ثنا أَبُو أَيُّوبَ الْخَبَائِرِيُّ، ثنا سَعِيدُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا رَبَاحُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّ مُوسَى بْنَ عِمْرَات صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَمْشِي ذَاتَ يَوْمٍ فِي طَرِيقٍ، فَنَادَاهُ الْجَبَّارُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: يَا مُوسَى فَالْتَفَتَ يَمِينًا وَشِمَالًا فَلَمْ يَرَ أَحَدًا، ثُمَّ نَادَاهُ الثَّانِيَةَ : يَا مُوسَى بْنَ عِمْرَانَ، فَالْتَفَتَ يَمِينًا، وَشِمَالًا فَلَمْ يَرَ أَحَدًا، فَارْتَعَدَتْ فَرَائِصُهُ، ثُمَّ نُودِيَ الثَّالِقَةَ : يَا مُوسَى بْنَ عِمْرَانَ، إِنِّي أَنَا اللَّهُ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا. فَقَالَ: لَبَّيْكَ، وَخَرِّ لِلَّهِ سَاجِدًا. فَقَالَ: ارْفَعُ رَأْسَكَ يَا مُوسَى بْنَ عِمْرَاتٍ، فَرَفَعَ رَأْسَهُ، فَقَالَ : يَا مُوسَى إِنِّي أَحْبَبْتُ أَن تَسْكُنَ فِي ظِلَّ عَرْشِي يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِنِّي. يَا مُوسَى، فَكُنُ لِلْيَتِيمِ كَالْآبِ الرَّحِيمِ ، وَكُنْ لِلْأَرْمَلَةِ كَالزَّوْجِ الْعَطُوفِ يَا مُوسَى، ارْحَمُ تُرْحَمُ. يَا مُوسَى، كَمَا تَدِينُ تُدَانُ يَا مُوسَى، نَبْى بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنَّهُ مَنْ لَقِيَنِي وَهُوَ جَاحِدٌ لِمُحَمَّدٍ أَدْخَلْتُهُ النَّارَ وَلَوْ كَانَ خَلِيلِي إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَى كَلِيمِي. فَقَالَ: إِلَهِي وَمَنْ أَحْمَدُ؟ فَقَالَ: يَا مُوسَى، وَعِزَّتِي وَجَلَالِي، مَا خَلَقْتُ خَلْقًا أَكْرَمَ عَلَيَّ مِنْهُ، كَتَبْتُ اسْمَهُ مَعَ اسْمِي فِي الْعَرْشِ قَبْلَ أَن أَخْلُقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ بِأَلْفَي أَلْفِ سَنَةٍ. وَعِزَّتِي وَجَلَالِي، إِنَّ الْجَنَّةَ لَمُحَرَّمَةٌ عَلَى جَمِيعِ خَلْقِي حَتَّى يَدْخُلَهَا مُحَمَّدٌ وَأُمَّتُهُ. قَالَ مُوسَى: وَمَنْ أُمَّةُ مُحَمَّدٍ ؟ قَالَ : أُمَّتُهُ الْحَمَّادُونَ، يَحْمَدُونَ صُعُودًا وَهُبُوطًا وَعَلَى كُلِّ حَالٍ، يَشُدُّوبَ أَوْسَاطَهُمْ، وَيُطَهِّرُونَ أَظْرَا فَهُمْ، صَالِمُوتِ بِالنَّهَارِ رُهْبَاب بِاللَّيْلِ، أَقْبَلُ مِنْهُمُ الْبَسِيرَ، وَأُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ بِشَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ. قَالَ: إِلهِي اجْعَلْنِي نَبِيَّ تِلْكَ الْأُمَّةِ. قَالَ : نَبِيُّهَا مِنْهُمُ. قَالَ: اجْعَلْنِي مِنْ أُمَّةٍ ذَلِكَ النَّبِيِّ. قَالَ: اسْتَقدَمت وَاسْتَأْخَرُوا يَا مُوسَى وَلَكِن يَا مُوسَى سَأَجُمَةُ بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ فِي دَارِ الْجَلَالِ
قادیانی روایت کے آخری الفاظ
إِلهِي اجْعَلْنِي نَبِيَّ تِلْكَ الْأُمَّةِ. قَالَ : نَبِيُّهَا مِنْهُمْ
پیش کر کے کہتے ہیں دیکھئے حضرت موسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام نے خواہش کی کہ مجھے امت محمدیہ کا نبی بنادیا جائے تو جواب ملا اس امت کا نبی اس میں سے ہو گا۔ اس سے ثابت ہوامت محمدیہ میں ایک نبی پیدا ہوگا۔
سند:
ثنا أَبُو أَيُّوبَ الْخبَائِرِيُّ، ثنا سَعِيدُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا رَبَاحُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ
اس سند کے راویوں کے بارے میں علامہ ابن جوزی نقل کرتے ہیں کہ :
اس سند کا پہلا راوی ابوایوب الخبائری ہے ( 1 ) ابن الجنید کہتے ہیں کان يكذب (2) امام رازی کہتے ہیں متروك الاحادیث (3) امام نسائی کہتے ہیں لیس بشی (4) امام ابن عدی کہتے ہیں لہ احاديث منكرة (5) امام الازدي کہتے ہیں معروف بالكذب 107
اس سند کا دوسرا راوی ہے سعید بن موسی الا زدی ہے امام الذھبی اور ابن حجر العسقلانی کہتے ہیں:
اتھمه ابن حبان بالوضع
امام ابن حجر العسقلانی تو اس روایت کو جو قادیانیوں نے پیش کی ہے اسے موضوع بھی کہتے ہیں۔108
قادیانیوں نے جو روایت پیش کی ہے اگر اسے صحیح بھی مان لیا جائے پھر بھی قادیانیوں کا دعوی ثابت نہیں ہوتا۔ روایت سے صرف اتنا معلوم ہوتا ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے امت محمدیہ کے فضائل سن کر خواہش ظاہر کی کہ اللہ مجھے اس فضیلت والی امت کا نبی بنا دے اللہ نے فرمایا کہ اس کا نبی اس میں سے ہوگا یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے خواہش کی کہ مجھے اس شان اور فضیلت والے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا امتی بنادے روایت کے مطابق اللہ نے فرمایا آپ کا وقت پہلے ہے ان کا وقت بعد میں یعنی آپ ان سے پہلے ہوئے ہیں وہ آپ بعد میں ہوں گے۔ اگر قادیانی اب بھی کہتے ہیں کہ یہ روایت صحیح ہے اور رسول اللہ صلی اللہ وسلم کا فرمان ہے تو ذرا جواب دیں کہ مرزا صاحب نے لکھا ہے کہ:
قرآن شریف سے ثابت ہے کہ ہر ایک نبی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں داخل ہے۔ 109
اس روایت کے مطابق حضرت موسیٰ علیہ السلام نے خواہش کی کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ وسلم کا امتی بنادیا جائے لیکن ان کی بات قبول نہیں کی گئی ۔ مرزا صاحب کہتے ہیں ہر نبی جن میں حضرت موسیٰ علیہ السلام بھی شامل ہیں رسول اللہ صلی اللہ وسلم کے امتی ہیں۔ مرزا صاحب کا یہ قول اس روایت کے خلاف ہے اگر یہ روایت آپ کے نزدیک صحیح اور رسول اللہ صلی اللہ وسلم کی حدیث ہے تو مرزا صاحب کے بارے میں کیا کہیں گے؟