logoختم نبوت

قادیانی مرزائی کافر ومرتد ہیں - (مولانا مصطفی رضا خان صاحب)

استفتاء:

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ مسماۃ ایک مرزائی سے بیاہی ہوئی تھی۔ چند سال کے بعد مرزائی مذکور نے اس کو طلاق دے کر اپنی زوجیت سے علیحدہ کر دیا اور وہ اپنی میکے اپنے حقیقی بھائی کے پاس رہنے لگی۔ اور اس کا بھائی بھی قادیانی تھا کچھ ماہ کے بعد معلوم ہوا کہ مسماۃ مذکور کو حمل ہے اور مطلقہ ہے اگر بچہ پیدا ہو تو بڑی ندامت ہوگی، اس لیے اس کے حقیقی بھائی نے ہر چند کوشش کی کہ کوئی مرزائی اس سے دوران حمل میں نکاح کر لے مگر کسی نے نہیں کیا۔ آخر اسے ایک حنفی المذہب ملا اور وہ بھی اجنبی نو وارد تھا وہ مسماۃ مذکور کے ساتھ شادی کرنے کو تیار ہو گیا، مسماۃ مذکور کے بھائی نے قادیانیوں سے کہا کہ نکاح پڑھو مگر انہوں نے صاف انکار کرنے کر دیا، اور کہا کہ یہ نکاح ہم نہیں پڑھائیں گے، کیونکہ مسماۃ مذکور کو ایام عدت کے اندر ہی حمل ٹھہر گیا تو اس نے دو حنفی علما سے بات گانٹھی اور ہر دو علما نے چند روپیہ لے کر نکاح پڑھا دیا جب نکاح پڑھا گیا اس وقت حمل آٹھ ماہ کا تھا اور طلاق لیے ہوئے قریباً نو ماہ ہوئے تھے۔ واقعات مذکورہ سے گاؤں میں سخت سنسنی پھیلی ہوئی ہے کہ نکاح ٹھیک نہیں۔ آپ بہ حیثیت مفتی اعظم فتوی از روئے قرآن مجید وحدیث شریف صادر فرما دیں کہ نکاح صحیح ہے یا غلط ہے اگر غلط ہے تو شرع اسلام کے مطابق نکاح خواں اور حاضرین کو کیا سزا ملنی چاہیے اور اس کی حد کیا ہے؟

از پنجاب ضلع گجرات مقام سرائے عالمگیر مرسلہ منشی شان علی سکریٹری انجمن اسلامیہ 55ھ

الجواب:

مرزائی مرتد ہے خواہ مرزا (علیہ ما علیہ) کو نبی مانتا ہو یا مجدد۔ مرزا جس نے نبوت کا دعوی کیا اور انبیا کی توہینیں کیں خصوصاً حضرت سیدنا مسیح روح اللہ کلمۃ اللہ، رسول اللہ علیٰ نبینا وعلیہ و علیٰ سائر رسل الله صلوات الله و تسلیمات اللہ کی اور انکی والدہ ماجدہ طیبہ طاہرہ حضرت مریم بتول کی۔ اور قرآن کے صریح خلاف یہودیوں کے موافق کہا کہ حضرت مسیح یوسف نجار کے بیٹے تھے۔ ولا حول ولا قوة الا بالله العلى العظیم

مرزا اپنے ان ناپاک عقائد، بے ہودہ وہم وخیال، مردود افعال واقوال کی بنا پر ایسا کافر ومرتد ٹھہرا کہ جو اس کے اس اخبث واشنع احوال پر مطلع ہو کر اس کے کفر وعذاب میں شک اور ذرا تامل کرے وہ بھی اس کی طرح کافر ومرتد ہے۔

من شك فی كفره و عذابه فقد كفر1

جو اس کے کفر وعذاب میں شک کرے وہ بھی اس کی طرح کافر ہے۔(مترجم)

مرتد کا عالم میں کسی سے نکاح نہیں ہو سکتا۔

عالمگیری میں ہے:

لا يجوز للمرتد ان یتزوج مرتدة ولا مسلمة ولا كافرة اصلية، وكذلك لا يجوز نكاح المرتدة مع احد كذا فی المبسوط 2

مرتد کے لیے کسی عورت، مسلمان کافرہ یا مرتدہ سے نکاح جائز نہیں، اور یوں ہی مرتد عورت کا کسی بھی شخص سے نکاح جائز نہیں، جیسا کہ مبسوط میں ہے۔ (مترجم)

مرزائی کا اس مسماۃ سے نکاح باطل محض اور وہ مسماۃ اگر مرزائیہ نہیں ہے جیسا کہ سوال سے یہی ظاہر ہے تو خود مرزائی مذہب پر بھی مرزائی کا نکاح غیر مرزائی سے باطل محض ہے۔ مرزائی مذہب کی کتابوں سے یہ امر روز روشن کی طرح روشن ہے۔ اگر وہ عورت مسلمان ہے تو جس مسلمان سے اس کا نکاح کر دیا گیا بلا شبہہ ہو گیا کہ وہ حمل بہر حال زنا ہے، خواہ اس مرزائی کا ہو خواہ غیر کا اور زنا کے پانی کی کوئی حرمت نہیں، اور جب سرے سے نکاح وطلاق ہی نہیں تو عدت کیسی، ہاں جس سے نکاح ہوا ہے اسے تا وضع حمل قربت نہ چاہیے۔

حدیث میں ارشاد ہوا:

لئلا يسقى ماء و زرع غيره 3

والله تعالى اعلم۔

(فتاوی مفتی اعظم ہند ،ج:4،ص:304،305،شبیر برادرز لاہور)


  • 1 در مختار مع شامی: 317
  • 2 الفتاویٰ الہندیہ، کتاب النکاح باب فی المحرمات: 1/ 360
  • 3 سنن ابی داؤد باب فی وطئی السبایا: 2/ 248

Powered by Netsol Online