Khatam e Nabuwat

ابو طیب احمد بن حسنین متنبی

۳۰۳ھ میں کوفہ کے محلہ کندہ میں پیدا ہوا۔ آغاز شباب میں وطن مالوف کو الوداع کہہ کر شام چلا آیا اور فنون ادب میں مشغول رہ کر درجہ کمال کو پہنچا اسے لغات عرب پر غیر معمولی عبور تھا۔ جب کبھی اس سے لغات کے متعلق کوئی سوال کیا جاتا تو نظم ونثر میں کلام عرب کی بھر مار کر دیتا۔

ابو طیب متنبی شعر وسخن کا امام تھا اس کا دیوان جو دیوان متنبی کے نام سے مشہور ہے ہند وپاکستان کے نصاب عربیہ میں داخل ہے۔ ابو طیب عربی کا بدل شاعر اور ادب وانشاء میں فرد مزید تھا چنانچہ اس فصاحت وبلاغت نے اس کو دعوی نبوت پر اکسایا تھا۔

ابو طیب کے دعویٰ نبوت کے بارے میں ایک شخص ابو عبد اللہ لاذوقی جو بعد میں اس کی نبوت پر ایمان لے آیا تھا ابتداء میں ایک مکالمہ ہوا جس کو ہم یہاں نقل کرتے ہیں ابو عبد اللہ کا بیان ہے کہ ابو طیب ۳۰۲ھ میں اپنے آغاز شباب میں لازقیہ آیا جب مجھے اس کی فصاحت وبلاغت کا علم ہوا تو میں ازراہ قدر شناسی اس کے ساتھ عزت واحترام سے پیش آیا۔ جب راه ورسم بڑھی تو ایک دن میں نے اس سے کہا کہ تم ایک ہونہار نوجوان ہو اگر کسی ملک کی وزارت تمہیں مل جائے تو اس منصب کی عزت پر چار چاند لگ جائیں۔

ابو طیب: جی وزارت کی کیا حقیقت ہے میں تو نبی مرسل ہوں۔

عبد الله: (دل میں یہ سوچ کر کہ شاید یہ مذاق کر رہا ہے) آج سے پہلے میں نے تمہاری زبان سے ایسی ہنسی مذاق کی بات نہیں سنی۔

ابو طیب: مذاق نہیں واقعی میں نبی مرسل ہوں۔

عبد اللہ: تم کس طرف بھیجے گئے ہو؟

ابو طيب: اس گمراہ امت کی طرف۔

عبد الله: تمہارا لائحہ عمل کیا ہوگا؟

ابو طيب: جس طرح اس وقت ساری زمین ظلم وعدوان سے بھری ہوئی ہے اسی طرح اس کو عدل وانصاف سے بھر دوں گا۔

عبد الله: حصول مقصد کی نوعیت کیا ہوگی؟

ابو طیب: اطاعت شعاروں کو انعام واکرام سے نوازوں گا اور سرکشوں نا فرمانوں کی گردنیں اڑا دوں گا۔

عبد الله: تم کہتے ہو تم اس امت کی طرف نبی بنا کر بھیجے گئے ہو تو کیا تم پر کوئی وحی بھی نازل ہوتی ہے؟

ابو طیب: بے شک سنو (پھر اس نے کچھ اپنا کلام سنایا)

