Khatam e Nabuwat

علامہ قاضی غلام ربانی چشتی حنفی

حالات زندگی:

حضرت علامہ غلام گیلانی کے برادر اصغر حضرت علامہ قاضی محمد غلام ربانی بن قاضی نادر دین بن قاضی جنگ باز قدس سرہم تقریباً ۱۸۷۱ء میں علاقہ چھچہ کے مشہور قصبے شمس آباد میں پیدا ہوئے۔

حضرت علامہ قاضی محمد غلام محمد ربانی قدس سرہ نے ابتدائی تعلیم اپنے والد گرامی سے حاصل کی اور پھر اسی دور کی علاقائی درس گاہوں میں تحصیل علم کے بعد یوپی کا رخ کیا اور مدرسہ عالیہ رامپور کے جلیل القدر اساتذہ سے علم کی تکمیل کی۔ ان اساتذہ میں حضرت علامہ فضل حق رامپوری، مولانا ابو طیب مکی اور مولانا منور علی شامل تھے۔

سند فراغت کے بعد آپ اپنے برادر اکبر علامہ قاضی غلام گیلانی قدس سرہ کے ہمراہ ڈھاکہ تشریف لے گئے۔ وہاں آپ ایک اسلامیہ کالج میں عربی لیکچرار کی حیثیت سے بارہ سال تک تدریسی خدمات انجام دیتے رہے۔

آپ حضرت پیر مہر علی شاہ گولڑوی قدس سرہ کے مرید خاص تھے۔ قبلہ پیر صاحب نے آپ کو متعدد اوراد ووظائف کی اجازت عطا فرمائی اور سلسلہ عالیہ چشتیہ میں اجازت وخلافت کی سعادت سے بھی سرفراز فرمایا۔ بنگال میں دس پندرہ سال کے عرصے میں وعظ وہدایت میں اتنے مشہور ہوئے کہ "مولانا پنجابی" کے نام سے معروف ہو گئے۔ آپ کی دعوت رشد وہدایت کی بدولت ہزاروں لوگوں نے آپ کے دست مبارک پر بیعت توبہ کی اور کئی غیر مسلم خاندان مشرف بہ اسلام ہوئے۔

آپ ہنس مکھ، کشادہ دل، مہمان نواز اور نہایت مخلص تھے۔ آپ کا دسترخوان بہت وسیع ہوتا تھا۔ دس بیس آدمی اکثر اوقات آپ کے کھانے میں شریک ہوتے۔ آپ کا حلقہ اثر بہت وسیع تھا۔ آپ کے تقریباً پچاس ہزار سے زائد مریدین تھے۔ علامہ قاضی محمد غلام ربانی قدس سرہ جس موضوع پر بولتے دریا بہا دیتے تھے۔ قادیانیوں، شیعوں، وہابیوں اور دیگر بد مذہبوں کو آپ نے للکارا۔ کوئی بھی آپ کے سامنے آنے کی جرات نہ کر سکا۔ آپ کی بہت بڑی لائبریری جس میں کئی نادر ونایاب کتب تھیں جو آپ کے وسعت مطالعہ کی مظہر تھیں۔ آپ اردو، فارسی، عربی اور بنگالی زبان میں دسترس رکھتے تھے۔ نعت گو شاعری بھی کی لیکن افسوس آپ کا کلام محفوظ نہ رہ سکا۔ جہاد بالقلم میں بھی آپ نے نمایاں کردار ادا کیا ہے جن سے آپ کے علمی تبحر کا اندازہ ہوتا ہے۔ مثلاً

1. جامع الكلام فی بيان الميلاد والقيام

2. فوز المرام فی بیان حادی عشر لغوث الانام

3. الدليل المبين فی اعراس الصالحين

4. التحقيق الصواب فی مسئلۃ المحراب

5. البيان فى اخذ الاجرة على الاذكار وتلاوة القرآن

رد قادیانیت:

آپ کے رد قا دیا نیت پر دو مختصر رسالے دستیاب ہوئے ہیں۔

. مرزا کی غلطیاں

. رد قادیانی

ان دونوں رسالوں کے علاوہ آپ نے تیغ غلام گیلانی کا تتمہ بھی تحریر فرمایا ہے۔ علامہ قاضی محمد غلام ربانی قدس سره تین دن علیل رہنے کے بعد ۱۲ دسمبر ۱۹۴۶ء کو اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔ نماز جنازہ میں علماء ومشائخ کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ آپ کا مزار پر انوار شمس آباد ضلع اٹک کے قبرستان میں واقع ہے۔

Powered by Netsol Online