مرزا صاحب اپنی پیدائش کے متعلق لکھتے ہیں:
’’میں تو اُم پیدا ہوا تھا اور میرے ساتھ ایک لڑکی تھی جس کا نام جنت تھا اور یہ الہام کہ
یَا آدَمُ اسْکُنْ اَنْتَ وَزَوْجُکْ الْجَنَّة
جو آج سے بیس برس پہلے براہینِ احمدیہ کے صفحہ 496 میں درج ہے اس میں جو جنت کا لفظ ہے اس میں یہ ایک لطیف اشارہ ہے کہ وہ لڑکی جو میرے ساتھ پیدا ہوئی اس کا نام جنت تھا۔‘‘1
چونکہ مرزا صاحب کے ساتھ پیدا ہونے والا دوسرا بچہ لڑکی تھی اس لیے انہیں یہ وہم تھا کہ ان کے اندر بھی انثیّت کا مادہ موجود ہے چنانچہ انہوں نے اپنے اس خیال کا اظہاریوں کیا:
’’میں خیال کرتا ہوںکہ اس طرح پر خدا تعالیٰ نے انثیت کا مادہ مجھ سے بکلّی الگ کر دیا۔‘‘ 2
مرزا صاحب کی تاریخ پیدائش کے متعلق متضاد بیانات سے معلوم ہوتاہے کہ حتمی تاریخ کا علم خود مرزا صاحب کو اور ان کے اہل خانہ کو بھی نہیں۔ معروف یہی ہے کہ و ہ لاہور کے شمال مشرق میں 50، 55 میل پر و اقع ہندوستان کے ضلع گورداسپور کے ایک چھوٹے سے قصبہ قادیان میں 13 فروری 1839ء یا 1840ء میں پیدا ہوئے، جب سکھ حکومت دم توڑ رہی تھی اور ہندوستان میں برطانوی اقتدار کا سورج طلوع ہو رہا تھا۔ اس دور کے متعلق ان کی اپنی تحریروں سے پتا چلتا ہے کہ جب 1857 کا ہنگامہ آزادی شروع ہوا تو اس وقت ان کی عمر سولہ سترہ سال تھی۔
مرزا صاحب لکھتے ہیں:
’’میری پیدائش 1839ء یا 1840ء میں سکھوں کے آخری وقت میں ہوئی ہے اور میں 1857ء میں سولہ برس کا یا سترھویں برس میں تھا اور ریش و برودت کا آغاز نہیں تھا۔‘‘3
اپنی تاریخ پیدائش سے متعلق قادیانیت کے پیشوا کے بیان پر غیر تو غیرٹھہرے ان کے اپنے بیٹے کو بھی اعتماد نہیں۔ وہ اسے صحیح تسلیم نہیں کرتا اور اپنے اختلاف کا اظہار اس طرح کرتا ہے:
’’لیکن بعد میں ان کے خاندان کے افراد میںان کے سالِ ولادت کے بارے میں اختلاف پیدا ہو گیا تھا۔ پہلے نظریے کے مطابق سال ولادت 1836ء یا 1837ء ہو سکتا ہے۔‘‘4
’’ایک تخمینہ کے مطابق سال ولادت1831ء ہو سکتا ہے۔‘‘ 5
’’پس 13 فروری 1835 عیسوی بمطابق 14 شوال 1250 ہجری بروز جمعہ والی تاریخ صحیح قرار پاتی ہے۔‘‘6
’’جبکہ دیگر 1833ء یا 1834ء کو سال ولادت قرار دیتے ہیں۔‘‘7
’’معراج دین نے تاریخ ولادت 17 فروری 1832ء مقرر کی ہے۔‘‘8
مرزا صاحب کی تاریخ پیدائش کا تعین ایک ایسا معمہ ہے جسے ان کا بیٹا بھی حل نہ کر سکا اور شش و پنج میں پڑ گیا۔