چہ می فرمایند علمائے اہلسنت ومفتیان دین وملت کثرہم اللہ تعالیٰ امدادھم وکسر اضدادھم دریں مسائل کہ مرزا غلام احمد قادیانی دعوائے نبوت کردو حضرت عیسیٰ را سخت ناپاک دشنا مہاداد۔ اکنوں علمائے ربانیین وفضلائے حقانیین براہِ ہمدردیِ اسلام ومسلمین بلا خوف لومۃ لائم اظہار حق فرمایند کہ آیا از مذکورین۔مرزا غلام احمد قادیانی کافر مرتد ست یانے بینوا توجروا۔
سائل دعا
ارشاد احمد مغربی رضوی
دار العلوم رضائے خواجہ
17 رمضان المبارک، 1429ھ
مرزا غلام احمد قادیانی کہ دعوئ نبوت ورسالت خود کرده است چنانکہ از کتب مصنفہ او ظاہرست ہیچ کس را از اہل اسلام در الحاد وزندقہ او اختلاف نیست۔
مرزا غلام احمد قادیانی در صفحہ (11) از کتاب خود ’’دافع البلا‘‘ اعلان می کند کہ سچا ’’خدا وہی ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔‘‘
ودر صفحہ وہم میگوید۔
’’بہر حال جب تک کہ طاعون دنیا میں رہے گو ستر برس تک رہے قادیان کو اس کی خوفناک تباہی سے محفوظ رکھے گا کیونکہ یہ اس کے رسول کا تخت گاہ ہے اور یہ تمام امتوں کے لئے نشان ہے۔‘‘
ودر صفحہ 731 گوید
’’اگر تجربہ کی رو سے خدا کی تائید مسیح ابن مریم سے بڑھ کر میرے ساتھ نہ ہو تو میں جھوٹا ہوں۔‘‘
ودر صفحہ 2 و3 کتاب ’’تریاق القلوب‘‘ میگوید کہ
منم مسیح ببانگِ بلند میگویم
منم خلیفہ شاہی کہ بر سما باشد
منم مسیحِ زمان و منم کلیمِ خدا
منم محمد و احمد کہ مجتبیٰ باشد
ودر کتاب تتمہ ’’حقیقۃ الوحی‘‘ صفحہ 749 میگوید۔
ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو
اس سے بہتر غلام احمد ہے
ودر حاشیہ مطلب ایں شعر مے نویسد کہ
’’اکثر ناداں اس مصرعہ کو پڑھ کر نفسانی جوش ظاہر کرتے ہیں مگر اس مصرعہ کا مطلب صرف اس قدر ہے کہ امت محمدیہ کا مسیح امت موسیہ کے مسیح سے افضل ہے۔‘‘
ازیں عبارات مرزا قادیانی صاف معلوم شد کہ مرزا غلام احمد خود را نہ فقط نبی ورسول میگوید بلکہ از انبیا علیہ السلام خود را افضل واعلیٰ می داند وتوہینِ انبیا علیہم السلام برملا کرده ضروریاتِ دین را صریح تکذیب می نماید وصاحب فصول عمادی نوشتہ است کہ اگر کسے گفت کہ من رسولِ خدا ہستم یا ایں لفظ گفت کہ من پیغمبرم کافر می شود و اگر کسے از ومعجزہ طلب کرد، آں ہم کافرست۔ چرا کہ دعوی اورا محتمل صدق دانست و اگر بغرض عاجز کردن اومی گوید پس کفر نیست۔ ولفظہ هكذا قال انا رسول الله او قال بالفارسیۃ من پیغمبرم یرید بہ من پیغام می برم یکفر ولو انه حين قال هذه المقالة طلب غيره منه المعجزه قبل يكفر۔ والمتأخرون من المشايخ قالوا ان كان غرض الطالب تعجيزه و افضاحه لا يكفر۔ انتهى۔ وایں مضمون در فتاویٰ ہندیہ وجامع الفصولین ہم مذکورست ودر اشباه ونظائر در آخر باب ردّه می نویسد کہ اذا لم يعرف ان محمدا صلى الله تعالى عليه وسلم آخر الانبياء فليس بمسلم لانه من الضروريات۔ انتهى۔ یعنی کسے کہ آنحضرت ﷺ را آخرین انبیا نمی داند کافرست چرا کہ ایں عقیده از ضروریاتِ دین است ودر شفائے قاضی عیاض تصریح فرموده است کہ و كذلك نقطع بتكفير غلاة الرافضة في قولهم ان الائمة افضل من الانبياء۔ انتهى۔ وعلامہ قسطلانی در جلد اول ارشاد الساری شرح صحیح بخاری در صفحہ 175 می فرماید النبی افضل من الولى وهو امر مقطوع به و القائل بخلافه کافر لانه معلوم من الشرع بالضرورة۔ انتهى۔ هذا ما ظهر لی فی هذا الباب۔ واللّٰہ اعلم بالصواب۔
حررہ الفقیر صاحبداد السندھی السلطان کوٹی غفر لہ رب العباد
یوم الاثنین 11 ذالقعدۃ 1347ھ
مطابق 22 اپریل 1929ء
(الصوارم الہندیہ،ص:97تا103)