logoختم نبوت

مرزائی کی اجمالی توبہ کا حکم - (علامہ سردار احمد خان صاحب)

استفتاء:

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ بکر کی بارات جب اس کے سسرال پہنچی تو اس وقت معلوم ہوا کہ بکر آباء واجداد ودیگر اعزہ مرزائی ہیں لڑکی والوں نے نکاح دینے سے انکار کیا، بے عزتی یا حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے بکر سے کہلوایا گیا، کہ وہی خیال ہے جو اہلسنت کا مرزائیوں کے خلاف ہے، اور نکاح کر دیا گیا، بکر بعد میں کیا رہا، پتہ نہیں، کیا یہ نکاح درست رہا یا کہ نہیں، بینوا توجروا۔

الجواب:

بکر جب کہ مرزائی تھا تو لڑکی والوں پر فرض تھا کہ اس سے توبہ کراتے اسے کلمہ پڑھاتے اس کو مسلمان کراتے قادیان دجال سے بیزاری کراتے، صرف اتنی بات کہنے سے مرزائیوں کے خلاف بکر کا وہی خیال ہے جو اہلسنت کا ہے، صرف اتنی بات سے اس کی توبہ قبول نہ ہوگی، تو نکاح کیسے درست ہوگا۔ اور اگر بکر کو نکاح کے وقت مسلمان کر لیا تھا تو نکاح درست ہے، واللہ تعالیٰ اعلم۔

(فتاوی محدث اعظم ،ص:96تا97،مکتبہ قادریہ فیصل آباد)

Powered by Netsol Online