اَئمہ فقہ کا موقف وہی مؤقف ہے جو امت میں چودہ سو سال سے چلا آرہا ہے یعنی کہ خاتم النبیین کا معنی یہ ہے کہ حضور ﷺ آخری نبی ہیں، آپ ﷺ نے تشریف لا کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ کے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہو گا۔ اس معنی پر تمام امت کا اتفاق و اجماع ہے بلکہ امت کا یہ بھی اجتماعی فیصلہ ہے کہ آپ ﷺ کے بعد دعویٰ نبوت کفر و ارتداد اور کذب و افتراء ہے۔
امام اعظم ابو حنیفہؒ کے نزدیک تو مدعی نبوت سے دلیل طلب کرنا بھی کفر ہے۔ اس حوالے سے آپ کا موقف یہ ہے:
وتنبأ رجل فی زمن أبي حنیفة رحمه الله وقال أمهلوني حتي أجیي بالعلامات۔ وقال أبوحنیفة رحمه الله: من طلب منه علامة فقد كفر لقول النبی ﷺ : لا نبي بعدي1
’’امام ابوحنیفہؒ کے زمانے میں ایک شخص نے نبوت کا دعویٰ کیا اور اس نے کہا کہ مجھے مہلت دو تاکہ اپنی نبوت پر دلائل پیش کروں، حضرت امام ابوحنیفہؒ نے فرمایا (جو شخص حضور ﷺ کے بعد دعویٰ نبوت کرے وہ بھی کافر ہے اور) جو اس سے دلیل طلب کرے وہ بھی کافر ہے کیونکہ حضور ﷺ نے فرمایا ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔‘‘
محمد شہاب الکردری فرماتے ہیں:
وأما الایمان بسیدنا علیه الصلوة والسلام فیجب بأنه رسولنا فی الحال وخاتم الأنبیاء والرسل فاذا أمن بأنه رسول ولم یؤمن بأنه خاتم الرسل لا ینسخ دینه إلی یوم القیامةلا یکون مؤمنا وعیسی علیه الصلوة والسلام ینزل إلی الناس یدعوا إلی شریعته وھو سائق لأمته إلي دینه2
’’حضور نبی اکرم ﷺ پر ایمان لانا یہ واجب کرتا ہے کہ (ہم اعتقاد رکھیں) آپ ﷺ آج بھی ہمارے رسول ہیں اور سلسلہ انبیاء و رسل کو ختم فرمانے والے ہیں اگر کوئی شخص یہ ایمان رکھے کہ آپ ﷺ اللہ کے رسول ہیں مگر یہ ایمان نہ رکھے کہ آپ ﷺ آخری رسول ہیں (اسی طرح اگر کوئی شخص یہ اعتقاد بھی نہ رکھے کہ) تاقیامت آپ ﷺ کا دین منسوخ نہیں ہو گا تو وہ مومن نہیں (ہمارا یہ اعتقاد بھی ہونا چاہئے کہ) حضرت عیسیٰ علیہ السلام لوگوں کی طرف نازل ہوں گے اور انہیں شریعت مصطفوی ﷺ کی طرف بلائیں گے اور وہ آپ ﷺ کی امت کو آپ ﷺ کے دین (پر عمل پیرا ہونے) کی رغبت دلائیں گے۔‘‘
امام ابوجعفرالطحاوی اپنی کتاب ’العقیدۃ الطحاویۃ‘ میں امام ابو حنیفہ، امام ابو یوسف اور امام محمد علیھم الرحمۃ کے عقائد بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
وكل دعوي النبوة بعدہ علیه السلام فغي وھوي3
’’حضور ﷺ کے بعد ہر قسم کا دعویٰ نبوت گم راہی اور خواہش نفس کی پیروی ہے۔‘‘
علامہ ابن حزم اندلسی فرماتے ہیں:
وكذلك من قال … إن بعد محمد ﷺ نبیًا غیر عیسي بن مریم فإنه لا یختلف اثنان فی تكفیره4
’’اسی طرح جو یہ کہے کہ حضرت محمد ﷺ کے بعد کوئی نبی ہے سوائے عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے تو ایسے شخص کو کافر قرار دینے میں دو مسلمانوں میں بھی اختلاف نہیں ہے (یعنی یہ امت کا متفقہ اور اجتماعی اور اجماعی موقف ہے)۔‘‘
دوسرے مقام پر علامہ موصوف فرماتے ہیں:
وأن الوحي قد انقطع مذمات النبی ﷺ برھان ذلك أن الوحی لا یكون الا إلی نبی وقد قال : {مَا کكانَ مُحَمَّدٌ أبَا أحَدٍ مِّنْ رِجَالِکُمْ وَ لٰکِنْ رَسُوْلَ اللهِ و خَاتَمَ النَّبِيِّيْنَ}5
