Khatam e Nabuwat

عقیدہ ختم نبوت پر اَئمہ حدیث کی آراء

آئمہ حدیث کے نزدیک بھی خاتم النبیین کا وہی معنی ہے جو امت میں تواتر کے ساتھ چلا آیا ہیں۔ چنداَئمہ کے اقوال اور آراء درج ذیل ہیں:

(1) امام ابن حبان (م 354ھ) :

امام قسطلانی نے ختم نبوت کے حوالے سے امام ابن حبان کا قول نقل کیا ہے:

من ذھب إلی أن النبوة مکتسبة لا تنقطع أو إلی أن الولی أفضل من النّبي فهو زندیق یجب قتله1
’’جو یہ عقیدہ رکھے کہ نبوت کسب کے ذریعے حاصل کی جاسکتی ہے، یہ ختم نہیں ہوتی یا یہ کہ ولی نبی سے افضل ہے تو وہ کافر ہے، اس کا قتل (قانوناً) واجب ہے (جس کی تنفیذکا حق عدالت کے پاس ہے)۔‘‘

امام زرقانی اس قول کی شرح میں ایسے شخص کے ارتداد اورقتل کی وجہ بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

لتکذیب القرآن و خاتم النبیین2

(2) قاضی عیاض (م 544ھ):

ابو الفضل قاضی عیاض شافعی نے ہر قسم کی نبوت اور القاء وحی کے دعویٰ کو کفر قرار دیا ہے۔ وہ فرماتے ہیں:

أو من ادّعی النبوة لنفسه او جوّز اكتسابها والبلوغ بصفاء القلب إلی مرتبتها … وكذلک من ادّعي منهم أنه یوحي إلیه و إن لم یدّع النبوة … فھؤلاء كلّهم كفّار و مکذِّبون للنبي ﷺ لأنّه أخبر - علیه السلام - أنه خاتم النبیین لا نبی بعده، وأخبر أیضاً عن الله -تعالٰی- أنه خاتم النبیین وأنه أرسل إلی کافَّة للناس وأجمعت الأمة علی حمل هذا الکلام علی ظاھرهوأن مفھومه المراد منه دون تأویل ولا تخصیص فلا شك فی كفر ھؤلاء الطوائف كلھا قطعاً إجماعاً و سمعاً 3
’’یا جو شخص (حضور ﷺ کے بعد) نبوت کا دعویٰ کرے یا سمجھے کہ (ریاضت و مجاہدے کے ذریعے) کوئی اسے حاصل کر سکتا ہے اور صفائے قلبی سے منصب نبوت پا سکتا ہے۔ اسی طرح جو شخص یہ دعویٰ کرے کہ اس پر وحی نازل ہوتی ہے اگرچہ وہ نبوت کا دعویٰ نہ کرے پس ایسے سب مدعیان کافر ہیں اور تاجدارِ کائنات ﷺ کی تکذیب کرنے والے ہیں کیونکہ آپ ﷺ نے باخبر کر دیا کہ آپ آخری نبی ہیں آپ کے بعد کوئی نبی نہیں اور آپ ﷺ نے من جانب اللہ (ہمیں) آگاہ فرما دیا ہے کہ آپ سلسلہ نبوت کو ختم کرنے والے ہیں۔ بیشک اللہ نے آپ کو تمام کائنات انسانی کی طرف مبعوث کیا ہے (قرآن و سنت کے علاوہ) تمام امت کا اس پر اجماع ہے کہ اس کلام کو اپنے ظاہر پر محمول کیا جائے گا اور ان الفاظ کا جو ظاہری مفہوم ہے بالکل وہی بغیر کسی تاویل و تخصیص کے مراد ہو گا۔ (جو لوگ اس کے خلاف کریں) قرآن و حدیث اور اجماع امت کی رو سے ان (سب) کے کفر میں کوئی شک نہیں۔‘‘

(3) امام ابن حجر عسقلانی (م 852ھ):

امام ابن حجر عسقلانی یوں رقم طراز ہیں:

وفضل النبی ﷺ علی سائر النبیین، وان الله خاتم به المرسلین وأكمل به شرائع الدین5
’’حضور نبی اکرم ﷺ تمام انبیاء علیھیم السّلام پر فضیلت رکھتے ہیں اور اللہ نے آپ ﷺ پر رُسُلِ عظام کی بعثت کا سلسلہ ختم کر دیا اور آپ ﷺ کے ذریعے شریعت کی تکمیل فرما دی۔‘‘

