logoختم نبوت

مہدی ہونے کا دعویدار ۔۔۔ محمد مہدی ازمکی

برزنجی اشاعہ لاشراط الساعۃ میں لکھتے ہیں کہ جب میں صغیر سن تھا تو کوہ شہر زور کے ایک گاؤں میں جس کا نام از مک ہے۔ ایک شخص محمد نام کا ظاہر ہوا۔ جو مہدویت کا مدعی تھا۔ بے شمار مخلوق اس کی پیرو ہو گئی۔ جب یہاں کے امیر احمد خاں کرد کو اس کے دعاوی واباطیل کی اطلاع ہوئی تو فوج لے کر چڑھ آیا۔ خانہ ساز مہدی خود تو بھاگ گیا۔ لیکن اس کا بھائی گرفتار کر لیا گیا۔ احمد خاں کی فوج نے موضع از مک کو ویران کر کے اس کے بہت سے پیروؤں کو سخت بد حالی کے ساتھ ملک عدم میں بھیج دیا۔ غرض وہ سخت ذلیل و رسوا ہوا اور اس کی جمعیت پراگندہ ہو گئی ۔ دعوئ مہدویت کے علاوہ اس کے مقالات میں سخت الحاد و زندقہ بھرا ہوا تھا۔ اس لئے علمائے کرام اس کے کفر پر متفق ہوئے ۔ کچھ دنوں کے بعد احمد خاں کی فوج نے مہدی از مکی پر قابو پالیا۔ جب وہ گرفتار کر کے احمد خاں کے سامنے پیش کیا گیا تو اس نے علمائے سے استصواب کیا۔ علماء نے بتایا کہ تجدید ایمان کرے اور بیوی کو از سر نو عقد نکاح میں لائے۔

چنانچہ اس نے سب کے سامنے اپنے عقائد کفریہ سے توبہ کی اور نکاح دوبارہ پڑھوایا۔ لیکن اس کے بعد اپنے مریدوں سے کہنے لگا کہ میں نے اپنے دل سے رجوع نہیں کیا ہے۔ اوائل میں تو اس کا بھائی جو قید ہوا تھا۔ اس سے بہت کچھ حسن عقیدت رکھتا تھا۔ لیکن جب وہ فوج کے آنے کی خبر سن کر بھاگ کھڑا ہوا اور اس کی بدولت اس کے پیرو اور بستی والے ذلیل ہوئے تو بھائی اس سے بداعتقاد ہو گیا۔ اس کے بعد نہ صرف اس کی صداقت کا منکر تھا۔ بلکہ اسے اس دعوئ مہدویت اور الحاد پسندی پر سخت ملامت کیا کرتا تھا۔ برزنجی لکھتے ہیں کہ ایک مرتبہ ۱۰۷۰ھ سے پیشتر میں اسے دیکھنے گیا تھا۔ میں نے اسے بڑا عابد، کثیر الاجتہاد، پرہیز گار، اکل حلال کا پابند، حرام مشتبہ چیزوں سے متنفر اور خلوت گزین پایا۔1


  • 1 الاشاعۃ لاشراط الساعۃ ،باب منھا خروج دجالین کذابین ،ص:71

Netsol OnlinePowered by