logoختم نبوت

مرزاغلام احمد قادیانی کی بیویاں اوراولاد

مرزا صاحب کی بیویاں:

مرزا غلام احمد قادیانی کی دو بیویاں تھیں۔

"پھجے دی ماں"

" پہلی بیوی جسکو "پھجے دی ماں" کہا جاتا ہے اسکا نام حرمت بی بی تھا۔اس سے 1852ء یا 1853ء میں شادی ہوئی۔"

مرزا صاحب کے بیٹے مرزا بشیر احمد نے لکھا ہے:

"بیان کیا مجھ سے حضرت والدہ صاحبہ نے کہ حضرت مسیح موعود (مرزا قادیانی) کو اوائل سے ہی مرزا فضل احمد کی والدہ سے جنکو لوگ عام طور پر "پجھے دی ماں" کہا کرتے تھے۔بے تعلقی سی تھی۔جسکی وجہ یہ تھی کہ حضرت صاحب کے رشتے داروں کو دین سے سخت بے رغبتی تھی۔ اور انکا انکی طرف میلان تھا اور وہ اسی رنگ میں رنگین تھیں اس لیے حضرت مسیح موعود (مرزا قادیانی) نے ان سے مباشرت ترک کر دی تھی۔" 1

قادیانی ذہنیت کی پستی ملاحظہ فرمائیں کہ مرزا بشیر احمد ایم اے جو مرزا صاحب کی دوسری بیوی نصرت جہاں بیگم کی اولاد میں سے ہے جب اپنی والدہ کا ذکر کرتا ہے تو اسے ام المومنین کے لقب سے یاد کرتا ہے اور جب مرزا صاحب کی پہلی بیوی کا ذکر کرتا ہے تو اسے "پھجے کی ماں" کہتا ہے۔پھجے سے مراد مرزا فضل احمد ہے جس نے مرزا صاحب کو نبی تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تها مرزا صاحب نے محمدی بیگم کی وجہ سے حرمت بی بی کو طلاق دے دی تهی۔2

پہلی بیوی سے مرزا صاحب کی اولاد:

پہلی بیوی سے مرزا صاحب کے 2 بیٹے تھے۔

مرزا سلطان احمد

مرزا فضل احمد

ان دونوں بیٹوں نے مرزا صاحب کو دعوی نبوت میں کذاب سمجھا تھا۔

مرزا فضل احمد، مرزا صاحب (اپنے باپ) کی زندگی میں مر گیا لیکن مرزا صاحب نے اسکا جنازہ نہ پڑھا۔ 3

دوسرے بیٹے مرزا سلطان احمد کو مرزا صاحب نے عاق کر دیا تھا۔

مرزا سلطان احمد کے مرزا صاحب کو نبی نہ ماننے کا حوالہ یہ ہے۔ 4

نصرت جہاں بیگم:

دوسری بیوی جسکا نام نصرت جہاں بیگم ہے اس سے نکاح 1884ء میں ہوا. "نصرت جہاں بیگم کے متعلق مرزا صاحب نے خود اعتراف کیا ہے کہ لوگ میری بیوی پر الزام لگاتے ہیں کہ اسکی میرے بعض مریدوں سے آشنائی ہے۔"5

مرزا صاحب کے بیٹے مرزا بشیر احمد نے لکھا ہے:

"کیا وجہ ہے کہ حکیم نور الدین اور عبدالکریم سیالکوٹی باقی قادیانی جماعت کے برعکس نصرت جہاں بیگم کو " ام المومنین " کی بجائے "بیوی صاحبہ" کہتے تھے؟ 6

نصرت جہاں سے مرزا صاحب کی اولاد:

مرزا صاحب کی دوسری بیوی نصرت جہاں سے درج ذیل اولاد ہوئی۔

"لڑکے"

1) مرزا بشیر احمد (1887ء تا 1888ء)

2) مرزا بشیر الدین محمود احمد (1889ء تا 1965ء)

3) مرزا شوکت احمد (1891ء تا 1892ء)

4) مرزا بشیر احمد ایم اے (1893ء تا 1963ء)

5) مرزا شریف احمد (1895ء تا 1961ء)

6) مرزا مبارک احمد (1899ء تا 1908ء)

لڑکیاں:

1) عصمت (1886ءتا 1891ء)

2) مبارکہ بیگم (1897ء تا1997ء)

3) امتہ النصیر (1903ء تا 1903ء)

4) امتہ الحفیظ بیگم (1904ء تا 1987ء)

ان میں سے فضل احمد (جو پہلی بیوی سے تھا) بشیر اول، شوکت احمد، مبارک احمد، عصمت اور امتہ النصیر کا مرزا صاحب کی زندگی میں میں ہی انتقال ہو گیا تھا۔ جبکہ باقی اولاد سلطان احمد (پہلی بیوی سے) بشیر الدین محمود احمد، بشیر احمد، شریف احمد مبارکہ بیگم، امتہ الحفیظ بیگم ) مرزا صاحب کی موت کے بعد بهی زندہ رہی۔7

مرزا صاحب نے اپنی لڑکی مبارکہ بیگم کا نکاح نواب محمد علی خان سے کیا اور اسکا حق مہر چھپن ہزار روپے مقرر کیا تھا۔ 8

اور اپنی لڑکی امتہ الحفیظ کا نکاح نواب عبداللہ خان سے کیا اور اسکا حق مہر پندرہ ہزار روپے مقرر کیا۔ 9

محمدی بیگم:

مرزا صاحب کی ان دو بیویوں کے علاوہ ایک اور بیوی بھی تھی جسکے ساتھ بقول مرزا صاحب کے اسکا نکاح آسمانوں پہ ہوا تھا۔ جسکا نام "محمدی بیگم" تھا مگر اسکے ساتھ اس کی شادی ساری زندگی نہ ہوسکی۔ اسکا مفصل تذکرہ آیندہ پیش گوئیوں کے ذیل میں آئے گا۔


  • 1 سیرت المہدی جلد 1 صفحہ 30 روایت نمبر 41
  • 2 سیرت المہدی جلد 1 صفحہ 30 روایت نمبر 41
  • 3 روزنامہ الفضل قادیان 7 جولائی 1943ء صفحہ 3
  • 4 سیرت المہدی جلد 1 صفحہ 750 ،751 روایت نمبر 834، 835
  • 5 کشف الغطاء صفحہ 16 ٬ 20 مندرجہ روحانی خزائن جلد 14 صفحہ 197 ، 203
  • 6 سیرت المہدی جلد 1 صفحہ 56 روایت نمبر 77
  • 7 سیرت المہدی جلد 1 صفحہ 443 روایت نمبر 470
  • 8 سیرت المہدی جلد 1 صفحہ 338 روایت نمبر 369
  • 9 سیرت المہدی جلد 1 صفحہ 338 روایت 369

Netsol OnlinePowered by