(4) امام بدرالدین عینی (م 855ھ):

امام عینی اس ضمن میں لکھتے ہیں:

وأن الله ختم به المرسلین وأكمل به شرائع الدین6
’’اور بے شک اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ پررسولوں (کی بعثت) کو ختم فرما دیا اور آپ ﷺ کے (دین اسلام) کے ساتھ شریعت مکمل فرما دی۔‘‘

(5) امام قسطلانی (م 923ھ):

امام قسطلانی خاتم النیین کا معنی بیان کرتے ہیں:

خاتم النبیین أي آخرھم الذي ختمھم أو ختموا به7
’’خاتم النبیین کا معنی ہے آپ ﷺ تمام انبیاء کے وہ فردِ آخر ہیں کہ جس نے (تشریف لا کر) انہیں ختم کردیا یا وہ اس(کی بعثت)کے ساتھ ختم کر دیئے گئے۔‘‘

امام قسطلانی سورۂ احزاب کی آیت نمبر 40 کے ذیل میں لکھتے ہیں:

وھذه الآیة نص فی أنه لا نبي بعده فلا رسول بطریق الأولی، لأن مقام الرسالة أخص من مقام، فأن كل رسول نبي، ولا ینعکس8
یہ آیت کریمہ اس پر نص ہے کہ آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں توکوئی رسول بدرجہ اولی نہیںکیونکہ منصبِ رسالت منصبِ نبوت سے خاص ہے، پس بے شک ہر رسول نبی ہے مگر ہر نبی رسول نہیں۔‘‘

امام قسطلانی مزید لکھتے ہیں:

فمن تشریف الله تعالیٰ له ختم الأنبیاء والمرسلین به وإكمال الدین الحنیف له وقد أخبر الله في كتابه ورسوله في السنة المتواترة عنه أنه لا نبی بعده لیعلموا أن كل من ادعی ھذا المقام بعدہ فھو كذاب أفّاک دجّال ضالّ ولو تحذق وتشعبذ وأتی بأنواع السحر والطلاسم والنیرنجیات9
’’اور اللہ تعالیٰ کے آپ کو عطا کردہ شرف میں سے ہے کہ اس نے آپ ﷺ کی بعثت سے انبیاء و مرسلین (کے سلسلہ) کو ختم فرما دیا اور آپ ﷺ کے لیے دینِ حنیف کی تکمیل فرما دی اور تحقیق اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب (قرآن حکیم) میں اور اس کے رسول ﷺ نے سنت متواترہ میں خبر دی ہے کہ آپ ﷺ کے بعد کسی (نئے)نبی کی آمد نہیں ہوگی تا کہ سب لوگ جان لیں کہ آپ ﷺ کے بعد جس کسی نے بھی اس مقام (منصب نبوت) کا دعوی کیا وہ بہت بڑا دروغ گو، دجال، گمراہ اور گمراہی پھیلانے والاہے اگرچہ وہ بڑی عقلی مہارت دکھائے، شعبدہ بازی کرے اور طرح طرح کے سحر و طلسمات اور کرشمات کا مظاہرہ کرے۔‘‘

(6) ملا علی قاری (م 1014ھ):

ملا علی قاری تاجدارِ کائنات حضرت محمد ﷺ کے بعد دعویٰ نبوت کے بارے میں لکھتے ہیں:

ودعوي النبوة بعد نبینا ﷺ كفر بالإجماع10
’’ہمارے نبی اکرم ﷺ کے بعد دعویٰ نبوت بالاجماع کفر ہے۔‘‘

(7) امام احمد شہاب الدین خفاجی (م 1069ھ):

علامہ احمد شہاب الدین خفاجی اس حوالے سے لکھتے ہیں:

