بسم الله الرحمن الرحيم
الجواب بعون الوهاب اللهم هداية الحق والصواب
مرزا غلام احمد قادیانی اور اس کے ماننے والے جتنے بھی قادیانی ہیں سب اسلام سے خارج ہیں اور ایسے کافر مرتد کہ ان کے کفر وعذاب میں شک کرنے والا بھی کافر ہے۔ مسلمان کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ جناب رحمۃ للعلمین سید الانبیاء والمرسلین خاتم النبیین ﷺ سب سے آخری نبی ہیں قرآن واحادیث کی کثیر نصوص اس پر شاہد ودال ہیں اور یہ ایسا اجماعی مسئلہ ہے کہ ضروریات دین میں سے ہے اس کا انکار کرنے والا، اس میں شک کرنے والا دائرہ اسلام سے خارج اور کافر ومرتد ہے اور جو ایسے کے کفر میں شک کرے وہ بھی اسی کی طرح کافر ومرتد ہے اس مرزا غلام احمد قادیانی نے اپنی نبوت کا دعوی کر کے اسلام کے اس عقیدے کا انکار کیا ہے، نہ صرف یہ بلکہ دیگر انبیائے کرام کی شان عالی میں نہایت بیباکی کے ساتھ سخت اشد گستاخیاں کیں خصوصاً حضرت سیدنا عیسی روح الله وکلمۃ اللہ علیہ الصلاۃ والسلام اور ان کی والدہ ماجدہ طیبہ طاہرہ صدیقہ سیدہ مریم کی شان جلیل میں وہ بیہودہ کلمات استعمال کئے جن کے ذکر سے مسلمانوں کے دل بہل جاتے ہیں۔ چنانچہ:
ضرورتاً آپ کے سامنے ان کے چند کفریہ عقائدہ نمونۃً ذکر کئے جا رہے ہیں، خود مدعی نبوت بننا کافر ہونے اور ابد الاباد (ہمیشہ، ہمیشہ) جہنم میں رہنے کے لئے کافی تھا کہ قرآنِ مجید کا انکار اور حضور خاتم النبیین ﷺ کو خاتم النبیین نہ ماننا ہے مگر اس بے عقل وبد نصیب نے اتنی ہی بات پر اکتفا نہ کیا بلکہ انبیاء کرام کی تکذیب وتوہین (جھٹلانے اور ان کی توہین کرنے) کا وبال بھی اپنے سر لیا اور یہ سیکڑوں کفر کا مجموعہ ہے کہ ہر نبی کی تکذیب مستقلاً کفر ہے اگر چہ باقی انبیاء ودیگر ضروریات دین کا قائل بنتا ہو بلکہ کسی ایک نبی کی تکذیب سب کی تکذیب ہے۔ چنانچہ:
اللہ تبارک وتعالیٰ قرآن کریم فرقان حمید میں ارشاد فرماتا ہے:
كَذَّبَتْ قَوْمُ نُوحٍ نِالْمُرْسَلِينَ1
اور نوح کی قوم کو، جب انہوں نے رسولوں کو جھٹلایا۔
کو دیکھئے کہ فقط سیدنا نوح کو جھٹلانے کے سبب سب نبیوں کو جھٹلانے والے کہلائے ایسی بہت سی آیات اس کی شاہد ہیں اور اس نے تو سیکڑوں کی تکذیب کی اور اپنے کو نبی سے بہتر بنایا۔ ایسے بدبخت شخص اور اس کے متبعین کے کافر ہونے میں کسی بھی حقیقی مسلمان کو ہرگز شک نہیں ہو سکتا بلکہ اس کے اقوال پر مطلع ہو کر ایسے کو کافر جاننے میں جو شک کرے خود کافر، اب اس کے چند اقوال بدتر از ابوال پڑھئے۔
ازالہ اوہام صفحہ 533
خدا تعالیٰ نے براہین احمدیہ میں اس عاجز کا نام اُمتی بھی رکھا اور نبی بھی۔
انجام آتھم صفحہ 52 میں ہے:
اے احمد تیرا نام پورا ہو جائے گا قبل اس کے جو میرا نام پورا ہو۔
اللہ تبارک وتعالیٰ نے جو آیات رسول اکرم نور مجسم شاہ بنی آدم اللہ ﷺ کی شان اقدس میں نازل فرمائیں انہیں اپنے اوپر جمالیا۔ چنانچہ انجام صفحہ 78 میں کہتا ہے:
وَمَا اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِينَ
تجھ کو تمام جہان کی رحمت کے واسطے روانہ کیا۔
نیز یہ آیہ کریمہ
