logoختم نبوت

قادیانیوں سے بحث کے اصول - (اعلی حضرت امام احمد رضا خان قادری)

استفتاء:

قادیانیوں سے کس طرح کس پیرایہ میں بحث کی جائے، یعنی ان کی تردید کے بھاری ذرائع کیا ہیں؟

مرسلہ عبدالواحد خاں صاحب مسلم بمبئی اسلام پورہ معرفت عبداللطیف ہیڈ ماسٹر میونسپل اردو اسکول 4 ربیع الاول 1335ھ

الجواب:

1۔ سب سے بھاری ذریعہ اس کے رد کا اول اول کلمات کفر پر گرفت ہے جو اس کی تصانیف میں برساتی حشرات کی طرح اہلے گہلے پھر رہے ہیں، انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام کی توہینیں، عیسیٰ علیہ الصلوۃ والسلام کو گالیاں، ان کی ماں طیبہ طاہرہ پر طعن، اور یہ کہنا کہ یہودی کے جو اعتراض عیسیٰ اور ان کی ماں پر ہیں ان کا جواب نہیں اور یہ کہ نبوت عیسیٰ پر کوئی دلیل قائم نہیں بلکہ عدم نبوت پر دلیل قائم ہے، یہ ماننا کہ قرآن نے ان کو انبیاء میں گنا ہے اور پھر صاف کہہ دینا کہ وہ نبی نہیں ہو سکتے، معجزات عیسیٰ علیہ الصلوۃ والسلام سے صراحۃً انکار اور یہ کہنا کہ وہ مسمریزم سے یہ کچھ کیا کرتے تھے، اور یہ کہ میں ان باتوں کو مکروہ نہ جانتا تو آج عیسیٰ سے کم نہ ہوتا تو وہ روشن معجزے جن کو قرآن مجید آیات بینات فرما رہا ہے یہ ان کو مسمریزم ومکروہ مانتا ہے، اپنے آپ کو اگلے انبیاء سے افضل بتانا اور یہ کہنا کہ ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو اس سے بہتر غلام احمد ہے، اور یہ کہنا کہ اگلے چار سو انبیاء کی پیش گوئی غلط ہوئی اور وہ جھوٹے، اور یہ کہنا کہ عیسیٰ علیہ الصلوۃ والسلام کی چار دادیاں نانیاں معاذ اللہ زانیہ تھیں اور یہ کہ اسی خون سے عیسیٰ کی پیدائش ہے۔ اپنے آپ کو نبی کہنا، اپنی طرف وحی الٰہی کا ادعا کرنا، اپنی بنائی ہوئی کتاب کو کلام الٰہی کہنا، اور یہ کہ آیہ کریمہ

مبشرا برسول يأتی من بعدي اسمه احمد 1
(ان رسول کی بشارت سناتا ہوا جو میرے بعد تشریف لائیں گے ان کا نام احمد ہے۔)

سے میں مراد ہوں، اور یہ کہ مجھ پر اترا ہے انا انزلناه بالقادیان و بالحق نزل (ہم نے اسے قادیان میں اور حق کے ساتھ نازل کیا۔ ت) اور دوسرا بھاری ذریعہ اس خبیث کی پیشگوئیوں کا جھوٹا پڑنا جن میں بہت چمکتے روشن حرفوں سے لکھنے کے قابل دو واقعے ہیں:

ایک اس کے بیٹے کا جس کی نسبت کہا تھا کہ انبیاء کا چاند پیدا ہوگا اور بادشاہ اس کے کپڑوں سے برکت لیں گے، مگر شانِ الٰہی کہ چوں دم بر داشتم مادہ بر آمد (جب میں نے دُم اٹھا کر دیکھا تو مادہ پایا۔ ت) بیٹی پیدا ہوئی، اس کے اوپر کہا کہ وحی کے سمجھنے میں غلطی ہوئی اب کی جو ہوگا وہ انبیاء کا چاند ہوگا۔ بیٹی، بیٹے ہمیشہ پیدا ہوتے ہیں اب کے ہوا بیٹا مگر چند روز جی کر مر گیا، بادشاہ کیا کسی محتاج نے بھی اس کے کپڑوں سے برکت نہ لی۔

دوسری بہت بڑی بھاری پیشگوئی آسمانی جورو کی اپنی چچازاد بہن احمدی کو لکھ کر بھیجا کہ اپنی بیٹی محمدی میرے نکاح میں دے دے، اس نے صاف انکار کردیا، اس پر پہلے طمع دلائی پھر دھمکیاں دیں پھر کہا کہ وحی آگئی کہ "زوجناکھا" ہم نے تیرانکاح اس سے کردیا، اور یہ کہ اس کا نکاح اگر تو دوسری جگہ کرے گی تو ڈھائی یا تین برس کے اندر اس کا شوہر مرجائے گا۔ مگر اس خدا کی بندی نے ایک نہیں سنی، سلطان محمد خاں سے نکاح کردیا، وہ آسمانی نکاح دھراہی رہا، نہ وہ شوہرمرا، کتنے بچے اس سے ہوچکے اور یہ چل دئے۔ غرض اس کے کفر وکذب حد شمار سے باہر ہیں کہاں تک گنے جائیں اور اس کے ہواخواہ ان باتوں کو ٹالتے ہیں، اور بحث کریں گے توکاہے میں کہ عیسی علیہ الصلوٰۃ والسلام نے انتقال فرمایا مع جسم کے اٹھائے گئے یا صرف روح ، مہدی و عیسٰی ایک ہیں یا متعدد۔ یہ ان کی عیاری ہوتی ہے، ان کفروں کے سامنے ان مباحث کا کیا ذکر، فرض کیجئے کہ عیسٰی علیہ الصلوٰۃ والسلام زندہ نہیں، فرض کیجئے کہ وہ مع جسم نہیں اٹھائے گئے، فرض کیجئے کہ مہدی وعیسٰی ایک ہیں، پھر اس سے وہ تیرے کفر کیونکر مٹ گئے۔ کلام تو اس میں ہے کہ تو کہتا ہے میں نبی ہوں ہم کہتے ہیں تو کافر، اس کا فیصلہ ہونا چاہئے، انبیاء کی توہینیں، انبیاء کی تکذیبیں ، معجزات سے استہزاء، نبوت کا ادعاء ، اور پھر دوسرے درجہ میں انبیاء کے چاند والا بیٹا، آسمانی جورو، یہ تیری تکفیر تکذیب کو کافی ہیں۔

(فتاوی رضویہ،ج:14،ص:279،280،رضا فاؤنڈیشن لاہور)


  • 1 السجدۃ: 6/61

Powered by Netsol Online