ایک سنگین مسئلہ در پیش ہے امید ہے کہ غور وفکر کے بعد حل فرمائیں گے۔ کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک لڑکا زید اور اس کی بہن کی شادی غیروں میں طے کر دی گئی زید کو شادی میں بنگلہ اور سیٹ کاروبار ملے گا زید اور بہن کی جن سے شادی ہوگی آپس میں پہلے کوئی رشتے داری نہیں ہے شادی کی تاریخ طے ہو جانے اور کارڈ تقسیم ہو جانے کے بعد دوسرے لوگوں کے متعلق ایک انتہائی بھیانک اور خوفناک انکشاف ہوا کہ جہاں بات طے ہوئی وہ کافر قادیانی ہے۔ زید کے بڑے بھائی الحمد للہ نیک سیرت اور نماز روزہ کے بڑے پابند ہیں مگر اس انکشاف کے بعد ان کی خاموشی تعجب خیز ہے۔ گھر کے تمام افراد کا مسلک اہلسنت وجماعت حنفی ہے زید کے بڑے بھائی جو کہ قادیانیوں کے متعلق جانتے ہیں اور سنی علماء کرام کے احتجاج سے بھی واقف ہیں مگر جواز یہ بنایا جا رہا ہے کہ کیونکہ شادی کارڈ تقسیم ہو چکے ہیں لہٰذا اگر اب شادی نہ کی گئی تو بڑی بدنامی ہوگی جبکہ بعض شادی میں یہاں تک ہو جاتا ہے کہ آئی ہوئی بارات آپس کے جھگڑوں کی وجہ سے واپس لوٹ جاتی ہے جبکہ یہاں تو معاملہ بڑا سنگین ہے اور شادی میں بھی وقت ہے لہٰذا خاندان کے سرپرست اعلیٰ اگر چاہیں تو رشتہ فوری ختم کر سکتے ہیں اگر خدانخواستہ شیطان کے بہکاوے میں آ کر شادی کر دی گئی تو زید اور تمام گھر والوں خصوصاً بڑے بھائی کے ایمان کا کیا ہوگا۔ خاندان کی اکثریت اس انکشاف کے بعد شادی کے خلاف ہے اور کچھ افراد نے شادی بائیکاٹ کرنے کا بھی ارادہ کیا ہے یہ شادی دنیا اور خصوصاً آخرت میں اللہ تعالیٰ جل شانہ کی بارگاہ میں کن کن بھیانک اور خطرناک عذاب میں مبتلا کر سکتی ہے براہ مہربانی قرآن وسنت اور احادیث نبوی ﷺ کی روشنی میں اس شادی اور اس شادی میں شریک ہونے والوں کے متعلق جواب دیں۔ شکریہ
سائل: محمد علی
پتہ: نارتھ کراچی سیکٹر
باسمہ تعالیٰ
بعون الملك الوهاب قادیانی ایسے کافر ومرتد ہیں جو ان کے کفر وارتداد میں شک کرے وہ خود بھی کافر مرتد ہے اور کسی کافر ومرتد سے کسی بھی صحیح العقیدہ سنی مسلمان اور کسی کافرہ کا مرتد سے نکاح ہرگز ہرگز نہیں ہو سکتا۔ ہدایہ میں ہے:
ولا یجوز ان یتزوج المرتد مسلمة ولا كافرة و مرتدة
اور اس کے بعد فرمايا:
وكذا المرتدة لا يتزوجها مسلم ولا كافر 1
یعنی اسی طرح مرتدہ سے کوئی مسلمان اور کافر نکاح نہ کرے ۔
جب مرتد کا نکاح خود مرتدہ اور کافرہ سے بھی نہیں ہو سکتا تو پھر صحیح العقیدہ سنی مسلمان سے کیسے ہو سکتا ہے لہٰذا صورت مسئولہ میں اس رشتہ کو ختم کرنا ضروری ہے اگر چہ کارڈ چھپوا کر تقسیم ہی کیوں نہ کر دیئے گئے ہوں اور اس رشتہ کو ختم کرنا بدنامی نہیں بلکہ نیک نامی ہے اور دینی ایمانی غیرت وحمیت کا تقاضا بھی یہی ہے کہ یہ رشتہ ہرگز نہ کیا جائے اور تمام مسلمانوں پر یہ لازم ہے کہ وہ فوراً اس رشتہ کو ختم کرانے کے لئے اپنا اثر ورسوخ استعمال کریں اور اپنا دینی فریضہ انجام دیں اور جب تک یہ رشتہ ختم نہ کر دیں ان سے ہر قسم کے تعلقات سلام وکلام سب منقطع کر لیں اور مکمل طور پر ان کا سماجی ہر طرح کا بائیکاٹ کریں،قرآن کریم میں ہے:
فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِينَ الانعام2
تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھے۔
اور جو لوگ ان کے قادیانی ہونے کو جان کر اور اس نکاح کو جائز سمجھتے ہوئے اس میں شریک ہوں گے ان کا بھی وہی حکم ہے جو کافر ومرتد کا ہے یعنی دائرہ اسلام سے خارج ہو جائیں گے ان کا توبہ کرنا اور تجدید ایمان شادی شدہ کے لئے نئے مہر پر تجدید نکاح کرنا ضروری ہوگا۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
6 شعبان المعظم 1417ھ/16دسمبر 1996ء
(فتاوی حنفیہ اشرفیہ ،ج:1،ص؛38،36،تنظیم اہل سنت پاکستان)