Khatam e Nabuwat

علامہ قاضی غلام گیلانی چشتی حنفی

حالات زندگی:

 راولپنڈی سے پشاور جانے والی سڑک پر کامرہ موڑ سے چار میل کے فاصلے پر ضلع اٹک کی حدود میں ایک قصبہ شمس آباد نام سے آباد ہے۔ قاضی غلام جیلانی بن قاضی نادر بن قاضی جنگ بازار اسی قصبہ میں ۱۸۶۸ء میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد ماجد قاضی نادر دین صاحب علم اور رئیس القلم تھے۔ شمس آباد کی عوام نے ان ہی سے نوشت وخواند سیکھی تھی۔ ہندکو زبان کے صوفی بزرگ شاعر تھے اور ان کی علمی یادگار "پند نامہ بطرزسی حرفی" موجود ہے۔

قاضی غلام جیلانی نے ابتدائی کتب اپنے علاقے کے جید علماء سے پڑھیں۔ پھر مدرسہ عالیہ رامپور میں داخل ہوئے اور مولانا محمد طیب، مولانا منور علی محدث رامپوری اور مولانا سلامت اللہ رامپوری سے استفادہ کیا۔ مدرسہ عالیہ سے سند فضیلت حاصل کی اور اسی مدرسہ میں مدرس مقرر ہوئے۔

محی الدین حضرت مولانا قاضی غلام جیلانی کے دونوں بھائی مولانا قاضی غلام سبحانی اور حکیم مولانا قاضی غلام ربانی شمس آبادی بھی جید علماء میں سے تھے۔ قاضی صاحب سلسلہ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ میں سراج الاولیاء حضرت خواجہ محمد سراج الدین 1333ھ سجادہ نشین خانقاه احمدیہ سعیدیہ موسیٰ زئی شریف ضلع ڈیرہ اسمعیل خان کے مرید وخلیفہ تھے۔

بعد ازاں امام احمد رضا خان بریلوی کے حکم پر حضرت مولانا غلام جیلانی نے دھوراجی کاٹھیاوار کے مدرسہ فخر عالم میں مدرس کے فرائض انجام دینے شروع کئے۔ اس مدرسہ میں آپ کے فرزند حضرت مولانا قاضی عبد السلام شمس آبادی بھی طلباء میں شامل تھے۔ کچھ عرصہ تدریس کے بعد مولانا کرامت علی جونپوری کے سلسلہ تبلیغ وارشاد سے وابستہ ہو کر بنگال تشریف لے گئے۔ بعد میں آپ کئی بار تبلیغی دوروں پر بنگال گئے اور وہاں کئی مساجد اور عید گاہیں تعمیر کرائیں۔ بنگال میں آپ کے مریدین اور خلفاء کی کثیر تعداد تھی۔ جب تبلیغی دوروں سے واپس تشریف لاتے تو دہلی میں اور پھر لاہور میں قیام فرماتے اور لاہور کے مکتبوں سے نئی کتب خرید فرما کر گھر تشریف لے جاتے۔

امام احمد رضا سے آپ کو گہری عقیدت تھی اور آپ بارہا بریلی شریف تشریف لے گئے۔ امام احمد رضا خاں بریلوی نے ایک موقعہ پر جب ایک وفد علماء ندوۃ سے بات چیت کے لیے لکھنؤ بھیجا تو اس میں حضرت مولانا قاضی غلام جیلانی بھی شامل تھے۔ اعلیٰ حضرت سے اظہار نسبت کے لیے مولانا غلام جیلانی اپنے نام کے ساتھ "الرضوی" تحریر فرماتے تھے۔ امام احمد رضااور حضرت مولانا غلام جیلانی کے درمیان مراسلت سے تعلقات کی گہرائی کا بخوبی اظہار ہوتا ہے۔ مولانا غلام جیلانی اعلیٰ حضرت کے نام ایک مکتوب کا آغاز یوں فرماتے ہیں:

"بحضور لامع النور موفور السرور قامع الشرور والفسق والفجور حضرت عالم اہل السنۃ والجماعۃ مجدد مائۃ حاضرہ زید مجدہم بعد نیاز بے آغاز حضور نے فرمایا تھا"

