کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ مرزا غلام احمد قادیانی کے عقائد کیا ہیں اور ان کو مسلمان سمجھنے والے اور ان کی حمایت میں بولنے والے پر شریعت مطہر کا کیا حکم ہے؟
زید ایک سنی عالم مسلک اعلیٰ حضرت امام احمد رضا کا نعرہ لگانے والا تھا۔ چند دنوں سے وہ قادیانی ہو چکا ہے۔ یہاں تک کہ سننے میں آیا کہ وہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا کو کافر سمجھتا ہے۔ اس شخص کو جماعت میں رکھنا نیز اسکے اہل خانہ سے ہم گاؤں والے کیا سلوک کریں؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں مفصل ومدلل جواب تحریر فرما کر ہم گاؤں والوں پر احسان عظیم فرمائیں۔
محمد شاہد علی۔ مخدوم اشرف پنڈوہ شریف
مرزا غلام احمد قادیانی کے کفر بہت ہیں۔ ہم نمونہ چند کا ذکر کرتے ہیں جب کہ اس کے کافر اور خارج از اسلام ہونے کے لیے ان میں سے ایک ہی کافی ہے۔
1۔ مسلمانوں کا یہ عقیدہ قطعی، یقینی اور ضروریات دین میں سے ہے کہ ہمارے رسول سید عالم جناب محمد رسول اللہ ﷺ اللہ تعالیٰ کے آخری رسول ہیں ان کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ تو ان کے بعد جو انسان بھی نبوت کا دعویٰ کرے تو یقیناً کافر ومرتد ہوگا۔ اور خارج از اسلام ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن شریف میں ارشاد فرماتا ہے:
مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَا اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَلٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّيْن 1
محمد ﷺ تم میں سے کسی مرد کے باپ نہیں ہیں یہ تو اللہ کے رسول اور نبیوں کے ختم کرنے والے (آخری نبی ہیں)
مرزا غلام احمد قادیانی نے اپنی کتاب "ایک غلطی کا ازالہ" ص ۶۷۳ پر لکھا:
میں احمد ہوں جو آیت مبشرا برسول یاتی من بعدی اسمه احمد میں آیا ہے۔ 2
اس عبارت میں یہ غلام مفتری اپنی رسالت کا دعویٰ کرتا ہے جو حضور ﷺ کے خاتم النبیین ہونے کا صریح انکار ہے جو کفر ہے۔
اس عبارت میں اس کا بھی دعویٰ ہے کہ حضرت عیسیٰ نے مذکورہ بالا آیت میں جس رسول کے آنے کی بشارت دی ہے وہ میں مرزا قادیانی ہوں یہ بھی کفر ہے۔ اس عبارت میں قرآن شریف کی مذکورہ بالا آیت میں تحریف کی ہے۔ اور قرآن عظیم کی کسی آیت کی تحریف کفر ہے۔
2۔ اس نے "توضیح المرام" طبع ثانی ص 9 پر لکھا ہے:
میں محدث ہوں اور محدث بھی ایک معنی سے نبی ہوتا ہے۔ 3
اس عبارت میں اس نے افترا باندھا ہے کہ محدث نبی ہوتا ہے اور اپنے نبی ہونے کا دعویٰ کیا۔ محمد رسول الله ﷺ کے بعد جو نبوت کا دعویٰ کرے وہ کذاب اور دجال، اسلام سے خارج اور مرتد ہے۔
3۔ اس نے "دافع البلاء" مطبوعہ ریاض ہند ص 9 پر لکھا ہے:
سچا خدا وہی ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔ 4
اس عبارت میں اپنی رسالت کا دعویٰ ہے جو کفر صریح ہے۔ اللہ تعالیٰ پر افترا ہے کہ اس نے قادیان میں رسول بھیجا اور اللہ تعالیٰ پر بہتان باندھنا نص قرآنی سے کفر وارتداد ہے۔
