مرزائیوں کے لڑکوں کو جو ابھی سن شعور کو نہیں پہنچے اور اپنے ماں باپوں کے رنگ میں رنگے ہیں اور ہر امر میں انہیں کے ماتحت ہیں کیا سمجھنا چاہئے مرزائی یا غیر مرزائی؟
از بدایوں مرسلہ نتھو ونثار احمد سوداگران چرم 18 ربیع الآخر شریف 1336ھ
وہ سب مرزائی ہیں مگر وہ کہ عقل وتمیز کی عمر کو پہنچا اور اچھے برے کو سمجھا اور مرزائیوں کو کافر جانا اور ٹھیک اسلام لایا وہ مسلمان ہے، یہ اس حالت میں ہے کہ ماں مرزائی ہو، اور اگر ماں مسلمان ہو اگر چہ اپنی شامت نفس یا اپنے اولیاء کی حماقت یا ضلالت سے مرزائی کے ساتھ نکاح کر کے زنا میں مبتلا ہے، اب جو بچے ہوں گے جب تک نا سمجھ رہیں گے اور سمجھ کی عمر پر آکر خود مرزائیت اختیار نہ کریں گے اس وقت تک وہ اپنی ماں کے اتباع سے مسلمان ہی سمجھے جائیں گے،
فان الولد یتبع خیر الابوین دینا فکیف من لیس له الا الام فان ولد الزنا لا اب له
بچہ والدین میں سے اس کے تابع ہوتا ہے جس کا دین بہتر ہو تو اس وقت کیا حال ہوگا جب اس کی صرف ماں ہی ہو کیونکہ ولد زنا کا باپ نہیں ہوتا۔ (ت)
واﷲ تعالیٰ اعلم
(فتاوی رضویہ ،ج:14،ص:320تا322،رضا فاؤنڈیشن لاہور)