وَ لَقَدْ جَاءَكُمْ يُوْسُفُ مِنْ قَبْلُ بِالْبَيِّنَتِ فَمَا زِلْتُمْ فِي شَكٍّ مِّمَّا جَاءَكُمْ بِهِ حَتَّى إِذَا بَلَكَ قُلْتُمْ لَنْ يَبْعَثَ اللَّهُ مِنْ بَعْدِهِ رَسُولًا كَذَلِكَ يُضِلُّ اللَّهُ مَنْ هُوَ مُسْرِفُ قُرْتَابٌ 1
اور بےشک اس سے پہلے تمہارے پاس یوسف روشن نشانیاں لے کر آئے تو تم ان کے لائے ہوئے سے شک ہی میں رہے یہاں تک کہ جب انہوں نے انتقال فرمایا تم بولے ہرگز اب اللہ کوئی رسول نہ بھیجے گا اللہ یونہی گمراہ کرتا ہے اسے جو حد سے بڑھنے والا شک لانے والا ہے ۔
قادیانی کہتے ہیں اس آیت سے صاف ظاہر ہے کہ کفار مصر حضرت یوسف پر نبوت ختم سمجھتے تھے۔ اس سے ثابت ہوا کہ ختم نبوت کا عقیدہ کفار کا عقیدہ ہے اور جو نبوت کو بند سمجھے وہ کافر ہے۔
یہ ان لوگوں کا قول ذکر کیا گیا ہے جو حضرت یوسف علیہ السلام کی نبوت پر ایمان نہ لائے تھے جیسا کہ فَمَا زِلْتُمْ فِي شَكٍّ کے الفاظ سے ظاہر ہے۔ انہوں نے از روئے کفر کہا تھا کہ حضرت یوسف علیہ السلام فوت ہو گئے ہیں تو چھٹکارہ ہوا ( معاذ اللہ ) اب خدا کوئی رسول نہیں بھیجے گا۔ یہ خدائی فیصلے کا ذکر نہیں ہے اور ان کا یہ قول اس لئے بھی غلط تھا کہ اس وقت خدا کے علم میں سلسلہ نبوت میں سیکڑوں نبی باقی تھے تو ان کفار کا اس وقت کا قول غلط ہونے سے یہ لازم نہیں آتا کہ اس وقت جب اللہ نے اپنے فیصلے سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت خاتم النبیین فرمادیا اورمحمدصلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرما دیا کہ نبوت ورسالت میرے بعد منقطع ہو چکی ہے (معاذ اللہ ) یہ سب غلط ہے۔ یہ بھی یا درکھنا چاہیے کہ فرعون اور آل فرعون سلسلہ رسالت کے منکر تھے ۔ بلکہ فرعون کی قوم تو اسے خدا سمجھتی تھی اور اللہ کی منکر تھی ۔ پس جورب العالمین کا انکار کرے وہ رسولوں اور نبیوں کا قائل کیسے ہوسکتا ہے۔ نیز حضرت یوسف علیہ السلام کو خدا تعالی نے کبھی یہ وحی نہیں کی تھی کہ تو خاتم النبین ہے اور نہ حضرت یوسف علیہ السلام نے لا نبی بعدی کا کبھی دعویٰ کیا لیکن اس کے برعکس قرآن میں خدا کا قطعی فیصلہ اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صاف الفاظ احادیث میں موجود ہیں کہ آپ صلی اللہ وسلم کے بعد ہر قسم کی نبوت ختم ہو چکی ہے۔
ہماری اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے مرزا صاحب لکھتے ہیں کہ:
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خاتم النبین ہونے کا قائل ہوں اور یقین کامل سے جانتا اور اس بات پر محکم ایمان رکھتا ہوں کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین اور آن جناب کے بعد اس امت کے لیے کوئی نبی نہیں آئے گا۔2
رہی یہ بات کہ کفار کا عقیدہ ہے کہ نبوت بند ہے تو اس وجہ سے جو یہ عقیدہ رکھے وہ کافر ہے تو جواب یہ ہے کہ عیسائیوں کا یہ عقیدہ ہے کہ نبوت جاری ہے یعنی جو یہ عقیدہ رکھے کہ نبوت جاری ہے وہ عیسائی ہے۔