جب خا تم الشعراء اور خاتم الاسخیاء کا معنی افضل واعلی کے ہیں تو پھر خاتم النبیین کا معنی افضل الانبیاء کیوں نہیں ہوسکتا ؟
یہ استعمال مجازی ہے پہلے حقیقی معنی ہوتے ہیں اگر وہ نہ ہوسکیں تو مجازی معنی ہوتے ہیں چونکہ یہاں حقیقت مہجور ومتروک نہیں اس لئے یہاں قرائن خارجیہ کی ضرورت ہوگی جو یہاں مفقود ہے ۔ یہ اسی طرح ہے کہ جیسے ہم کہتے ہے کہ فلان بے نظیر شاعر ہے تو اس کے معنی عام طور پر یہی ہوتے ہے کہ وہ دوسرے شاعروں سے اچھا ہے تو اب کوئی کہے کہ جب بے نظیر کے معنی افضل واعلی کے ہے تو جب تم خدا کو بے نظیر کہتے ہو تو پھر اس کا معنی یہ کیوں نہیں ہوسکتا کہ وہ سب سے اعلی ہے نہ کہ وہ احد محض ہے تو ہم کہینگے کہ وہ استعمالی مجازی تھا اور خدا کے متعلق استعمال حقیقی ہے اس لئے کہ واقعی اس کا کوئی شریک نہیں لہذا اسی طرح خاتم الشعراء میں استعمال مجازی ہے اور خاتم النبیین میں استعمال حقیقی ہے کیونکہ آپ آخری نبی ہے آپ کے بعد کوئی نبی نہیں ہے ۔
خاتم النبیین کو خاتم الشعراء پر قیاس کرنا قیاس مع الفارق ہے اس لئے کہ خاتم النبیین جمع مذکر سالم ہےاور جمہور نحویوں کا یہ قاعدہ مسلم ہے کہ جب جمع مذکر سالم پر الف لام داخل ہوتو اس وقت استغراق حقیقی مراد ہوتا ہے بخلاف خاتم الشعراء وغیرہ کے کیونکہ وہ جمع مذکر سالم ہی نہیں نیز کلام خداوندی کو کلام الناس پر قیاس کرنا کہاں کی عقل مندی ہے۔