امام رازی کے نزدیک خاتم النبیین کے معنی افضل النبیین کے ہیں۔ چنانچہ مؤلف صاحب امام رازی کی ایک عبارت کا ترجمہ اس طرح لکھتے ہیں: عقل تمام کی خاتم ہے اور خاتم کے لئے واجب ہے کہ وہ افضل ہو۔ دیکھو ہمارے رسول الله ﷺ خاتم النبیین ہوئے تو سب نبیوں سے افضل قرار پائے۔
(الف) آنحضرت ﷺ کو افضل الانبیاء ماننے سے یہ کہاں لازم آیا کہ آپ کے بعد نبوت جاری ہے اور آپ انبیاء کے سلسلہ کو ختم فرمانے والے نہیں ہیں، بلکہ آپ خاتم الانبیاء ہونے کے ساتھ ساتھ افضل الانبیاء بھی ہیں۔ واقعہ اور حقیقت یہی ہے۔ کیا مؤلف صاحب کی عقل وخرد اس حقیقت کا ادراک نہیں کر سکی یا دانستہ طور پر وہ تجاہل برت رہے ہیں۔
(ب) خود امام فخر الدین رازی نے آیت خاتم النبیین کی تفسیر فرماتے ہوئے واضح طور پر آپ ﷺ کے آخری نبی ہونے کا اعلان فرمایا ہے۔ پوری عبارت ملاحظہ فرمائیں:
ثم بين ما يفيد زيادة الشفقة من جانبه والتعظيم من جهتهم بقوله وخاتم النبيين وذلك لان النبى الذى يكون بعده نبی ان ترك شيا من النصيحة والبيان يستدركه من ياتی بعده واما من لا نبی بعده يكون اشفق على امته واهدى لهم واجدى اذ هو كوالد لولده الذی ليس له غيره من احد1
پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے ارشاد خاتم النبیین سے اس چیز کا بیان فرمایا جس سے آنحضرت ﷺ کی جانب سے امت پر شفقت اور امت کی طرف سے آپ کی تعظیم کی زیادتی معلوم ہوتی ہے اور وہ اس وجہ سے کہ جس نبی کے بعد دوسرے نبی کی آمد کا امکان ہوتا ہے تو اگر وہ کوئی نصیحت یا ہدایت چھوڑ دے تو بعد میں آنے والا نبی اس کی تلافی کر سکتا ہے لیکن جس کے بعد کوئی نبی ہی آنے والا نہ ہو تو وہ اپنی امت پر بہت زیادہ شفیق اور اس کی ہدایت کا زیادہ مشتاق ہوگا۔ اس لئے کہ اس کی حیثیت اس والد کی طرح ہے جس کی اولاد کے لئے اس کے علاوہ کوئی سہارا نہیں ہوتا۔
اس واضح عبارت کے بعد کوئی گنجائش نہیں رہ جاتی کہ مؤلف صاحب کی پیش کردہ مجمل اور مبہم عبارت سے حضرت علامہ فخر الدین رازی کو ختم نبوت کا منکر قرار دیا جائے۔ یہ قادیانیوں کا محض دجل وفریب ہے۔ انہوں نے محض تعداد بڑھا کر دکھانے کے لئے امام رازی کا نام اپنے دعوئ کے اثبات کے لئے ثابت کردیا ۔