محترم جناب مفتی صاحب دار العلوم امجدیہ ایک مسئلہ کے سلسلے میں آپ کی رہنمائی درکار ہے۔
ایک قادیانی لڑکا ایک سنی لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ہے اس کا کہنا ہے کہ وہ قادیانی مسلک چھوڑ چکا ہے اور شادی سے پہلے اپنے ماں باپ کو بھی چھوڑ کر با قائدہ اسلام قبول کر لے گا جبکہ لڑکی اور اس کے والدین بھی اس شادی پر آمادہ ہیں کہ اس طرح ایک کافر کو اسلام کی روشنی حاصل ہو سکے۔ لہٰذا اس سلسلے میں مندرجہ ذیل معاملات میں ہماری رہنمائی فرمائیں۔
لڑکے کو اسلام قبول کرنے کے لئے کن شرائط کا پابند کرنا ضروری ہوگا (کیا صرف کلمہ پڑھ لینے سے اسے مسلمان تصور کر لیا جائے)
کیا لڑکے سے کوئی تحریری حلف نامہ لیا جائے گا یا صرف زبانی اقرار ہی کافی سمجھا جائے گا۔
اس سلسلے میں لڑکی کے مستقبل کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنی ذاتی رائے سے بھی نوازیں۔ شکریہ
ْسائل: احمد میمن
باسمہ تعالیٰ
بعون الملک الوھاب قادیانی ایسے کافر اور مرتد ہیں کہ جو ان کے کفر میں شک کرے وہ بھی کافر ہے اور قادیانی سے مسلمان کا نکاح حرام ہے اور مرتد کا حکم یہ ہے کہ مرتد کا نکاح مرتدہ سے بھی نا جائز ہے اور اس کے باوجود اگر کوئی مسلمان عورت کسی قادیانی سے نکاح کرے گی اور اس کے ساتھ رہے گی تو یہ حرام کاری ہوگی اور جو بچہ پیدا ہوگا وہ بھی ولد الحرام ہوگا اور اگر کوئی قادیانی اپنے مذہب کو چھوڑ چکا ہے تو پہلے اسے قادیانی مذہب سے توبہ کرائی جائے یعنی وہ کہے کہ میں قادیانیوں کو مرتد وبد دین مانتا ہوں اور قادیانی مذہب کے تمام کفریات سے توبہ کرتا ہوں۔ سرکار دو عالم محمد مصطفیٰ ﷺ کو آخری نبی مانتا ہوں اور یہ کہ آپ پر ہر قسم کی نبوت ورسالت ختم ہو چکی ہے اب قیامت تک کوئی نبی پیدا نہیں ہوگا جو حضور ﷺ کو آخری نبی نہ مانے وہ کافر ومرتد ہے اور میں کلمہ پڑھتا ہوں اس کے بعد اس سے ایک تحریر لکھوا کر اس پر دستخط لئے جائیں اس توبہ کو مشتہر کیا جائے اس کے بعد کچھ عرصہ دیکھا جائے کہ وہ سنی صحیح العقیدہ رہتا ہے کہ نہیں کیونکہ ایسے شخص کا بھروسہ نہیں پھر جب اطمینان ہو جائے کہ اب وہ سنی صحیح العقیدہ مذہب پر ثابت قدم رہے گا پھر سنی لڑکی سے مذکور لڑکے کی شادی کی جا سکتی ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
25 شعبان المعظم 1418ھ/ 26 دسمبر 1997ء
(فتاوی حنفیہ اشرفیہ ،ج:1،ص:478،479،تنظیم اہل سنت پاکستان)