کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ زید نے باجود اس علم کے کہ مرزائی دائرہ اسلام سے خارج ہیں اور ان کے کافر ملحد ہونے کا فتوی تمام علمائے اسلام دے چکے ہیں، پھر بھی اپنی لڑکی کا نکاح ایک مرزائی کے لڑکے کے ساتھ کردیا اب زید کو گمراہ اور بدعقیدہ سمجھاجائے یا نہیں اور زید کے ساتھ کھانا پینا اور اسکی شادی غمی میں شریک ہونا اپنے یہاں اس کو شریک کرنا جائز ہے یانہیں اور جو لوگ ایسا کریں ان کے لئے کیا حکم ہے؟
از بدایوں مرسلہ نتھو ونثار احمد سوداگران چرم 18 ربیع الآخر شریف 1336ھ
اگر وہ لڑکا اپنے باپ کے مذہب پر تھا اور اسے یہ معلوم تھا کہ اس کا یہ مذہب ہے اور دانستہ لڑکی اس کے نکاح میں دی تویہ لڑکی کو زنا کے لئے پیش کرنا اور پر لے سرے کی دیوثی ہے ، ایسا شخص فاسق ہے اور اس کے پاس بیٹھنا تک منع ہے،
قال اﷲ تعالیٰ واماینسینک الشیطٰن فلا تقعد بعد الذكري مع القوم الظٰلمین 1
اﷲ تعالیٰ نے فرمایا: اور جو کہیں تجھے شیطان بھلا دے تو یاد آنے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔ (ت)
ورنہ اس کے سخت بے احتیاط اور دین میں بے پروا ہونے میں کوئی شبہہ نہیں، اور اگر ثابت ہو کہ وہ واقعی مرزائیوں کو مسلمان جانتا ہے اس بنا پر تقریب کی تو خود کافر مرتد ہے، علمائے کرام حرمین شریفین نے قادیانی کی نسبت بالاتفاق فرمایا کہ:
من شك فی عذابه وكفره فقد كفر2
جو اس کے کافر ہونے میں شک کرے وہ بھی کافر۔
اس صورت میں فرض قطعی ہے کہ تمام مسلمان موت حیات کے سب علاقے اس سے قطع کر دیں، بیمار پڑے پوچھنے کو جانا حرام، مر جائے تو اس کے جنازے پر جانا حرام، اسے مسلمان کے گورستان میں دفن کرنا حرام، اسکی قبر پر جانا حرام،قال اﷲ تعالیٰ
ولاتصل علٰی احد منھم مات ابدًا ولاتقم علٰی قبرہ۔ 3
اﷲ تعالیٰ نے فرمایا: اور ان میں سے کسی کی میت پر کبھی نماز نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہونا۔ (ت)
(فتاوی رضویہ،ج:14،ص:320تا322،رضا فاؤنڈیشن لاہور)