logoختم نبوت

مرزا قادیانی کا مہدی ہونا محال ہے

امام مہدی رضی اللہ عنہ کی جو علامات احادیث مبارکہ میں ذکر ہوئی ہے وہ مرزا غلام احمد قادیانی میں سراسر مفقود ہے ،چنانچہ امام مہدی حسن بن علی کی اولاد سے ہوں گے جب کہ مرزا مغل اور پٹھان تھا ، سید نہ تھا۔

حضرت مہدی علیہ الرضوان کا نام محمد ، اور والد کا نام عبد اللہ اور والدہ کا نام آمنہ ہوگا، اس کے بر خلاف مرزا کا نام غلام احمد اور باپ کا نام غلام مرتضی اور ماں کا نام چراغ بی بی تھا۔

حضرت مہدی علیہ الرضوان مدینہ منورہ میں پیدا ہوں گے اور پھر مکہ آئیں گے، جبکہ مرزا صاحب نے کبھی مکہ اور مدینہ کی شکل بھی نہیں دیکھی بلکہ ان کو یقین تھا کہ مکہ اور مدینہ میں اسلامی حکومت ہے، وہاں مسیلمہ پنجاب کے ساتھ وہی معاملہ ہوگا جو یمامہ کے مسیلمہ کذاب کے ساتھ ہوا تھا، جیسا کہ مرزا صاحب کی تحریروں سے ظاہر ہوتا ہے اور اسی وجہ سے مرزا صاحب حج بیت اللہ اور زیارت مدینہ بھی نہ کر سکے ، بلکہ اللہ تعالیٰ نے اس شرف سے محروم ہی رکھا۔

حضرت مہدی علیہ الرضوان روئے زمین کے بادشاہ ہوں گے اور دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے جبکہ مرزا صاحب تو اپنے پورے گاؤں ( قادیان) کے بھی چودھری نہ تھے۔ جب کبھی زمین کا کوئی جھگڑا پیش آتا تو گرد اس پور کی کچہری میں جا کر استغاثہ کرتا ، خود فیصلہ نہیں کر سکتے تھے ورنہ گرفتار ہو جاتے۔

حضرت مہدی علیہ الرضوان ملک شام میں جا کر دجال کے لشکر سے جہاد و قتال کریں گے، اس وقت دجال کے ساتھ ستر ہزار یہودیوں کا لشکر ہوگا، حضرت مہدی علیہ الرضوان اس وقت مسلمانوں کی فوج تیار کریں گے اور دمشق کو فوجی مرکز بنائیں گے۔ مرزا صاحب نے دجال کے کس لشکر سے جہاد و قتال کیا ؟ بلکہ ان کو تو دمشق اور بیت المقدس کا دیکھنا بھی نصیب نہیں ہوا۔

ام المومنین حضرت ام سلمہؓ کی روایت میں ہے کہ امام مہدی کی بیعت بین الرکن والمقام ہوگی۔ یعنی خانہ کعبہ کے رکن یمانی اور مقام ابراہیم کے درمیان ہوگی۔ لوگ ان کی بیعت کرنا چاہیں گے اور وہ بیعت لینے سے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کریں گے۔ لیکن پھر لوگوں کے اصرار سے بیعت لیں گے اور جہاد قائم کریں گے۔

ادھر مرزا قادیانی کو دیکھیے کہ خود لوگوں کے پیچھے پڑا رہا کہ مجھے امام مانو اور میری بیعت کرو جبکہ جہاد کے متعلق کہا کہ وہ اب موقوف ہے جو اس کا نام لے گا، وہ کافر ہے۔

حدیث کے رو سے جب امام مہدی علیہ الرضوان کی بیعت کا رکن یمانی اور مقام ابراہیم کے درمیان واقع ہونا مسلم ہے تو معلوم ہوا کہ امام مہدی طواف کعبہ بھی کریں گے۔ لیکن دوسری طرف دیکھو تو مرزا قادیانی کو حج ہی نصیب نہیں ہوا۔ ساری عمر قادیان کے گول کمرے ہی میں بیعت لیتا رہا۔ خانہ کعبہ پہنچا نہ وہاں جا کر بیعت لی۔

دیگر یہ کہ حضرت امام مہدی بیعت جہاد کے لیے لیں گے۔ جیسا کہ ان کے بعد واقعات سے ثابت ہے۔ لیکن مرزا قادیانی محض پیری مریدی کے لیے بیعت لیتا رہا اور تحصیل زر کرتا رہا۔ جو ’’حقیقت الوحی‘‘ میں مذکور ہے اور اس طریق سے حاصل کردہ روپیہ زندگی میں ذات خاص اور اپنے اہل و عیال کے مصارف میں خرچ کرتا رہا اور بعد موت کے اپنے وارثوں کے لیے چھوڑ گیا۔

