دنیا کی تاریخ ایسے افراد سے بھری پڑی ہے جنہوں نے نبوت، مہدویت، یا دیگر روحانی مناصب کے جھوٹے دعوے کیے۔ مرزا غلام احمد قادیانی بھی انہی میں سے ایک ہے جس نے مہدی اور مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کیا۔ لیکن یہاں پر مرزا قادیانی کی کتابیں سے ان حوالہ جات کو بیان کیا جائیگا کہ مرزا قادیانی خود مہدی ہونے سے منکر ہے چونکہ مشہور ہے کہ دروغ گو را حافظہ نیست ۔
(1) ’’وہ آخری مہدی جو تنزلِ اسلام کے وقت اور گمراہی کے پھیلنے کے زمانہ میں براہِ راست خدا سے ہدایت پانے والا اور اس آسمانی مائدہ کو نئے سرے انسانوں کے آگے پیش کرنے والا تقدیر الٰہی میں مقرر کیا گیا تھا، جس کی بشارت آج سے تیرہ سو برس پہلے رسول کریمﷺ نے دی تھی، وہ میں ہی ہوں۔‘‘
(2) ’’یہ بات یاد رکھنے کے لائق ہے کہ مسلمانوں کے قدیم فرقوں کو ایک ایسے مہدی کی انتظار ہے جو فاطمہؓ مادرِ حسینؓ کی اولاد میں سے ہوگا اور نیز ایسے مسیح کی بھی انتظار ہے جو اس مہدی سے مل کر مخالفانِ اسلام سے لڑائیاں کرے گا۔ مگر میں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ سب خیالات لغو اور باطل اور جھوٹ ہیں اور ایسے خیالات کے ماننے والے سخت غلطی پر ہیں۔ ایسے مہدی کا وجود ایک فرضی وجود ہے جو نادانی اور دھوکا سے مسلمانوں کے دلوں میں جما ہوا ہے۔ اور سچ یہ ہے کہ بنی فاطمہؓ سے کوئی مہدی آنے والا نہیں۔ اور ایسی تمام حدیثیں موضوع اور بے اصل اور بناوٹی ہیں جو غالباً عباسیوں کی سلطنت کے وقت میں بنائی گئی ہیں۔‘‘
(3) ’’یہ سچ ہے کہ میں کسی ایسے مہدی ہاشمی قرشی خونی کا قائل نہیں ہوں جو دوسرے مسلمانوں کے اعتقاد میں بنی فاطمہؓ میں سے ہوگا اور زمین کو کفار کے خون سے بھر دے گا۔ میں ایسی حدیثوں کو صحیح نہیں سمجھتا اور محض ذخیرۂ موضوعات جانتا ہوں… اور میں یقین رکھتا ہوں کہ جیسے جیسے میرے مرید بڑھیں گے، ویسے ویسے مسئلہ جہاد کے معتقد کم ہوتے جائیں گے کیونکہ مجھے مسیح اور مہدی مان لینا ہی مسئلہ جہاد کا انکار کرنا ہے۔‘‘
(4) ’’میرا اور میری جماعت کا عقیدہ مہدی کی نسبت۔ مہدی اور مسیح موعود کے بارے میں جو میرا عقیدہ اور میری جماعت کا عقیدہ ہے وہ یہ ہے کہ اس قسم کی تمام حدیثیں جو مہدی کے آنے کے بارے میں ہیں ہرگز قابل وثوق اور قابل اعتبار نہیں ہیں۔‘‘
(5) ’’اور میں اس وقت اپنی محسن گورنمنٹ کو اطلاع دیتا ہوں کہ وہ مسیح موعود خدا سے ہدایت یافتہ اور مسیح علیہ السلام کے اخلاق پر چلنے والا میں ہی ہوں… اور اس امر سے قطعاً منکر ہوں کہ آسمان سے اسلامی لڑائیوں کے لیے مسیح نازل ہوگا۔ اور کوئی شخص مہدی کے نام سے جو بنی فاطمہؓ سے ہوگا بادشاہِ وقت ہوگا اور دونوں مل کر خونریزیاں شروع کر دیں گے۔ خدا نے میرے پر ظاہر کیا ہے کہ یہ باتیں ہرگز صحیح نہیں ہیں۔ راقم خاکسار، مرزا غلام احمد از قادیان۔‘‘
(6) ’’محمد حسین بٹالوی کا مجھے مہدی سوڈانی سے مشابہت دینا کس قدر گورنمنٹ کو دھوکا دینا ہے۔ ظاہر ہے کہ نہ میں جہاد کا قائل اور نہ ایسے مہدی کو ماننے والا اور نہ ایسے کسی مسیح کے آنے کا انتظار رکھتا ہوں جس کا کام جہاد اور خونریزی ہو تو پھر سوڈانی کو مجھ سے کیا مشابہت اور مجھے اس سے کیا مناسبت… گورنمنٹ عالیہ خوب دانا ہے۔ وہ کسی کا دھوکا کھا نہیں سکتی۔ لیکن چونکہ محمد حسین نے بارہا میرے پر یہ الزام لگایا ہے کہ گویا مہدی سوڈانی سے میرے حالات مشابہ بلکہ اس سے بھی زیادہ خطرناک ہیں اس لیے ضرور تھا کہ اس افترا کا میں جواب دیتا۔ خدائے تعالیٰ کا شکر ہے کہ منافقانہ کارروائیوں سے اس نے مجھے محفوظ رکھا ہے۔‘‘
