logoختم نبوت

مرزا قادیانی کی تعریف کرنے کا حکم - (مفتی عبد المنان اعظمی)

استفتاء:

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ ایک شخص کا انتقال ہوا وہ اپنی زندگی میں مرزا غلام احمد قادیانی کی بہت تعریف کرتا تھا اور اس کے مذہب پر بھی چل رہا تھا۔ سرکار دو عالم ﷺ اور مرزا کے درمیان صرف رسالت کا ہی فرق سمجھتا تھا، تو کیا ایسا شخص مسلمان رہا کہ نہیں؟ اور اگر کسی نے ضد کر کے اس پر نماز جنازہ پڑھ دی تو اس کا کیا حکم ہے۔ نماز جنازہ پڑھنے والے پر کیا حکم نافذ ہوگا؟ نماز جنازہ پڑھنا جنازہ کی تجہیز وتکفین میں شرکت کرنا جنازہ کے ساتھ جانا فاتحہ پڑھنا اور اس پر قصداً اصرار کرنا کیسا ہے؟

المستفتی عبد اللہ کانپوری

الجواب:

سوال میں جس شخص کا ذکر کیا گیا ہے وہ قادیانی معلوم ہوتا ہے اگر واقعہ یہی ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی کی کفریات پر مطلع ہو کر بھی اس کی تعریف کرتا رہا اور اس کو مسلمان جانتا رہا یا مرزا غلام احمد قادیانی کی نبوت کا قائل تھا یا رسول اللہ ﷺ کو صرف پیغام رساں (معاذ اللہ) سمجھتا تھا اور ان کو دوسروں پر فضیلت نہیں دیتا تھا تو وہ خود کافر تھا۔ قال الله تعالى:

وَلٰكِن رَّسُوْلَ اللهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّيْن1

پس جو شخص رسول اللہ ﷺ کو خاتم النبیین نہ مانے اور ان کے بعد اپنے یا کسی دوسرے کی رسالت کا دعویٰ کرے کافر ہے۔

عالمگیری میں ہے۔

وكذا لو قال انا رسول الله ﷺ

الاشباہ والنظائر میں ہے:

اذا مات لم يدفن فی مقابر المسلمین ولا اهل ملة انما یلقى فی الحفیرة كالکلب
جب مر جائے تو اس کو نہ مسلمانوں کی قبرستان میں دفن کرنا چاہیے نہ کسی دوسرے مذہب والے کی قبرستان بلکہ کتوں کی طرح کسی گڑھے میں ڈال دینا چاہیے۔

جن لوگوں نے اس کی نماز جنازہ میں شرکت کی ان پر توبہ اور تجدید ایمان لازم وضروری ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔

عبد المنان اعظمی 24 جمادی الاولیٰ 1379ھ

(فتاوی بحر العلوم،ج:4،ص:201،شبیر برادرز لاہور)


  • 1 الاحزاب: 40/33

Powered by Netsol Online