ حافظ ابن حجر بحوالہ مناقب الشافعی از امام ابو الحسین آبری لکھتے ہیں کہ اس بارے میں احادیث متواتر ہیں کہ حضرت عیسی علیہ السلام ایک نماز خلیفہ مہدی کی اقتداء میں ادا کریں گے۔30

عن جابر بن عبدالله الانصاري قال سمعت رسول الله ﷺ يقول لا تزال طائفة من امتى يقاتلون على الحق ظاهرين الى يوم القيمة قال و ينزل عيسى ابن مريم علیہ السلام فيقول اميرهم تعال صل لنا فيقول لا بعضكم على بعض امراء تكرمة الله هذه الامة 31
حضرت جابر بن عبداللہ انصاری بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ میری امت میں سے ایک جماعت قیام حق کے لیے کامیاب جنگ قیامت تک کرتی رہے گی، حضرت جابر سے کہتے ہیں ان مبارک کلمات کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا آخر میں ( حضرت ) عیسی ابن مریم آسمان سے اتریں گے تو مسلمانوں کا امیر، ان سے عرض کرے گا تشریف لائے ہمیں نماز پڑھائیے اس کے جواب میں حضرت عیسی فرمائیں گے (اس وقت) میں امامت نہیں کروں گا۔ تمہارا بعض، بعض پر امیر ہے (یعنی حضرت عیسی اس وقت امامت سے انکار فرمادیں گے اس فضیات وبزرگی کی بناء پر جو اللہ تعالی نے اس امت کو عطا کی ہے۔ )
عن جابر قال قال رسول الله يخرج الدجال في خفة من الدين و ذكر الدجال ثم قال ثم ينزل عيسى ابن مريم الله فينادي من السحر فيقول يا ايها الناس ما يمنعكم ان تخرجوا الى هذا الكذاب الخبيث فيقولون هذا رجل جنى فينطلقون فاذا هم بعیسی ابن مریم فتقام الصلوة فيقال له تقدم يا روح الله فيقول ليتقدم امامكم فليصل بكم فاذا صلوا صلوة الصبح خرجوا اليه قال فحين يراه الكذاب ينماث كما ینماث الملح فی الماء32
حضرت جابروایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا دین کے کمزور ہو جانے کی حالت میں دجال نکلے گا اور دجال سے متعلق تفصیلات بیان کرنے کے بعد فرمایا بعد ازاں عیسی ابن مریم (آسمان سے اتریں گے اور بوقت سحر (یعنی صبح صادق سے پہلے ) آواز دیں گے کہ اے مسلمانوا تمہیں اس جھوٹے خبیث (دجال) سے مقابلہ کرنے میں کیا چیز واقع ہے؟ تو لوگ کہیں گے کہ یہ کوئی جناتی مخلوق ہے۔ پھر آگے بڑھ کر دیکھیں گے تو انہیں عیسی علیہ السلام نظر آئیں گے۔ پھر نماز فجر کے لیے اقامت ہوگی تو ان کا امیر کہے گا اے روح اللہ ! امامت کے واسطے آگے تشریف لائیے حضرت عیسی عیسی علیہ السلام فرمائیں گے تمہارا امام ہی تمہیں نماز پڑھائے ( اور اس وقت کے امام سیدنا مہدی ہوں گے۔) جب لوگ نماز سے فارغ ہو جائیں گے تو (حضرت عیسی علیہ السلام کی قیادت میں) دجال سے مقابلہ کے لیے نکلیں گے۔دجال جب حضرت عیسی علیہ السلام کو دیکھے گا تو (خوف کے مارے ) نمک کے پگھلنے کی طرح پگھلنے لگے گا۔
عن ابي امامة الباهلي مرفوعا فقالت ام شریک بنت ابی العكر يا رسول الله فاين العرب يومنذ ؟ قال هم يومئذ قليل و جلهم ببيت المقدس وامامهم رجل صالح قد تقدم يصلى بهم الصبح اذ نزل عليهم ابن مريم الصبح فرجع ذلك الإمام ينكص يمشى القهقرى ليتقدم عیسی ابن مریم یصلی بالناس فيضع عيسى يده بين كتفيه ثم يقول له تقدم فصل فانها لك اقيمت فيصلى بهم امامهم 33
حضرت ابو امامہ رسول اللہ ﷺ سے ایک طویل حدیث روایت کرتے ہیں جس میں ہے کہ ایک صحابیہ ام شریک بنت ابی العکر نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ عرب اس وقت کہاں ہوں گے۔ (مطلب یہ ہے کہ اہل عرب دین کی حمایت میں مقابلے کے لیے کیوں سامنے نہیں آئیں گے ) تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ عرب اس وقت کم ہوں گے اور ان میں بھی اکثر بیت المقدس (یعنی شام) میں ہوں گے اور ان کا امام و امیر ایک رجل صالح (مہدی ) ہوگا جس وقت ان کا امام نماز فجر کے لیے آگے بڑھے گا۔ اچانک (حضرت) عیسی ابن مریم اس وقت آسمان سے اتریں گے۔ امام پیچھے ہٹے گا تا کہ (حضرت) عیسی علیہ السلام نماز پڑھائیں۔ (حضرت ) عیسی علیہ السلام امام کے کندھوں کے درمیان ہاتھ رکھ کر فرمائیں گے آگے بڑھو اور نماز پڑھاؤ کیونکہ تمہارے ہی لیے اقامت کہی گئی ہے تو اسے امام (مہدی) لوگوں کو نماز پڑھا ئیں گے۔