(7) ’’میرا یہ دعویٰ نہیں ہے کہ میں وہ مہدی ہوں جو مصداق من ولد فاطمۃ و من عترتی وغیرہ ہے۔‘‘
(8) ’’ہمیں اس بات کا اقرار ہے کہ پہلے بھی کئی مہدی آئے ہوں، اور ممکن ہے کہ آئندہ بھی آویں، اور ممکن ہے کہ امام محمد کے نام پر بھی کوئی مہدی ظاہر ہو۔‘‘
(9) ’’محققین کے نزدیک مہدی کا آنا کوئی یقینی امر نہیں ہے۔‘‘
قادیانی کہتے ہیں کہ مذکورہ بالا تحریریں مرزا قادیانی کے دعویٰ مہدویت سے پہلے کی ہیں۔ انھیں معلوم ہونا چاہیے کہ بات تو ایک ہی ہے۔ ایک شخص مہدی کے تصور کا انکاری ہے اور پھر وہ خود مہدی ہونے کا دعویٰ کر دیتا ہے۔لہذا مرزا قادیانی اقوال جھوٹ سے بھرے پڑے ہیں۔
قارئین کرام: آئیے! مرزا قادیانی کے ان ’’فرمودات عالیہ‘‘ کی روشنی میں دیکھتے ہیں کہ جھوٹ بولنے پر خود اس کا شمار کن لوگوں میں ہوتا ہے۔ لو آپ اپنے دام میں صیاد آ گیا۔
(1) ’’جب ایک بات میں کوئی جھوٹا ثابت ہو جائے تو پھر دوسری باتوں میں بھی اس پر اعتبار نہیں رہتا۔‘‘ 1
(2) ’’جھوٹ کے مُردار کو کسی طرح نہ چھوڑنا، یہ کتوں کا طریق ہے نہ انسانوں کا۔‘‘2
(3) ’’جھوٹ بولنے سے بدتر دُنیا میں اور کوئی برا کام نہیں۔‘‘3
(4) ’’ایسا آدمی جو ہر روز خدا پر جھوٹ بولتا ہے اور آپ ہی ایک بات تراشتا ہے اور پھر کہتا ہے کہ یہ خدا کی وحی ہے جو مجھ کو ہوئی ہے۔ ایسا بدذات انسان تو کتوں اور سؤروں اور بندروں سے بدتر ہوتا ہے۔ پھر کب ممکن ہے کہ خدا اس کی حمایت کرے۔‘‘4
(5) ’’جھوٹ بولنا مرتد ہونے سے کم نہیں۔‘‘5
(6) ’’وہ کنجر جو ولد الزنا کہلاتے ہیں، وہ بھی جھوٹ بولتے ہوئے شرماتے ہیں۔‘‘6
(7) ’’فضولیاں اور جھوٹ بولنا مُردار خواروں کا کام ہے۔‘‘7
(8) ’’جھوٹ بولنا اور گوہ کھانا ایک برابر ہے۔‘‘8
مرزا قادیانی کے تمام دعوے، کردار، اور عقائد نہ صرف اسلامی تعلیمات سے ٹکراتے ہیں بلکہ احادیثِ نبویؐ اور صحابہ کرامؓ کے واضح نظریات کے بھی سراسر منافی ہیں۔ ذرا دل پر ہاتھ رکھ کر سوچیں، کیا ایک ایسا شخص جو دین کے بنیادی اصولوں کو مسخ کرے، جھوٹے دعوے کرے، اور اپنی باتوں میں تضاد رکھے، وہ امتِ مسلمہ کا نجات دہندہ ہو سکتا ہے؟
حضرت امام مہدیؓ کی شخصیت کیسی شفاف اور پاکیزہ ہے! ان کی آمد کی بشارت نبی کریمؐ نے خود دی، ان کی علامات واضح اور دل کو چھو لینے والی ہیں—عدل و انصاف کا علمبردار، حق کے لیے بے خوف، اور تقویٰ کی مثال۔ ان کی زندگی میں سچائی، عاجزی، اور ایمان کی خوشبو بکھری ہوئی ہو گی، جس سے دلوں کو سکون ملے گا اور روحوں کو روشنی نصیب ہوگی۔
جب ہم مرزا قادیانی کی زندگی کو دیکھتے ہیں تو وہ روشنی کہیں نظر نہیں آتی۔ وہ چمک، وہ صداقت، وہ روحانی پاکیزگی جس کا وعدہ احادیث میں کیا گیا ہے، مرزا قادیانی کی شخصیت میں ایک خواب کی طرح گم ہے۔ سچ تو یہی ہے کہ حق ہمیشہ روشن اور جھوٹ ہمیشہ دھندلا رہتا !ہے۔ دل کی آنکھیں کھولو اور خود دیکھو، حق کہاں ہے اور فریب کہاں ہے۔