Khatm-E-Nabuwat

عقیدہ ختم نبوت پر احادیث مبارکہ کا مجموعہ

آمد مصطفی ﷺسے قصر نبوت کی تکمیل:

1عَنْ أَبِي ھُرَيْرَةَ رضی الله عنه: أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ: إِنَّ مَثَلِي وَمَثَلَ الْأَنْبِیَاء مِنْ قَبْلِي، كمَثَلِ رَجُلٍ بَنَی بَيْتًا فَأَحْسَنَهُ وَأَجْمَلَهُ إِلَّا مَوْضِعَ لَبِنَةٍ مِنْ زَاوِیَةٍ، فَجَعَلَ النَّاسُ یَطُوْفُوْنَ بِهِ وَیَعْجَبُوْنَ لَهُ وَیَقُوْلُوْنَ: ھَلَّا وُضِعَتْ ھَذِهِ اللَّبِنَةُ؟ قَالَ:فَأَنَا اللَّبِنَةُ وَأَنَا خَاتِمُ النَّبِيِّيْنَ

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میری اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال ایسی ہے، جیسے کسی شخص نے گھر تعمیرکیا اور اس کو خوب آراستہ و پیراستہ کیا، لیکن ایک گوشہ میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی۔ لوگ آکر اس مکان کو دیکھنے لگے اورخوش ہونے لگے اور کہنے لگے! یہ اینٹ بھی کیوں نہ رکھ دی گئی (پھر) آپز ﷺ نے فرمایا: پس میں وہی آخری اینٹ ہوں اور میں ہی خاتم النبیین ہوں۔

(مسلم، الصحیح، کتاب الفضائل، باب ذکر کونہ ﷺ خاتم النبیین، 4: 1791، رقم: 2286)


2 فَكانَ أَبُوْ ھُرَيْرَةَ رضی الله عنه یَقُوْلُ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : مَثَلِي وَمَثَلُ الأَنْبِیَاءِ كمثَلِ قَصْرٍ أَحْسَنَ بُنْیَانَهُ وَتَرَکَ مِنْهُ مَوْضِعَ لَبِنَةٍ فَطَافَ بِهِ نُظَّارٌ فَتَعَجَّبُوْا مِنْ حُسْنِ بُنْیَانِهِ إلَّا مَوْضِعَ تِلْکَ اللَّبِنَةِ لَا یَعِيْبُوْنَ غَيْرَھَا فَکُنْتُ أنَا مَوْضِعُ تِلْکَ اللَّبِنَةِ خُتِمَ بِيَ الرُّسُلُ

(ابن حبان، الصّحیح، 14: 316، رقم:              6406)


3حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ أَبُ وَالْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَثَلِي وَمَثَلُ الْأَنْبِيَاءِ مِنْ قَبْلِي، كَمَثَلِ رَجُلٍ ابْتَنَى بُيُوتًا فَأَحْسَنَهَا وَأَجْمَلَهَا وَأَكْمَلَهَا، إِلَّا مَوْضِعَ لَبِنَةٍ مِنْ زَاوِيَةٍ مِنْ زَوَايَاهَا، فَجَعَلَ النَّاسُ يَطُوفُونَ وَيُعْجِبُهُمُ الْبُنْيَانُ، فَيَقُولُونَ: أَلَّا وَضَعْتَ هَاهُنَا لَبِنَةً، فَيَتِمَّ بُنْيَانُكَ، فَقَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَكُنْتُ أَنَا اللَّبِنَةَ

(مسلم، الصحیح، کتاب الفضائل، باب ذکر کونہ ﷺ خاتم النبیین، 4: 1791، رقم: 5960 )


4حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَثَلِي وَمَثَلُ الْأَنْبِيَاءِ، كَمَثَلِ رَجُلٍ بَنَى بُنْيَانًا فَأَحْسَنَهُ وَأَجْمَلَهُ، فَجَعَلَ النَّاسُ يُطِيفُونَ بِهِ يَقُولُونَ: مَا رَأَيْنَا بُنْيَانًا أَحْسَنَ مِنْ هَذَا إِلَّا هَذِهِ اللَّبِنَةَ، فَكُنْتُ أَنَا تِلْكَ اللَّبِنَةَ

(مسلم، الصحیح، کتاب الفضائل، باب ذکر کونہ ﷺ خاتم النبیین، 4: 1791، رقم: 5959)


5عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا مَثَلِي وَمَثَلُ الْأَنْبِيَاءِ قَبْلِي كَمَثَلِ رَجُلٍ بَنَي بِنَاءً فَأَحْسَنَهُ، وَأَكْمَلَهُ، وَأَجْمَلَهُ إِلَّا مَوْضِعَ لَبِنَةٍ، فَجَعَلَ النَّاسُ يُطِيفُونَ بِهِ، فَيَقُولُونَ: مَا رَأَيْنَا بِنَاءً أَحْسَنَ مِنْ هَذَا لَوْلَا مَوْضِعُ هَذِهِ اللَّبِنَةِ، أَلَا وَكُنْتُ أَنَا تِلْكَ اللَّبِنَةَ

(مسند الحميدي،باب البیوع،رقم:1067)


6عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: مَثَلِي وَمَثَلُ الْأَنْبِیَاء، كمَثَلِ رَجُلٍ بَنٰی دَارًا فَأَتَمَّھَا وَأَكمَلَھَا إِلَّا مَوْضِعَ لَبِنَةٍ فَجَعَلَ النَّاسُ یَدْخُلُوْنَھَا وَیَتَعَجَّبُوْنَ مِنْھَا وَیَقُوْلُوْنَ: لَوْلاَ مَوْضِعُ اللَّبِنَةِ! قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : فَأَنَا مَوْضِعُ اللَّبِنَةِ جِئْتُ فَخَتَمْتُ الأَنْبِیَاء

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میری اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے کوئی گھر تعمیر کیا اور اسے ہر طرح سے مکمل کیا مگر ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی۔ لوگ اس میں داخل ہو کر اسے دیکھنے لگے اور اس کی خوبصورت تعمیر سے خوش ہونے لگے سوائے اس ایک اینٹ کی جگہ کے کہ وہ اس کے علاوہ اس محل میںکوئی کمی نہ دیکھتے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: پس میں ہی وہ آخری اینٹ رکھنے کی جگہ ہوں، میں نے آکر انبیاء کی آمد کا سلسلہ ختم کر دیا۔

(بخاري، الصحیح، کتاب المناقب، باب خاتم النبیین ﷺ ، 3: 130، رقم: 3334)

(مسلم، الصحیح، کتاب الفضائل، باب ذکر کونہ ﷺ خاتم النبیین، 4: 1791، رقم: 2287)


7 عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّمَا مَثَلِي وَمَثَلُ الْأَنْبِيَاءِ قَبْلِي، كَرَجُلٍ بَنَى دَارًا فَأَكْمَلَهَا وَأَحْسَنَهَا إِلَّا مَوْضِعَ لَبِنَةٍ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَدْخُلُونَهَا وَيَتَعَجَّبُونَ مِنْهَا وَيَقُولُونَ: لَوْلَا مَوْضِعُ اللَّبِنَةِ

(ترمذي، السنن، کتاب الأمثال، باب في مثل النبي والأنبیا قبلہ، 5: 147، رقم: 2862)


8عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ ﷺ : مَثَلِي وَمَثَلُ الْأَنْبِیَائِ، كمَثَلِ رَجُلٍ بَنٰی دَارًا فَأَكْمَلَهَا وَأَحْسَنَھَا إِلَّا مَوْضِعَ لَبِنَةٍ فَکَانَ مَنْ دَخَلَھَا وَأَنْظَرَ إِلَيْھَا قَالَ: مَا أَحْسَنَھَا إِلاَّ مَوْضِعَ ھَذِهِ اللَّبِنَةِ فَأَنَا مَوْضِعُ اللَّبِنَةِ خُتِمَ بِيَ الأَنْبِیَاءُ

(طیالسي، المسند، 1: 247، رقم: 1785)


9 عَنْ أَبَيِّ ابْنِ كعْبِ أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ: مَثَلِي فِي النَّبِيِّيْنَ كمَثَلِ رَجُلٍ بَنٰی دَارًا فَأَحْسَنَھَا وَأَكمَلَھَا وَأَجْمَلَھَا وَتَرَکَ مِنْھَا مَوْضِعَ لَبِنَةٍ فَجَعَلَ النَّاسُ یَطُوْفُوْنَ بِالْبِنَاءِ وَیَعْجَبُوْنَ مِنْهُ وَیَقُوْلُوْنَ لَوْ تَمَّ مَوْضِعُ تِلْکَ اللَّبِنَةِ وَأَنَا فِي النَّبِيِّيْنَ مَوْضِعُ تِلْکَ اللَّبِنَةِ

حضرت ابی بن کعب سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: انبیاء میں میری مثال اس شخص کی سی ہے جس نے کوئی گھر تعمیر کیا اور اسے ہر طرح سے مکمل کیا اور خوب آراستہ کیا مگر ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی۔ لوگ اس عمارت کو آکر دیکھنے لگے اور اس کی خوبصورت تعمیر سے خوش ہونے لگے اور کہنے لگے کاش اس اینٹ رکھنے کی جگہ کو بھی مکمل کر دیا جاتا! پس میں انبیاءمیں وہ آخری اینٹ رکھنے کی جگہ ہوں۔

(ترمذي، السنن، کتاب المناقب، باب في فضل النبي ﷺ ، 5: 586، رقم: 3613)


10عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : مَثَلِي وَمَثَلُ النَّبِيِّيْنَ مِنْ قَبْلِيْ كمَثَلَ رَجُلٍ بَنٰی دَارًا فَأَتَمَّھَا إِلاَّ لَبِنَةً وَاحِدَةً فَجِئْتُ أَنَا فَأَتْمَمْتُ تِلْکَ اللَّبِنَةَ

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: میری اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے کوئی گھر تعمیر کیا اور اسے ہر طرح سے مکمل کیا مگر ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی۔ میں نے اپنی بعثت کے ساتھ اس اینٹ کو مکمل کر دیا۔

(مسلم، الصحیح، کتاب الفضائل، باب: ذکر کونہ ﷺ خاتم النبیین، 4: 1791، رقم: 2286 )


اُمتِ محمدی ﷺ درجہ میں اَوّل اور وجود میں آخر:

1عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ : نَحْنُ الْاٰخِرُونَ السَّابِقُونَ یَوْمَ الْقِیَامَةِ أُوْتُوا الْکِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا وَأُوْتِینَاهُ مِنْ بَعْدِهِمْ

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ہم آخری ہیں اور قیامت کے روز سب سے پہلے ہوں گے۔ بات صرف اتنی ہے کہ انہیں ہم سے پہلے کتاب دی گئی اور ہمیں ان کے بعد دی گئی۔

(بخاري، الصحیح، کتاب الجمعۃ، باب فرض الجمعۃ، 1: 299، رقم: 896)

(نسائي، السنن، کتاب الجمعۃ، باب إیجاب الجمعۃ، 3: 85، رقم: 1367)


2عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" نَحْنُ الْآخِرُونَ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بَيْدَ كُلِّ أُمَّةٍ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا، وَأُوتِينَا مِنْ بَعْدِهِمْ

(بخاری،كتاب احادیث الانبیاء ،باب۔۔۔حدیث نمبر:3486)


3أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: نَحْنُ الْآخِرُونَ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، بَيْدَ أَنَّهُمْ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا

(بخاری،کتاب الجمعۃ. باب فرض الجمعۃ ،حدیث نمبر:876)


4عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : نَحْنُ الْآخِرُونَ الْأَوَّلُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَنَحْنُ أَوَّلُ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ، بَيْدَ أَنَّهُمْ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا، وَأُوتِينَاهُ مِنْ بَعْدِهِمْ 

(مسلم،کتاب الجمعۃ، باب ھدایۃ ھذہ الامۃ لیوم الجمعۃ ،حدیث :1980 )


5عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَحْنُ الْآخِرُونَ وَنَحْنُ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، بَيْدَ أَنَّ كُلَّ أُمَّةٍ أُوتِيَتِ الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا، وَأُوتِينَاهُ مِنْ بَعْدِهِمْ

(مسلم ،کتاب الجمعۃ، باب ھدایۃ ھذہ الامۃ لیوم الجمعۃ ،حدیث :1978)


6مَا حَدَّثَنَا بِهِ أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: نَحْنُ الْآخِرُونَ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ

(بخاری،كتاب الایمان والنذور،باب قول اللہ تعالی : {لاَ يُؤَاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ۔۔۔)حدیث :6624)


7أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ هُرْمُزَ الْأَعْرَجَ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" نَحْنُ الْآخِرُونَ السَّابِقُونَ

(بخاري، الصحیح، کتاب الوضوء، باب البول في الماء الدائم، 1: 94، رقم: 238)


8عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قال: قَالَ: رَسُوْلُ اللهِ ﷺ نَحْنُ الْاٰخِرُوْنَ مِنْ أَهْلِ الدُّنْیَا وَالْأَوَّلُوْنَ یَوْمَ الْقِیَامَةِ الْمَقْضِيُّ لَهُمْ قَبْلَ الْخَـلَائِقِ

(ابن ماجہ، السنن، کتاب إقامۃ الصلاۃ، باب في فرض الجمعۃ، 1: 344، رقم: 1083)


9عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَنَحْنُ الآخِرُوْنَ مِنْ أَهل الدُّنْیَا، وَالأَوَّلُوْنَ یَوْمَ الْقِیَامَةِ، الْمُقْضِیُّ لَهمْ قَبْلَ الْخَلاَئِقِ

(صحیح مسلم، کتاب الجمعة، باب ھدایۃ ھذہ الامۃ لیوم الجمعۃ ، حدیث: 1982)


10عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ : إِنَّ مُوْسٰی علیہ السلام لَمَّا نَزَلَتْ عَلَيْهِ التَّوْرَاةُ وَ قَرَأَهَا فَوَجَدَ فِيْهَا ذِكرَ هٰذِهِ الْأُمَّةِ فَقَالَ: یَا رَبِّ، إِنِّي أَجِدُ فِي الْاَلْوَاحِ أُمَّةً هُمُ الْاٰخِرُوْنَ السَّابِقُوْنَ فَاجْعَلْهُمْ اُمَّتِي

(ابن عساکر، تاریخ دمشق، 61: 119)

(سیوطي، الدر المنثور، 3: 556 )


11 عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: نَحْنُ آخِرُ الْأُمَمِ وَأَوَّلُ مَنْ یُّحَاسَبُ یُقَالُ: أَيْنَ الْأُمَّةُ الْأُمِّيَّةُ وَنَبِیُّهَا فَنَحْنُ الْاٰخِرُوْنَ الْأَوَّلُوْنَ

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ہم سب اُمتوں کے آخر پرہیں اور سب سے پہلے حساب اس امت کا کیا جائے جائے گا۔ کہا جائے گا: امی امت اور اس کے نبی کہاں ہیں؟ سو ہم اول بھی ہیں اور آخر بھی۔

(ابن ماجہ، السنن، کتاب الزھد، باب صفۃ أمۃ محمد ﷺ ، 2: 1434، رقم: 4290)


12عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضی الله عنه قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : نَحْنُ الْآخِرُوْنَ وَالْأَوَّلُوْنَ یَوْمَ الْقِیَامَةِ

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ہم زمانہ کے اعتبار سے آخری اور روز قیامت (حساب کے اعتبار سے) پہلے ہوں گے۔

(ابن حبان، الصّحیح، 8: 11، رقم: 3217)


13عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ مَکْحُوْلٍ: قَالَ فِي حَدِيْثٍ طَوِيْلٍ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : بَلْ یَا یَهُوْدِيُّ، أَنْتُمُ الْاَوَّلُوْنَ وَ نَحْنُ الْاٰخِرُونَ السَّابِقُوْنَ یَوْمَ الْقِیَامَةِ

حضرت عبد اللہ بن مالک، حضرت مکحول سے ایک طویل حدیث میں روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: بلکہ اے یہودی! تم زمانہ کے اعتبار سے پہلے ہو اور ہم آخری لیکن روزِ قیامت سبقت لے جانے والے ہم ہیں

(ا بن أبي شیبہ، المصنف، 6: 327، رقم: 31803)


14عَنْ أَبِيْ نَضْرَةَ قَالَ: خَطَبَنَا بْنُ عَبَّاسٍ عَلٰی مِنْبَرِ الْبَصْرَةِ فَقَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ … فَیَأْتُوْنَ عِيْسٰی فَیَقُوْلُوْنَ: یَا عِيْسٰی! اشْفَعْ لَنَا إِلٰی رَبِّکَ فَلْیَقْضِ بَيْنَنَا فَیَقُوْلُ إِنِّي لَسْتُ ھُنَاكمْ إِنِّي اتُّخِذْتُ إِلٰـھًا مِنْ دُوْنِ اللهِ وَإِنَّهٗ لَا یَھُمُّنِيْ الْیَوْمَ إِلَّا نَفْسِي وَلٰـکِنْ أَرَأَيْتُمْ لَوْ كانَ مَتَاعٌ فِي وِعَاء مَخْتُوْمٍ عَلَيْهِ أَكانَ یُقْدَرُ عَلٰی مَا فِي جَوْفِهِ حَتّٰی یُفَضَّ الْخَاتَمُ قَالَ: فَیَقُوْلُوْنَ: لَا قَالَ: فَیَقُوْلُ: إِنَّ مُحَمَّدًا ﷺ خَاتَمُ النَّبِيِّيْنَ وَقَدْ حَضَرَ الْیَوْمَ وَقَدْ غُفِرَ لَهٗ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهٖ وَمَا تَأَخَّرَ قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : فَیَأْتُوْنِي فَیَقُوْلُوْنَ: یَا مُحَمَّدُ! اشْفَعْ لَنَا إِلٰی رَبِّکَ فَلْیَقْضِ بَيْنَنَا فَأَقُوْلُ: أَنَا لَھَا حَتّٰی یَأْذَنَ اللهُ عزوجل لِمَنْ يَّشَاء وَیَرْضٰی فَإِذَا أَرَادَ اللهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی أَنْ يَّصْدَعَ بَيْنَ خَلْقِهِ نَادٰى مُنَادٍ أَيْنَ أَحْمَدُ وَأُمَّتُهُ فَنَحْنُ الْآخِرُوْنَ الْأَوَّلُوْنَ نَحْنُ آخِرُ الْأُمَمِ وَأَوَّلُ مَنْ یُّحَاسَبُ

حضرت ابو نضرہ سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بصرہ کے منبر پر ہم سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: … پس لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پاس آئیں گے اور عرض کریں گے: اے عیسیٰ! اپنے رب کی بارگاہ میں ہماری شفاعت کر دیجئے کہ ہمارا فیصلہ فرمائے۔ اس پر وہ کہیں گے: میں اس کام کے لیے نہیں ہوں کیونکہ (دنیا میں) اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر مجھے معبود بنا یا گیا لیکن کیا تم جانتے ہو کہ اگر کسی برتن کو بند کر کے اس پر مہر لگا دی جائے تو کیا اس برتن کی چیز کو اس وقت تک لے سکتے ہیں جب تک کہ اس کی مہر نہ توڑی جائے۔ لوگ کہیں گے کہ ایسا تو نہیں ہو سکتا پھر عیسیٰ (علیہ السلام) فرمائیں گے کہ پس محمد ﷺ جو انبیاء کے خاتمہ پر بمنزلہ مہر کے ہیں، آج تشریف فرما ہیں اور اللہ تعالیٰ نے آپ کے لئے اگلوں اور پچھلوں کے گناہ معاف فرما دیئے تھے۔ (تم ان کے پاس جاؤ) حضور ﷺ فرماتے ہیں کہ لوگ یہ سن کر میرے پاس آئیں اور کہیں گے کہ یا محمد! آپ ہی ہماری شفاعت فرمائیے تاکہ ہمارا حساب ہو جائے میں کہوں گا کہ ہاں میں ہوں شفاعت کے لئے۔ پھر جب اللہ عزوجل فیصلہ کرنا چاہے گا ایک منادی پکارے گا، کہاں ہیں أحمد اور ان کی امت؟ پس ہم ہی سب سے آخری اور سب سے پہلے ہیں، ہم سب امتوں سے پیچھے آئے اور سب سے پہلے حساب ہمارا ہو گا۔

(احمد بن حنبل، المسند، 1: 281، رقم: 2546)

(ابو یعلی، المسند، 4: 216، رقم: 2328)


15عَنْ بَھْزِ بْنِ حَکِيْمٍ، عَنْ أَبِيْهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : نُکَمِّلُ، یَوْمَ الْقِیَامَةِ، سَبْعِيْنَ أُمَّةً نَحْنُ آخِرُھَا، وَخَيْرُھَا

حضرت بہز بن حکیم بواسطہ والد اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ہم قیامت کے دن ستر امتوں کی تکمیل کریں گے اور ہم ان سب سے آخری اور سب سے بہتر ہیں۔

(ابن ماجہ، السنن، کتاب الزھد، باب صفۃ أمۃ محمد ﷺ ، 2: 1433، رقم: 4287)


16 عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ , قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِنَّكُمْ وَفَّيْتُمْ سَبْعِينَ أُمَّةً , أَنْتُمْ خَيْرُهَا وَأَكْرَمُهَا عَلَى اللَّهِ

(ابن ماجہ، السنن، کتاب الزھد، باب صفۃ أمۃ محمد ﷺ ، 2: 1433، رقم: 4288)


17عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ سورة آل عمران آية 110، قَالَ: " إِنَّكُمْ تَتِمُّونَ سَبْعِينَ أُمَّةً أَنْتُمْ خَيْرُهَا وَأَكْرَمُهَا عَلَى اللَّهِ

(سنن الترمذی ، كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم،باب وَمِنْ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ،حدیث :3001)


18 عَنْ أَبِيْ سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ مِثْلَهٗ وَ فِيْهِ إِنَّکُمْ تُتِمُّوْنَ سَبْعِيْنَ أُمَّةً

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے اسی طرح کی حدیث مروی ہے، اس میں: تم ستر امتوں کو مکمل کرو گے کے الفاظ ہیں ۔

(أحمد بن حنبل، المسند، 3: 61، رقم: 11604)


19عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ رضی الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ أُمَّتِي هَذِهِ تُوَفِّي سَبْعِينَ أُمَّةً نَحْنُ آخِرُهَا، وَخَيْرُهَا

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میری یہ امت ستر امتوں کا تتمہ ہے۔ہم سب سے آخری اور ان سے بہتر ہیں۔

(مسند عبد اللہ بن عمر، 1: 27، رقم24)


َ20عنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاھِلِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : أَنَا اٰخِرُ الْأَنْبِیَاء وَأَنْتُمْ اٰخِرُ الْأُمَمِ

حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں تمام انبیاء میں سے آخر میں ہوں اور تم بھی آخری اُمت ہو۔

(ابن ماجہ، السنن، کتاب الفتن، 2: 1359، رقم: 4077 )

(حاکم، المستدرک، 4: 580، رقم: 8620 )


21 عَنْ قَتَادَةَ كانَ النَّبِیُّ ﷺ إِذَا قَرَأَ {وَاِذْ اَخَذْنَا مِنَ النَّبِيِّيْنَ مِيْثَاقَهُمْ وَمِنْکَ وَمِنْ نُوْحٍ…}یَقُوْلُ بُدِئَ بِي فِي الْخَيْرِ وَكنْتُ اٰخِرَھُمْ فِي الْبَعْثِ

حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ جب یہ آیت - {اور اے حبیب! یاد کیجئے) جب ہم نے انبیاء سے اُن (کی تبلیغِ رسالت) کا عہد لیا اور خصوصاً آپ سے اور نوح سے …} - پڑھتے تو فرماتے کہ نبوت کی مجھ سے ابتداء کی گئی اور بعثت میں، میں تمام انبیاء کے بعد آیا۔

(ابن أبی شیبۃ، المصنف، 6: 322، رقم: 31762)

(سیوطي، الدر المنثور، 6: 570)


22عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ ﷺ فِي قَوْلِ اللهِ عزوجل {وَاِذْ اَخَذْنَا مِنَ النَّبِيِّيْنَ مِيْثَاقَهُمْ وَمِنْکَ وَمِنْ نُوْحٍ} قَالَ: كنْتُ أَوَّلَ النَّبِيِّيْنَ فِي الْخَلْقِ وَاٰخِرَهُمْ فِي الْبَعْثِ

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے حضور نبی اکرم ﷺ سے اللہ تعالی کے اس فرمان - {(اے حبیب! یاد کیجئے) جب ہم نے انبیاء سے ان (کی تبلیغِ رسالت کا عہد لیا خصوصاً آپ سے اور نوح سے…}کی تفسیر میں روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: میں خلقت کے لحاظ سے سب سے پہلا اور بعثت کے لحاظ سے سب سے آخری نبی ہوں سو ان سب سے پہلے (نبوت) کی ابتداء مجھ سے ہی کی گئی۔

(الفردوس بمأثور الخطاب للدیلمی، حدیث: ۴۸۵۰، ۳:۲۸۲، حدیث: 7190، 4411 )

(سیوطي، الدر المنثور، 6: 57)


23عَنِ الشَّعْبِيِّ قَالَ: سَمِعْتُ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ تَقُوْلُ: صَعِدَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ الْمِنْبَرَ فَحَمِدَ اللهَ وَأَثْنٰی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ: أُنْذِرُكمُ الدَّجَّالَ فَإِنَّهٗ لَمْ یَکُنْ نَبِيُّ قَبْلِي إِلَّا وَقَدْ أَنْذَرَهٗ أُمَّتَهٗ وَهُوَ كائِنٌ فِيْکُمْ أَيَّتُھَا الْأُمَّةُ إِنَّهٗ لَا نَبِيَّ بَعْدِيْ وَلَا أُمَّةَ بَعْدَكم

شعبی بیان کرتے ہیں کہ میں نے فاطمہ بنت قیس کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ حضور نبی اکرم ﷺ منبر پر تشریف فرما ہوئے، پس اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی پھر فرمایا: میں تمہیں دجال سے ڈراتا ہوں، پس مجھ سے پہلے کوئی نبی نہیں گزرا مگر یہ کہ اس نے اپنی امت کو اس سے ڈرایا، اور اے امت محمدیہ! وہ تجھ میں پایا جائے گا۔ بے شک میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی اُمت نہیں۔

(ابن حبان، الصحیح، 15: 195، 196، رقم: 6788 )


24عَنِ ابْنِ عُمَرَ (قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ): أَیُّهَا النَّاسُ، أَيُّ یَوْمٍ هٰذَا؟ قَالُوْا: یَوْمٌ حَرَامٌ۔ قَالَ: فَأَيُّ بَلَدٍ هٰذَا؟ قَالُوْا: بَلَدٌ حَرَامٌ۔ قَالَ: فَأَيُّ شَهْرٍ هٰذَا؟ قَالُوْا: شَهْرٌ حَرَامٌ۔ قَالَ: فَإِنَّ اللهَ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی حَرَّمَ دِمَاء كمْ وَأَمْوَالَکُمْ وَأَعْرَاضَکُمْ كحرْمَةِ هٰذَا الْیَوْمِ وَهٰذَا الشَّهْرِ وَهٰذَا الْبَلَدِ أَلَا لِیُبَلِّغْ شَاهِدُكم غَائِبَکُمْ لَا نَبِيَّ بَعْدِي وَلَا أُمَّةَ بَعْدَكمْ ثُمَّ رَفَعَ یَدَيْهِ فَقَالَ: اَللّٰهُمَّ اشْهَدْ

حضرت عبد اللہ بن عمر رضي اللّہ عنھما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے خطبہ حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا: اے لوگو! یہ کون سا دن ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: حج کا دن۔ پھر حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: یہ کون سا شہر ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یہ بلد حرام (مکہ مکرمہ) ہے۔ پھر حضور ﷺ نے دریافت فرمایا: یہ مہینہ کون سا ہے؟ صحابہ کرام نے عرض کیا: حرمت والا مہینہ۔ آپ ﷺ نے فرمایا: بے شک اللہ تبارک و تعالیٰ نے تمہارے خون، تمہارے اموال اور تمہاری عزتوں کو اس دن، اس ماہ اور اس شہر کی حرمت کی طرح حرام کیا ہے، آگاہ ہو جاؤ، تم میں سے جو حاضر ہے وہ غائب کو پہنچا دے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں اور نہ تمہارے بعد کوئی امت ہے۔ پھر آپ ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے اور فرمایا: اے اللہ! گواہ رہنا۔

(ھیثمي، مجمع الزوائد، 3: 268)



25عَنِ ابْنِ زَمْلٍ الْجُهنِيِّ فِي حَدِيْثٍ طَوِيْلٍ فِي الرُّؤْیَا مَرْفُوْعًا فَالدُّنْیَا سَبْعَةُ آلَافِ سَنَةٍ وَ أنَا فِي اٰخِرِهَا اَلْفًا (إِلَی قَوْلِهِ) وَأَمَّا النَّاقَةُ الَّتِي رَأَيْتَ وَرَأيْتَنِي أَتَّقِيْھَا فَهِيَ السَّاعَةُ عَلَيْنَا تَقُوْمُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي وَلَا اُمَّةَ بَعْدَ اُمتِي

ابن زمل جہنی خوابوں کے باب میں ایک طویل مرفوع حدیث بیان کرتے ہیں، جس میں حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: دنیا کی عمر سات ہزار سال ہے اور میں آخری ہزار سال میں ہوں … اور رہی وہ اونٹنی جسے تو نے دیکھا اور مجھے تو نے دیکھا کہ میں اس اونٹنی سے بچ رہا ہوں، تو اس سے مراد قیامت ہے، وہ ہمیں پر قائم ہوگی، اور میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے اور نہ ہی میری امت کے بعد کوئی امت ہے۔

(طبراني، المعجم الکبیر، 8: 303، رقم: 8146)

(دیلمی، الفردوس بمأثور الخطاب، 2: 232، 233، رقم: 3118)

قیامت اور زمانہ نبوی ﷺ کا قرب:

1عن انس بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةُ كَهَاتَيْنِ

میں اور قیامت اس طرح ملے ہوئے بھیجے گئے ہیں جس طرح یہ دونوں انگلیاں ملی ہوئی ہیں۔

(صحیح البخاری، کتاب الرقاق، باب قول النبی ﷺ : «بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةَ كَهَاتَيْنِ، حدیث: 6504)


2عَنْ سَهْلٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةَ هَكَذَا"، وَيُشِيرُ بِإِصْبَعَيْهِ فَيَمُدُّ بِهِمَا

سہل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میں اور قیامت اتنے نزدیک نزدیک بھیجے گئے ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دو انگلیوں کے اشارہ سے بتایا پھر ان دونوں کو پھیلایا۔

(صحیح البخاری، کتاب الرقاق، باب قول النبی ﷺ : «بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةَ كَهَاتَيْنِ، حدیث: 6503)


