logoختم نبوت

کیا لفظ خاتم کے معنی مہر کے ہیں؟

اعتراض:

مرزا صاحب اور ان کی جماعت کی طرف سے یہ شبہ وارد ہوتا ہے کہ خاتم النبیین میں لفظ خاتم کے معنی مہر کے ہیں اور خاتم النبیین کا مطلب ہے کہ حضرت محمد ﷺ نبیوں کی مہر تصدیق کے حامل ہیں۔ آپ ﷺ اپنے بعد جس کسی پر یہ مہر ثبت فرما دیں وہ نبی بن جاتا ہے۔

جواب:1

لفظِ خاتم (تاء پر زبر اور زیر کے ساتھ) متعدد معانی میں استعمال ہوتا ہے لیکن ائمہ لغت کے نزدیک جب اس کی اضافت قوم یا جماعت کی طرف کی جائے تو یہ ’’آخر اور ختم کرنے والا‘‘ کے معنی میں ہوگا۔ آیت مذکورہ میں یہ لفظ النبیین کی طرف مضاف ہو رہا ہے، اس لیے اس کے معنی ’’نبیوں کا آخر اور نبیوں کا ختم کرنے والا‘‘ کے ہیں۔ یہ معنی قرآن وحدیث سے ثابت ہے اور ائمہ لغت و تفسیر سمیت جمیع امت مسلمہ کا اس پر اتفاق ہے۔

جب کہ خاتم کے یہ معنی کہ آپ ﷺ کی مہر تصدیق سے نبی بنتے ہیں سراسر قرآن وسنت، اجماعِ امت، قواعد لغت اور محاورۂ عرب کے خلاف ہے۔ خاتم کا معنی مہر لیا بھی جائے تو اس کا مادہ ختم ہے جس کے معنی ہیں کسی شے کو مضبوطی سے اس طرح بند کرنا کہ باہر سے کوئی چیزاندر نہ جاسکے اور اندر سے کوئی چیز باہر نہ آ سکے۔ آپ ﷺ کے خاتم النبیین ہونے کے معنی یہ ہوں گے کہ آپ ﷺ نے اپنی بعثت سے سلسلہ نبوت ختم فرما دیا ہے اب قیامت تک نہ توکو ئی اس میں داخل ہو سکتا ہے اور نہ سابقہ انبیاء ہی میں سے کو ئی اس سلسلہ سے باہر نکل سکتا ہے۔

جواب :2

اگر یہ مان لیا جائے کہ حضور نبی اکرم ﷺ کی مہر تصدیق سے نبی بن سکتے ہیں تو نبوت ایک اکتسابی وصف بن جاتی ہے حالانکہ یہ ایک وہبی چیز ہے جس میں کسی انسان کے اختیار اور کسب کا کوئی دخل نہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

اَللّٰهُ اَعْلَمُ حَیْثُ یَجْعَلُ رِسَالَتَه 1
اللہ اسے خوب جانتا ہے جہاں وہ اپنی رسالت رکھے۔

لفظِ ختم کا تعلق ہمیشہ ما قبل سے ہوتا ہے اس لیے آپ ﷺ اَنبیائے سابقین کے خاتم یعنی ختم کرنے والے یا ان کے سلسلہ کو بندکرنے والے ہیں نہ کہ اپنے بعد کسی نبی کی تصدیق کرنے والے ہیں اگر خاتم کے وہ معنی مراد لیے جائیں جو مرزا صاحب نے لیے ہیں تو لفظِ خاتم کی اضافت مذاق بن کر رہ جائے گی جیسے خاتم المہاجرین کے معنی ہوں گے جس کی مہر سے مہاجر بنتے ہیں اور خاتم القوم کے معنی ہوں گے جس کی مہر سے قوم بنتی ہے۔ کوئی صاحب عقل سلیم اس معنی کو تسلیم نہیں کر سکتا۔


  • 1 الانعام،124

Netsol OnlinePowered by