logoختم نبوت

اگر قادیانی سنی بن کر کسی سے نکاح کرے تو کیا نکاح ہوگا؟ - (مفتی خلیل خان برکاتی)

استفتاء:

علمائے کرام شریعت اسلامیہ حضرت محمد ﷺ کے مطابق سنی حنفی مسلک کو مد نظر رکھتے ہوئے اس مسئلہ کے بارے میں کیا فرماتے ہیں کہ: میری شادی حیدر آباد میں ڈاکٹر سید بشیر احمد شاہ کی صاحبزادی سیدہ امت الکریم سے 12 اگست کو ہوئی۔ شادی کے وقت مجھے قطعی طور پر علم نہیں تھا کہ یہ لوگ قادیانی ہیں۔ مجھے بتایا گیا تھا کہ مسلم سید ہیں۔ لیکن شادی کے بعد جب آہستہ آہستہ انہوں نے میرے اوپر قادیانیت کی تبلیغ شروع کی تب میرا اپنے سُسر سے جھگڑا ہو گیا۔ اور جب مجھے یہ ثبوت مل گیا کہ میرے سسر قادیانی ہیں۔ میں نے اپنی آنکھوں سے دوسرے لوگوں کی موجودگی میں انہیں ’’مجلس خدام احمدیہ‘‘ یونٹ نمبر 6 لطیف آباد حیدر آباد (قادیانیوں کی نام نہاد مسجد) میں نماز پڑھتے ہوئے کئی دفعہ دیکھ لیا اور مجھے یہ بھی معلوم ہو گیا کہ وہ یہاں نماز بھی پڑھاتے رہے ہیں تو میری بیوی سیدہ امت الکریم اور اس کے بھائی سید منیر احمد نے کہنا شروع کر دیا کہ ابا قادیانی ہیں تو کیا ہوا ہم تو قادیانی نہیں ہیں۔ میں اپنی بیوی سے کہتا رہا ہوں کہ اگر تم اپنے آپ کو سنی کہتی ہو تو میرے عقائد پر چلو اور اپنے ابا سے کہو کہ وہ قادیانیت کی تبلیغ بند کریں اور میرے معاملات میں دخل اندازی نہ کریں۔ لیکن وہ باز نہ آئے حتیٰ کہ میری بیٹی ثمرین پیدا ہوئی تو انہوں نے یہ سوچ کر کہ یہ اکیلا ہے اور اب لڑکی بھی ہو چکی ہے اس لیے مجبور ہو جائے گا ان پر دباؤ ڈالا۔ لیکن جب جھگڑا بڑھ گیا اور وہ کامیاب نہ ہوئے تو وہ میری بیوی اور بچی کو 21 جولائی کو لے گئے اور آج تک واپس نہیں بھیجا۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ میں حنفی سنی ہوں۔ میری بیوی زبانی تو کہتی ہے کہ وہ سنی ہے لیکن مجھ سنی کو چھوڑ کر عملاً اپنے قادیانی والدین کی عزت وتعظیم اور فرمانبرداری کرتی ہے اور انکا ہر طرح کا کہنا مانتی ہے حتیٰ کہ انکے کہنے پر مجھ سے شوہر کو چھوڑ کر تقریباً سوا سال سے اپنے قادیانی والدین کے ساتھ رہ رہی ہے اور میرے بار بار بلانے کے باوجود نہیں آرہی ہے یہاں یہ بھی عرض کر دوں کہ جب میری بیوی (موجودہ عمر 34 سال) اور اسکا بھائی سید منیر احمد شاہ (موجودہ عمر 36 سال) نابالغ تھے اس وقت انکا باپ بشیر احمد اپنا سنی مسلک چھوڑ کر قادیانی ہوا تھا۔ اس کمسنی کی عمر سے لیکر آج تک یہ دونوں بہن بھائی اپنے قادیانی باپ کے پاس اور اسکے ماحول میں پرورش پاتے رہے حتیٰ کہ سن بلوغت کو پہنچ کر بھی آج تک کبھی انہوں نے نہ تو اپنے باپ کی مخالفت کی۔ نہ قادیانیت سے بیزاری کا اظہار اور نہ ہی اپنے سنی ہونے کا کوئی باقاعدہ اعلان کیا۔ جناب سے گزارش ہے کہ شریعت محمدی ﷺ اور حنفی سنی مسلک کی رو سے یہ فتویٰ صادر فرمائیں۔

