اصل میں یہ شخص یہودی تھا۔ اندلس میں اس کی نشوونما ہوئی۔ وہاں سے مغرب اقصیٰ کے بربری قبائل میں آکر بود وباش اختیار کی۔ یہ قبائل بالکل جاہل اور وحشی تھے صالح نے اپنے سحر اور نیر نجات کے شعبدے دکھا کر ان سب کو اپنا مطیع کر لیا اور ان پر حکومت کرنے لگا۔
127ھ میں جب ہشام بن عبد الملک خلافت پر متمکن تھا صالح نے نبوت کا دعویٰ کیا شمالی افریقہ میں اس کی حکومت مستحکم ہو گئی اور اس کو وہ عروج ہوا کہ اس کے کسی ہم عصر حاکم کو اس کا مقابلہ کرنے کی جرات نہ ہو سکی۔ اس شخص کے کئی نام تھے عربی میں مصالح، فارسی میں عالم، سریانی میں مالک، عبرانی میں ردبیل اور بربری زبان میں اس کو داریا یعنی خاتم النبیین کہتے تھے۔
یہ جھوٹا نبی کہتا تھا کہ جناب محمد رسول اللہ ﷺ کی طرح مجھ پر بھی قرآن نازل ہوتا ہے۔ چنانچہ اس نے اپنی قوم کے سامنے جو قرآن پیش کیا اس میں اسی سورتیں تھیں اور حلال وحرام کے احکام بھی اس میں مذکور تھے۔ اس کے جھوٹے قرآن میں ایک سورت غرائب الدنیا کے نام سے تھی جس کو اس کے امتی نماز میں پڑھنے کے مامور تھے اس کی جھوٹی شریعت کی خاص خاص باتیں یہ تھیں۔
· روزے رمضان کے بجائے رجب میں رکھے جاتے تھے۔
· نمازیں دس وقت کی فرض تھیں۔
· 21 محرم کے دن ہر شخص پر قربانی واجب تھی۔
· منکوحہ عورت مرد پر غسل جنابت معاف۔
· نماز صرف اشاروں سے پڑھتے تھے البتہ آخری رکعت کے بعد پانچ سجدے کئے جاتے تھے۔
· شادیاں جتنی عورتوں سے چاہیں کریں تعداد کی کوئی قید نہیں تھی۔
· ہر حلال جانور کی سری کھانا حرام تھا۔
اس کے علاوہ اور بہت سی غیر فطری باتیں اس نے اپنی شریعت میں رائج کر رکھی تھیں، صالح سینتالیس سال تک دعوائے نبوت کے ساتھ اپنی قوم کے سیاہ وسفید کا مالک رہا اور 174ھ میں تخت وتاج سے دستبردار ہو کر پایہ تخت سے کہیں مشرق کی طرف جا کر گوشہ نشین ہو گیا۔ جاتے وقت اپنے بیٹے الیاس کو نصیحت کی کہ میرے دین پر رہنا چنانچہ صرف الیاس بلکہ صالح کے تمام جانشین پانچویں صدی ہجری کے وسط تک نہ صرف اس کے تخت وتاج بلکہ اس کی ضلالت اور خانہ ساز نبوت کے بھی وارث رہے۔
1۔ الياس بن صالح باپ کی وصیت کے مطابق اس کی تمام کفریات پر عامل رہا اور پچاس برس تک حکومت کرنے اور مخلوق خدا کو گمراہ کرنے کے بعد ۲۲۴ھ میں مر گیا۔
2۔ الیاس کا بیٹا یونس مسند حکومت پر بیٹھا یہ نہ صرف اس گمراہی پر قائم رہا بلکہ اس نے دوسروں پر زبردستی اس گمراہی کو تھوپنے کی کوششیں کیں اور جو اس کا دین اختیار نہیں کرتے ان کو ہلاک کر دیتا تھا۔ چوالیس سال ظالمانہ حکومت کرنے کے بعد ۳۶۸ھ میں ہلاک ہو گیا۔
3۔ یونس کے بعد ابو غفیر محمد بن معاذ نے حکومت کی باگ دوڑ سنبھالی اور انتیس سال حکومت کر کے اپنی موت مر گیا۔
4۔ اس کے بعد ابو غفیر کا بیٹا ابو الانصار چوالیس سال حکومت کر کے دنیا سے کوچ کر گیا۔
5۔ اس کے بعد اس کا بیٹا ابو منصور عیسیٰ بائیس سال کی عمر میں باپ کا جانشین ہوا۔ اس نے بھی نبوت کا دعویٰ کیا اور اس کو بڑا عروج نصیب ہوا یہاں تک کہ مغرب میں کوئی قبیلہ ایسا نہ تھا جس نے اس کے سامنے سر تسلیم خم نہ کیا ہو۔ اٹھائیسں سال تک دعویٰ نبوت کے ساتھ حکومت کر کے ۳۶۹ھ میں ایک لڑائی میں مارا گیا اور اس کی حکومت ختم ہوتے ہی صالح اور اس کے جانشینوں کی جھوٹی اور خانہ ساز نبوت کا شیرازہ بکھر گیا یہاں تک کہ مرابطون نے ۴۵۱ھ میں ان کی حکومت کو جڑ سے اکھاڑ کر اہلسنت والجماعت کی حکومت قائم کر دی۔