logoختم نبوت

امکان نبوت ماننے والے کا حکم - (مفتی عبد المنان اعظمی)

استفتاء:

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین سوالات ذیل کے بارے میں کہ زید نے مجمع کثیر کے سامنے ختم نبوت کے متعلق اپنے عقیدہ کا اس طرح اظہار فرمایا کہ قائل امکان نبوت ناجی ہے اور ہر ممکن کا وقوع ضرور نہیں۔ یعنی زید کے اس قول کا مطلب یہ ہوا کہ جو شخص حضور ﷺ کے بعد کسی نئے نبی کے آنے کو ممکن جانے وہ ناجی یعنی مسلمان ہے اس لیے کہ حضور ﷺ کے بعد کسی نبی کا آنا ممکن تو ہے لیکن ضروری نہیں ہے۔ کہ آہی جائے بکر جو کہ کسی مدرسہ سے فارغ عالم ہیں زید کے اس عقیدہ کے متعلق جب بکر سے دریافت کی گئی تو بکر نے زید کے متعلق جو جواب عنایت فرمایا وہ ذیل میں نقل کیا جاتا ہے۔

الجواب:

زید اپنے اس عقد کی بناء پر کافر مرتد اور اسلام سے خارج ہے اس لئے کہ حضور ﷺ کے بعد کسی نئے نبی کے آنے کو ممکن جاننا کفر ہے۔ قال اللّٰہ تعالیٰ فی القرآن المجید

وَلٰكِنْ رَّسُوْلَ اللهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّيْنَ1

اور حدیث شریف میں حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا:

انا خاتم النبيين لا نبی بعدي2

اور فتاویٰ عالمگیری ج ۲ میں اس طرح تحریر ہے:

اذا لم یعرف الرجل ان محمد ﷺ اخر الانبياء عليهم وعلى نبينا السلام فليس بمسلم

اور کافر کے کفر پر اطلاع پانے کے بعد اس کے کفر وعذاب میں شک کرنا کفر ہے۔ اور شک کرنے والا كافر۔

من شك فی كفره وعذابه فقد كفر

تو زید پر توبہ اور تجدید ایمان اور تجدید نکاح فرض ہے اگر بیوی رکھتا ہو۔ واللہ تعالیٰ اعلم

ضمنی سوال:

تو دریافت طلب کرنا یہ ہے کہ بکر نے جو زید کے متعلق جواب تحریر فرمایا وہ صحیح ہے یا غلط بر تقدیر اول زید کے اس جواب کی تصدیق فرما دیں۔ بر تقدیر ثانی قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔

الجواب:

بکر کو حکم لگانے سے پہلے زید سے تفصیل طلب کرنی چاہیے تھی کہ امکان سے تمہاری مراد ذاتی ہے یا وقوعی، وقوعی ہے تو بکر کا جواب صحیح ہے۔

المعتقد المنتقد میں ہے:

من یقول انه كان نبی بعده او یكون موجودا وكذا من قال یمكن ان یكون فهو كافر

اور اس کے حاشیہ المستند المعتمد میں ہے:

اي امكانا وقوعیا ففیه الكفر لتكذیب النص وانكار ما هو من ضروریات الدین اما الذاتی فلا یحتمل الا كفار الخ3

اس سے معلوم ہوا کہ حکم کفر کا امکان وقوعی قائل پر ہے ذاتی پر نہیں۔

(فتاوی بحر العلوم ،ج:6،ص:170،171،شبیر برادرز لاہور )


  • 1 الاحزاب: 40/33
  • 2 مسند امام احمد بن حنبل: 7/ 457
  • 3 الباب الثانی،ص: 120

Powered by Netsol Online