logoختم نبوت

سوشل بائیکاٹ - (دار الافتاء جامعہ نعیمیہ لاہور/ دار الافتاء جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور)

بسم الله الرحمن الرحیم

الجواب:

مسئولہ صورت میں زندیق وہ کافر ہے جو حق تعالیٰ اور آخرت پر ایمان نہیں رکھتا، اگر ایمان ظاہر کرے بھی تو در حقیقت باطن میں کافر ہوتا ہے اور حضرت محمد ﷺ کی نبوت کا اعتراف کرنے کے باوجود کافرانہ عقائد رکھتا ہے، تو ایسے شخص کے متعلق قتل کا حکم ہے۔

رد المختار فتاویٰ شامی میں ہے:

(قوله وكذا للكافر بسبب الزندقة) قال العلامة ابن كمال باشافی رسالة الزندیق فی لسان العرب یطلق علی من ینفی الباري تعالیٰ وعلی من یثبت الشریك وعلی من ینكر حکمة

اسی میں ہے:

یقتل ان لم یسلم لانه مرتد

اسی میں ہے:

یقتل ان لم یسلم لانه مرتد

فتاویٰ رضویہ میں ہے:

مرتد مرد خواہ عورت سے دنیا بھر میں کسی سے نکاح نہیں ہو سکتا، جو کچھ اولاد ہوگی ولد الحلال نہیں ہو سکتی۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

لا يجوز للمرتد ان یتزوج مرتدة ولا مسلمة ولا كافرة اصلية، وكذلك لا يجوز نكاح المرتدة مع احد

لہٰذا جب نکاح ہی باطل تو اولاد کیسے حلال ہو سکتی ہے۔

تو مذکورہ بالا مرزائی قادیانی کہ اپنے کو صحیح العقیدہ مسلمان بتاتے ہیں مگر ان کے عقائد کفریہ ہیں جیسا کہ سوال کے ساتھ نص ثبوت سے ظاہر ہے، لہٰذا ایسے بے دین وبے عقیدہ لوگوں سے مکمل مقاطعہ کیا جائے، قرآن مجید میں ہے:

وَاِمَّا يُنْسِيَنَّكَ الشَّيْطَانُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرىٰ مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِيْنَ
یعنی اور اگر تجھے شیطان بھلا دے تو یاد آئے پر پاس نہ بیٹھ ظالموں کے۔

آیت کے تحت تفسیر احمدیہ میں ہے:

دخل فیه الكافر والمبتدع والفاسق والعقود مع كلهم ممتنع
یعنی اس آیت کے حکم میں ہر کافر ومبتدع اور فاسق داخل ہیں ان میں سے کسی کے پاس بیٹھنے کی اجازت نہیں

دوسرے مقام پر ہے:

وَلَا تَرْكَنُوْا اِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوْا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ
یعنی ظالموں کی طرف میل نہ کرو کہ تمہیں آگ چھوئے گی۔

صحیح مسلم شریف میں ہے:

نبی مکرم ﷺ نے فرمایا:

ایاكم وایاھم لا یضلونکم ولا یفتنونکم
یعنی ان سے دور رہو اور انہیں اپنے سے دور رکھو کہیں وہ تمہیں گمراہ نہ کر دیں کہیں وہ تمہیں فتنہ میں نہ ڈال دیں۔

ایک اور حدیث ہے، فرمایا:

لا تؤاكلوھم ولا تشاربوھم ولا تجالسوھم ولا تناكحوھم
یعنی نہ ان کے ساتھ کھانا کھاؤ، نہ پانی پیو، نہ پاس بیٹھو اور نہ ان کے ساتھ شادی کرو۔

اور فرمایا:

وان مرضوا فلا تعودھم وان ماتوا فلا تشهدوھم
یعنی وہ بیمار پڑیں تو پوچھنے نہ جاؤ، مر جائیں تو جنازے میں حاضر نہ ہو۔

اور فرمایا:

لا تصلوا علیھم ولا تصلوا معھم
یعنی ان کے جنازہ کی نماز نہ پڑھو اور نہ ان کے ساتھ نماز پڑھو۔

اور فرمایا:

وان لقیتموھم فلا تسلموا علیھم
یعنی اگر ان سے ملاقات ہو تو سلام نہ کرو۔

الغرض کہ ان سے ہر قسم کا بائیکاٹ لازم ہے، جب ہر قسم کا بائیکاٹ لازم تو سوال میں مذکور تمام جزئیات کے متعلق بائیکاٹ لازم، واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔

مہریں:

شہید ڈاکٹر سرفراز نعیمی، مولانا مفتی محمد ہاشم صاحب، علامہ غلام نصیر الدین، مولانا عبد الستار سعیدی، مفتی غلام مرتضیٰ نقشبندی، علامہ حافظ عبد الستار سعیدی، علامہ خادم حسین رضوی، مفتی محمد تنویر القادری، مولانا محمد منشاء تابش قصوری، مولانا صاحبزادہ رضائے مصطفیٰ نقشبندی جامعہ رسولیہ شیرازیہ، ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی پرنسپل جامعہ جلالیہ رضویہ لاہور، مولانا مفتی محمد جان نعیمی دار العلوم مجددیہ نعیمیہ کراچی، مولانا مفتی محمد اشرف القادری گجرات، پیر محمد افضل قادری، جسٹس (ر) میاں محمد نذیر اختر لاہور ہائی کورٹ۔

Powered by Netsol Online