3قَالَ أَبُو حَازِمٍ سَمِعْتُهُ مِنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيّ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةَ كَهَذِهِ مِنْ هَذِهِ، أَوْ كَهَاتَيْنِ، وَقَرَنَ بَيْنَ السَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى                  

(بخاری،كتاب الطلاق ،باب اللعان ،حدیث : 5301 )


4سَهْلُ بْنُ سَعْدٍرضی الله عنه قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بِإِصْبَعَيْهِ هَكَذَا بِالْوُسْطَى وَالَّتِي تَلِي الإِبْهَامَ: بُعِثْتُ وَالسَّاعَةَ كَهَاتَيْن

(بخاری،كِتاب تفسیر القرآن،باب۔۔۔۔حدیث :4936)


5 عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةَ كَهَاتَيْنِ"، يَعْنِي إِصْبَعَيْنِ

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میں اور قیامت ان دو کی طرح بھیجے گئے ہیں۔ آپ کی مراد دو انگلیوں سے تھی۔

(صحیح البخاری، کتاب الرقاق، باب قول النبی ﷺ : «بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةَ كَهَاتَيْنِ، حدیث: 6505)


اسماء النبی ﷺ اور ختم نبوت :

1عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ ابیه اِنَّ لِیْ أَسْمَاءً، اَنَا مُحَمَّدٌ، وَأَنَا أَحْمَدُ، وَاَنَا الْمَاحِی یَمْعُو اللّه بِیَ الْکُفْرَ، وَاَنَا الْعَاشِرُ الَّذى یُحْشَرُ النَّاسُ عَلٰی قَدَمَیَّ، وَأَنَا الْعَاقِبُ الَّذِى لَیْسَ بَعْدَہ اَحَدٌ

بے شک میرے کئی اسماء ہیں، میں محمد ہوں، میں احمد ہوں اور ماحی ہوں یعنی اللہ تعالیٰ میرے ذریعے کفر کو مٹائے گا اور میں حاشر ہوں لوگوں کا حشر میرے قدموں میں ہوگا، اور میں عاقب ہوں اور عاقب وہ شخص ہے جس کے بعد کوئی نبی نہ ہو۔

(صحیح مسلم، کتاب الفضائل،باب فی اسمائہ صلى الله عليه وسلم، حدیث: 6106 )


2عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيْهِ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ الله ﷺ : لِيْ خَمْسَةُ أَسْمَآء أَنَا مُحَمَّدٌ، وَأَنَا أَحْمَدُ، وَأَنَا الْمَاحِي الَّذِيْ یَمْحُوْ اللهُ بِيَ الْکُفْرَ، وَأَنَا الْحَاشِرُ الَّذِي یُحْشَرُ النَّاسُ عَلَی قَدَمِي، وَاَنَا الْعَاقِبُ

(بخاري، الصحیح، کتاب المناقب، باب ما جاء في أسماء رسول اللہ ﷺ ، 3: 1299، رقم: 3339)

(بخاري، الصحیح، کتاب التفسیر، باب تفسیر سورۃ الصف، 4: 1858، رقم: 4614)


3عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيْهِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : إِنَّ لِي أَسْمَائً أَنَا مُحَمَّدٌ، وَاَنَا أَحْمَدُ، وَأَنَا الْمَاحِي الَّذِي یَمْحُو اللهُ بِيَ الْکُفْرَ، وَاَنَا الْحَاشِرُ الَّذِي یُحْشَرُ النَّاسُ عَلٰی قَدَمِي، وَأَنَا الْعَاقِبُ الَّذِي لَيْسَ بَعْدِي نَبِيٌّ

(ترمذي، الجامع الصحیح، کتاب الأدب، باب ما جاء فی أسماء النبی ﷺ ، 5: 135، رقم: 2840)

(ابن أبي شیبۃ، المصنف، 6: 311، رقم: 31691)


4 أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيْهِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ یَقُوْلُ:إِنَّ لِي أَسْمَاء أَنَا مُحَمَّدٌ، وَأَنَا أَحْمَدُ، وَأَنَا الْمَاحِي الَّذي یَمْحُو اللهُ بِيَ الْکُفْرَ، وَأَنَا الْحَاشِرُ الَّذِي یُحْشَرُ النَّاسُ عَلَی قَدَمِي، وَأَنَا الْعَاقِبُ وَالْعَاقِبُ الَّذِي لَيْسَ بَعْدَهُ أَحَدٌ

(دارمي، السنن، 2: 409، رقم: 2775)

(طبراني، المعجم الکبیر، 2: 121، رقم: 1525)


5 عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيْهِ رضی الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: أَنَا مُحَمَّدٌ، وَأَنَا أَحْمَدُ، وَأَنَا الْمَاحِي الَّذِي یُمْحَی بِيَ الْکُفْرُ، وَأَنَا الْحَاشِرُ الَّذِي یُحْشَرُ النَّاسُ عَلَی عَقِبِيْ، وَأَنَا الْعَاقِبُ، وَالْعَاقِبُ الَّذِي لَيْسَ بَعْدَهُ نَبِيٌّ

حضرت جبیر بن معطم رضی اللہ عنہ اپنے والد گرامی سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میں محمد ہوں اور میں احمد ہوں اور میں ماحی ہوں یعنی میرے ذریعہ کفر کو مٹا دیا جائے گا اور میں حاشر ہوں یعنی میرے بعد ہی قیامت آجائے گی اور حشر برپا ہو گا (اور کوئی نبی میرے اور قیامت کے درمیان نہ آئے گا) اور میں عاقب ہوں اور عاقب اس شخص کو کہا جاتا ہے جس کے بعد اور کوئی نبی نہ ہو۔

(مسلم، الصحیح، کتاب الفضائل، باب في اسمائہ ﷺ ، 4: 1828، رقم: 2354)

(أحمد بن حنبل، المسند، 4: 80، رقم: 16780،16817)


6عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيْهِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ یَقُوْلُ: أَنَا مُحَمَّدٌ وَأَحْمَدُ وَالْمُقَفّٰی وَالْحَاشِرُ وَالْخَاتِمُ وَالْعَاقِبُ

حضرت نافع بن جبیر بن معطم رضی اللہ عنھما اپنے والد گرامی سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میں محمد ہوں اور احمد ہوں اور مقفی (آخری نبی) ہوں اور حاشر ہوں اور خاتم ہوں اور عاقب ہوں۔

(حاکم، المستدرک علی الصحیحین، 2: 660، رقم: 4186 )

(أحمد بن حنبل، المسند، 4: 81، رقم: 16794)


7عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيْهِ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ: إِنَّ لِي أَسْمَاء أَنَا مُحَمَّدٌ، وأَحْمَدُ، وَالْعَاقِبُ وَالْمَاحِي وَالْحَاشِرُ الَّذِي یُحْشَرُ النَّاسُ عَلَی عَقِبِي، وَالْعَاقِبُ اٰخِرُالْأَنْبِیَاءِ

(بزار، المسند، 8: 339، 340، رقم: 3413)


8عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ كانَ رَسُوْلُ اللّٰه صلى الله عليه وسلم یُسَمِّی لَنَا نَفْسَه أَسْمَاءَ، فَقَالَ أَنَا مُحَمَّدٌ، وأَحْمَدُ، وَالْمُقَفِّی، وَالْحَاشِرُ، وَنَبِیُّ التَّوْبَةِ، وَنَبِیُّ الرَّحْمَةِ

رسول اللہ صلى الله علیہ وسلم نے ہمارے لئے اپنے کئی نام بیان کئے، آپ نے فرمایا: میں محمد ہوں اور احمد ہوں اور مقفی اور حاشر ہوں اور نبی التوبہ اور نبی الرحمہ ہوں۔

(صحیح مسلم، کتاب الفضائل، باب فی اسمائہ صلى الله عليه وسلم، حدیث:6108)


9عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَن ِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"أَنَا أَحْمَدُ، وَمُحَمَّدٌ، وَالْحَاشِرُ، وَالْمُقَفِّي، وَالْخَاتَمُ

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں احمد، محمد، حاشر، المقفی اور الخاتم ہوں۔

(معجم صغیر للطبرانی ، بَابُ مَا جَاءَ فِي أَسْمَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،حدیث نمبر :842)


10 عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه مَرْفُوْعًا فَوَاللهِ، إنِّي لَأَنَا الْحَاشِرُ وَأَنَا الْعَاقِبُ وَأَنَا الْمُقَفّٰی

حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے مرفوعا روایت ہے (حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا): اللہ کی قسم! بے شک میں ہی حاشر ہوں اور میں ہی عاقب ہوں اور میں ہی مقفی ہوں۔

(ابن حبان، الصحیح، 16: 119، رقم: 7162)

(حاکم، المستدرک علی الصحیحین، 3: 469، رقم: 5756)


11عَنْ أبِي مُوْسٰی قَالَ: سَمّٰی لَنَا رَسُوْلُ اللهِ نَفْسَه أَسْمَاءً فَمِنْھَا مَا حَفِظْنَاهُ وَمِنْھَا مَا نَسِيْنَاهُ قَالَ: أَنَا مُحَمَّدٌ وَأَنَا أَحْمَدُ وَالْمُقَفّٰی وَالْحَاشِرُ وَنَبِيُّ التَّوْبَةِ وَالْمَلْحَمَةِ

حضرت ابو موسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمارے لیے اپنے متعدد اسمائے گرامی بیان فرمائے جن میں سے کچھ ہمیں یاد رہے اور کچھ بھول گئے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: میں محمد ہوں اور میں احمد ہوں اور مقفی ہوں اور حاشر ہوں اور نبی التوبہ اور نبی الملحمہ ہوں۔

(حاکم، المستدرک علی الصحیحین، 2: 659، رقم: 4185)


12عَنْ حُذَيْفَةَرضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ: أنَا مُحَمَّدٌ وَأَحْمَدُ وَأَنَا الْمُقَفّٰی

حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میں محمد ہوں اور احمد ہوں اور مقفی ہوں۔

(بزار، المسند، 7: 212، رقم: 9212 )


13عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: أَنَا أَحْمَدُ وَمُحَمَّدٌ وَالْحَاشِرُ وَالْمُقَفّٰی وَالْخَاتِمُ

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میں احمد ہوں اور محمد ہوں اور حاشر ہوں اور مقفی ہوں اور خاتم ہوں۔

(طبراني، المعجم الأوسط، 2: 378، رقم: 2280)

(ہیثمي، مجمع الزوائد، 8: 284)


14عَنْ أَبِي الطُّفِيْلِ عَامِرِ بْنِ وَائِلَةَ (قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ :) أَنَا مُحَمَّدٌ وَأَنَا أَحْمَدُ وَالْفَاتِحُ وَالْخَاتِمُ وَأَبُوْ الْقَاسِمِ وَالْحَاشِرُ وَالْعَاقِبُ وَالْمَاحِي وَطٰهَ وَیٰس

حضرت ابو الطفیل عامر بن وائلہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں محمد ہوں اور احمد ہوں اور فاتح ہوں اور خاتم ہوں اور ابو القاسم ہوں اور حاشر ہوں اور عاقب ہوں اور ماحی ہوں اور طٰہ اور یٰس ہوں۔

(دیلمي، الفردوس بمأثور الخطاب، 1: 42، رقم: 97)


15عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: أَنَا مُحَمَّدٌ وَّأَحْمَدُ وَأَنَا رَسُوْلُ الرَّحْمَةِ أَنَا رَسُوْلُ الْمَلْحَمَةِ أَنَا الْمُقَفّٰی وَالْحَاشِرُ

حضرت مجاہد سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میں محمد ہوں اور احمد ہوں اور میں رسول الرحمہ ہوں میں رسول الملحمہ ہوں، میں مقفی ہوں اور حاشر ہوں۔

(ابن سعد، الطبقات الکبریٰ، 1: 105 )

(سیوطی، الخصائص الکبریٰ، 1: 132)


جھوٹے نبیوں کا ورود :

1عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَقْتَتِلَ فِئَتَانِ فَيَكُونَ بَيْنَهُمَا مَقْتَلَةٌ عَظِيمَةٌ دَعْوَاهُمَا وَاحِدَةٌ، وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُبْعَثَ دَجَّالُونَ كذَّابُونَ قَرِيبًا مِنْ ثَلَاثِينَ كلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک دو جماعتیں آپس میں جنگ نہ کر لیں۔ دونوں میں بڑی بھاری جنگ ہو گی۔ حالانکہ دونوں کا دعویٰ ایک ہی ہو گا اور قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک تقریباً تیس جھوٹے دجال پیدا نہ ہو لیں۔ ان میں ہر ایک کا یہی گمان ہو گا کہ وہ اللہ کا نبی ہے۔

(بخاري، الصحیح، کتاب المناقب، باب علامات النبوۃ في الإسلام، 3: 1320، رقم: 3609)


2عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ، حَتَّى يُبْعَثَ دَجَّالُونَ كذَّابُونَ قَرِيبٌ مِنْ ثَلَاثِينَ كلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ

(صحیح،كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ، باب لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَمُرَّ الرَّجُلُ بِقَبْرِ الرَّجُلِ فَيَتَمَنَّى أَنْ يَكُونَ مَكَانَ الْمَيِّتِ مِنَ الْبَلاَءِ،حدیث:7342)


3عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَنْبَعِثَ دَجَّالُونَ كذَّابُونَ قَرِيبٌ مِنْ ثَلَاثِينَ كلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ

(ترمذي، الجامع الصحیح، کتاب الفتن، باب ما جاء لا تقوم الساعۃ حتی یخرج کذابون، 4: 498، رقم: 2218 )


4 عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَخْرُجَ ثَلَاثُونَ كذَّابًا دَجَّالًا كلُّهُمْ يَكْذِبُ عَلَى اللَّهِ وَعَلَى رَسُولِهِ

(سنن ابو داؤد،كِتَاب الْمَلَاحِمِ، باب فِي خَبَرِ ابْنِ صَائِدٍ،حدیث:4334 )


5عَنْ ثَوْبَانَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهَ ﷺ : سَیَکُوْنُ فِي أُمَّتِي ثَلَاثُوْنَ كذَّابُوْنَ، كلُّھُمْ یَزْعَمُ أَنهٗ نَبِيٌّ، وَأَنـَا خَاتَمُ النَّبِيِّيْنَ لَانَبِيَّ بَعْدِي

حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میری امت میں تیس جھوٹے پیدا ہوں گے، ہر ایک کا دعوی ہو گا کہ وہ نبی ہے۔ سن لو! میں آخری نبی ہوں۔ میرے بعد کوئی نبی نہیں

(ترمذي، السنن، کتاب الفتن، باب ما جاء لا تقوم الساعۃ حتی یخرج کذابون، 4:499، رقم: 2219 )

(أبو داود، السنن، کتاب الفتن والملاحم، باب ذکر الفتن ودلائلھا، 4: 97، رقم: 4252)


6عَنْ ثَوْبَانَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ یَقُوْلُ: سَیَخْرُجُ فِيْ أُمَّتِي كذَّابُوْنَ ثَلَاثُوْنَ كلُّھُمْ یَزْعَمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ وَأَنَا خَاتَمُ الْأَنْبِیَاء لَا نَبِيَّ بَعْدِيْ

(حاکم، المستدرک علی الصحیحین، 4: 496، رقم: 8390)

(ابن حبان، الصحیح، 15: 110، رقم: 6714)


7عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: قَالَ: رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : سَیَکُوْنُ فِي أُمَّتِيْ ثَـلَاثُوْنَ كذَّابُوْنَ كلُّھُمْ یَزْعَمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ وَإِنِّي خَاتَمُ النَّبِيِّيْنَ لَانَبِيَّ بَعْدِي

