Khatam e Nabuwat

عبد الحق بن سبعین مرسی

اس کا پورا نام قطب الدین ابو محمد عبد الحق بن ابراہیم بن محمد بن نصر بن محمد بن سبعین تھا۔ مراکش کے شہر مرسیہ میں اس نے اپنی نبوت کا دعویٰ کیا۔ اس کے پیرو سبعینیہ کہلاتے ہیں۔

صاحب علم آدمی تھا اور اس کا کلام بھی اکابر صوفیہ کے کلام کی طرح بڑا غامض اور دقیق تھا جس کو ہر شخص نہیں سمجھ سکتا تھا۔ چنانچہ امام شمس الدین ذہبی کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ عالم اسلام کے مایہ ناز عالم قاضی القضاة تقی الدین ابن دقیق چاشت کے وقت سے لے کر ظہر تک اس کے پاس بیٹھے رہے اور اس انشاء میں وہ گفتگو کرتا رہا۔ علامہ تقی الدین اس کے کلام کے الفاظ کو سمجھتے تھے مگر مرکبات ان کے ملبغ فہم سے بالا تر تھے۔

عبد الحق کے عقائد:

عبد الحق ایک کلمہ کفر کی وجہ سے مغرب سے نکالا گیا۔ اس نے کہا تھا کہ امر نبوت میں بڑی وسعت اور گنجائش تھی لیکن ابن آمنہ (حضرت محمد ﷺ) نے "لا نبی بعدی" (میرے بعد کوئی نبی نہیں بھیجا جائے گا) کہہ کر اس میں بڑی تنگی کر دی۔

امام بخاری لکھتے ہیں کہ یہ شخص اس ایک کلمہ کی بناء پر ملت اسلام سے خارج ہو گیا تھا حالانکہ رب العالمین کی ذات برتر کے متعلق اس کے جو خیالات تھے وہ کفر میں اس سے بھی بڑھے ہوئے تھے۔

عبد الحق کے اعمال:

یہ تو عقائد کا حال تھا۔ اعمال کے متعلق علامہ سخاوی فرماتے ہیں کہ مجھ سے ایک صالح آدمی نے جو عبد الحق کے مریدوں کی مجلس میں رہ چکا تھا بیان کیا کہ یہ لوگ نماز اور دوسرے مذہبی فرائض کو کوئی اہمیت نہیں دیتے تھے۔

شیخ صفی الدین ہندی کا بیان ہے کہ 666ھ میں میری اس سے مکہ معظمہ میں ملاقات ہوئی تھی۔ 668ھ میں اس نے فصد کھلوائی خون بند نہ ہو سکا اسی میں مر گیا۔

کہتے ہیں کہ یہ شخص کیمیا اور سیمیا بھی جانتا تھا۔

Powered by Netsol Online