وَمُبَشِّراً بِرَسُولٍ يَاتِي مِنْ بَعْدِ اسْمُهُ اَحْمَدُ
سے اپنی مراد لیتا ہے۔
دافع البلاء صفحہ 6 میں ہے مجھ کو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
اَنتَ مِنِّی بِمَنْزِلَةِ اَوْلَادِي اَنْتَ مِنِّی وَاَنَا مِنْکَ
یعنی اے غلام احمد تو میری اولاد کی جگہ ہے تو مجھ سے اور میں تجھ سے ہوں۔
ازالہ اوہام صفحہ 688 میں ہے:
حضرت رسول ﷺ کے الہام ووحی غلط تھیں۔
صفحہ 8 میں ہے:
’’حضرت موسیٰ کی پیش گوئیاں بھی اس صورت پر ظہور پذیر نہیں ہوئیں جس صورت پر حضرت موسیٰ نے اپنے دل میں امید باندھی تھی غایت ما فی الباب میں ہے کہ حضرت مسیح کی پیش گوئیاں زیادہ غلط نکلیں۔‘‘
ازالہ اوہام صفحہ 775 میں ہے:
’’سورہ بقر ہ میں جو ایک قتل کا ذکر ہے کہ گائے کی بوٹیاں نعش پر مارنے سے وہ مقتول زندہ ہو گیا تھا اور اپنے قاتل کا پتہ دے دیا تھا یہ محض موسیٰ کی دھمکی تھی اور علم مسمریزم تھا۔‘‘
اسی کے صفحہ 553 میں لکھتا ہے:
’’حضرت ابراہیم کا چار پرندے کے معجزے کا ذکر جو قرآن شریف میں ہے وہ بھی ان کا مسمریزم کا عمل تھا۔‘‘
صفحہ 269 میں ہے:
’’ایک بادشاہ کے وقت میں چار سو نبی نے اس کے فتح کے بارے میں پیشگوئی کی اور وہ جھوٹے نکلے اور بادشاہ کی شکست ہوئی بلکہ وہ اسی میدان میں مر گیا۔‘‘
اس کے صفحہ 26، 28 میں لکھتا ہے:
’’قرآن شریف میں گندی گالیاں بھی ہیں اور قرآن عظیم سخت زبانی کے طریق کو استعمال کر رہا ہے۔‘‘
اور اپنی براہین احمدیہ کی نسبت ازالہ اوہام صفحہ 533 میں لکھتا ہے:
’’براہین احمدیہ خدا کا کلام ہے۔‘‘
اربعین نمبر 2 صفحہ 13 پر لکھا:
’’کامل مہدی نہ موسیٰ تھا نہ عیسیٰ ۔
غور کریں کہ اس بدبخت نے ان اولو العزم مرسلین کا ہادی ہونا تو ایک طرف رہا پوری سیدھی راہ والا بھی نہ مانا۔ اب خاص حضرت سیدنا عیسی کی شان میں جو گستاخیاں کیں ان میں سے چند یہ ہیں۔‘‘
معیار صفحہ 13
’’اے عیسائی مشنریو، اب ربنا المسیح مت کہو اور دیکھو کہ آج تم میں ایک ہے جو اس مسیح سے بڑھ کر ہے۔‘‘
صفحہ 13 اور 14 میں ہے:
’’خدا نے اس امت میں سے مسیح موعود بھیجا جو اس کے پہلے مسیح سے اپنی تمام شان میں بہت بڑھ کر ہے اور اس نے اس دوسرے مسیح کا نام غلام احمد رکھا تاکہ یہ اشارہ ہو کہ عیسائیوں کا مسیح کیسا خدا ہے۔۔۔؟ وہ احمد کے ادنیٰ غلام سے بھی مقابلہ نہیں کر سکتا یعنی وہ کیسا مسیح ہے جو اپنے قرب اور شفاعت کے مرتبہ میں احمد کے غلام سے بھی کمتر ہے۔۔۔؟
کشتی صفحہ 13 میں ہے:
’’مثیل موسیٰ موسیٰ سے بڑھ کر اور مثیل ابن مریم ابن مریم سے بڑھ کر۔‘‘
نیز صفحہ 16 میں ہے:
’’خدا نے مجھے خبر دی ہے کہ مسیح محمدی مسیح موسوی سے افضل ہے۔‘‘
دافع البلا صفحہ 20 میں ہے:
’’اب خدا بتلاتا ہے کہ دیکھو میں اس کا ثانی پیدا کروں گا جو اس سے بھی بہتر ہے جو غلام احمد ہے یعنی احمد کا غلام۔‘‘
ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو
اس سے بہتر غلام احمد ہے
یہ باتیں شاعرانہ نہیں بلکہ واقعی ہیں اور اگر تجربہ کی رو سے خدا کی تائید مسیح ابن مریم سے بڑھ کر میرے ساتھ نہ ہو تو میں جھوٹا ہوں۔
دافع البلا ص 15:
خدا تو، بہ پابندی اپنے وعدوں کے ہر چیز پر قادر ہے لیکن ایسے شخص کو دوبارہ کسی طرح دنیا میں نہیں لاسکتا جس کے پہلے فتنہ نے ہی دنیا کو تباہ کر دیا ہے۔
’’دافع البلاء‘‘ ٹائٹل پیچ صفحہ 4 میں لکھا۔
’’مسیح کی راست بازی اپنے زمانہ میں دوسرے راست بازوں سے بڑھ کر نہیں ثابت ہوتی بلکہ یحییٰ کو اس پر فضیلت ہے کیونکہ وہ (یحییٰ) شراب نہ پیتا تھا اور کبھی نہ سنا کہ کسی فاحشہ عورت نے اپنی کمائی کے مال سے اس کے سر پر عطر ملا تھا یا ہاتھوں اور اپنے سر کے بالوں سے اس کے بدن کو چھوا تھا یا کوئی بے تعلق جوان عورت اس کی خدمت کرتی تھی اسی وجہ سے خدا نے قرآن میں یحییٰ کا نام ’’حصور‘‘ رکھا مگر مسیح کا نہ رکھا کیونکہ ایسے قصے اس نام کے رکھنے سے مانع تھے۔
ضمیمہ انجام آتھم ص 7 میں لکھا:
’’آپ کا کنجریوں سے میلان اور صحبت بھی شاید اسی وجہ سے ہو کہ جدی مناسبت درمیان ہے۔ ورنہ کوئی پرہیزگار انسان ایک جوان کنجری کو موقع نہیں دے سکتا کہ وہ اس کے سر پر اپنے ناپاک ہاتھ لگا دے اور زنا کاری کی کمائی کا پلید عطر اس کے سر پر ملے اور اپنے بالوں کو اس کے پیروں پر ملے سمجھنے والے یہ سمجھ لیں کہ ایسا انسان کس چلن کا آدمی ہو سکتا ہے۔ نیز اس رسالہ میں اس مقدس وبرگزیدہ رسول پر اور نہایت سخت سخت حملے کئے مثلاً شریر، مکار، بد عقل، فحش گو، بد زبان، جھوٹا، چور، خلل دماغ والا، بد قسمت نرا فریبی، پیرو شیطان۔
حدیہ کہ صفحہ 7 پر لکھا:
”آپ کا خاندان بھی نہایت پاک ومطہر ہے تین دادیاں اور نانیاں آپ کی زنا کار اور کسبی عورتیں تھیں جن کے خون سے آپ کا وجود ہوا۔ ہر شخص جانتا ہے کہ دادی باپ کی ماں کو کہتے ہیں تو اس نے حضرت عیسیٰ کے لئے باپ کا ہونا بیان کیا جو قرآن کے خلاف ہے اور دوسری جگہ یعنی کشتی صفحہ 16 میں تصریح کردی۔ یسوع مسیح کے چار بھائی اور دو بہنیں تھیں یہ سب یسوع کے حقیقی بھائی اور حقیقی بہنیں تھیں یعنی یوسف اور مریم کی اولاد تھے۔‘‘انجام آتھم صفحہ 6 میں لکھتا ہے:
حضرت مسیح کے معجزات سے ایک دم صاف انکار کر بیٹھا۔
حق بات یہ ہے کہ آپ سے کوئی معجزہ نہ ہوا۔
غرض اس دجال قادیانی کے خرافات کہاں تک گنائے جائیں اس کے لئے دفتر چاہیے مسلمان ان چند خرافات سے اس کے حالات بخوبی سمجھ سکتے ہیں کہ اس نبی اولو العزم کے فضائل جو قرآن میں مذکور ہیں ان پر یہ کیسے گندے حملے کر رہا ہے تعجب ہے ان سادہ لوحوں پر کہ ایسے مکار دجال کی پیروی کر رہے ہیں یا کم از کم مسلمان جانتے ہیں اور سب سے زیادہ تعجب ان پڑھے لکھے کٹ بگڑوں سے کہ جان بوجھ کر اس کے ساتھ جہنم کے گڑھوں میں گر رہے ہیں کیا ایسے شخص کے کافر مرتد بے دین ہونے میں کسی مسلمان کو شک ہو سکتا ہے۔
حَاشَ اللّٰهِ مَنْ شَكَّ فِي عَذَابِهِ وَكُفْرِهِ فَقَدْ كَفَرَ
جو ان خباثتوں سے مطلع ہو کر اس کے عذاب وکفر میں شک کرے خود کافر ہے۔ ان کے بارے میں مزید تفصیل جانے کیلئے بہار شریعت حصہ اول اور فتاوی رضویہ جلد 14، 15 کا مطالعہ کریں۔