امام مہدی کی اطاعت واجب اور تکذیب کفر ہو گی:

عن شهر بن حوشب قال: قال رسول الله ﷺ : في المحرم ينادى من السماء: ألا إن صفوة الله فلان، فاسمعوا له وأطيعوا، في سنة الصوت والمعمة 34
حضرت شہر بن حوشب ﷺ سے روایت ہے ۔ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فر مایا محرم کے مہینے میں آواز دینے والا آسمان سے آواز دے گا۔ خبردار (آگاہ ہو جاؤ) بیشک فلاں بندہ اللہ رب العزت کا چنا ہوا ( منتخب کردہ) شخص ہے۔ پس تم ان کی بات سنو اور ان کی اطاعت کرو۔
عن جابر بن عبد الله قال : قال رسول الله : من كذب بالدجال فقد كفر ، ومن كذب بالمهدى فقد كفر 35
حضرت جابر بن عبداللہ ﷺ سے روایت ہے انہوں فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے دجال (کے آنے) کا انکار کیا یقینا اس نے کفر ( کا ارتکاب ) کیا۔ اور جس نے (امام) مہدی ( کے تشریف لانے) کا انکار کیا یقیناً اس نے (بھی) کفر کیا۔

مدت امام مہدی:

امام مہدی کتنے سال خلیفہ رہیں گے؟ ان کے عہد خلافت کی مدت کا تذکرہ بھی احادیث میں آیا ہے ۔ چنانچہ:

حضرت ابو سعید خدری صلی اللہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:

يخرج في أخر امتى المهدى يسقيه الله المغيث تخرج الارض نباتها و يعطى المال صحاحا و تكثر الماشية و تعظم الامة و يعيش سبعا اوثمانيا يعنى حججا 36
میری اُمت کے آخر زمانہ میں مہدی کا ظہور ہوگا، اللہ انہیں بارش عطا کرے گا، اس وقت زمین اپنی نباتات ظاہر کر دے گی ، وہ لوگوں میں مساویانہ انداز سے مال تقسیم کریں گے۔ مال مویشی عام ہو جائیں گے، اُمت بہت بڑھ جائے گی ، وہ سات یا آٹھ سال زندہ رہیں گے ۔“

امام مہدی کی مدت کے بارے میں مختلف عدد وارد ہوئے ہیں ۔ جن میں پانچ سال، سات سال ، آٹھ سال اور نو سال کی مدت آئی ہے۔

یہ شک بعض راویوں کی طرف سے ہے جب کہ ابوداؤ د والی حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں بلا شک سات سال کا ذکر آیا ہے۔ اسی طرح اُم المؤمنین حضرت اُم سلمہ سے مروی حدیث میں بھی شک کے بغیر صاف سات ہی سال کا ذکر آیا ہے۔ لہذا یہ جزم و یقین والا قول شک والے اقوال پر مقدم ہوگا۔


  • 1 مستدرک للحاکم ،ج:4،ص:600،رقم:8671
  • 2 ابن ماجہ ،ج:2،ص؛1368،رقم،:4087
  • 3 مستدرک للحاکم ، 2014، رقم: 82720
  • 4 نعیم بن حماد، الفتن ، از 371 ، رقم: 1092
  • 5 المعجم الکبیر للبرانی ،8:101رقم:7495
  • 6 کتاب الفتن ص :220
  • 7 مشکوۃ المصابیح ص :270
  • 8 مشکوۃ المصابیح ،ص: 300
  • 9 مرقاۃ المصابیح ،ج:10،ص:174
  • 10 الا شاعۃ لاشراط الساعۃ ،ص :205
  • 11 الا شاعۃ لاشراط الساعۃ ،ص :193
  • 12 الفتن ،ص:259
  • 13 کتاب الفتن ص :252
  • 14 التذكره: ص :199
  • 15 ترمذی حدیث نمبر :2332
  • 16 مسلم شریف،رقم:7317
  • 17 الا شاعۃ لاشراط الساعۃ ،ص :196تا197
  • 18 کتاب الفتن ،ص :250
  • 19 الا شاعۃ لاشراط الساعۃ ،ص :194-195
  • 20 کتاب الفتن ،ص :259
  • 21 ابوداؤد ،السنن ، 107:20،ر قم 2285
  • 22 احمد بن حنبل ،المسند :20،107ر قم 2285
  • 23 حاکم، المستدرک 51330، رقم: 8338
  • 24 المعجم الکبیر للبرانی ،10:133،رقم:10216
  • 25 حاکم، المستدرک 478:40، رقم: 8328
  • 26 ابو داؤد،107:4،رقم:4286
  • 27 طبرانی، المعجم الا وسط 35:32، رقم :153
  • 28 ابن ماجۃ ،السنن ،1367،2،رقم:4085
  • 29 بخاری ،الصحیح ،1372،20، رقم:3265
  • 30 فتح الباری، ج :6، ص:493
  • 31 المسلم ،الصحیح ،137:1،رقم :156
  • 32 المسند لاحمد بن حنبل ،444:3،رقم:14997
  • 33 ابن ماجه السنن 1361:20، رقم 2077
  • 34 الحاوی للفتاوی ،76،2
  • 35 الحاوی للفتاوی ،73،2
  • 36 مستدرک للحاکم ،557،558،4

Netsol OnlinePowered by