logoختم نبوت

قادیانیوں کے کفر کا بیان - (مفتی وقارالدین قادری)

استفتاء:

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ ہمارے شہر گھارو اور ضلع ٹھٹہ کے گرد ونواح میں قادیانی رہتے ہیں۔ ان میں ایک قادیانی عبد المجید جو ان کا سیکریٹری ہے اور واٹر بورڈ فلٹر پلانٹ میں ہیڈ کلرک ہے۔ عبد المجید قادیانی نے اپنے اور اپنے بیٹوں اور دیگر مختلف ناموں سے تمام مشروبات کی ایجنسیاں عرصہ 20 سال سے لے رکھی ہیں۔ اسی طرح تمام اخبارات ورسائل کی ایجنسیاں بھی لی ہوئی ہیں۔ اخبار "جنگ" کی نمائندگی بھی ان ہی کے پاس ہے جو تمام علاقوں میں سپلائی ہوتا ہے۔ مشروبات کی کمپنیز میں سے "پاکولا" والوں سے اس سلسلہ میں جب رجوع کیا گیا۔ تو کمپنی کے وکیل نے کہا کہ قادیانی اقلیت میں ہیں ان سے لین دین میں کوئی حرج نہیں ہے اور شرعی کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

قادیانیوں کے دیگر معاملات میں مسلمان یا مسلمانوں کے معاملات میں قادیانی کی شمولیت یعنی قادیانیوں کو شادی غمی، کھانا پینا، میل جول، دفتری معاملات، قادیانیوں سے دنیاوی مشاورت، قادیانیوں کو اپنے برتنوں میں کھلانا پلانا، عید کی مبارک باد دینا، تعزیت کرنا اور دیگر جو مسلمانوں کے احکام ہیں، ان میں شرکت کرنا یا ان کو شریک کرنا جائز ہے یا نہیں؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں فتویٰ عنایت فرمائیں۔ بینوا وتوجروا

سائل: حافظ عبد الخالق، رکن انجمن عاشقان رسول، گھارو


الجواب:

قادیانی دعوائے نبوت کرنے، حضرت عیسیٰ اور ان کی والدہ ماجدہ پر بہتان وافتراء باندھ کر اور قرآن کریم کی تکذیب کر کے ایسا کافر ہے کہ اس کے کفر پر تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے۔ اور پاکستان میں اسے غیر مسلم قرار دیا جا چکا ہے۔ اس کے باوجود بے حیائی اور ڈھٹائی سے اپنے آپ کو مسلمان کہتا ہے، اس لیے اس کے احکام کافر حربی مجاہر کے نہیں ہیں بلکہ مرتد کے ہیں۔ اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ابتداء میں جب بچہ بولنا شروع کرتا ہے تو ہر وہ شخص جو اپنے آپ کو مسلمان کہتا ہے اس کو کلمہ سکھاتا ہے اس کے بعد جب بچہ بڑا ہو جاتا ہے تو وہ اپنے عقائد آہستہ آہستہ سیکھتا ہے اور بچہ جب سمجھ دار ہو جائے تو اس کا اسلام معتبر ہو جاتا ہے اس کے بعد اگر عقائد کفریہ سیکھتا ہے اور ان پر اعتقاد رکھتا ہے تو کافر ہو جاتا ہے لہٰذا یہ مرتد ہوا۔

حکومت اسلامی میں کافر اور مرتد کے احکام میں فرق ہے۔ کافر سے معاملات جائز ہیں جبکہ مرتد سے معاملات بھی جائز نہیں ہیں اور مرتد کسی مال کا مالک ہی نہیں رہتا۔ اس کا حکم یہ ہوتا ہے کہ اس کو قید کیا جائے گا اگر تین دن میں توبہ کرے گا تو توبہ قبول کر لی جائے گی ورنہ قتل کر دیا جائے گا اور اس کے زمانہ ارتداد کے کمائے ہوئے مال کو غرباء پر صدقہ کر دیا جائے گا ،ہدایہ اور عالم گیری وغیرہ میں ہے:

وان مات او قتل على ردته انتقل ما اكتسبه فی اسلامه الى ورثته المسلمين وكان ما اكتسبه فی حال ردته فيئا 1
اور اگر مرتد مر گیا یا حالت ارتداد میں قتل کر دیا گیا تو اس نے جو کچھ حالت اسلام (ایمان) میں کمایا وہ اس کے مسلمان ورثاء میں منتقل ہو جائے گا اور وہ مال جو اس نے حالت ارتداد میں کمایا تو وہ مسلمان غرباء ومساکین میں تقسیم کر دیا جائے گا۔

جب وہ اپنے مال کے مالک ہی نہیں رہے ہیں تو ان سے خرید وفروخت کرنا مسلمانوں کو ناجائز ہے۔ لہٰذا حکومت اسلامی میں قادیانی پر یہ احکام جاری کیے جائیں گے۔ اور ملنا جلنا، سلام کلام اور دوسرے محبت کے تعلقات قائم نہیں کیے جائیں گے۔ سوال میں قادیانیوں کے متعلق جن کاموں کا ذکر کیا گیا ہے حکومت کی ذمہ داری ہے کہ یہ تمام ایجنسیاں قادیانیوں سے واپس لے لی جائیں۔

(وقار الفتاوی ،ج:1،ص:271تا 274،بزم وقار الدین)


  • 1 ہدایہ اولین، ص: 601، مكتبہ شرکۃ علمیہ، ملتان

Powered by Netsol Online