بہر حال مذکورہ عقائد وعبارات سے روشن وواضح ہو گیا کہ بلاشبہ قادیانی فرقہ کے ماننے والے کافر ومرتد ہیں اُن کے ساتھ کھانا پینا، اور تعلقات رکھنا اور ان سے کسی بھی قسم کی مدد لینا نا جائز وحرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے کہ اس سے دنیا وآخرت برباد ہونے کا سخت سخت اور سخت اندیشہ ہے اور آج کل کے نازک دور میں تو اور بھی احتیاط کی ضرورت ہے۔ قرآن پاک واحادیث کریمہ میں کافروں، بد مذہبوں سے دور ہونے کی ترغیب دلائی ہے، چنانچہ
الله عزوجل قرآن مجید فرقان حمید میں ارشاد فرماتا ہے:
وَاِمَّا يُنْسِيَنَّكَ الشَّيْطَانُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرىٰ مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِيْنَ2
’’اور جو کہیں تجھے شیطان بھلاوے تو یاد آنے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔ کنز الایمان
ایک اور مقام پر اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے:
ومن يتولهم منكم فانه منهم3اور تم میں جو کوئی ان سے دوستی رکھے گا تو وہ انہی میں سے ہے۔ کنز الایمان
مزید ارشاد فرمايا:
ولا تركنوا الى الذين ظلموا فتمسكم النار2
اور ظالموں کی طرف نہ جھکو کہ تمہیں آگ چھوئیں گی۔کنز الایمان
اسی آیت مبارکہ کے تحت صدر الافاضل مولانا محمد نعیم الدین مراد آبادی اپنی تفسیر خزائن العرفان میں فرماتے ہیں: ’’اس سے معلوم ہوا کہ خدا کے نافرمانوں کے ساتھ یعنی کافروں اور بے دینوں اور گمراہوں کے ساتھ میل جول، رسم وراہ، مودت ومحبت، ان کی ہاں میں ہاں ملانا، ان کی خوشامد میں رہنا ممنوع ہے۔‘‘ 4
سیدی اعلیٰ حضرت مجدد دین وملت الشاہ امام احمد رضا خان مرتد کے احکام بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں: مسلمانوں کو اس سے میل جول حرام ہے اس سے سلام کلام حرام، اس کے پاس بیٹھنا حرام، اس کا وعظ سننا حرام، وہ بیمار پڑے تو اسے پوچھنے جانا حرام، مر جائے تو اسے غسل دینا حرام، کفن دینا حرام، جنازہ اٹھانا حرام، جنازہ کے ساتھ چلنا حرام، اس پر نماز حرام، اسے مسلمانوں کے گورستان میں دفن کرنا حرام، اسے مسلمانوں کی طرح دفن کرنا حرام، اس کے لئے دعا بخشش کرنا حرام، الخ۔‘‘ 5
ایک اور مقام پر سیدی اعلیٰ حضرت مجدد دین وملت الشاہ امام احمد رضا خان ارشاد فرماتے ہیں: ’’مرتد کے یہاں کھانا کھانے جانا، اس سے میل جول سب حرام ہے زید اگر جاہل ہے اور نا واقفی میں یہ حرکت اُس سے ہوئی اور اب معلوم ہونے پر علانیہ توبہ کرے تو خیر ورنہ وہ امامت کے قابل نہیں۔6
لہٰذا تمام مسلمانوں پر لازم ہے کہ حقیقی مسلمان بنتے ہوئے قادیانیوں کا مکمل طور پر سوشل بائیکاٹ کریں ان کے ساتھ کھانا پینا، سلام وکلام، خرید وفروخت ہر طرح کے معاملات فوراً فوراً ختم کر دیں، الحمد للہ خوشی کی بات تو یہ ہے کہ پاکستان کے آئین میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا گیا ہے اللہ تعالیٰ ان کے ناپاک وجود بلکہ ان کے سائے سے بھی مسلمانوں کو محفوظ رکھے اور عقیدہ ختم نبوت پر ثابت قدم رکھے۔ آمین
واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وﷺ
کتبہ
مفتی عبد المذنب فضیل رضا قادری عطاری
9 شعبان المعظم 1430ھ، 1 اگست 2009ء