1۔ کیا میری بیوی اور اسکا بھائی اس وقت سنی ہیں یا قادیانی؟

2۔ کیا میرا نکاح صحیح ہوا ہے یا نہیں اور اس وقت قائم ہے یا نہیں؟

مہربانی فرما کر فتویٰ پر اپنے دستخط اور مہر ثبت فرمائیے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اس کا اجر عظیم عطا فرمائے گا۔

واجد حسین قریشی 25 نومبر 1979ء B- B/11 ایریا لیاقت آباد کراچی

الجواب:

لا اله الا الله محمد رسول اللّٰه

حضور اقدس ﷺ کے بعد کسی کی نبوت ماننے کا جو قائل ہو وہ تو مطلقاً کافر ومرتد ہے اگر چہ کسی ولی یا صحابی کے لیے مانے۔ قال الله تعالى:

وَلٰكِنْ رَّسُوْلَ اللهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّيْنَ1
وقال صلى الله تعالى عليه وسلم انا خاتم النبيين لا نبی بعدي

لیکن قادیانی تو ایسا مرتد ہے جسکی نسبت تمام علمائے کرام حرمین شریفین نے بالاتفاق تحریر فرمایا ہے کہ :

من شك في كفره فقد کفر

اسے معاذ اللہ مسیح موعود یا مہدی یا مجدد یا ایک ادنیٰ درجہ کا مسلمان جاننا درکنار جو اسکے اقوال ملعونہ پر مطلع ہو کر اس کے کافر ہونے میں ادنیٰ شک کرے وہ خود کافر ہے۔ والعیاذ باللہ۔ اور قادیانی عقیدے والے یا قادیانی کو کافر مرتد نہ ماننے والے، مرد خواہ عورت کا نکاح اصلاً، قطعاً ہرگز زنہار، کسی مسلم کافر یا مرتد، اس کے ہم عقیدہ یا مخالف العقیده، غرض انسان یا حیوان، جہاں بھر میں کسی سے نہیں ہو سکتا، جس سے ہوگا زنائے محض ہوگا۔ عالمگیری میں ہے:

لا يجوز للمرتد ان يتزوج مع مرتدة ولا مسلمة ولا كافرة أصلية وكذلك لا يجوز نكاح المرتدة مع احد كذا في المبسوط

تو بشیر احمد کی صاحبزادی سیدہ اگر واقعتاً اپنے باپ کے ہم عقیدہ تھی یا کم از کم عقل وتمیز کے بعد اسے مسلمان ہی سمجھتی رہی تو وہ خود مرتد تھی تو اس کے ساتھ نکاح باطل محض ہوا اور اس کے ساتھ قربت خالص زنا کہ عقل وتمیز کے بعد اسلام وارتداد صحیح ہیں۔ تنویر الابصار میں ہے :

اذا ارتد صبی عاقل كاسلامه

سمجھ والی ہونے کی حالت میں اگر اس نے قادیانیت کو قبول کیا یا اپنے باپ کو قادیانی جاننے کے باوجود مسلمان سمجھتی رہی تو اسی قدر اس کے مرتدہ ہونے کو بس ہے۔ تجربہ ہے کہ یہ مرتد لوگ بہت بچپن سے اپنی اولاد کو اپنے عقائد کفریہ سکھاتے ہیں۔ اور فرض کر لیں کہ وہ دل سے قادیانیت کو ارتداد جانتی ہے تب بھی اس پر فرض ہے کہ ایسوں سے تنکا توڑ الگ ہو جائے اور اپنی برأت کا اعلان کرے اور جب ایسا نہیں ہے تو اس رسی میں باندھے جانے کے قابل ہے۔ پھر ایسے لوگوں سے ایسی قرابت رکھنا یقیناً فساد وفتنہ دینی کا موجب ہوتی ہے تو سلامتی اسی میں ہے کہ اس سے دور ہی رہا جائے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔

العبد محمد خلیل خان القادری البرکاتی النوری عفی عنہ 12 محرم الحرم 1400ھ

(فتاوی خلیلیہ ،ج:1،ص:88،89،ضیاء القرآن پبلی کیشنز )


  • 1 الاحزاب: 40/33

Powered by Netsol Online