اس شخص نے 1312ھ میں سرزمین ریف واقع ملک مغرب میں نبوت کا دعوی کیا اور اپنی فریب کاریوں کا جال پھیلا کر ہزاروں بھولے بھالے بربری عوام کو اپنا معتقد بنا لیا۔
شریعت محمدیہ مطہرہ کے مقابلے میں اس مرتد نے اپنی ایک خانہ ساز شریعت گھڑی تھی اس کی خاص خاص باتیں یہ تھیں۔
1۔ صرف دو نمازیں پڑھنے کا حکم دیا ایک طلوع آفتاب کے وقت اور دوسری غروب کے وقت۔
2۔ رمضان کے روزوں کی جگہ رمضان کے آخری عشرہ کے تین، شوال کے دو اور ہر بدھ اور جمعرات کو دوپہر بارہ بجے تک کا روزہ متعین تھا۔
3۔ حج کو ساقط کر دیا۔
4۔ زکوٰۃ کو ختم کر دیا۔
5۔ نماز سے پہلے وضو کی شرط کو ختم کر دیا۔
6۔ خنزیر کو حلال کر دیا۔
7۔ تمام حلال جانوروں کے سر اور انڈے کھانا حرام قرار پائے چنانچہ اس علاقے کے بربر قبائل آج تک انڈے کھانا حرام سمجھتے ہیں۔
8۔ ایک کتاب بھی لکھی جسے کلام الٰہی کے طور پر پیش کیا جاتا تھا۔ اس کتاب کے جو الفاظ نماز میں پڑھے جاتے تھے اس کا نمونہ بھی ملاحظہ ہو۔
"اے وہ جو آنکھوں سے مستور ہے مجھے گناہوں سے پاک کر دے۔ اے وہ جس نے موسیٰ کو دریا سے صحیح وسلامت پار کر دیا میں حامیم پر اور اس کے باپ ابو خلف من اللہ پر ایمان لایا ہوں۔ میرا سر، میری عقل، میرا سینہ، میرا خون اور میرا گوشت پوست سب ایمان لائے ہیں، میں حامیم کی پھوپھی تابعتیت پر بھی ایمان لایا ہوں (یہ عورت کاہنہ اور ساحرہ تھی اور اپنے آپ کو نبی بھی کہتی تھی) حامیم کے پیرو امساک باراں کے وقت اور ایام قحط میں حامیم کی پھوپھی اور اس کی بہن کے توسل سے دعا مانگتے تھے۔"
حامیم ۳۱۹ھ میں تبخیر کے مقام پر ایک جنگ میں مارا گیا لیکن جو مذہب اور عقیدہ اس نے رائج کیا وہ ایک عرصے تک مخلوق خدا کی گمراہی کا سبب بنتا رہا۔ الحمد للہ آج اس کے ماننے والوں کا نام ونشان بھی نہیں ملتا۔