4۔ وہ کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے براہین احمدیہ میں میرا نام امتی بھی رکھا اور نبی بھی۔ اپنی گڑھی ہوئی کتاب کو کلام الٰہی بتانا یہ بھی کفر ہے۔ اور اپنے لیے نبی ہونے کا دعویٰ یہ بھی کفر ہے۔
5۔ دافع البلاء ص 10 پر حضرت مسیح پر اپنے کو افضل اور بہتر ظاہر کیا۔ اسی رسالہ کے ص 17 پر لکھا:
ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو اس سے بہتر غلام احمد ہے۔ 5
اخبار معیار الاحبار میں لکھا:
میں بعض نبیوں سے افضل ہوں۔
کسی غیر نبی کا اپنے کو نبی سے افضل بتانا قطعی اجماعی کفر ہے۔
6۔ اس نے ازالہ ص ۳۰۹ پر مسیح کے معجزات کا انکار کیا اور کہا:
اگر میں اس قسم کے معجزے کو مکروہ نہ جانتا تو ابن مریم سے کم نہ رہتا۔ 6
اور ازالہ ص 61 پر لکھا:
بوجہ مسمریزم کے عمل کرنے کے تنویر باطن اور توحید اور دینی استقامت میں کم درجہ بلکہ قریب ناکام رہے۔ 7
معجزات کا انکار کفر ہے۔ اس کو جادو اور مسمریزم کہنا دوسرا کفر ہے۔ اور ان کو دینی استقامت میں ناکام بتانا ان کی توہین ہے۔ اور یہ تیسرا کفر ہے۔
7۔ ازالہ ص ۶۲۹ پر لکھا:
ایک زمانہ میں چار سو نبیوں کی پیشگوئیاں غلط ہوئیں۔ 8
جو شخص نبی کی لائی ہوئی باتوں میں جھوٹ کو جائز مانے وہ اجماعاً کافر ہے تو جو انبیاء کی چار سو پیشگوئیوں کو غلط اور جھوٹ مانے کتنا بڑا کافر ہوگا۔
الغرض مرزا غلام احمد قادیانی کی بکواس میں لا تعداد کفریات بھرے ہیں۔ اس لیے دنیا کے تمام کلمہ گو فرقوں نے اس کے کفر وارتداد کا فتویٰ دیا اور اس کے ماننے والوں کو کافر اور مرتد قرار دیا۔ پاکستانی پارلیمنٹ میں ان کے غیر مسلم اقلیت ہونے کا قانون پاس ہوا۔ یہ مرتد ہیں ان کو اپنے ساتھ رکھنا یا ان کے ساتھ رہنا بحکم حدیث شریف نا جائز وممنوع ہے۔ حدیث شریف میں ہے:
اياكم واياهم لا يضلونكم ولا يفتنونكم
ان کو اپنے سے دور رکھو ان سے خود دور رہو کہیں یہ تم کو گمراہ نہ کر دیں اور کہیں تم کو فتنہ میں نہ ڈالدیں۔
ان کی گمراہیوں اور ان کے کفر پر مطلع ہو کر جو ان کو مسلمان سمجھے وہ بھی دین اسلام سے خارج اور کافر ہے۔ شفا قاضی عیاض میں ہے:
من شك فی كفرهم و عذابهم فقد كفر 9
جو ان کے کفر وعذاب میں شبہہ کرے وہ خود کافر ہے۔
ان کو اپنا معلم یا اپنے بچوں کا استاد بنانا نا جائز وحرام ہے۔
امام محمد بن سیرین فرماتے ہیں:
ان هذا العلم دين فانظر و اعمن تاخذون دينكم 10
قرآن وحدیث اور احکام ومسائل لو تو تم یہ دیکھ لو کہ کس سے دین حاصل کر رہے ہو۔
اس کو نماز میں امام بنانا یا اپنی جماعت میں شریک کرنا یا ان کی نماز جنازہ سب نا جائز وحرام ہے۔ ابو داؤد شریف میں ہے: وہ بیمار ہوں تو عیادت نہ کرو، مر جائیں تو جنازہ میں شریک نہ ہوں، ابن ماجہ میں ہے: کہ ملاقات ہو تو سلام نہ کرو۔ عقیلی سے روایت ہے: ان کی ہم نشینی نہ کرو، ان سے شادی بیاہ نہ کرو۔ ابن حبان میں ہے: ان کی نماز جنازہ نہ پڑھو، ان کے ساتھ نماز نہ پڑھو۔
الغرض ان سے مکمل مقاطعہ کا حکم ہے۔ عبد المنان اعظمی شمس العلوم گھوسی 14 جمادی الاخری 1423ھ
(فتاوی بحر العلوم ،ج:4،ص:197تا200،شبیر برادرز لاہور)