مرزا قادیانی نے لکھا کہ:

حضرت مہدی کے پاس ایک چھپی ہوئی کتاب ہوگی جس میں اس کے تین سو تیرہ اصحاب کا نام درج ہوگا۔ چنانچہ مرزا قادیانی نے اپنی کتاب انجام آتھم میں اپنے 313 چیلوں کے نام لکھے جن میں 17 افراد ایسے تھے جو مدتوں پہلے فوت ہو چکے تھے۔ گویا اس وقت مرزا قادیانی کے ساتھ صرف 296 افراد تھے۔ اس مذکورہ فہرست کے سیریل نمبر 91، 93، 96، 99، 100، 107، 113، 132، 134، 147، 148، 169، 283، 286، 293، 295 اور نمبر 310 پر درج افراد مدتوں کے فوت شدہ تھے جو مرزا قادیانی نے بغیر کسی وجہ کے اپنی لسٹ میں شامل کر لیے۔ 1

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس فہرست کے سیریل نمبر 159 پر ڈاکٹر عبدالحکیم کا نام ہے جو پٹیالہ کی مشہور معروف شخصیت تھی اور تقریباً 25 سال تک مرزا قادیانی کے خاص الخاص اور جلیل القدر مریدین میں شمار ہوتے رہے۔ مرزا قادیانی نے اپنی کتاب ازالہ اوہام میں ڈاکٹر عبدالحکیم کا تعارف ان الفاظ میں کروایا ہے۔

’’حبی فی اللہ میاں عبدالحکیم خاں جوان صالح ہے۔ علامات رشد و سعادت اس کے چہرہ سے نمایاں ہیں۔ زیرک اور فہیم آدمی ہیں۔ انگریزی زبان میں عمدہ مہارت رکھتے ہیں۔ امید رکھتا ہوں کہ خدا تعالیٰ کئی خدماتِ اسلام ان کے ہاتھ سے پوری کرے گا۔‘‘4

بعدازاں اللہ تعالیٰ نے ڈاکٹر صاحب کی رہنمائی کی اور ان کو شمع ہدایت سے منور فرمایا۔ خدا تعالیٰ کو منظور تھا کہ ان سے اسلام کی خدمات لی جائیں۔ اس لیے ترک مرزائیت کے بعد ڈاکٹر صاحب نے نہایت تحدی کے ساتھ یہ اعلان کیا کہ مرزا قادیانی کاذب ہے، عیار ہے اور مرزا قادیانی میری زندگی میں ہی عبرتناک موت سے مرے گا۔ چنانچہ ان کی یہ پیش گوئی پوری ہوئی اور مرزا قادیانی، ڈاکٹر صاحب کی زندگی میں ہی 1908ء میں عبرتناک موت سے ہمکنار ہوا۔ مرزا قادیانی اور ڈاکٹر عبدالحکیم کے درمیان سب سے بڑی وجہ جو اختلافات کا باعث بنی، وہ یہ تھی کہ مرزا غلام احمد مسلمانوں کو کافر کیوں کہتا ہے؟

مرزا قادیانی کے بیٹے مرزا بشیر احمد ایم اے نے اپنی کتاب میں لکھا ہے۔

’’حضرت مسیح موعود نے عبدالحکیم خاں کو جماعت (مرزائیہ) سے اس واسطے خارج کیا کہ وہ غیر احمدیوں کو مسلمان کہتا تھا۔‘‘3

مزید دلچسپ بات یہ ہے کہ مرزا قادیانی کے مذکورہ چیلے قادیان میں کبھی ایک وقت میں اکٹھے نہیں ہوئے۔ 17 آدمی جو مردہ تھے، ان کو چھوڑ کر باقی 296 تو زندہ تھے، ان کے لیے قادیان میں جمع ہونا ممکن تھا۔ اگر وہ قادیان میں جمع نہیں ہوئے تو حدیث کی صداقت کیسے ہو سکتی ہے؟

اس کے علاوہ ایک اور دلیل سے مرزا قادیانی ہرگز مہدی نہیں ہو سکتا کیونکہ وہ خود لکھتا ہے:

’’سو سنت جماعت کا یہ مذہب ہے کہ امام محمد مہدی فوت ہو گئے ہیں اور آخری زمانہ میں انھیں کے نام پر ایک اور امام پیدا ہوگا۔ لیکن محققین کے نزدیک مہدی کا آنا کوئی یقینی امر نہیں ہے۔‘‘4

