امام مہدی رضی اللہ عنہ کے ظہور کو حقیقت واقعیہ قرار دیتے ہوئے بکثرت کبار علماء نے اپنے مؤقف کا اظہار کیا ہے اور اس باب میں موجود روایات اور کچھ دیگر تفصیلات کے متعلق اپنے خیالات کا اظہار فرمایا ہے ،چنانچہ ان میں سے بعض کی گزارشات کو لکھا جاتا ہے :
امام موصوف أم المؤمنین حضرت خدیجہ ان کے قبول اسلام اور جگر گوشہ رسول صلی ، حضرت فاطمۃ الزہرا کے فضائل بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ :
ان کی فضیلت و منزلت میں سے ہی یہ بھی ہے کہ آخر زمانہ میں جن کے ظہور کی بشارت دی گئی ہے وہ امام مہدی انہی حضرت فاطمہ س کی اولاد سے ہوں گے۔ اورا مام مہدی کے بارے میں وارد ہونے والی احادیث بکثرت ہیں ۔ انہیں (امام ) ابو بکر بن ابی خیثمہ نے ایک کتاب میں جمع کر دیا ہے اور وہ کثیر احادیث ہیں ۔1
في المهدى احادیث جياد1
امام مہدی کے بارے میں جید احادیث موجود ہیں ۔
ایک دوسری جگہ وہ فرماتے ہیں:
و في المهدى احاديث صالحة الاسانيد ان النبي صلى الله قال: يخرج رجل و يقال : من اهل بيتي يواطئی اسمه اسمی و اسم ابيه اسم ابی1
امام مہدی کے بارے میں اچھی اسانید والی احادیث موجود ہیں جن میں ارشادِ نبوی ﷺ ہے: ” میرے اہل بیت میں سے ایک شخص ظاہر ہوگا جس کا نام میرے نام پر ہوگا اور جس کی ولدیت میری ولدیت پر ہوگی ۔“
امام ابن حبان نے اپنی صحیح میں کئی ابواب قائم کیئے ہیں جن میں امام مہدی کاذکر آیا ہے اور کئی احادیث سے ان پر استدلال بھی کیا ہے۔ مثلاً :
(1) اس بات کا بیان کہ امام مہدی کا ظہور ، دنیا میں ظلم و جور کے ظہور اور ان کے حق پر غالب آجانے کے بعد ہوگا۔
(۲) ان احادیث کا بیان جن میں آیا ہے کہ امام مہدی کے اوصاف ، ان کا اسم گرامی محکم اور ان کے والد کا اسم گرامی کیا ہوگا؟ اور ان لوگوں کی تردید جو یہ گمان رکھتے ہیں کہ عیسی ہی مہدی ہیں۔
(۳) ان احادیث کا ذکر جن میں اس مدت کے اوصاف کا تذکرہ آیا ہے، جس میں آخر زمانہ میں حضرت امام مہدی ظاہر ہوں گے۔
(۴) اس مقام کا بیان جہاں امام مہدی کی بیعت کی جائے گی۔
(۵) اس حدیث کا بیان جس میں آیا ہے کہ وہ قوم جو زمین میں دھنسا دی جائے گی،وہ وہی لوگ ہوں گے جو امام مہدی پر لشکر کشی کر کے انہیں خلافت سے ہٹانے کی غرض سےآئیں گے۔ 1
حاٖفظ مزی لکھتے ہے کہ:
امام مہدی کے ظہور پر نص اور اس کا پتہ دینے والی احادیث سند کے اعتبار سے صحیح تر ہیں۔ اور ان احادیث میں اس بات کا بیان بھی ہے کہ وہ نبی اکرم ﷺکی آل سے ہوں گے۔ 1
مستقبل میں پیش آنے والے کتنے ہی امور ہیں جن کے بارے میں اس ذات والا صفاتﷺ نے پیش گوئی فرمائی ہے جو اپنی خواہش نفس کے تحت بولتے ہی نہیں جب تک کہ وحی کا نزول نہ ہو۔ انہی غیبی امور میں سے ہی انہوں نے امام مہدی کے ظہور کی خبر بھی دی ہے۔1
امام صاحب نے اپنی کتاب البدایہ والنہایہ میں ایک مستقل فصل قائم کی ہے جس میں لکھتے ہیں :