’’بیشک حضور نبی اکرم ﷺ کے وصال کے بعد نزول وحی منقطع ہو گیا اس کی دلیل یہ ہے کہ وحی کا نزول صرف نبی پر ہوتا ہے اور جیسا کہ اللہ عزوجل نے فرمایا ہے محمد ﷺ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں مگر اللہ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں یعنی جن کے بعد کوئی نبی نہیں۔‘‘
ایک اور جگہ علامہ اندلسی فرماتے ہیں:
وأنه علیه السلام خاتم النبیین لانبي بعده برھان ذلک: قول الله تعالی {مَا كانَ مُحَمَّدٌ أبَا أحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَلٰکِنْ رَّسُوْلَ اللهِ وَخَاتَمَ النِّبِيِّيْنَ}6
’’بیشک نبی کریم ﷺ خاتم النبیین ہیں آپ کے بعد کوئی نبی نہیں۔ دلیل اس کی فرمان باری تعالیٰ ہے: {محمد (ﷺ) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلہ نبوت ختم کرنے والے) ہیں}۔‘‘
امام نجم الدین عمر نسفی فرماتے ہیں:
وأول الأنبیاء آدم وآخرھم محمّد علیھما الصّلوة والسّلام7
’’انبیاء میں سے پہلے نبی حضرت آدم علیہ السلام ہیں اور سب سے آخری حضرت محمد ﷺ۔‘‘
علامہ سعد الدین تفتازانی العقائد النسفیۃ کی عبارت کی شرح کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
وقد دلّ كلامه وكلام اللہ المنزل علیه أنه خاتم النّبیّین وأنّه مبعوث إلی كافة الناس بل إلی الجن والإنس ثبت أنه آخر الأنبیاء8
’’حضورنبی اکرم ﷺ کا کلام (حدیث مبارکہ) اور کلام الهٰی جو آپ ﷺ پر نازل ہوا (یعنی قرآن مجید) اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے سلسلہ نبوت کو ختم کر دیا ہے اور آپ ﷺ تمام کائنات انسانی بلکہ تمام جن و انس کی طرف (رسول بن کر) مبعوث ہوئے ہیں۔ (قرآن و حدیث) سے ثابت ہوا کہ آپ ﷺ آخری نبی ہیں۔‘‘
علامہ تفتازانی اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ ’’احادیث مبارکہ سے ثابت ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول ہو گا پھر آپ ﷺ آخری نبی کیسے ہوئے؟‘‘ فرماتے ہیں:
لکنه یتابع محمّداً علیه السلام لأن شریعته قد نسخت فلا یكون إلیه وحي ونصب الأحکام بل یكون خلیفة رسول الله علیه السّلام9
’’لیکن وہ (حضرت عیسیٰ علیہ السلام) حضرت محمد مصطفی ﷺ کی متابعت اور پیروی کریں گے کیونکہ ان کی شریعت منسوخ ہو چکی ہے ان کی طرف نہ تو وحی ہوگی اور نہ ان کے ذمہ نئے احکامِ شریعت کو قائم کرنا ہو گا بلکہ آپ حضور ﷺ کے خلیفہ کی حیثیت سے آئیں گے۔‘‘
علامہ ابن نجیم حنفی کا ارشاد ہے:
اذا لم یعرف أن محمّداً ﷺ آخر الانبیاء فلیس بمسلم لأنه من الضروریات10
’’اگر کوئی شخص یہ نہ مانے کہ حضرت محمد ﷺ تمام انبیاء میں سب سے آخری نبی ہیں تو وہ مسلمان نہیںکیونکہ ٰختم نبوت کا عقیدہ ضروریات دین میں سے ہے۔‘‘
شیخ زین الدین ابن نجیم دوسری جگہ فرماتے ہیں:
أنه یکفربه … بقوله لا أعلم أن آدم علیہ السلام نبی أولا ولو قال آمنت بجمیع الأنبیاء علیھم السّلام بعدم معرفة أن محمدا ﷺ آخر الأنبیاءا11
’’اس شخص کو کافر قرار دیا جائے گا جو یہ کہے کہ میں نہیں جانتا کہ آدم علیہ السلام پہلے نبی ہیں اور حضرت محمد ﷺ آخری نبی اگرچہ وہ یہ کہتا پھرے کہ میں تمام انبیاء پر ایمان رکھتا ہوں۔‘‘