logoختم نبوت

قرآن کریم میں امام مہدی کی طرف بعض اشارات

احادیث شریف میں تو امام مہدی کے بارے میں بکثرت مواد موجود ہے۔ لیکن قرآن پاک میں بعض مقامات ایسے ہیں جس سےاشارہ ملتا ہے جسے مفسرین نے ذکر کیا ہیں ، یہ مفسرین کے ذوق کی نظر ہے ورنہ کسی بات کا حدیث شریف میں آ جانا بھی اس کے ثابت ہونے کے لیے کافی ہوتا ہے۔ اور کسی چیز کے قرآنکریم میں مذکورہ نہ ہونے کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہوتا کہ وہ چیز معدوم غیر موجود یا غیر ثابت ہے۔

الغرض بعض مفسرین کرام کا کہنا ہے کہ قرآن کریم میں بھی امام مہدی کے ظہور کی طرف واضح اشارات موجود ہیں ۔ اور یہاں کچھ مقامات کا ذکر کیا جارہا ہے :

پہلا مقام:

اس سلسلہ میں پہلا مقام سورۃ البقرہ کی ایک آیت ہے جس میں ارشاد باری تعالی ہے:

ولَهُمْ فِي الدُّنْيَاخز ى وَلَهُمْ فِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ 1
ان کے لیے دنیا میں ذلت ورسوائی اور آخرت میں بڑا عذاب ہے۔

امام طبری :

اس آیت مذکورہ کی تفسیر بیان کرتے ہوئے امام المفسرین علامہ ابن جریر طبری فرماتے ہیں:

ہمیں موسی نے ، انہیں عمرو نے ، انہیں اسباط نے امام سدی سے روایت بیان کی ہے جس میں انہوں نے (لھم فی الدنیا خزی ) کی تفسیر یوں بیان کی ہے کہ ان کی دنیا میں ذلت و رسوائی اس وقت ہوگی جب امام مہدی کا ظہور و قیام ہوگا۔ قسطنطنیہ فتح ہو جائے گا۔ اور دو انہیں تہس نہس کر دیں گے، یہ ان کی ذات در سوائی ہوگی، رہا معاملہ عذاب عظیم" کا تووہ جہنم کا عذاب ہے جو اہل جہنم سے کم نہیں کیا جائے گا۔2

امام قرطبی :

امام قرطبی نے اپنی تفسیر الجامع لاحکام القرآن میں امام سدی جانتے اور قتادہ سے بیان کیا ہے کہ :

دنیا میں ان کی ذلت و رسوائی امام مہدی کے ظہور کے وقت ہوگی ، جب کہ وہ ان کے شہروں عمور یہ رومیہ ، اور قسطنطنیہ وغیرہ کو فتح کرلیں گے، اس کی تفصیل ہم نے اپنی دوسری کتاب " التذكرة في احوال المولى و امور الآخرة " میں ذکر کر دی ہے۔3

امام ابن کثیر :

امام موصوف نے نے امام سدی،عکرمہ اور وائل بن داؤ د سے نقل کیاہے کہ :

انہوں نے دنیا میں ذلت و رسوائی کی تفسیر " خروج و ظہور امام مہدی بیان کی ہے اور اس بات کو صحیح قرار دیا ہے کہ دنیا میں ان کی ذلت و رسوائی اس سب کچھسے بھی زیادہ اور عام ہے ۔4

دوسر ا مقام:

امام مہدی کے ظہور کے سلسلہ میں قرآن کریم کا دوسرا مقام جسے بطوراشارہ پیش کیا گیا ہے۔ وہ سورۃفتح کی وہ آیت28 ہے جس میں ارشاد ربانی ہے:

هُوَ الَّذِي اَرْسَلَ رَسُوْلَهٗ بِالْهُدٰى وَ دِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْهِرَهٗ عَلَى الدِّیْنِ كُلِّهٖ-وَ كَفٰى بِاللّٰهِ شَهِیْدًا5
وہی (اللہ ) ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا تاکہ اسے سب دینوں پر غالب کردے اور اللہ کافی گواہ ہے۔

علامہ آلوسی :

علامہ آلوسی نے مذکورہ آیت کی تفسیر میں فرمایا کہ :

کہ اس کی تفسیر میں ایک قول یہ ہے کہ قرآن پاک اس آیت میں جس غلبہ کا ذکر ہے وہ حضرت عیسی علیہ السلام کے نزول اور امام مہدی رضی اللہ عنہ کے ظہور کے بعد ہوگا کہ اس کے بعد کوئی بھی دین اسلام کے علاوہ باقی نہیں رہیگا ۔6


  • 1 البقرۃ،114/2
  • 2 جامع البیان المعروف تفسیر طبری ،ج:2،ص:535
  • 3 الجامع لاحکام القرآن المعروف تفسیر قرطبی ،ج:2،ص:89
  • 4 تفسیر القرآن العظیم المعروف تفسیر ابن کثیر ،ج:1،ص:226
  • 5 الفتح ،28/48
  • 6 روح المعانی ،ج:13،ص؛285

Netsol OnlinePowered by