عبد الله: یہ کلام کتنا نازل ہو چکا ہے؟

ابو طیب: ایک سو چودہ عبرے اور ایک عبرہ قران کی بڑی آیت کے برابر ہے۔

ابو طیب: میں فاسقوں اور سرکشوں کا رزق بند کرنے کے لئے نزول بارش کو روک سکتا ہوں۔

عبد الله: اگر تم مجھے یہ کرشمہ دکھا دو تو میں تم پر ایمان لے آؤں گا۔

ابو طیب: ٹھیک ہے میں تمہیں جب بلاؤں آ جانا۔

عبد اللہ کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ بہت سخت بارش ہو رہی تھی کہ اس کا غلام مجھے بلانے آیا، میں اس کے ساتھ چلا۔ بارش زوروں پر تھی اور میرے کپڑے تر بتر ہو گئے اور پانی میرے گھوڑے کے گھٹنوں تک چڑھ آیا تھا لیکن ابو طیب کے پاس پہنچ کر کیا دیکھتا ہوں کہ ابو طیب ایک ٹیلے پر کھڑا ہے اور اس کے چاروں طرف سو سو گز تک بارش کا نشان بھی نہیں ہے زمین سوکھی پڑی ہے اور چاروں طرف موسلا دھار بارش ہو رہی ہے۔ میں نے یہ کرشمہ دیکھ کر اس کو سلام کیا اور کہا ہاتھ بڑھائیے واقعی آپ اللہ کے رسول ہیں پھر میں نے اپنی اور اپنے اہل وعیال کی طرف سے اقرار نبوت کی بیعت کی۔

اس کے علاوہ بعض نوادر اور شعبدے اور بھی تھے جن کی وجہ سے ابو طیب کو شہرت ملی۔ بیوقوفوں کی کسی زمانے میں کمی نہیں ہوتی۔

ابو طیب کی دعوی نبوت سے توبہ:

نبوت کے جھوٹے دعویدار ایسے بہت کم گذرے ہیں جنہیں مرنے سے پہلے اپنے فعل پر ندامت ہو کر توبہ کی توفیق نصیب ہوئی۔ ابو طیب بھی ان نیک بخت لوگوں میں سے تھا جس کو حق تعالیٰ نے اپنے مکر وفریب پر نادم ہو کر تائب ہونے کی سعادت بخشی۔ اور یہ اس طرح ہوا کہ جب اس نے ملک شام میں نبوت کا دعویٰ کیا اور ایک کثیر تعداد میں لوگ اس کا کلمہ پڑھنے لگے تو اس کے معتقدین کی کثرت دیکھ کر حمص کے حاکم امیر لؤلؤ کو اس کی طرف سے خدشہ پیدا ہوا اور نہایت خاموشی اور رازداری سے ابو طیب کے سر پر جا پہنچا اور اس کو گرفتار کر کے قید خانے میں ڈال دیا۔ اس کے معتقدین کی طرف سے کوئی مزاحمت نہیں ہوئی اور ابو طیب ایک طویل عرصے تک قید وبند کی تکلیفیں برداشت کرتا رہا اور وہیں اس نے ایک درد بھر قصیدہ لکھا جس میں اپنی تکلیف اور مصیبتوں کا ذکر کیا تھا۔

اس قصیدے کو پڑھ کر امیر کو رحم آیا اور وہ ابو طیب سے کہنے لگا اگر تو اپنی جھوٹی نبوت سے توبہ کر لے تو میں تجھے آزاد کر دوں گا۔ ابو طیب نادم ہوا اور اپنی نبوت کے دعوے سے توبہ کی اور ایک دستاویز لکھ کر امیر کے سپرد کی اس دستاویز میں لکھا تھا:

"میں اپنی نبوت کے دعوے میں جھوٹا تھا۔ نبوت خاتم الانبیاء حضرت محمد ﷺ کی ذات گرامی پر ختم ہو گئی۔ اب میں توبہ کر کے از سر نو اسلام کی طرف رجوع کرتا ہوں۔"

اس دستاویز پر بڑے بڑے سربر آوردہ لوگوں کی شہادتیں مہر کی گئیں اور ابو طیب کو قید سے آزاد کر دیا گیا۔ ابو طیب نے تائب ہونے کے بعد اقرار کیا کہ وحی کا ایک لفظ بھی مجھ پر کبھی نازل نہیں ہوا اور اپنے بنائے ہوئے قرآن کو خود ہی تلف کر دیا۔

Powered by Netsol Online