يَآيُّها الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَتِ وَ اعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيْمٌ 1
اے پیغمبرو پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور اچھا کام کرو میں تمہارے کاموں کو جانتا ہوں ۔
قادیانی کہتے ہیں کہ آیت میں مضارع کا صیغہ ہے اوررسل جمع کا صیغہ ہے اس لئے رسول اللہ صلی اللہ وسلم کے بعد بھی رسول آئیں گئے ۔
المؤمنون کے دوسرے رکوع سے اس آیت کریمہ تک انبیائے سابقین کا ذکر ہے۔ ان آیات میں حکایت ماضیہ کے ضمن میں یہ بتانا مقصود ہے کہ پاک اور نفیس اشیاء کا استعمال کرو ۔ آگے فرمایا
وَ إِن هذه أَمَتُكُمْ اُمَّةً وَاحِدَةً 2
یعنی اصول دین کا طریق کسی شریعت میں مختلف نہیں ہوا۔ انبیاء کرام تو اپنے امتوں کے لیے نمونہ بننے کے لئے رزق حلال و طیب اور اپنا کردار صالح اپنانے کا ارشاد ہورہا ہے۔ اصل حکم امتوں کو دینا مقصود ہے۔
دوسرے رکوع میں تفصیل کے ساتھ سابق انبیاء کا ذکر ہے آخر میں آکر حضرت عیسی علیہ السلام کا ان الفاظ میں ذکر ملتا ہے۔
وَ جَعَلْنَا ابْنَ مَرْيَمَ وَأُمَّة اية واويلهما إلى رَبوَةٍ ذَاتِ قَرَارٍ وَ مَعِينٍ 3
اور ہم نے مریم اور اس کے بیٹے کو نشانی کیا اور انہیں ٹھکانا دیا ایک بلند زمین جہاں بسنے کا مقام اور نگاہ کے سامنے بہتا پانی
يَايُّها الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيْمٌ65
اے پیغمبرو پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور اچھا کام کرو میں تمہارے کاموں کو جانتا ہوں
وَ اِنَّ هذه أُمَّتُكُمْ اُمَّةً وَاحِدَةً وَأَنَا رَبُّكُمْ فَاتَّقُوْنِ 4
اور بےشک یہ تمہارا دین ایک ہی دین ہے اور میں تمہارا رب ہوں تو مجھ سے ڈروا
فَتَقَطَّعُوا أَمرَهُمْ بَيْنَهُمْ زُبُرًا كُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَيْهِمْ فَرِحُونَ5
تو اُن کی امتوں نے اپنا کام آپس میں ٹکڑے ٹکڑے کرلیا ہر گروہ جو اس کے پاس ہے اس پر خوش ہے۔
یہ آیات اپنے مطلب صاف ظاہر کر رہی ہیں کہ یہ امر ہر ایک رسول کو اپنے وقت پر ہوتا رہا ہے۔ خاص کر پچھلی آیت نے بالکل کھول دیا کہ یہ ذکر پہلی امتوں کا ہے جنہوں نے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا تھا۔ باوجود اس صراحت کے میں جھوٹے کو گھر تک پہنچانے کے لیے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پیش کر دیتا ہوں تا کہ حق اور واضح ہو جائے۔