logoختم نبوت

کیا عیسی علیہ السلام مسجد چھوڑ کر کلیسا میں جائینگے؟

اعتراض:

جو شخص بنی اسرائیلی نبی کا آنا ختم نبوت کے خلاف نہیں سمجھتا، اس کو ماننا پڑے گا کہ جب حضرت عیسیٰ آئیں گے تو مسلمان تو مسجد کی طرف جائیں گے اور حضرت عیسیٰ اپنی شریعت موسویہ کے مطابق کلیسا کی طرف؟ کیا اسلام کے لئے یہ مصیبت اور ذلت کا دن بھی باقی ہے کہ خاتم النبیین کے بعد کوئی ایسا نبی آئے گا جو مستقل نبوت کی وجہ سے آپ کی ختم نبوت کی مہر کو توڑ ڈالے گا اور آپ کے خاتم الانبیاء ہونے کی فضیلت چھین لے گا اور آپ کی پیروی سے نہیں بلکہ براہ راست نبوت کا حصول رکھتا ہوگا۔ حاشا لله!

جواب:

یہ صرف قادیانی بددماغی ہے ، آج تک کسی بھی عالم بر حق نے ہرگز یہ نہیں کہا کہ حضرت عیسیٰ دنیا میں تشریف لاکر کلیسا میں جائیں گے۔ بلکہ ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ شریعت محمدیہ کی پیروی فرمائیں گے اور مسجد میں مسلمانوں کی امامت فرمائیں گے۔ مسلم شریف میں روایت ہے کہ:

كیف انتم اذا نزل ابن مريم فيكم فامكم 1
یعنی اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا جب تم میں حضرت عیسیٰ ابن مریم اتریں گے اور تمہاری امامت وقیادت کریں گے

اورقادیانیوں کا یہ کہنا کہ حضرت عیسیٰ کی تشریف آوری سے نعوذ باللہ آنحضرت ﷺ کے خاتم الانبیاء ہونے کی حیثیت ختم ہو جائے گی محض مغالطہ اور فریب ہے۔ اس لئے کہ کسی شخص کے خاتم سلسلہ ہونے سے یہ ہرگز لازم نہیں آتا کہ اس سلسلہ کے پہلے فضیلت ختم ہو جائیں۔ مثلاً:

(الف) حضرت نبی اکرم ﷺ نے حضرت عباس کو خاتم المہاجرین کا لقب عنایت فرمایا۔ (کنز العمال ج ۶ ص ۱۷۸) تو کیا حضرت عباس سے قبل جن صحابہ نے ہجرت فرمائی تھی وہ سب فوت ہو گئے تھے بلکہ اس کا مطلب صرف یہ ہے کہ آپ مکہ سے عملی ہجرت میں سب سے آخر میں ہیں۔ آپ کے بعد مکہ سے ہجرت نہ ہوگی۔ اگر چہ دیگر مہاجرین زندہ موجود ہوں۔ اسی طرح کا معاملہ حضور اقدس ﷺ کی ختم نبوت کے بارے میں ہے کہ آپ کی ختم نبوت پرانے نبی کی آمد سے مانع نہیں مگر نئی نبوت کے لئے مانع ہے۔

(ب) خود مؤلف کے حضرت صاحب مرزا غلام احمد قادیانی نے ایک جگہ اپنے کو خاتم الاولاد قرار دیا ہے اور اس کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ میرے بعد میرے والدین کے یہاں کوئی اولاد نہیں ہوئی۔ 2 تو کیا مؤلف صاحب کی عقل اسے قبول کر سکتی ہے کہ مرزا قادیانی کے خاتم الاولاد ہوتے ہی ان کے پہلے سارے بہن بھائی مر گئے ہوں؟ ظاہر ہے کہ کوئی بھی عقلمند ایسی بات نہیں کہہ سکتا۔ اسی طرح ہم کہتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ کے خاتم الانبیاء ہونے سے یہ لازم نہیں آتا کہ سابقہ تمام انبیاء فوت ہو گئے بلکہ جس نبی کی آمد کی خبر قرآن وحدیث میں موجود ہے اس پر یقین کرنے سے آنحضرت ﷺ کے آخر الانبیاء ہونے پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ ختم نبوت تو اسی وقت ٹوٹ سکتی ہے جب کہ کسی نئے نبی کی آمد آپ کے بعد متصور مانی جائے۔ جیسا کہ مرزائی کہتے ہیں۔


  • 1 مسلم ج:1ص :87
  • 2 تریاق القلوب ص :157، خزائن :ج :5 ص :479

Netsol OnlinePowered by