امام مہدی کے ذکر میں جو کہ آخر زمانہ میں ظہور پذیر ہوں گے وہ خلفاء راشدین اور آئمہ مہد یین ( اصحاب رشد و ہدایت ) میں سے ایک ہوں گے۔ وہ شیعہ والے امام منتظر نہیں ہیں جس کے بارے میں وہ اس زعم و گمان باطل میں مبتلا ہیں کہ وہ سامرا نامی غار سے ظاہر ہوں گے۔ ان کے اس امام منتظر کی کوئی حقیقت نہیں اور نہ ہی اس کا کوئی وجود و آثار ہیں۔ البتہ جن امام مہدی کے بارے میں ہم گفتگو کرنے والے ہیں ان کے بارے میں نبی سے مروی بکثرت احادیث شاہد و ناطق ہیں کہ وہ آخر زمانہ میں ظہور فرما ہوں گے اور میرا خیال ہے کہ ان کا ظہور حضرت عیسی سے قبل ہوگا، جیسا کہ احادیث سے پتہ چلتا ہے ۔1
امام ابن ماجہ نے حضرت ثوبان سے مروی حدیث مرفوعاً روایت کی ہے جسمیں ارشاد نبوی ﷺ ہے :
يقتتل عند كنزكم ثلاثة كلهم ابن خليفة
تمہارے خزانے کے پاس تین آدمی قتال و جنگ کریں گے اور وہ تینوں خلیفوں کے بیٹے ہوں گے۔
اور اس سے آگے امام مہدی کے بارے میں پوری حدیث ذکر کی ہے۔ اس حدیث میں کنز سے مراد اگر وہ کنز ہے جو اس باب کی حدیث میں مذکور ہوا ہے تو پھر یہ اس بات کی دلیل ہے کہ یہ ظہور امام مہدی کے وقت وقوع پذیر ہوگا ۔ اور یہ یقینا عیسیٰ علیہ کے نزول اور آگے نکلنے سے پہلے ہوگا ۔ واللہ اعلم1
اور تھوڑا آگے جا کر حدیث :
تصدقوا فسيأتي على الناس زمان يمشى الرجل بصدقته فلا يجد من يقبلها
صدقہ کرو ایک وقت آنے والا ہے کہ آدمی صدقے کا مال دینے کے لئے نکلے گا تو اسے قبول کرنے والا کوئی نہیں ملیگا۔
کی شرح بیان کرتے ہوئے حافظ صاحب لکھتے ہے کہ :
اور یہ ظہور امام مہدی اور حضرت عیسی کے زمانہ میں ہوگا یا پھر یہ جب ہوگا کہ جب ایک آگ نکلے گی جو لوگوں کو میدان حشر کی طرف دھکیل کر لے جائیگی ۔1
علامہ ابن حجر ہیتمی لکھتے ہے کہ:
اس بات کا اعتقاد رکھنا طے ہے اور صحیح احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ : امام مهدی منتظر کا وجود ثابت ہے جن کے زمانہ میں دجال نکلے گا اور حضرت عیسی کا نزول ہوگا ۔ اور وہ امام مہدی کی اقتدار میں نماز پڑھیں گے اور جب مطلق مہدی کا ذکر آئے تو اس سے مراد وہی امام مہدی ہوتے ہیں ۔ 1
ملا علی قاری اپنی کتاب شرح الفقہ الاکبر للامام ابی حنیفہ اللہ میں لکھتے ہیں :
اس معاملہ میں ترتیب یہ ہے کہ پہلے امام مہدی حرمین شریفین کی ارض مقدس میں ظاہر ہوں گے، اور دجال کا ظہور ہوگا، اور انہیں اسی حال میں محصور کر دے گا۔ پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام ملک شام کے شہر دمشق کے مشرقی مینار پر نازل ہوں گے، اور دجال سے جنگ کے لیے آئیں گے اور ایک ہی وار سے اسے اسی لمحہ قتل کر دیں گے۔ 1
اپنی دوسری کتاب میں فرماتے ہے :
یہ بات صحیح و ثابت ہے کہ امام مہدی کا ظہور ہوگا اور وہ مومنوں کے لیے دجال سے چھٹکارے کا باعث ہوں گے۔ اور حضرت عیسی علیہ السلام شام کے شہر دمشق کی مسجد کے مینار پر نازل ہوں گے۔ وہ مسجد میں داخل ہوں گے تو جماعت کھڑی ہو جائے گی۔ امام مہدی کہیں گے کہ اے روح اللہ ! امامت کروائیے ، تو وہ کہیں گے : یہ جماعت آپ کے لیے کھڑی کی گئی ہے تو امام مہدی امامت کروائیں گے اور حضرت عیسیٰ ان کی اقتداء میں نماز پڑھیں گے تا کہ وہ اس بات کی طرف اشارہ کر دیں کہ وہ اس وقت اسی اُمت کے ایک فرد ہیں۔ اس کے بعد آئندہ حضرت عیسی ہی جماعت کروایا کریں گے۔ 1