وكذلک نكفر من ادعي نبوة أحد مع نبینا ﷺ ان في زمنه كمسیلمة الکذاب والأسود العنسی أو ادعي نبوة أحد بعده فإنه خاتم النبیین بنص القرآن والحدیث، فھذا تکذیب ﷲ ورسوله ﷺ11
’’(حضور ﷺ کے بعد) جو بھی دعویٰ نبوت کرے گا، ہم اسے کافر قرار دیں گے خواہ آپ ﷺ کے زمانہ میں کرے یا آپ ﷺ کے بعد، بیشک آپ ﷺ سلسلہ انبیاء کو ختم فرمانے والے ہیں۔ قرآن و سنت نے اس کی تصریح کر دی ہے پس (مدعی نبوت) اللہ اور اس کے رسول کی تکذیب کرنے والا ہے۔ (چنانچہ وہ قرآن و سنت کا منکر اور کافر ہے)‘‘

(8) امام زرقانی مالکی (م 1122ھ):

امام زرقانی مالکی اپنا نقطۂ نظر یوں بیان کرتے ہیں:

{ولکن رسول الله وخاتم النبیین} أي آخرھم الذي ختمھم أو ختموا به12
’’آپ ﷺ اللہ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں یعنی سب نبیوں کے آخر ہیں جس نے (آکر) ان (کی آمد کے سلسلہ) کو ختم فرما دیا یا وہ آپ ﷺ کی بعثت کے ساتھ ختم کر دیئے گے۔‘‘

(9) شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ (م 1147ھ):

شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اپنی رائے کا اظہار ان الفا ظ میں کرتے ہیں:

أو قال: إن النبي ﷺ خاتم النبوة ولکن معنی ھذا الکلام أنه لا یجوز أن یسمی بعدہ أحد بالنبی وأما معنی النبوة وھو كون الإنسان مبعوثا من اللہ تعالٰی إلی الخلق مفترض الطاعة معصوماً من الذنوب ومن البقاء علی الخطأ فیما یري فھو موجود فی الائمةبعد فذلك الزندیق وقد اتفق جماھیر المتأخرین من الحنفیة والشافعیةعلی قتل من یجري ھذا المجري13
’’یا وہ شخص یہ کہے: ’’بے شک حضور نبی اکرم ﷺ خاتم النبیین ہیں، اور اس سے مراد یہ ہے کہ آپ ﷺ کے بعد کسی کو نبی کہنا جائز نہیں، مگر نبوت کی حقیقت یہ ہے کہ کوئی انسان اللہ تعالیٰ کی طرف سے مخلوق کی طرف اس حال میں مبعوث ہو کہ وہ واجب الطاعت ہو اور گناہوں سے اور غلطی کو ظاہراً دیکھ کر اس پر قائم رہنے سے معصوم ہو سو ایسا انسان آپ ﷺ کے بعد آئمہ میں بھی موجود ہے۔‘‘ ایسا کہنے والا شخص زندیق ہے۔ ایسی چال چلنے والے شخص کے قتل پر احناف اور شوافع کا اتفاق ہے۔ (یعنی جو شخص حضور نبی اکرم ﷺ کی ختم نبوت کا اقرار تو کرے مگر نبوت کی حقیقت آپ ﷺ کے بعد اَئمہ میں بھی ثابت کرے۔)‘‘


  • 1 المواھب اللدنیۃ بالمنح المحمدیۃ، 3: 173
  • 2 شرح المواہب اللدنیۃ، 8: 399
  • 3 اشفا بتعریف حقوق المصطفیٰ، 2: 1070، 1071، القسم الرابع، الباب الثالث، فصل ماھو من المقالات کفر
  • 5 فتح الباری، 6: 559
  • 6 عمدۃ القاری، 16: 98
  • 7 ارشاد الساری شرح صحیح البخاری، 6: 21، کتاب المناقب، باب خاتم النبیین، 6: 21
  • 8 المواہب اللّدنیۃ بالمنح المحمّدیۃ، 3: 172
  • 9 المواہب اللّدنیۃ بالمنح المحمّدیۃ، 3: 173
  • 10 شرح کتاب الفقہ الأکبر : 247، المسئلۃ المعلقۃ بالکفر
  • 11 نسیم الریاض، فصل فی بیان ماھو من المقالات کفر، 4: 506
  • 12 شرح المواھب اللدنیۃ، 8: 395، الفصل الرابع ما اختص بہ من الفضائل والکرامات
  • 13 المسوّی من أحادیث المؤطا، 2: 299-293

Powered by Netsol Online