واعظ الاسلام حضرت پیر سید ظہور شاہ قادری حنفی نے اپنی کتاب ”قہر یزدانی بر جانِ دجالِ قادیانی“ میں تکفیر قادیانی کے تعلق سے آپ کے دو فتاویٰ نقل فرمائے۔ پہلا فتویٰ اس طرح ہے:
بلاشبہ مرزا قادیانی بوجوہ کثیرہ قطعاً یقیناً کافر مرتد ہے ایسا کہ جو اس کے اقوال پر مطلع ہو کر اسے کافر نہ جانے خود کافر مرتد ہے۔ 1
پھر قادیانی کے پانچ کفریات شمار کرانے کے بعد مزید لکھتے ہیں:
اور اس قسم کے صدہا کفر اس کے رسائل میں بھرے ہیں بالجملہ مرزا قادیانی کافر ومرتد ہے اس کے اور اس کے متبعین کے پیچھے نماز محض باطل ومردود ہے جیسے کسی یہودی کی امامت۔ اور ان کے ساتھ مواکلت، مشاربت اور مجالست سب ناجائز وحرام ہے۔ حدیث شریف میں ہے:
لا تواكلوهم ولا تشاربوهم ولا تجالسوهم
(یعنی) نہ ان کے ساتھ کھانا کھاؤ، نہ پانی پیو، نہ ان کے پاس بیٹھو۔
اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے:
وَلَا تَرْكَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ
(یعنی) ظالموں کی طرف نہ جھکو ایسا نہ ہو کہ تمہیں دوزخ کی آگ چھوئے۔
واللہ تعالیٰ اعلم۔ 2
دوسرا فتویٰ درج ذیل ہے۔ آپ لکھتے ہیں:
"جو شخص مرزا غلام احمد قادیانی کے اقوال پر مطلع ہو کر اس کو کافر نہ جانے وہ خود کافر ہے مرتد ہے، بلکہ جو شخص اس کے کافر ہونے میں شک وتردد کرے وہ بھی کافر مستحق عذاب عظیم ہے۔ شفا شریف میں ہے:
یکفر من لم يكفر من وان بغير ملة المسلمين من الملل او وقف فيهم او شک
یعنی ہم ہر اس شخص کو کافر کہتے ہیں جو کافر کو کافر نہ کہے اس کی تکفیر میں توقف یا شک وتردد رکھے۔
وغرر ومجمع الانہر ودر مختار وفتاویٰ خیریہ وبزازیہ وغیرہ میں ہے:
"من شك في كفرہ و عذابه فقد كفر
یعنی جو شخص اس کے کفر وعذاب میں شک کرے یقیناً خود کافر ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم۔
کتبہ: محمد عبد الرحمن البہاری عفی عنہ۔
(قہر یزدانی بر جان دجال قادیانی ،عقیدہ ختم نبوت، ج: 7، ص: 508)