کیا بہائی فرقہ سورۃ سجدہ کی آیت
"یُدَبِّرُ الْاَمْرَ مِنَ السَّمَآءِ اِلَى الْاَرْضِ ثُمَّ یَعْرُجُ اِلَیْهِ فِیْ یَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهٗۤ اَلْفَ سَنَةٍ مِّمَّا تَعُدُّوْنَ"1
کے ذریعے شرعِ محمدی ﷺ کو منسوخ یا بہاؤالدین کو نبی ثابت کرنے کی کوشش درست اور شرعی اعتبار سے جائز ہے؟
(فرضی سوال)فرقہ بہائیہ کا معاذ اللہ نسخ شرع محمدی ﷺ پر اس آیت کو پیش کرنا :
"یُدَبِّرُ الْاَمْرَ مِنَ السَّمَآءِ اِلَى الْاَرْضِ ثُمَّ یَعْرُجُ اِلَیْهِ فِیْ یَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهٗۤ اَلْفَ سَنَةٍ مِّمَّا تَعُدُّوْنَ"2
(تدبیر فرماتا ہے کام کی آسمان سے زمین تک پھر اسی کی طرف رجوع کرے گا اس دن کہ جس کی مقدار ہزار برس ہے تمہاری گنتی میں)
غلط محض اور بے ہودہ خیال ہے۔ اسی قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
وَلٰكِنْ رَّسُوْلَ اللهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّيْنَ3
(محمد ﷺ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے پچھلے)
خاتم النبیین اس کو کہا جاتا ہے کہ اس نبی کے بعد کوئی اور نبی نہ ہو۔ ایسا ہی حدیث شریف میں ہے:
ان الرسالة والنبوة قدا نقطعت فلا نبى بعدى ولا رسول 1
یعنی پیغمبری ختم ہو چکی ہے میرے پیچھے کوئی پیغمبر نہ ہوگا۔
پھر بہاؤ الدین وغیرہ کیسے پیغمبر ہوسکتے ہیں اور شرع محمدی کسی طرح منسوخ ہو سکتی ہے۔
آيت يدبر الامر کا مطلب یہ ہے کہ خدائی بادشاہت اور کاروائی کی تدابیر دنیا میں آسمان سے زمین کی طرف اترتی رہتی ہیں پھر قیامت آنے پر دنیاوی امور کی یہ سب تدابیر جاتی رہیں گی اور وہ قیامت کا دن بوجہ شدت اور سختی کے کافر پر اس قدر لمبا اور دراز معلوم ہوگا کہ گویا ہزار سال کا دن ہے جیسا کہ سورۂ سجدہ کی آیت مذکورۃ الصدر میں (الف سنۃ مما تعدون) آیا ہے یا وہ قیامت کا دن سخت ہولناک ہونے کی وجہ سے کافر کو پچاس ہزار سال کا معلوم ہوگا۔ چنانچہ سورۂ معارج میں (خمسین الف سنۃ) وارد ہے۔ کوئی یہ خیال نہ کرے کہ ایک آیت میں ہزار سال اور دوسری میں پچاس ہزار سال مذکور ہے تو ایک آیت دوسری کے مخالف ٹھہری۔ اس لئے کہ ہزار سال اور پچاس ہزار سال سے مراد یہ ہے کہ کافروں کو بہت لمبا اور دراز معلوم ہوگا۔ اس کی درازی کو خواہ ہزار سال کہیئے خواہ پچاس ہزار سال۔ اور مومن کو وہ دن نماز فرضی کے وقت ادا سے کم مقدار معلوم ہوگا۔ چنانچہ حدیث شریف میں یہی مضمون ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ آیت (يدبر الامر) کا مطلب وہ نہیں جیسا کسی جاہل نے نسخ شرع محمدی ﷺ کے بارے میں سمجھا ہے۔ وہ جاہل یہ بھی نہیں سمجھتا کہ اگر اس آیت کا مطلب یہ ہوتا تو پھر آنحضرت ﷺ خاتم النبیین کیسے ٹھہرتے جب کہ معاذ اللہ بہاؤ الدین معہ کتاب آسمانی آپ ﷺ کے بعد آنے والا پیغمبر ہوتا۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اسلام اور شرع محمدی ﷺ کو جہّال اور بے دینوں کے حملوں سے بچائے۔ والسلام
العبد الملتجى والمشتكى الى الله المدعو بمهر علی شاه عفي عنه ربه ،
بقلم خود از گولڑه7 ربیع الثانی 1334ھ
(فتاوی مہریہ ،ص:35،گولڑہ شریف )