زید نے قادیانی مذہب اختیار کر لیا اور اس کی عورت بدستور اپنے اصلی مذہب حنفی پر رہی گوزید نے مذہب قادیانی گوارا کرنے میں اپنی عورت کو مجبور نہیں کیا لہذا ایسی حالت میں کہ جب ما بین زن و شوهر اختلاف مذہب ہو گیا از روئے حکم شرع شریف کے بحالت طرز معاشرت درمیان زن و شوہر جائز ہے یا نہیں؟ بینوا توجروا یعنی اب عورت کو اس مرد کے ساتھ رہنا جائز ہے یا نہیں؟
صورت مستفسرہ میں عورت فوراً نکاح سے نکل گئی۔ ان میں باہم کوئی علاقہ نہ رہا۔ مرد محض بیگانہ ہو گیا۔ اب اس سے قربت زنائے خالص ہو گی۔
تنویر الابصار میں ہے :
وارتد اد احدهما فسخ عاجل1 والله سبحنه و تعالی اعلم
خاوند بیوی میں سے کسی ایک کے مرتد ہو جانے سے اُسی وقت نکاح فسخ ہو جاتا ہے۔ واللہ سبحنہ و تعالی اعلم۔
(فتاوی رضویہ ج: 12، ص:261 ،رضا فاؤنڈیشن لاہور)