(ابن حبان، الصحیح، 16: 221، رقم: 7238)

(بیہقي، السنن الکبری، 9: 181، رقم: 18398 )


8عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ نَبِيَّ اللهِ ﷺ قَالَ: فِي أُمَّتِي كذَّابُوْنَ وَدَجَّالُوْنَ سَبْعَةٌ وَعَشْرُوْنَ مِنْھُمْ أَرْبَعُ نَسْوَةٍ وَإِنِّيْ خَاتَمُ النَّبِيِّيْنَ لَا نَبِيَّ بَعْدِي

حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میری امت میں ستائیس جھوٹے اور دجال پیدا ہوں گے، ان میں سے چار عورتیں ہوں گی سن لو !میں نبیوں کو ختم کرنے والا ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔

(أحمد بن حنبل، المسند، 5: 396، رقم: 23406 )


9عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرِ اللَّيْثِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : لَا تَقُوْمُ السَّاعَةُ حَتَّی یَخْرُجَ ثَلَاثُوْنَ كذَّابًا كلُّھُمْ یَزْعَمُ أَنَّهٗ نَبِيُّ قَبْلَ یَوْمِ الْقِیَامَةِ

حضرت عبید بن عمیر اللیثي رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک تیس جھوٹے پیدا نہ ہو جائیں، ہر ایک کا دعوی ہو گا کہ وہ نبی ہے روز قیامت سے پہلے۔

(ابن أبي شیبۃ، المصنف، 7: 503، رقم: 37565 )


10عَنْ أَبِي بَکْرَةَ قَالَ: أَكثَرُ النَّاسِ فِي شَأْنِ مُسَيْلَمَةَ الکَذَّابِ قَبْلَ أَنْ یَقُوْلَ فِيْهِ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ ثُمَّ قَامَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ فَأَثْنٰی عَلَی اللهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ: اَمَّا بَعْدُ فَقَدْ أَكثَرْتُمْ فِي شَأْنِ هٰذَا الرَّجُلِ وَأَنَّهُ كذَّابٌ مِّنْ ثَلَاثِيْنَ كذَّابًا یَخْرُجُوْنَ قَبْلَ الدَّجَّالِ

حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب تک حضور نبی اکرم ﷺ نے مسیلمہ کذّاب کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار نہیں فرمایا تھا، لوگوں نے اس کے بارے میں بہت کچھ کہا، پھر ایک روز حضور نبی اکرم ﷺ لوگوں کے درمیان خطاب کے لیے تشریف فرما ہوئے اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی شان کے لائق اس کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا: یہ شخص جس کے متعلق تم بہت زیادہ گفتگو کر رہے ہو پس بے شک یہ دجال اکبر سے پہلے نکلنے والے تیس کذّابوں میں سے ایک ہے۔

(حاکم، المستدرک، 4: 583، 584، رقم: 8624، 8625 )


11عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الزُّبَيْرِ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : لَا تَقُوْمُ السَّاعَةُ حَتّٰی یَخْرُجَ ثَـلَاثُوْنَ كذَّابًا دَجَّالاً مِّنْهُمْ مُسَيْلَمَةُ وَالْعَنْسِيُّ وَالْمُخْتَارُ وَشَرُّ قَبَائِلِ الْعَرَبِ بَنُوْ أُمَيَّةَ وَبَنُوْ حَنِيْفَةَ وَثَقِيْفٌ

حضرت عبد اللہ بن الزبیر رضي اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک تیس کذاب دجال نہ نکل آئیں، انہی میں سے مسیلمہ، عنسی، مختار، عرب کےشرپسند قبائل بنو امیہ، بنو حنیفہ اور ثقیف ہیں۔

(أبو یعلی، المسند، 12: 197، رقم: 6820)


12عَنْ أَیُّوْبَ عَنْ أَبِي قَلاَبَةَ یَرْفَعُهُ قَالَ إِنَّهُ سَیَکُوْنُ فِي أُمَّتِي كذَّابُوْنَ ثَـلاَثُوْنَ كلُّھُمْ یَزْعَمُ أَنَّهُ نَبِيُّ وَأَنَّا خَاتَمُ الْأَنْبِیَاءِ لَا نَبِيَّ بَعْدِي

حضرت ابو قلابہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: عنقریب میری امت میں تیس جھوٹے پیدا ہوں گے، ہر ایک کا دعوی ہو گا کہ وہ نبی ہے۔ سن لو! میں نبیوں کو ختم کرنے والا ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔

(داني، السنن الواردۃ فی الفتن، 4: 861، رقم: 442 )


مبشرات اور ختم نبوت:

1أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُول ُلَمْ یَبْقَ مِنَ النَّبُوَّةَ اِلاَّ الْمُبَشِّرَاتُ قَالُوْا، وَمَا الْمُبَشِّرَاتُ قَالَ: الرُّوٴْیَا الصَّالِحَةُ

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نبوت میں سے کچھ باقی نہ رہے گا مگر خوش خبریاں رہ جائیں گی۔ لوگوں نے عرض کیا خوشخبریاں کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا اچھے خواب۔

(صحیح بخاری، کتاب التعبیر، باب المبشرات، حدیث:6990)


2 عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ

(صحیح ،کتاب الرؤیا، باب فِي كَوْنِ الرُّؤْيَا مِنَ اللهِ وَأَنَّهَا جُزءٌ مِّنَ النُّبُوَّةِ،حدیث:5911)


3عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رُؤْيَا الْمُسْلِمِ يَرَاهَا أَوْ تُرَى لَهُ "، وَفِي حَدِيثِ ابْنِ مُسْهِرٍ: الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ

(صحیح ،کتاب الرؤیا، باب فِي كَوْنِ الرُّؤْيَا مِنَ اللهِ وَأَنَّهَا جُزءٌ مِّنَ النُّبُوَّةِ،حدیث:5912)


4عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " رُؤْيَا الرَّجُلِ الصَّالِحِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ

(صحیح ،کتاب الرؤیا، باب فِي كَوْنِ الرُّؤْيَا مِنَ اللهِ وَأَنَّهَا جُزءٌ مِّنَ النُّبُوَّةِ،حدیث:5913)


5عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ

(سنن الترمذی،كتاب الرؤيا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، باب مَا جَاءَ فِي رُؤْيَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمِيزَانَ وَالدَّلْوَ،حدیث:2291)


6عَنْ أَبِي سَعِيْدِنِ الْخُدْرِيِّ أَنَّهٗ سَمِعَ رَسُوْلَ اللهِ یَقُوْلُ: الرُّؤْیَا الصَّالِحَةُ جُزْءٌ مَنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِيْنَ جُزْئًا مِنَ الْنَّبُوَّةِ

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: نیک خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔

(بخاري، الصحیح، کتاب التعبیر، باب الرویا الصالحۃ جزء من ستۃ وأربعین جزئا من النبوۃ، 6: 2564، رقم: 6588 )


7عَنْ أَنَسِ رضی اللہ عنہ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : إِنَّ الرِّسَالَةَ وَالنُّبُوَّةَ قَدِ انْقَطَعَتْ فَـلَا رَسُوْلَ بَعْدِي وَلَا نَبِيَّ قَالَ: فَشَقَّ ذٰلِکَ عَلَی النَّاسِ فَقَالَ: لٰـکِنِ الْمُبَشِّرَاتُ قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللهِ! وَمَا الْمُبَشِّرَاتُ؟ قَالَ: رُؤْیَا الْمُسْلِمِ وَهِيَ جَزْءٌ مِنْ أَجْزَاءِ النُّبُوَّةِ

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: امامت و نبوت ختم ہو گئی پس میرے بعد نہ کوئی رسول ہے اور نہ ہی کوئی نبی۔ راوی کہتے ہیں کہ یہ بات لوگوں کے لیے باعثِ رنج ہوئی تو آپ ﷺ نے فرمایا: لیکن بشارتیں (باقی ہیں)۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! بشارتیں کیا ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: مسلمان کا خواب اور یہ نبوت کا ایک حصہ ہے۔

(ترمذيِ، الجامع الصحیح، کتاب الرؤیا، باب ذھبت النبوۃ وبقیت المبشرات، 4: 533، رقم: 2272)

(أٔحمد بن حنبل، المسند، 3: 267، رقم: 13851 )


8 عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الرُّؤْيَا الْحَسَنَةُ مِنَ الرَّجُلِ الصَّالِحِ، جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ

(بخاری،کتاب التعبیر،بَابُ رُؤْيَا الصَّالِحِينَ،حدیث:6983)


9عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ:"الرُّؤْيَا الصَّادِقَةُ الصَّالِحَةُ جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سچا اور اچھا خواب نبوت کے ستر اجزاء میں سے ایک حصہ ہے۔

(معجم صغیر للطبرانی،كِتَابُ الرُّؤْيَا،حدیث:1179)


10عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ كانَ إِذَا انْصَرَفَ مِنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ یَقُوْلُ: هَلْ رَاٰى أَحَدٌ مِنْکُمُ اللَّيْلَةَ رُؤْیَا وَیَقُوْلُ: إِنَّهٗ لَيْسَ یَبْقٰی بَعْدِى مِنَ النَّبُوَّةِ إِلاَّ الرُّؤْیَا الصَّالِحَةُ

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ جب صبح کی نماز ادا فرما لیتے تو آپ ﷺ (صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے) دریافت فرماتے: کیا تم میں سے رات کو کسی نے خواب دیکھا ہے؟ اور فرماتے: بے شک میرے بعد نبوت میں سے سوائے نیک خواب کے کچھ نہیں بچا۔

(أبو داود، السنن، کتاب الأدب، باب ما جاء فی الرؤیا، 4: 304، رقم: 5017)

(مالک، الموطأ، 2: 956، رقم: 1714)


11عَنْ اُمِّ كرْزٍ الْکَعْبِيَّةِ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ یَقُوْلُ: ذَھَبَتِ النُّبُوَّةُ وَبَقِیَتِ الْمُبَشِّرَاتُ

حضرت ام کرز کعبیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ آپ فرما رہے تھے: نبوت ختم ہوگئی صرف مبشرات باقی رہ گئے۔

(ابن ماجہ، السنن، کتاب تعبیر الرّؤیا، باب رؤیۃ النبي ﷺ في المنام، 2: 1283، رقم: 3896)

(أحمد بن حنبل، المسند، 6: 381، رقم: 27185 )


12عَنْ أَبِيْ الطُّفَيْلِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : لَا نُبُوَّةَ بَعْدِي إِلاَّ الْمُبَشِّرَاتِ قَالَ: قِيْلَ: وَمَا المُبَشِّرَاتُ یَا رَسُوْلَ اللهِ؟ قَالَ: الرُّؤْیَا الْحَسَنَةُ أَوْ قَالَ الرُّؤْیَا الصَّالِحَةُ

حضرت ابو طفیل راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میرے بعد نبوت باقی نہیں رہے گی مگر مبشرات۔ آپ ﷺ سے عرض کیا گیا: یا رسول اللہ ! مبشرات کیا ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اچھے خواب؛ یا فرمایا: نیک خواب۔

(أحمد بن حنبل، المسند، 5: 454، رقم: 23846)


13عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: لاَ یَبْقٰی بَعْدِى مِنَ النُّبُوَّةِ شَيْئٌ إِلاَّ الْمُبَشِّرَاتُ قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللهِ! وَمَا الْمُبَشِّرَاتُ؟ قَالَ: الرَّؤْیَا الصَّالِحَةُ یَرَاھَا الرَّجُلُ أَوْ تُرَى لَهُ

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میرے بعد نبوت کی کوئی چیز باقی نہیں بچے گی سوائے مبشرات کے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مبشرات کیا ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: نیک خواب، جنہیں انسان دیکھتا ہے یا اسے دکھائے جاتے ہیں۔

(أحمد بن حنبل، المسند، 6: 129، رقم: 25021)


14عَنْ عَطَاءِ بْنِ یَسَارٍ أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ: لَنْ یَبْقٰی بَعْدِى مِنَ النُّبُوَّةِ إِلاَّ الْمُبَشِّرَاتُ، فَقَالُوْا: وَمَا الْمُبَشِّرَاتُ یَا رَسُوْلَ اللهِ؟ قَالَ: الرَّؤْیَا الصَّالِحَةُ یَرَاھَا الرَّجُلُ الصَّالِحُ أَوْ تُرَى لَهُ جَزْئٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِيْنَ جُزْءً ا مِنَ النُّبُوَّةِ

حضرت عطا بن یسار سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میرے بعد نبوت میں سے کوئی چیز نہیں بچے گی سوائے مبشرات کے، پس صحابہ کرام نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مبشرات کیا ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: نیک خواب جنہیں نیک شخص دیکھتا ہے یا اسے دکھائے جاتے ہیں۔

(مالک، الموطأ، کتاب الجامع، باب ما جاء في الرؤیا، 2: 957، رقم: 1506 )


15عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ: الرَّؤْیَا الصَّالِحَةُ جُزْءٌ مِنْ سَبْعِيْنَ جُزْءً مِّنَ النُّبُوَّةِ

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: نیک خواب نبوت کے ستر حصوں میں سے ایک ہے۔

(ابن أبي شیبۃ، المصنف، 6: 173، رقم: 30455)


16عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ : ذَھَبَتِ النُّبُوَّةُ فَلَا نُبُوَّةَ بَعْدِي وَبَقِیَتِ الْمُبَشِّرَاتُ رُؤْیَا الْمُؤْمِنِ یَرَاھَا أَوْ تُرَى لَهُ

حضرت ابو طفیل سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: نبوت ختم ہو گئی، اب میرے بعد نبوت باقی نہیں رہی مگر مبشرات یعنی مومن کے (اچھے) خواب جو وہ دیکھتا ہے یا اسے دکھائے جاتے ہیں۔

(مقدسي، الأحادیث المختارۃ، 8: 222، 223، رقم: 262، 263)


17عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ : ذَهَبَتِ النُّبُوَّةُ فَلاَ نُبُوَّةَ بَعْدِي إِلاَّ الْمُبَشِّرَاتِ الرُّؤْیَا یَرَاھَا الْمُسْلِمُ أَوْ تُرَى لَهٗ

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: نبوت چلی گئی، پس میرے بعد کوئی نبوت نہیں ہے مگر مبشرات، وہ خوابیں جنہیں مسلمان دیکھتا ہے یا اسے دکھائی جاتی ہیں۔

(دیلمي، الفردوس بمأثور الخطاب، 2: 247، رقم: 3162)


18 َعنْ حُذْيْفَةَ بْنِ أُسَيْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : ذَهَبَتِ النُّبُوَّةُ فَلَا نُبُوَّةَ بَعْدِيِ إِلاَّ الْمُبَشِّرَاتُ۔ قِيْلَ: وَمَا الْمُبَشِّرَاتُ؟ قَالَ: الرُّؤْیَا الصَّالِحَةُ یَرَاهَا الرَّجُلُ أَوْ تُرَى لَهُ

حضرت حذیفہ بن اسید بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: نبوت ختم ہو گئی، پس میرے بعد کوئی نبوت نہیں ہے مگر مبشرات۔ عرض کیا گیا کہ مبشرات کیا ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: نیک خواب جنہیں بندہ دیکھتا ہے یا اسے دکھائے جاتے ہیں۔

(طبراني، المعجم الکبیر، 3: 179، رقم: 3051 )

( ہیثمی، مجمع الزوائد، 7: 173)


19عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنه قَالَ: کَشَفَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ السِّتَارَةَ وَرَأْسُهُ مَعْصُوْبٌ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيْهِ والنَّاسُ صُفُوْفٌ خَلْفَ أَبِي بَکْرٍ فَقَالَ: اَیُّهَا النَّاسُ، اِنَّهُ لَمْ یَبْقَ مِنْ مُبَشِّرَاتِ النُّبُوَّةِ اِلَّا الرُّؤْیَا الصَّالِحَةُ یَرَاهَا الْمُسْلِمُ أَوْ تُرَى لَهُ

{quote | translation | حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے (مرضِ وصال میں) حجرہ کا پردہ اٹھایا، اس وقت صحابہ کرام حضرت ابو بکر کی اقتداء میں صف باندھے کھڑے تھے، آپ ﷺ نے فرمایا: اے لوگو! بشارات نبوت میں سے اب صرف اچھے خواب باقی رہ گئے ہیں جنہیں ایک مسلمان خود دیکھتا ہے یا اس کے لیے کوئی اور شخص دیکھتا ہے۔}}

(مسلم، الصحیح، کتاب الصلاۃ، باب النھي عن قرائۃ القرآن في الرکوع والسجود، 1: 348، رقم: 479 )

(ابن حبان، الصحیح، 13: 410، رقم: 6045)


20عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ رَفَعَ السِّتْرَ وَأَبُوْ بَکْرٍ یَؤُمُّ النَّاسَ فَقَالَ: اَللّٰهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ؟ اَللّٰهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ؟ أَیُّهَا النَّاسُ! إِنَّهٗ لَمْ یَبْقَ بَعْدِي مِنْ مُبَشِّرَاتِ النُّبُوَّةِ

(أبو عوانۃ، المسند، 1: 490، 491، رقم: 1824)


صاحبزادہ کی وفات اور ختم نبوت:

1عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ لَمَّا مَاتَ اِبْرَاہِیْمُ ابْنُ رَسُوْلِ اللّه صلى الله عليه وسلم صَلَّی رَسُوْلُ اللّه صلى الله عليه وسلم وَقَالَ: اِنَّ لَہ مُرْضِعًا فِی الْجَنَّةِ وَلَوْ عَاشَ لَكانَ صِدِّیْقًا نَبِیًّا

جب اللہ کے پیغمبر صلى الله عليه وسلم کے صاحبزادے ابراہیم کا انتقال ہوا تو آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: اس کے لئے جنت میں ایک دودھ پلانے والی (کا انتظام) ہے۔ اگر وہ زندہ رہتا تو سچا نبی ہوتا۔

(سنن ابن ماجہ، ابواب ما جاء فی الجنائز، باب ما جاء فی الصلاة علی ابن رسول اللہ صلى الله عليه وسلم وذکر وفاتہ، حدیث:1511 )


2حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى : رَأَيْتَ إِبْرَاهِيمَ ابْنَ رَسُولِ اللَّه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَاتَ وَہهوَ صَغِیْرٌ وَلَوْ قُضِیَ أَنْ یَکُوْنَ بَعْدَ مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم نَبِیٌّ لَعَاشَ ابْنُه ، وَلٰکِنْ لاَ نَبِیَّ بَعْدَہُ

اسماعیل بن ابی خالد کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے پوچھا: آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحب زادے ابراہیم کو دیکھا ہے؟ انہوں نے کہا: ابراہیم بچپن ہی میں انتقال کر گئے، اور اگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کا نبی ہونا مقدر ہوتا تو آپ کے بیٹے زندہ رہتے، لیکن آپ کے بعد کوئی نبی نہیں ہے ۔

(سنن ابن ماجہ، ابواب ما جاء فی الجنائز، باب ما جاء فی الصلاة علی ابن رسول اللہ صلى الله عليہ وسلم وذکر وفاتہ، حدیث:1510)

(البخاری،کتاب الادب،. بَابُ مَنْ سَمَّى بِأَسْمَاءِ الأَنْبِيَاءِ،حدیث نمبر:6194)


سیدنا علی رضی اللہ عنہ مثلِ ہارون علیہ السلام ہونے کے باوجود نبی نہ ہوئے:

1عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، قَالَ خَلَّفَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلى الله عليه وسلم عَلِیَّ بْنَ اَبِیْ طَالِبٍ، فِی غَزْوَةِ تَبُوْکَ، فَقَالَ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! تَخَلَّفْنِیْ فِی النِّسَآءِ وَالصِّبْیَانِ؟ فَقَالَ: اَمَا تَرْضٰی أَنْ تَکُوْنَ مِنِّیْ بِمَنْزِلَةِ هرُوْنَ مِنْ مُوْسٰی؟ غَیْرَ أَنَّہ لاَ نَبِیَّ بَعْدِی

نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے غزوئہ تبوک میں حضرت علی بن ابی طالب رضى الله تعالى عنه کو ساتھ نہیں لیا بلکہ گھر پر چھوڑدیا تو انھوں نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول صلى الله عليه وسلم آپ نے مجھے عورتوں اور بچوں کے ساتھ چھوڑ دیا۔ آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: کیا تم اس پر راضی نہیں کہ تم میرے ساتھ ایسے ہوجاؤ جیسے ہارون، موسیٰ کے ساتھ لیکن میرے بعد نبوت نہیں۔

(صحیح مسلم، کتاب فضائل الصحابة، باب من فضائل علی بن ابی طالب رضى الله تعالى عنه ، حدیث:6218،6221 )


2عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ یَقُوْلُ لَهُ خَلَّفَهُ فِي بَعْضِ مَغَازِيْهِ فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ: یَا رَسُوْلَ اللهِ، خَلَّفْتَنِي مَعَ النِّسَآء وَالصِّبْیَانِ؟ فَقَالَ لَهُ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : أَمَا تَرْضٰی أَنْ تَکُوْنَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ ھَارُوْنَ مِنْ مُّوْسٰی إِلَّا أَنَّهُ لَا نُبُوَّةَ بَعْدِي

(مسلم، الصحیح، کتاب فضائل الصحابۃ، باب من فضائل علي بن أبي طالب ص، 4: 1871، رقم: 2404)

(ترمذي، الجامع الصحیح، کتاب المناقب، باب مناقب علي بن أبي طالب ص، 5: 638، رقم: 3724)


3عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، أن النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِعَلِيٍّ: " أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى إِلَّا أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي

(الترمذی،كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم،باب۔۔۔۔حدیث :3731)


4عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيه أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ اِلٰی تَبُوْك وَاسْتَخْلَفَ عَلِیًّا فَقَال: أَتُخَلِّفُنِیْ فِی الصِّبْیَانِ وَالنِّسَاءِ؟ قَالَ: أَلاَ تَرْضَی أَنْ تَکُوْنَ مِنِّیْ بِمَنْزِلَةِ هارُوْنَ مِنْ مُوْسٰی اِلاَّ أَنَّہ لَیْسَ نَبِیٌّ بَعْدِى

 مصعب بن سعد نے اور ان سے ان کے والد نے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم تبوک کی جانب روانہ ہوئے اور حضرت علی رضى الله تعالى عنه کو اپنی جگہ چھوڑا تو انھوں نے عرض کیا: کیا آپ صلى الله عليه وسلم مجھے بچوں اور عورتوں میں چھوڑے جارہے ہیں؟ آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا کیا تو اس پر راضی نہیں کہ تجھے مجھ سے وہی مناسبت ہو جو ہارون کو موسیٰ سے تھی۔ مگر یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔

(صحیح البخاری، کتاب المغازی، باب غزوئہ تبوک، حدیث: 4416)


5عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُوْنٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي رِوَایَةٍ طَوِيْلَةٍ وَمِنْهَا عَنْهُ قَالَ: وَخَرَجَ بِالنَّاسِ فِي غَزْوَةِ تَبُوْکَ۔ قَالَ، فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ: أَخْرُجُ مَعَکَ؟ قَالَ: فَقَالَ لَهُ نَبِيُّ اللهِ: لَا فَبَکٰی عَلِيٌّ فَقَالَ لَهُ: أَمَا تَرْضٰی أَنْ تَکُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هٰرُوْنَ مِنْ مُوسٰی؟ إِلَّا أَنَّکَ لَسْتَ بِنَبِيٍّ۔ إِنَّهُ لَا یَنْبَغِي أَنْ أَذْهَبَ إِلَّا وَأَنْتَ خَلِيْفَتِي

حضرت عمرو بن میمون رضی اللہ عنہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک طویل حدیث میں روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ لوگوں کے ساتھ غزوہ تبوک کے لیے نکلے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضور نبی اکرم ﷺ سے عرض کیا: کیا میں بھی آپ صلی اللہ علیک وسلم کے ساتھ چلوں؟ تو حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: نہیںاس پر حضرت علی رضی اللہ عنہ رو پڑے تو آپ ﷺ نے فرمایا: کیا تو اس بات پر راضی نہیں کہ تو میرے لیے ایسے ہو جیسے ہارون علیہ السلام موسیٰ علیہ السلام کے لیے تھے ؟ مگر یہ کہ تو نبی نہیں۔ تجھے اپنا نائب بنائے بغیر میرا کوچ کرنا مناسب نہیں۔

(أحمد بن حنبل، المسند، 1: 330، رقم: 3062)


6عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ قَالَ: لَمَّا أَرَادَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ أَنْ یُخَلِّفَ عَلِیًّا رضي الله عنه قَالَ: قَالَ لَهُ عَلِیٌّ: مَا یَقُوْلُ النَّاسُ فِيَّ إِذَا خَلَّفْتَنِي قَالَ: فَقَالَ: أَمَا تَرْضٰی أَنْ تَکُوْنَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُوْنَ مِنْ مُوْسٰی إِلَّا أَنَّهُ لَيْسَ بَعْدِي نَبِيٌّ أَوْلَا یَکُوْنُ بَعْدِيْ نَبِيٌّ

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب حضور نبی اکرم ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو (غزوہ تبوک کے موقع پر) پیچھے چھوڑنے کا ارادہ فرمایا تو حضرت علی رضی اللہ عنہ آپ ﷺ سے عرض گزار ہوئے: (یا رسول اللہ!) اگر آپ مجھے پیچھے چھوڑ گئے تو لوگ میرے بارے میں کیا کہیں گے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: کیا تو اس بات سے راضی نہیں ہے کہ تیرا مجھ سے وہی مقام و مرتبہ ہو جو ہارون علیہ السلام کا موسیٰ علیہ السلام سے تھا، مگر یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔ یا فرمایا: میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا۔

(أحمد بن حنبل، المسند، 3: 338، رقم: 14679)


7عَنْ عَرامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيْهِ سَعْدٍ أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ لِعَلِيٍّ: أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُوْنَ مِنْ مُوْسٰی إِلَّا أَنَّهُ لَيْسَ بَعْدِي نَبِيٌّ

حضرت عامر بن سعد رضي اللہ عنھما اپنے والد حضرت سعد علیہ السلام سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: تیرا مجھ سے وہی مقام و مرتبہ ہو جو ہارون علیہ السلام کا موسیٰ علیہ السلام سے تھا، مگر یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔

( أبو یعلی، المسند، 2: 99، رقم: 755)

( أحمد بن حنبل، فضائل الصحابۃ، 2: 633، رقم: 1079)


8عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ لِعَلِيٍّ: أَمَا تَرْضٰی أَنْ تَكوْنَ مِنِّي كمَا هَارُوْنُ مِنْ مُوْسَی غَيْرَ أَنَّهُ لَيْسَ بَعْدِى نَبِيٌّ

حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: کیا تو اس بات پر راضی نہیں ہے کہ تیرا مجھ سے وہی مقام و مرتبہ ہو جیسا حضرت ہارون علیہ السلام کا موسیٰ علیہ السلام سے تھا سوائے یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔

(طبراني، المعجم الکبیر، 23: 377، رقم: 892)


9عَنْ عَلِيٍّ رضی اللہ عنہ قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ … أَمَا تَرْضٰی أَنْ تَكوْنَ مِنِّيْ بِمَنْزِلَةِ هَارُوْنَ مِنْ مُوْسٰی إِلَّا أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِى

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: کیا تو اس بات پر راضی نہیں ہے کہ تیرا مجھ سے وہی مقام و مرتبہ ہو جیسا حضرت ہارون علیہ السلام کا موسیٰ علیہ السلام سے تھا سوائے یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔

(حاکم، المستدرک علی الصحیحین، 2: 367، رقم: 3294)


10عَنْ عَلِيٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: خَلَّفْتُکَ أَنْ َتکُوْنَ خَلِيْفَتِي قَالَ: أَتُخَلِّفُ عَنْکَ یَا رَسُوْلَ اللهِ، قَالَ: أَلَا تَرْضٰی أَنْ تَکُوْنَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُوْنَ مِنْ مُوْسٰی إِلَّا أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي

(ہیثمي، مجمع الزوائد، 9: 110)


11عَنْ عَائِشَةَ عَنْ أَبِيْهَا أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ لِعَلِيٍّ فِي غَزْوَةِ تَبُوْکَ: أَمَا تَرْضٰی أَنْ تَکُوْنَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُوْنَ مِنْ مُوْسٰی إِلَّا أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اپنے والد سے روایت کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو غزوہ تبوک کے موقع پر فرمایا: کیا تو اس بات پر مجھ سے راضی نہیں کہ تیرا مقام و مرتبہ بھی مجھ سے وہی ہو جو حضرت ہارون علیہ السلام کا حضرت موسیٰ علیہ السلام سے تھا۔ مگر یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔

(بزار، المسند، 4: 38، رقم: 1200 )


12عَنْ أَبِي أَیُّوْبَ أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ لِعَلِيٍّ: اَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُوْنَ مِنْ مُوْسٰی إِلَّا أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِى

حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو فرمایا: تو مجھ سے ایسے ہی ہے جیسا موسیٰ علیہ السلام سے ہارون علیہ السلام تھے، مگر یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔

(ہیثمي، مجمع الزوائد، 9: 111)


13عَنْ أَسْمَاء بِنْتِ عُمَيْسٍ أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ لِعَلِيٍّ: أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُوْنَ مِنْ مُوْسٰی إِلَّا أَنَّهُ لَيْسَ بَعْدِي نَبِيٌّ

حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: تیرا مجھ سے مقام و مرتبہ وہی ہے جو حضرت ہارون علیہ السلام کا حضرت موسیٰ علیہ السلام سے تھا، مگر یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔

(نسائي، السنن الکبری، 5: 125، رقم: 8448)


14عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ وَزَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ لَعِلِيٍّ حِيْنَ أَرَادَ أَنْ یَغْزُوَ: إِنَّهُ لَا بُدَّ مِنْ أَنْ أُقِيْمَ أَوْ تُقِيْمَ فَخَلَّفَهُ فَقَالَ نَاسٌ: مَا خَلَّفَهُ إِلَّا شَيْئٌ کَرِهَهُ فَبَلَغَ ذٰلِکَ عَلِیًّا فَأَتٰی رَسُوْلَ اللهِ ﷺ فَأَخْبَرَهُ فَتَضَاحَکَ ثُمَّ قَالَ: یَا عَلِيُّ، أَمَا تَرْضٰی أَنْ تَكوْنَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُوْنَ مِنْ مُوْسٰی إِلَّا أَنَّهٗ لَيْسَ نَبِيٌّ بَعْدِي

