logoختم نبوت

قادیانیوں کے ساتھ معاملات کرنے والے کا حکم - (مفتی خلیل خان برکاتی)

استفتاء:

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ زید سگریٹ نوشی کرتا ہے اور غیر مسلم (مرزائیوں) کو اچھا کہتا ہے ان کے ساتھ دوستانہ روابط رکھتا ہے، کھاتا پیتا ہے۔ ان کے بچوں کو قرآن پڑھاتا ہے نذرانے وصول کرتا ہے اور مسائل نماز ضروریہ سے بھی نا واقف ہے۔ ایسے شخص کی اقتداء میں نماز تراویح پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟ بینوا توجروا فقط والسلام رضائے حامد واہلیان کوٹری سندھ

الجواب:

قادیانی تو ایسا مرتد ہے کہ جسکی نسبت تمام علمائے حرمین شریفین نے بالاتفاق تحریر فرمایا ہے کہ:

من شك في كفره فقد كفر

تو قادیانی کو مسلمان جاننا درکنار، جو ایسوں کے اقوال پر مطلع ہو کر ان کے کافر ہونے میں شک کرے وہ خود کافر ومرتد ہے۔ تو امام مذکور جو قادیانیوں کو اچھا کہتا ہے اگر مسلمان جان کر انہیں اچھا کہتا ہے تو وہ خود کافر ومرتد ہے اور اگر انہیں کافر ومرتد جانتے ہوئے اچھا کہتا ہے اور ان سے دوستانہ ربط ضبط رکھتا ہے تو اشد فسق میں مبتلا اور فاسق ملعون ہے ایسے کو امام بنانا، اگر چہ نماز تراویح ہی کیوں نہ ہو گناہ اور اس کی اقتداء میں نماز ادا کرنا مکروہ تحریمی واجب الاعادہ۔ بلکہ علمائے کرام نے تصریح فرمائی کہ فاسق معلن کی اذان بھی صحیح نہیں اس کا اعادہ کیا جائے۔ (غنیۃ۔ در مختار وغیرہ) مسئلہ کی توضیح کے لیے فتاویٰ رضویہ کا مطالعہ کریں۔ واللہ تعالیٰ اعلم

العبد محمد خلیل خان القادری البرکاتی النوری عفی عنہ

26/ شعبان 1398ھ

(فتاوی خلیلیہ،ج:1،ص:80،81،ضیاء القرآن پبلی کیشنز)

Powered by Netsol Online