ایک اور مکتوب کا آغاز یوں ہے:

"بجناب مستطاب حضرت عالم اہل سنت وجماعت مجدد مائۃ حاضرة زيد فضلہم بعد نیاز مندی عقیدت مندانہ"

ایک استفتاء کا آغاز اس طرح فرمایا:

"الاستفتاء فی حضرة مجدد المائة الحاضرة الفاضل البريلوى غوث الانام مجمع العلم والحلم والاحترام امام العلماء ومقدام الفضلاء لا زال بالافادة والعز والاكرام"

اعلی حضرت مولانا غلام جیلانی کے ایک استفتاء کے جواب کا آغاز یوں فرماتے ہیں:

"بملاحظہ مولانا المكرم والفضل الاتم مولانا مولوی قاضی غلام گیلانی صاحب اکرمہ اللہ تعالیٰ"

آخری دور میں آپ نے اپنے قصبے شمس آباد کی مٹھی مسجد میں مدرسہ قائم کیا جس میں آپ خود پڑھاتے تھے۔ اس مدرسہ میں آپ کے پاس دور دور سے حتیٰ کہ بخارا تک کے طلباء پڑھنے آتے تھے۔ آپ کو بنگالی، فارسی، عربی، گجراتی، پشتو، اردو اور پنجابی زبانوں پر مکمل عبور تھا۔

مبلغ، مدرس، مناظر اور پیر طریقت ہونے کے علاوہ آپ اپنے دور کے کثیر التصانیف علماء اہل سنت میں سے تھے۔ اردو، فارسی اور عربی میں آپ نے تصنیف وتالیف کا کام انجام دیا۔ آپ کی چند کتب آپ کی حیات مبارکہ میں چھپ کر شائع ہوئیں اور باقی غیر مطبوعہ ہیں جن میں سے اکثر کے مسودات ضائع ہو چکے ہیں۔ آپ کی تصانیف کی مکمل فہرست تا حال مرتب نہیں ہوئی۔ تلاش وجستجو کے بعد آپ کی باون کتب کے نام معلوم ہو سکے جن میں سے چند کے نام یہاں ذکر کئے جاتے ہیں۔

1.   جامع التحرير فی حرمۃ الغناء والمزامير (مطبوعہ اردو)

2.   عذاب شریعت بر عامل رسالہ آداب طریقت

3.   بديع الكلام فی لزوم الظهر والجمعۃ على الانام

4.   حق الايضاح فی شرطیۃ الكفو للنكاح (فارسی عربی، مطبوعہ)

5.   فضائل سادات (اردو، مطبوعہ)

6.   خير الماعون فی جواز الدعاء لرفع الطاعون (فارسی، غیر مطبوع)

7.   آداب الدعاء واسباب رد وقبول دعا (فارسی، غیر مطبوعہ)

8.   تتمۃ المقالات فی جواز اخذ الدراهم على الختمات (اردو)

9.   نفخۃ الازهار فی معنى مسجد الضرار (اردو، غیر مطبوعہ)

10. عقائد وہابیہ (غیر مطبوعہ)

11.الفيض التام فی تقبيل الابهام (غير مطبوعہ)

12. رفيق العلماء فی طريق القضاء وغيره

رد قادیانیت:

رد قادیانیت پر حضرت علامہ قاضی غلام گیلانی صاحب کی تین کتابیں دستیاب ہوئیں ہیں جو اس سلسلہ ختم نبوت میں شامل کی گئی ہیں۔

1.   تیغ غلام گیلانی بر گردن قادیانی

2.   رسالہ بیان مقبول ورد قادیانی مجہول

3.   جواب حقانی در رد بنگالی قادیانی

۲۴ ذی قعدہ ۱۳۴۸ھ/۲۳ اپریل ۱۹۳۰ء کو ۶۳ سال کی عمر میں حضرت علامہ قاضی غلام جیلانی نے وصال فرمایا۔ شمس آباد ضلع اٹک، پاکستان کے بڑے قبرستان میں آپ کا مزار پر انوار ہے۔

Powered by Netsol Online