logoختم نبوت

مرزائی عورت سے شادی کا حکم - (علامہ سردار احمد خان صاحب)

استفتاء:

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ مسلمان کی شادی مرزائی عورت سے ہو سکتی ہے، جب کہ قرآن، حدیث طریقہ عبادت ایک ہی ہے، مرزائیوں کے علاوہ دوسرے فرقوں نے بھی بہت سی تاویلیں بنا رکھی ہیں، مگر رسالت اعلیٰ سے انکار نہیں کرتے، مرزائیوں اور دیوبندیوں کی کتابوں میں تحریر ہے، کہ سرور دو عالم خاتم النبیین کے درجہ اعلیٰ کی بنا پر اس مرزائیوں کے خیال میں مرزا مسیح یا مہدی ہے، دیوبندیوں کے خیال سے کوئی اور نبی آجائے تو جناب (ﷺ) کے خاتم النبیین پر کوئی اثر نہیں پڑتا، اور کلمہ اور سنت محمدی بتاتے ہیں تو کیا دیوبندی عورت سے بھی شادی کرنی نا جائز ہے، بینوا توجروا۔


الجواب:

مرزائی قادیانی یا لاہوری عقیدے والی عورت سے نکاح شرعاً جائز نہیں، کیونکہ مرزائی قادیانی ہوں یا لاہوری، کافر ومرتد ہیں، یونہی جس عورت کا یہ عقیدہ ہو کہ خاتم النبیین ﷺ کے بعد بھی نبی شرعاً پیدا ہو سکتا ہے، حضور ﷺ کی شان میں بے ادبی وگستاخی جو بھی کرے کافر ہے، اسلام سے خارج ہے، دیوبندی ہو یا دوسرا۔ دیوبندی عورت سے بھی شرعاً نکاح نہیں ہوتا، واللہ تعالیٰ ورسولہ الاعلیٰ اعلم۔

(فتاوی محدث اعظم ،ص:92تا93،مکتبہ قادریہ فیصل آباد)

Powered by Netsol Online