ہمیں مرزا قادیانی کے الہامی حافظہ پر حیرت اور تعجب ہے کہ اس نے پہلے تو بڑے زور و شور اور وثوق سے اپنے مہدی ہونے کا دعویٰ کیا مگر بعد میں اس سے انکاری ہو گیا۔ مرزا قادیانی کی مندرجہ بالا عبارت میں کسی تاویل یا استعارہ کی گنجائش نہیں۔ قادیانیوں کے لیے شرم سے ڈوب مرنے کا مقام ہے کہ مرزا قادیانی خود لکھتا ہے کہ مہدی کا آنا صحیح نہیں ہے اور پھر خود ہی اس کا مدعی بن بیٹھا۔ سچ ہے کہ جب کسی کے دماغ میں فتور آ جاتا ہے تو اسے اگلی پچھلی تمام باتیں بھول جاتی ہیں۔

اس سلسلہ میں مرزا قادیانی لکھتا ہے:

’’اس شخص کی حالت ایک مخبط الحواس انسان کی حالت ہے کہ ایک کھلا کھلا تناقض اپنے کلام میں رکھتا ہے۔‘‘ 5

اس کے علاوہ احادیث نبویہ میں حضرت مہدی علیہ الرضوان کے متعلق اور بھی بہت سے امور مذکور ہیں ، جن میں سے کوئی ایک بھی مرزا صاحب پر منطبق نہیں ہوتا۔

قارئین کرام! مرزا قادیانی اور حضرت مہدیؓ میں کوئی مماثلت یا مشابہت نہیں پائی جاتی۔ البتہ مرزا قادیانی اور جھوٹے مہدی سوڈانی کے حالات وغیرہ میں کچھ مماثلت پائی جاتی ہے۔ ملاحظہ کیجیے:

-1 مرزا قادیانی 1839ء میں پیدا ہوا جبکہ مہدی سوڈانی بھی اسی سال پیدا ہوا۔

-2 مہدی سوڈانی نے 1889ء میں مہدی ہونے کا دعویٰ کیا جبکہ مرزا قادیانی نے بھی اسی سال مہدی ہونے کا دعویٰ کیا۔

-3 مہدی سوڈانی کا نام محمد احمد تھا جبکہ مرزا قادیانی کا نام غلام احمد ہے۔ دونوں کے نام میں لفظ احمد مشترک ہے۔

-4 مہدی کاذب سوڈان میں پیدا ہوا جبکہ مرزا قادیانی قادیان میں۔

-5 مہدی سوڈانی اپنے آپ کو عالم، فاضل اور مناظر سمجھتا تھا، جبکہ مرزا قادیانی بھی خود کو عالم، فاضل اور مناظر کہلواتا تھا۔

-6 مہدی سوڈانی خوبصورت عورتوں کا شائق تھا جبکہ مرزا قادیانی کے بارے میں بھی ایسے ثبوت ملتے ہیں۔

-7 البتہ ایک بات میں مہدی سوڈانی، مرزا قادیانی سے بڑھ کر ہے کہ مہدی سوڈانی کے پاس 3 لاکھ جان نثار فوج موجود تھی جبکہ مرزا قادیانی کے پاس صرف 313 جبکہ مردے نکال کر 296 خاص چیلے تھے۔اور ایک بات میں مرزا قادیانی کے سکو ر مہدی سوڈانی سے بہت زیادہ ہیں کہ مہدی سوڈانی نے صرف مہدویت کا دعویٰ کیا جبکہ مرزا قادیانی نے مسیح موعود اور مہدی اور نہ جانے کیا کچھ ہونے کا دعویٰ کیا۔ مہدی سوڈانی صحت مند اور کڑیل جسم کا مالک تھا جبکہ مرزا قادیانی بیماریوں کا ہسپتال تھا۔


  • 1 انجام آتھم ص: 325 تا 328 مندرجہ روحانی خزائن ج: 11 ص:325 تا 328
  • 3 کلمۃ الفصل صفحہ 49 از مرزا بشیر احمد ایم اے ابن مرزا قادیانی
  • 4 ازالہ اوہام ص:808 مندرجہ روحانی خزائن ج:3 ص: 537
  • 4 ازالہ اوہام صفحہ 458 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 344 از مرزا قادیانی
  • 5 حقیقۃ الوحی ص: 191 مندرجہ روحانی خزائن ج: 22 ص:191 از مرزا قادیانی

Netsol OnlinePowered by