حضرت براء بن عازب اور زید بن ارقم رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے جب غزوہ پر جانے کا ارادہ فرمایا تو حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ضروری ہے کہ میں رکوں یا تم رکو، پس آپ ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو پیچھے چھوڑا، لوگوں نے کہا: حضور نبی اکرم ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو کسی ناخوشگوار چیز کی وجہ سے پیچھے چھوڑا ہے۔ پس جب یہ بات حضرت علی رضی اللہ عنہ کو پہنچی تو وہ حضور نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے اور انہیں واقعہ سے آگاہ کیا، یہ سن کر حضور نبی اکرم ﷺ مسکرا پڑے اور فرمایا: اے علی! کیا تو اس بات پر راضی نہیں کہ تیرا مقام و مرتبہ مجھ سے وہی ہو جو حضرت ہارون علیہ السلام کا حضرت موسیٰ علیہ السلام سے تھا مگر یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔

(ہیثمي، مجمع الزوائد، 9: 111 )


15 عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ لَعِلِيٍّ: أَمَا تَرْضٰی أَنْ تَکُوْنَ مِنِّيْ بِمَنْزِلَةِ هَارُوْنَ مِنْ مُوْسٰی غَيْرَ أَنَّهُ لَا نُبُوَّةَ بَعْدِي وَلَا وَرَاثَةَ

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: کیا تو اس بات پر راضی نہیں ہے کہ تیرا مقام و مرتبہ مجھ سے وہی ہو جو حضرت ہارون علیہ السلام کا حضرت موسیٰ علیہ السلام سے تھا مگر یہ کہ میرے بعد نہ تو نبوت ہے اور نہ ہی میرا کوئی وارث ہے۔

(طبراني، المعجم الأوسط، 2: 126، رقم: 1465)

(ہیثمي، مجمع الزوائد، 9: 110)


16عَنْ حُبْشِيِّ بْنِ جُنَادَةَ السَّلُولِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ لِعَلِيٍّ كَرَّمَ اللَّهُ وَجْهَهُ فِي الْجَنَّةِ:"أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى، إِلا أَنَّهُ لا نَبِيَّ بَعْدِي

سیدنا حبشی بن جنادہ سلولی کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو فرمایا: ”تم مجھ سے اس طرح ہو جس طرح ہارون علیہ السلام موسیٰ علیہ السلام سے تھے۔ صرف یہ فرق ہے کہ میرے بعد نبی نہیں ہو گا۔

(معجم صغير للطبراني،كِتَابُ الْمَنَاقِبُ،حدیث نمبر :895)


17عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ لِأُمِّ سَلَمَةَ: هٰذَا عَلِيُّ بْنُ أَبِيْ طَالِبٍ لَحْمُهُ لَحْمِي وَدَمُهٗ دَمِي فَهُوَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُوْنَ مِنْ مُوْسٰی إِلَّا أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنھا کو فرمایا: یہ علی بن ابی طالب ہے، اس کا گوشت میرا گوشت، اور اس کا خون میرا خون ہے، اور یہ مجھ سے ایسے ہی ہے جیسا کہ ہارون علیہ السلام، موسیٰ علیہ السلام سے تھے، مگر یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔

(ہیثمي، مجمع الزوائد، 9: 111)


18عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَمَّا آخَی النَّبِيُّ ﷺ بَيْنَ أَصْحَابِهِ مِنَ الْمُهَاجِرِيْنَ وَالْأَنْصَارِ فَلَمْ یُؤَاخِ بَيْنَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رضي الله عنه وَبَيْنَ أَحَدٍ مِنْهُمْ خَرَجَ عَلِيٌّ مُغْضَبًا حَتّٰی أَتٰی جَدْوَلًا فَتَوَسَّدَ ذِرَاعَهُ فَسَفَتْ عَلَيْهِ الرِّيْحُ فَطَلَبَهُ النَّبِيُّ ﷺ حَتّٰی وَجَدَهُ فَوَكزَهٗ بِرِجْلِهٖ فَقَالَ لَهُ: قُمْ فَمَا صَلَحْتَ أَنْ تَكوْنَ إِلَّا أَبَا تُرَابٍ أَغَضِبْتَ عَلَيَّ حِيْنَ أَخَيْتُ بَيْنَ الْمُهَاجِرِيْنَ وَالْأَنْصَارِ وَلَمْ أُوَاخِ بَيْنَکَ وَبَيْنَ أَحَدٍ مِنْهُمْ أَمَا تَرْضٰی أَنْ تَکُوْنَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُوْنَ مِنْ مُوْسٰی إِلَّا أَنَّهُ لَيْسَ بَعْدِى نَبِيٌّ

( طبراني، المعجم الکبیر، 11: 75، رقم: 11092،7894)


حضرت عمر فاروق کے نبی نہ ہونے سے استدلال:

1لَوْ كانَ نَبِیٌّ بَعْدِى لَكانَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ

اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر بن خطاب ہوتے۔

(جامع ترمذی، ابواب المناقب، باب قولہ صلى الله عليه وسلم: ”لو کان نبی بعدی لکان عمر“ حدیث:3886 )


مسجد نبوی ﷺ تمام انبیاء علیہم السلام کی مساجد کی خاتم ہے:

10۔  

1عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وأبى عبد الله الأغر ، مولى الجهنيين، وكان من أصحاب أبي هريرة، أنهما سمعا أبا هريرة ، يَقُولُ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آخِرُ الْأَنْبِيَاءِ، وَإِنَّ مَسْجِدَهُ آخِرُ الْمَسَاجِدِ

ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن اور جہینہ والوں کے آزاد کردہ غلام ابو عبداللہ اغر سے روایت ہے۔۔۔اور یہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھیوں (شاگردوں) میں سے تھے۔۔۔ان دونوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھےبے شک میں آخر الانبیاء ہوں، اور میری مسجد آخرالمساجد ہے۔

(صحیح مسلم،کتاب الحج، باب فضل الصلوٰة بمسجدی مکة والمدینة، حدیث:3376)


2وَكَانَا مِنْ أَصْحَابِ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُمَا سَمِعَا أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُفَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آخِرُ الْأَنْبِيَاءِ وَمَسْجِدُهُ آخِرُ الْمَسَاجِدِ

(سنن النسائی،کتاب المساجد ،فَضْلِ مَسْجِدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَالصَّلاَةِ فِيهِ،حدیث:695)


3قالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ إِبْرَاهِيْمَ أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ یَقُوْلُ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ فَإِنِّيْ آخِرُ الأَنْبِیَاء وَإِنَّ مَسْجِدِي آخِرُ الْمَسَاجِدِ
َ

(مسلم، الصحیح، کتاب الحج، باب فضل الصّلاۃ بمسجدي مکۃ و المدینۃ، 2: 1012، رقم: 1394)

(نسائي، السنن، کتاب المساجد، 2: 35، رقم: 694)


4عَنْ عَائِشَةَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : أَنَا خَاتِمُ الْأَنْبِیَاءِ وَمَسْجِدِي خَاتِمُ مَسَاجِدِ الْأَنْبِیَاءِ

حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میں خاتم الانبیاء ہوں اور میری مسجد انبیاء کرام کی مساجد کی خاتم ہے۔

(دیلمي، الفردوس بمأثور الخطاب، 1: 45، رقم: 112)

(منذری، الترغیب والترھیب، 2: 139، رقم: 1831)


5 عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُا قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : أَنَا خَاتَمُ الأَنْبِیَاءِ وَمَسْجِدِي خَاتَمُ مَسَاجِدِ الْأَنْبِیَاءِ۔ أَحَقُّ الْمَسَاجِدِ أَنْ یُزَارَ وَتُشَدُّ إِلَيْهِ الرَّوَاحِلُ الْمَسْجِدُ الْحَرَامِ وَمَسْجِدِي۔ صَـلَاةً فِي مَسْجِدِي اَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيْمَا سِوَاهُ مِنَ الْمَسَاجِدِ إِلَّا الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ

ہیثمي، مجمع الزوائد، 4: 4


دنیا میں تشریف آوری کے اعتبار سے پہلے اور آخری نبی :

11۔

1یٰا أَبَا ذَرٍ أَوَّلُ الْاَنْبِیَاء آدَمُ وَآخِرُہ مُحَمَّدٌ

اے ابوذر! انبیاءِ کرام میں سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام ہیں اور سب سے آخری حضرت محمد صلى الله عليه وسلم ہیں۔

(الفردوس بمأثور الخطاب للدیلمی، عن ابوذر، حدیث: 85:1/39)


نبی ﷺ کے امتیازات:

12۔

1 عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ فُضِّلَتْ عَلٰی الأَنْبِیَآءِ بِسِتٍّ اُعْطِیْتُ جَوَامِعَ الْكلِمْ ونُصِرْتُ بِالرُّعْبِ، وَأُحِلَّتْ لِیَ الْمَغَانِمُ، وَجُعِلَتْ لِیْ الأَرْضُ طَہُوْرًا وَمَسْجِدًا، وَأُرْسِلْتُ اِلی الْخَلْقِ كافَّةً، وَخُتِمَ بِیَ النَّبیُّوْنَ

مجھے تمام انبیاء کرام پر چھ باتوں میں فضیلت دی گئی اوّل یہ کہ مجھے جوامع الکلم دئیے گئے اور دوسرے یہ کہ رُعب سے میری مدد کی گئی۔ تیسرے میرے لئے غنیمت کا مال حلال کردیاگیا۔ چوتھے میرے لئے تمام زمین پاک اور نماز پڑھنے کی جگہ بنادی گئی۔ پانچویں میں تمام مخلوق کی طرف نبی بنا کر بھیجا گیا ہوں۔ چھٹے یہ کہ مجھ پر انبیاء کا سلسلہ ختم کردیاگیا۔

(صحیح مسلم، کتاب المساجد، باب المساجد وموضع الصلاة، حدیث:1167)


2عَنْ أَبِيْ ھُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ: فُضِّلْتُ عَلَی سَائِرِ الْأَنْبِیَاءِ بِسِتٍّ: أُعْطِيْتُ جَوَامِعَ الْكلِمِ، وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ، وَأُحِلَّتْ لِيَ الْغَنَائِمُ، وَجُعِلَتْ لِيَ الْأَرْضُ طَھُوْرًا، ومَسْجِدًا، واُرْسِلْتُ إِلَی النَّاسِ كافَّةً، وَخُتِمَ بِيَ الْأَنْبِیَاء

(أصبھاني، دلائل النبوۃ، 1: 193، رقم: 256)

(قزویني، التدوین في أخبار قزوین، 1: 178)


3عَنْ أَبِيْ ھُرَيْرَةَ (قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ ): فُضِّلْتُ عَلَی الْأَنْبِیَاءِ بِسِتٍ: أُعْطِيْتُ جَوَامِعَ الْكلِمِ، وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ، وَأُحِلَّتْ لِيَ الْغَنَائِمُ، وَجُعِلَتْ لِيَ الْأَرْضُ، مَسْجِدًا وَّطَھُوْرًا وَاُرْسِلْتُ إِلَی الْخَلْقِ كافَّةً، وَخُتِمَ بِيَ النُّبُوَّةُ

دیلمي، الفردوس بمأثور الخطاب، 3: 123، رقم: 4334


4أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" بُعِثْتُ بِجَوَامِعِ الْكلِمِ، وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ، وَبَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ بِمَفَاتِيحِ خَزَائِنِ الْأَرْضِ فَوُضِعَتْ فِي يَدِي

(بخاری،کتاب التعبیر،بَابُ الْمَفَاتِيحِ فِي الْيَدِ،حدیث:7013)


5عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" بُعِثْتُ بِجَوَامِعِ الْكلِمِ وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ وَبَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي أُتِيتُ بِمَفَاتِيحِ خَزَائِنِ الْأَرْضِ، فَوُضِعَتْ فِي يَدِي

(بخاری،كِتَاب الِاعْتِصَامِ بِالْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ، بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: (بُعِثْتُ بِجَوَامِعِ الْكَلِمِ)،حدیث:7273 )


مہرِ نبوت سے ختمِ نبوت پر اِستدلال:

13۔

1عَنْ إِبْرَاهِیمَ بْنِ مُحَمَّدٍ مِنْ وَلَدِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ فِي حَدِيْثٍ طَوِيْلٍ: كانَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِذَا وَصَفَ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ … بَيْنَ كتِفَيْهِ خَاتَمُ النُّبُوَّةِ وَهُوَ خَاتَمُ النَّبِيِّینَ

حضرت ابراہیم بن محمد جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سے ہیں، فرماتے ہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم ﷺ کی صفت بیان کرتے ہوئے فرماتے… آپ ﷺ کے دونوں کندھوں کے درمیان مہر نبوت تھی اور آپ ﷺ خاتم النبیین ہیں۔

(ترمذی، الجامع الصحیح، کتاب المناقب، 5: 599، رقم: 3638)


2عَنْ أَبِي مُوْسٰی رضي الله عنه، قَالَ فِي رِوَایَةٍ طَوِيْلَةٍ: خَرَجَ أَبُوْ طَالِبٍ إِلَی الشَّامِ، وَخَرَجَ مَعَهُ النَّبِيُّ ﷺ … فَخَرَجَ إِلَيْھِمُ الرَّاھِبُ فَقَالَ: … وَإِنِّي أَعْرِفُهُ بِخَاتَمِ النُّبُوَّةِ أَسْفَلَ مِنْ غُضْرُوْفِ كتِفِهِ مِثْلَ التُّفَاحَةِ

حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابو طالب رؤسائے قریش کے ہمراہ شام کے سفر پر روانہ ہوئے تو حضور نبی اکرم ﷺ بھی آپ کے ہمراہ تھے۔ راہب ان کے پاس آیا اور کہنے لگا: … میں انہیں مہر نبوت سے بھی پہچانتا ہوں جو ان کے کاندھے کی ہڈی کے نیچے سیب کی مثل ہے۔

(ترمذی، الجامع الصحیح، کتاب المناقب، باب: ما جاء فی نبوۃ النبي ﷺ ، 5: 590، رقم: 3620)


3عَنْ وَھْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ قَالَ وَلَمْ یَبْعَثِ اللهُ نَبِیًّا إِلَّا وَقَدْ كانَتْ عَلَيْهِ شَامَةُ النُّبُوَّةِ فِيْ یَدِهِ الْیُمْنٰی إِلَّا أَنْ يَّکُوْنَ نَبِیُّنَا مُحَمَّدٌ ﷺ فَإِنَّ شَامَةَ النُّبُوَّةِ کَانَتْ بَيْنَ كتِفَيْهِ وَقَدْ سُئِلَ نَبِیُّنَا ﷺ عَنْ ذٰلِکَ فَقَالَ: هٰذِهِ الشَّامَةُ الَّتِيْ بَيْنَ كتِفَيَّ شَامَةُ الْأَنْبِیَائِ قَبْلِي لِأَنَّهٗ لَا نَبِيَّ بَعْدِي وَلَا رَسُوْلَ

حضرت وہب بن منبہ سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں: اور اللہ تعالیٰ نے کسی نبی کو نہیں بھیجا مگر یہ کہ ان کے دائیں ہاتھ پر مہر نبوت ہوتی تھی مگر ہمارے نبی حضرت محمد ﷺ کے کہ آپ کی مہرِ نبوت آپ کے دونوں کندھوں کے درمیان تھی۔ ہمارے نبی ا کرم ﷺ سے اس بارے میں پوچھا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’یہ میرے کندھوں کے درمیان وہ مہر نبوت ہے جو مجھ سے پہلے انبیاء کرام (علیہم السّلام) کی ہوتی تھی کیونکہ میرے بعد کوئی نبی اور رسول نہیں۔

(حاکم، المستدرک علی الصحیحین، 2: 631، رقم: 4105 )


4عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ سِمَاكٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدْ شَمِطَ مُقَدَّمُ رَأْسِهِ وَلِحْيَتِهِ، وَكَانَ إِذَا ادَّهَنَ لَمْ يَتَبَيَّنْ، وَإِذَا شَعِثَ رَأْسُهُ تَبَيَّنَ، وَكَان كَثِيرَ شَعْرِ اللِّحْيَةِ، فَقَالَ رَجُلٌ: وَجْهُهُ مِثْلُ السَّيْفِ، قَالَ: لَا، بَلْ كانَ مِثْلَ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ،وَكانَ مُسْتَدِيرًا، وَرَأَيْتُ الْخَاتَمَ عِنْدَ كتِفِهِ، مِثْلَ بَيْضَةِ الْحَمَامَةِ، يُشْبِهُ جَسَدَهُ

اسرائیل نے سماک سے روایت کی کہ انھوں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر اور ڈاڑھی کا آگے کا حصہ سفید ہو گیا تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیل ڈالتے تو سفیدی معلوم نہ ہوتی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ڈاڑھی بہت گھنی تھی۔ ایک شخص بولا کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک تلوار کی طرح یعنی لمبا تھا؟ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک سورج اور چاند کی طرح اور گول تھا اور میں نے نبوت کی مہر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھے پر دیکھی جیسے کبوتر کا انڈا ہوتا ہے اور اس کا رنگ جسم کے رنگ سے ملتا تھا۔

(صحیح مسلم ،کتاب الفضائل ،باب إِثْبَاتِ خَاتَمِ النُّبُوَّةِ وَصِفَتِهِ وَمَحِلِّهِ مِنْ جَسَدِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،حدیث نمبر:6084)


5حَدَّثَنَا شُعْبَةُعَنْ سِمَاكٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، قَالَ: " رَأَيْتُ خَاتَمًا فِي ظَهْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كأَنَّهُ بَيْضَةُ حَمَامٍ

شعبہ نے سماک سے روایت کی، کہا: میں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت مبارک پرمہر نبوت دیکھی، جیسے وہ کبوتری کا انڈا ہو۔

(صحیح مسلم ،کتاب الفضائل ،باب إِثْبَاتِ خَاتَمِ النُّبُوَّةِ وَصِفَتِهِ وَمَحِلِّهِ مِنْ جَسَدِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،حدیث نمبر:6085)


6عَنْ الْجَعْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: سَمِعْتُ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ ، يَقُولُ: ذَهَبَتْ بِي خَالَتِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ ابْنَ أُخْتِى وَجِعٌ، فَمَسَحَ رَأْسِى، وَدَعَا لِى بِالْبَرَكَةِ، ثُمَّ تَوَضَّأَ، فَشَرِبْتُ مِنْ وَضُوئِهِ، ثُمَّ قُمْتُ خَلْفَ ظَهْرِهِ، فَنَظَرْتُ إِلَى خَاتَمِهِ بَيْنَ كَتِفَيْهِ، مِثْلَ زِرِّ الْحَجَلَةِ

جعد بن عبدالرحمان نے کہا: میں نے حضرت سائب بن یزید سے سنا، وہ کہہ رہے تھے، کہ میری خالہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئی اور کہا کہ یا رسول اللہ! میرا بھانجا بہت بیمار ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور برکت کی دعا کی۔ پھر وضو کیا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا بچا ہوا پانی پی لیا۔ پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیٹھ کے پیچھے کھڑا ہوا تو مجھے آپ کے د ونوں کندھوں کے درمیان آپ کی مہر (نبوت) مسہری کے لٹو کی طرح نظر آئی۔

(صحیح مسلم ،کتاب الفضائل ،باب إِثْبَاتِ خَاتَمِ النُّبُوَّةِ وَصِفَتِهِ وَمَحِلِّهِ مِنْ جَسَدِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،حدیث نمبر:6087 )


خصائص رسولﷺ:

14۔

1عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: أَنَا قَائِدُ الْمُرْسَلِيْنَ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّيْنَ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا أَوَّلُ شَافِعٍ وَمُشَفَّعٍ وَلَا فَخْرَ

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنھما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میں رسولوں کا قائد ہوں اور (مجھے اس بات پر) فخر نہیں اور میں خاتم النبیین ہوں اور (مجھے اس بات پر) کوئی فخر نہیں ہے۔ میں پہلا شفاعت کرنے والا ہوں اور میں ہی وہ پہلا (شخص) ہوں جس کی شفاعت قبول ہو گی اور (مجھے اس بات پر) کوئی فخر نہیں ہے۔

(دارمي، السنن، 1: 40، رقم: 49)

(طبراني، المعجم الأوسط، 1: 61، رقم: 170)


2عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قاَلَ: كنا فِي حَلْقَةٍ فِي الْمَسْجِدِ نَتَذَاکرُ فَضَائِلَ الْأَنْبِیَاءِ أَیُّھُمْ أَفْضَلُ فَذَكرَنَا نُوْحًا وَطُوْلَ عِبَادَتِهِ رَبَّهُ وَذَكرْنَا إِبْرَاھِيْمَ خَلِيْلَ الرَّحْمٰنِ وَذَكرْنَا مُوْسَی كلِيْمَ اللہ وَذَكرْنَا عِيْسیَ بْنَ مَرْیَمَ وَذَکَرْنَا رَسُوْلَ اللهِ فَبَيْنَا نَحْنُ كذٰلِکَ إِذْ خَرَجَ عَلِيْنَا رَسُوْلُ اللهِ فَقَالَ مَا تَذَاكرُوْنَ بَيْنكمْ؟ قُلْنَا: یَا رَسُوْلَ اللهِ! تَذَاكرْنَا فَضَائِلَ الْأَنْبِیِاءِ أَیُّھُمْ أَفْضَلُ؟ ذَكرْنَا نَوْحًا وَطُوْلَ عِبَادَتِهِ وَذَكرنَا إِبْرَاھِيْمَ خَلَيْلَ الرَّحْمَنِ وَذَكرْنَا مُوْسیٰ كلِيْمَ اللهِ وَذَکَرْنَا عَيْسیَ بْنَ مَرْیَمَ وَذَکَرْنَاکَ یَا رَسُوْلَ اللهِ! قَالَ: فَمَنَ فَضَّلْتُمْ؟ قُلْنَا: فَضَّلْنَاکَ یَا رَسُوْلَ اللهِ! بَعَثَکَ اللهُ إِلَی النَّاسِ كافَّةً وَغَفَرَ لَکَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَخَّرَ وَأَنْتَ خَاتَمُ الْأَنْبِیَاءِ

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ ہم مسجد میں ایک مجلس میں انبیاء علیھم السّلام کے فضائل پر گفتگو کر رہے تھے کہ ان میں سے کون زیادہ فضیلت والا ہے؟ پس ہم نے حضرت نوح علیہ السلام اور ان کی اپنے رب کی طویل عبادت گزاری کا ذکر کیا اور ہم نے حضرت ابراہیم خلیل الرحمن علیہ السلام کا ذکر کیا اور حضرت موسیٰ کلیم اللہ علیہ السلام کا ذکر کیا اور حضرت عیسیٰ بن مریم علیھما السّلام کا ذکر کیا اور رسول اللہ ﷺ کا ذکر کیا۔ ابھی ہم اسی حال میں تھے کہ اچانک ہمارے پاس رسول اللہ ﷺ تشریف لے آئے اور فرمایا: تم آپس میں کس چیز کا ذکر کر رہے ہو؟ ہم نے عرض کی: یا رسول اللہ!ہم فضائلِ انبیاء کا ذکر کر رہے تھے کہ ان میں سے کون زیادہ افضل ہے؟ پس ہم نے حضرت نوح علیہ السلام اور ان کی اپنے رب کی طویل عبادت گزاری کا ذکر کیا اور ہم نے حضرت ابراہیم خلیل الرحمن علیہ السلام کا ذکر کیا اور حضرت موسیٰ کلیم اللہ علیہ السلام کا ذکر کیا اور حضرت عیسیٰ بن مریم علیھما السّلام کا ذکر کیا اور یا رسول اللہ! آپ کا ذکر کیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تم نے کسے افضل قرار دیا؟ ہم نے عرض کی: یا رسول اللہ! ہم نے آپ کو افضل قرار دیا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو تمام لوگوں کی طرف نبی بنا کر مبعوث فرمایا اور اور آپ کی خاطر اگلوں پچھلوں کی سب خطائیں معاف فرما دیں اور آپ انبیاء کے خاتم ہیں۔

(طبراني، المعجم الکبیر، 12: 218، رقم: 12938)

( ہیثمي، مجمع الزوائد، 8: 208، 209)


3عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنهما، قَالَ: جَلَسَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ یَنْتَظِرُوْنَهُ قَالَ: فَخَرَجَ، حَتَّی إِذَا دَنَا مِنْھُمْ سَمِعَھُمْ یَتَذَاكرُوْنَ فَسَمِعَ حَدِيْثَھُمْ، فَقَالَ بَعْضُھُمْ: عَجَبًا إِنَّ اللهَ عزوجل اتَّخَذَ مِنْ خَلْقِهِ خَلِيْلًا، اتَّخَذَ إِبْرَاهِيْمَ خَلِيْلًا، وَقَالَ آخَرُ: مَاذَا بِأَعَجَبَ مِنْ كلَامِ مُوْسَی كلَّمَهُ تَکْلِيْمًا، وَقَالَ آخَرُ: فَعِيْسَی کَلِمَةُ اللهِ وَرُوْحُهُ، وَقَالَ آخَرُ: آدَمُ اصْطَفَاهُ اللهُ، فَخَرَجَ عَلَيْھِمْ فَسَلَّمَ وَقَالَ: قَدْ سَمِعْتُ كلَامَکُمْ وَعَجَبَکُمْ أَنَّ إِبْرَاهِيْمَ خَلِيْلُ اللهِ وَھُوَ كذٰلِکَ وَمُوْسَی نَجِيُّ اللهِ وَهُوَ كذٰلِکَ، وَعِيْسَی رُوْحُ اللهِ وَکَلِمَتُهُ وَھُوَ كذٰلِکَ، وَآدَمُ اصْطَفَاهُ اللهُ وَھُوَ كذٰلِکَ، أَلَا وَأَنَا حَبِيْبُ اللهِ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا حَامِلُ لِوَائِ الْحَمْدِ یَوْمَ الْقِیَامَةِ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا أَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ یَوْمَ الْقِیَامَةِ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ یُحَرِّکُ حِلَقَ الْجَنَّةِ فَیَفْتَحُ اللهُ لِي فَیُدْخِلُنِيْھَا وَمَعِي فُقَرَاءُ الْمُؤْمِنِيْنَ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا أَكرَمُ الْأَوَّلِيْنَ وَالْآخِرِيْنَ وَلَا فَخْرَ

(ترمذي، الجامع الصحیح، کتاب المناقب، باب فی فضل النبي ﷺ ، 5: 587، رقم: 3616)

(دارمی، السنن، 1: 39، رقم: 47)


4عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَلِيٍّ الْمَكِّيِّ الْهِلَالِيِّ، عَنْ أَبِيهِ وَنَحْنُ أَھْلُ بَيْتٍ قَدْ أَعْطَانَا اللهُ سَبْعَ خِصَالٍ لَمْ یُعْطَ أَحَدٌ قَبْلَنَا وَلاَ یُعْطَی أَحْدٌ بَعْدَنَا أَنَا خَاتِمُ النَّبِيِّيْنَ وَأَكرَمُ النَّبِيِّيْنَ عَلَی اللهِ وَأَحَبُّ الْمَخْلُوْقِيْنَ إِلَی اللهِ عزوجل…

ہم اہل بیت کو اللہ تعالیٰ نے سات ایسے امتیازات عطا فرمائے ہیں جو ہم سے پہلے کسی کو عطا نہیں فرمائے گئے اور نہ ہمارے بعد کسی کو عطا کیے جائیں گے میں انبیاء کا سلسلہ ختم فرمانے والا ہوں اور انبیاء میں سے سب سے زیادہ معزز ہوں اور تمام مخلوقات میں سے اللہ عزوجل کو سب سے زیادہ محبوب ہوں…

(طبراني، المعجم الکبیر، 3: 57، رقم: 2675)

(طبراني، المعجم الأوسط، 6: 327، رقم: 6540)


شق صدر سے اور ختم نبوت :

15۔

1وَأَخْرَجَ أَبُوْ نُعَيْمٍ عَنْ یُوْنُسَ بْنِ مَيْسَرَةَ بْنِ حَلَبَسٍ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : أَتَانِي مَلَکٌ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ فَشَقَّ بَطَنِي فَاسْتَخْرَجَ حُشْوَةً فِي جَوْفِيْ فَغَسَلَهَا ثُمَّ ذَرَّ عَلَيْهِ ذَرُوْرًا ثُمَّ قَالَ قَلْبٌ وَکِيْعٌ یَعِيْ مَا وَقَعَ فِيْهِ عَيْنَاکَ بَصِيْرَتَانِ، وَأُذُنَاکَ تَسْمَعَانِ وَأَنْتَ مُحَمَّدٌ رَسُوْلُ اللهِ الْمُقَفّٰی وَالْحَاشِرُ

حضرت یونس بن میسرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میرے پاس ایک فرشتہ سونے کا ایک طشت لے کر آیا پس اس نے میرا شکم چاک کیا اور اس میں سے ایک لوتھڑا نکالا پھر اس کو دھویا اور اس پر کسی سفوف نما چیز کا خوب چھڑکاؤ کیا، پھر کہا: حفاظت کرنے والا دل ہے جس میں دو سننے والے کان ہیں اور دو دیکھنے والی آنکھیں ہیں، آپ محمد اللہ کے وہ رسول ہیں جو سب سے آخر پر ہیں آپ کے بعد انعقاد محشر ہو گا۔

(سیوطي، الخصائص الکبری، 1: 111)


2عَنِ ابْنِ غَنَمٍ قَالَ: نَزَلَ جِبْرِيْلُ عَلَی رَسُوْلِ اللهِ ﷺ فَشَقَّ بَطْنَهُ ثُمَّ قَالَ جِبْرِيْلُ: قَلْبٌ وَكيْعٌ فِيْهِ اُذُنَانِ سَمِيْعَتَانِ وَعَيْنَانِ بَصِيْرَتَانِ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللهِ الْمُقَفّٰی الْحَاشِرُ

حضرت ابن غنم رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت جبریل امین علیہ السلام حضور نبی اکرم ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور آپ ﷺ کا شکم مبارک چاک کیا پھر کہا: حفا ظت کرنے والا دل ہے جس میں دو سننے والے کان ہیں اور دو دیکھنے والی آنکھیں ہیں، محمد ﷺ اللہ کے وہ رسول ہیں جو سب سے آخر پر ہیں ان کے بعد انعقاد محشر ہو گا۔

(دارمي، السنن، 1:42، 53)


تخلیق آدم علیہ السلام سے قبل وصف خاتم النبیین :

16۔

1عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِیَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : إنِّي عِنْدَ الله مَکْتُوْبٌ بِخَاتِمِ النَّبِيِّيْنَ وَإنَّ آدَمَ لَمُنْجَدِلٌ فِي طِيْنَتِهِ

حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں اللہ تعالیٰ کے ہاں خاتم النبیین لکھا جا چکا تھا جبکہ حضرت آدم علیہ السلام کا پیکر خاکی ابھی تیار کیا جا رہا تھا۔

(ابن حبان، الصحیح، 14: 313، رقم: 6404)


2عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِیَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ یَقُوْلُ: إِنِّي عَبْدُ الله لَخَاتَمُ النَّبِيِّيْنَ وَإِنَّ آدَمَ علیه السلام لَمُنْجَدِلٌ فِي طِيْنَتِهِ

(أحمد بن حنبل، المسند، 4: 127، 128 )

(ابن حبان، الصحیح 14: 313، رقم: 6404)


آدم علیہ السلام کی دعااور ختم نبوت:

17۔

1عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ :لَمَّا أَذْنَبَ آدَمُ الذَّنْبَ الَّذِي أَذْنَبَهٗ رَفَعَ رَأْسَهٗ إِلَی الْعَرْشِ فَقَالَ: أَسْأَلُکَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ أَلَا غَفَرْتَ لِى فَأَوْحَی اللهُ إِلَيْهِ وَمَا مُحَمَّدٌ وَمَنْ مَحَمَّدٌ؟ فَقَالَ: تَبَارَکَ اسْمُکَ لَمَّا خَلَقْتَنِي رَفَعْتُ رَأَسِى إِلَی عَرْشِکَ فَإِذَا ھُوَ مَكتُوْبٌ لَا اِلَهَ إِلاَّ الله مُحَمَّدٌ رَسُوْلُ اللهِ فَعَلِمْتُ أَنَّهٗ لَيْسَ أَحَدٌ أَعْظَمُ عِنْدَکَ قَدْرًا مِمَّنْ جَعَلْتَ إِسْمَهٗ مَعَ اسْمِکَ فَأَوْحَی اللهُ عزوجل إِلَيْهِ یَا آدَمُ إِنَّهٗ آخِرُ النَّبِيِّيْنَ مِنْ ذُرِّیَتِکَ وَإِنَّ أُمَّتَهٗ آخِرُ الْأُمَمِ مِنْ ذُرِّيَّتِکَ وَلَوْلاَ ه یَا آدَمُ، مَا خَلَقْتُکَ

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جب حضرت آدم علیہ السلام سے (حکمت ومشیت ایزدی کے تحت) خطا سرزد ہوئی تو انہوں نے اپنا چہرہ آسمان کی طرف اٹھایا اور عرض کرنے لگے: (اے میرے مولا!) میں تجھ سے محمد ﷺ کے وسیلہ سے سوال کرتا ہوں، کیا (پھر بھی) تو مجھے معاف نہیں فرمائے گا؟ پس اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کی طرف وحی فرمائی کہ محمد کیا ہیں اور محمد کون ہیں؟ تو حضرت آدم علیہ السلام نے عرض کی: اے اللہ! تیرا نام بابرکت ہے جب تو نے مجھے خلعتِ تخلیق پہنائی تو میں نے اپنا سر اٹھا کر تیرے عرش کی طرف دیکھا، وہاں لکھا تھا: لا الٰہ إلا اللہ محمّد رسول اللہ ۔ سو میں نے جان لیا کہ یہ کوئی تیرے نزدیک عظیم قدر و منزلت والی ذات ہی ہے کہ جس کا نام تو نے اپنے نام کے ساتھ ملا کر لکھ رکھا ہے چنانچہ اللہ عزوجل نے میری طرف وحی فرمائی کہ اے آدم! یہ تیری اولاد میں سے خاتم النبیین ہیں اور اس کی امت تیری اولاد میں سے آخر الامم ہے اور اے آدم ! اگر یہ نہ ہوتا تو میں تجھے خلعتِ تخلیق سے نہ نوازتا۔

(طبراني، المعجم الصغیر، 2: 182، رقم: 992)

(طبراني، المعجم الأوسط، 6: 313، 314، رقم: 6502)


حضرت عباس کے لئے دعا اور ذکر ختم نبوت:

18۔

1عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ لِعَمِّهِ الْعَبَّاسِ: أَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّيْنَ ثُمَّ رَفَعَ یَدَهُ وَقَالَ: اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِلْعَبَّاسِ وَأَبْنَاء الْعَبَّاسِ وَأَبْنَاءِ أَبْنَاءِ الْعَبَّاسِ

حضرت سہل بن سعد سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے اپنے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا: میں خاتم النبیین ہوں پھر آپ ﷺ نے ہاتھ اٹھائے اور دعا کی اے اللہ ! تو عباس، عباس کے بیٹوں اور عباس کے پوتوں کی مغفرت فرما۔

(طبراني، المعجم الکبیر، 6: 205، رقم: 6020)

( ہیثمي، مجمع الزوائد، 9: 269)


نبی ﷺ کی بعثت تمام جہاں کے لئے :

19۔

1أَخْبَرَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: كانَ النَّبِیُّ یُبْعَثُ إِلَی قَوْمِهِ خَاصَّةً وَبُعِثْتُ إِلٰی النَّاسِ عَامَّةً

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ہر نبی کو خاص اس کی قوم کی طرف مبعوث کیا جاتا تھا جب کہ مجھے تمام انسانوں کی طرف مبعوث کیا گیا ہے۔

(بخاري، الصحیح، کتاب التیمم، باب قول اللہ تعالٰی: فلم تجدوا ماء فتیمموا صعیدا طیبا، 1: 128: رقم: 335)

(ابن حبان، الصحیح، 14: 308، رقم: 6398)


2حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللهِ قَال: قَالَ رَسُولُ اللهﷺ : كانَ النَّبِيُّ یُبْعَثُ إِلَی قَوْمِهِ خَاصَّةً وَبُعِثْتُ إِلَی النَّاسِ كافَّةً

(بخاری، الصحیح، کتاب الصّلاۃ، بَاب قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ جعلت لي الأرض مسجدا وطہورا، 1: 168، رقم: 438)

(نسائی، السنن، کتاب الغسل والتیمم، باب التیمم بالصعید، 1: 210، رقم: 432 )


3عَنِ ابْنِ عَبَّاس رضي الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ: بُعِثْتُ إِلَی النَّاسِ كافَّةً الْأَحْمَرِ وَالْأَسْوَدِ

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں سرخ اور سیاہ تمام لوگوں کی طرف مبعوث کیا گیا ہوں۔

(مسند احمد ،مسند عبداللہ بن عباس ، 1: 310، رقم: 4586 )


4عَنْ عَمْرِوْ بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيْهِ عَنْ جَدِّه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ فَأُرْسِلْتُ إِلَی النَّاسِ كلِّهِمْ عَامَّةً وَكانَ مِنْ قَبْلِيْ إِنَّمَا یُرْسَلُ إِلَی قَوْمِهِ

حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے، اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں تمام لوگوں کی طرف عمومی طور پر رسول بنا کر بھیجا گیا ہوں اور مجھ سے قبل رسول کو اس کی قوم کی طرف ہی مبعوث کیا جاتا تھا

(أحمد بن حنبل، المسند، 2: 222، رقم: 7068)

(ہندی، کنزالعمال، 11: 439، رقم: 31885)


5عَنْ أَبِيْ أُمَامَةَرضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ بُعِثْتُ إِلَی كلِّ أَبْیَضَ وَأَسْوَدَ

حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں ہر سفید اور سیاہ کی طرف مبعوث کیا گیا ہوں۔

(طبراني، المعجم الکبیر، 8: 239، رقم: 7931)

(ہندی، کنز العمال، 11: 440)


6 عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ فِي حَدِيْثٍ طَوِيْلٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : إِنِّي بُعِثْتُ إِلَی النَّاسِ كافَّةً أَحْمَرِھِمْ وَأَسْوَدِھِمْ

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ایک طویل حدیث میں روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں سرخ اور سیاہ تمام لوگوں کی طرف مبعوث کیا گیا ہوں۔

(طحاوي، مشکل الآثار، 4: 210، رقم: 1436، 10: 46، رقم: 3849 )


7عَنْ أَبِي ھُرَيْرَةَ فِي حَدِيْثِ الْإِسْرَاء فَقَالَ لَهُ رَبُّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی: أَرْسَلْتُکَ إِلَی النَّاسِ كافَّةً

(ھیثمی، مجمع الزوائد، 1: 71 )


8عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَال: قَالَ رَسُوْلُ اللهﷺ بُعِثْتُ إِلَی النَّاسِ كافَّةً الْأَحْمَرِ وَالْأَسْوَدِ وَإِنَّمَا كانَ یُبْعَثُ كلُّ نَبِيٍّ إِلَی قَرْیَتِهِ

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں سرخ اور سیاہ تمام لوگوں کی طرف مبعوث کیا گیا ہوں اور (مجھ سے پہلے) ہر نبی محض اپنی بستی کی طرف مبعوث کیا جاتا تھا۔

(طبراني، المعجم الکبیر، 12: 413، رقم: 13522)

(ھیثمي، مجمع الزوائد، 8: 259)


9عَنْ عَلِيٍّ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَرْسِلْتُ إِلَی الْأَبْیَضِ وَالْأَسْوَدِ وَالْأَحْمَرِ

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں سفید، سیاہ اور سرخ (تمام انسانوں) کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا ہوں۔

(ہندی، کنز العمال، 11: 438، رقم: 32060 )


10 عَنْ زَمْلِ بْنِ عَمْرٍو الْعُذْرِيِّ عَنْ اٰبَائِهِ یَا مَعْشَرَ الْعَرَبِ إِنِّي رَسُوْلُ اللهِ إِلَی الْأَنَامِ كافَّةً

حضرت زمل بن عمر العذری اپنے آباء سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اے گروہ عرب! میں تمام مخلوق کی طرف رسول بنایا گیا ہوں۔

(ہندی، کنزالعمال، 1: 127، رقم: 358)


11عَنِ الْحَسَنِ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ الله ﷺ أَنَا رَسُوْلُ مَنْ أَدْرَکْتُ حَیًّا وَمَنْ یُّوْلَدُ بَعْدِى

حضرت حسن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میں (ہر اس شخص کا) رسول ہوں جسے زندہ پاؤں گا اور جو میرے بعد پیدا ہوگا۔

(ابن سعد، الطبقات الکبریٰ، 1: 101 )

(ہندی، کنز العمال، 11: 404، رقم: 31885)


تمام جہانوں کے لیے رحمت ہونے سے اِستدلال:

20۔

1عَنْ أَبِی أُمَامَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : إِنَّ اللهَ عزوجل بَعَثَنِي رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِيْنَ وَهُدًى لِّلْعَالَمِيْنَ

حضرت ابو امامہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ نے مجھے تمام جہانوں کے لیے رحمت اور تمام جہانوں کے لیے ہدایت بنا کر مبعوث فرمایا ہے۔

(أحمد بن حنبل، المسند، 5: 268، رقم: 22361،23757)

(طبراني، المعجم الکبیر، 7: 217، رقم: 7708)


2عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ صقَالَ خَرَجَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ عَلٰی أَصْحَابِهِ، فَقَال: إِنَّ اللهَ عزوجل بَعَثَنِي رَحْمَةً لِّلنَّاسِ كافَّةً

حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضور نبی اکرم ﷺ اپنے صحابہ کرام کے پاس تشریف لے گئے اور ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مجھے تمام لوگوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔

(طبراني، المعجم الکبیر، 20: 8، رقم: 12)

(ہیثمي، مجمع الزوائد، 5: 305)


3عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي قُرَّةَ وَإِنَّمَا بَعَثَنِيَ اللهُ رَحْمَةً لِّلْعَالَمِيْنَ

حضرت عمرو بن ابی قرہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مجھے تمام جہانوں کے لیے سراسر رحمت بنا کر بھیجا ہے۔

(طبراني، المعجم الکبیر، 6: 259، رقم: 6156)


ختمِ ہجرت کی تمثیل میں ختمِ نبوت کا بیان:

21۔

1عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ قَالَ: اسْتَأْذَنَ الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِالْمُطَّلِبِ النَّبِيَّ ﷺ فِي الْهِجْرَةِ فَقَالَ لَهُ یَا عَمِّ أَقِمْ مَکَانَکَ الَّذِيْ أَنْتَ بِهِ فَإِنَّ اللهَ عزوجل یَخْتِمُ بِکَ الْهِجْرَةَ كمَا خُتِمَ بِيَ النُّبُوَّةُ

حضرت سہل بن سعد ساعدی بیان کرتے ہیں حضرت عباس بن عبد المطلب نے حضور نبی اکرم ﷺ سے ہجرت کی اجازت چاہی تو آپ ﷺ نے ان سے فرمایا: اے چچا! آپ جہاں ہیں وہیں رہیں۔ بے شک اللہ تعالیٰ آپ پر ہجرت کو ختم فرمائے گا جیسے کہ مجھ پر نبوت ختم کردی گئی۔

أبو یعلی، المسند، 5: 55، رقم: 26246

طبراني، المعجم الکبیر، 6: 154، رقم: 5828


2عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: لَمَّا قَدِمَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ مِنْ بَدْرٍ وَمَعَهٗ عَمُّهُ الْعَبَّاسُ قَالَ لَهٗ یَا رَسُوْلَ اللهِ، لَوْ أَذِنْتَ لِي فَخَرَجْتُ إِلَی مَکَّةَ فَهَاجَرْتُ مِنْهَا أَوْ قَالَ: فَأُهَاجِرُ مِنْهَا فَقَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ یَا عَمِّ اطْمَئِنْ فَإِنَّکَ خَاتَمُ الْمُهَاجِرِيْنَ فِي الْهِجْرَةِ كمَا أَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّيْنَ فِي النُّبُوَّةِ

(احمد بن حنبل، فضائل الصحابۃ، 2: 941، رقم: 1812)

(ہندی، کنز العمال، 13: 483، رقم: 7340)


حضور نبی اکرم ﷺ کے بعد نبوت نہیں خلافت ہے:

22۔

1عَنْ أَبِي حَازِمٍ قَالَ قَاعَدْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ خَمْسَ سِنِيْنَ فَسَمِعْتُهٗ یُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: كانَتْ بَنُو إِسْرَائِيْلَ تَسُوْسُهُمُ الْأَنْبِیَاءُ كلَّمَا هَلَکَ نَبِيٌّ خَلَفَهُ نَبِيٌّ وَإِنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي وَسَتَکُوْنُ خُلَفَاءُ تَکْثُرُ قَالُوْا: فَمَا تَأْمُرُنَا قَالَ: فُوْا بِبَيْعَةِ الْأَوَّلِ فَالْأَوَّلِ وَأَعْطُوْهُمْ حَقَّهُمْ فَإِنَّ اللهَ سَائِلَهُمْ عَمَّا اسْتَرْعَاهُمْ

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: پہلے بنی اسرائیل کے انبیاء لوگوں پر حکمران ہوا کرتے تھے۔ ایک نبی کا وصال ہوتا تو دوسرا نبی اس کا خلیفہ ہوتا۔ لیکن یاد رکھو میرے بعد ہرگز کوئی نبی نہیں ہے، ہاں عنقریب خلفاء ہوں گے اور کثرت سے ہوں گے۔ لوگ عرض گزار ہوئے، آپ ہمیں ان کے بارے میں کیا حکم فرماتے ہیں؟ فرمایا، یکے بعد دیگرے ہر ایک سے بیعت کرتے رہنا اور ان کی اطاعت کا حق ادا کرتے رہنا پس اللہ تعالیٰ جو انہیں حکمران بنائے گا وہی حقوق کے بارے میں ان سے بازپرس کرے گا۔

(بخاري، الصحیح، کتاب الأنبیاء، باب ما ذکر عن إسرائیل، 3: 1273، رقم: 3455)


2عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، قَالَ: قَاعَدْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ خَمْسَ سِنِينَ فَسَمِعْتُهُ، يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " كانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ تَسُوسُهُمُ الْأَنْبِيَاءُ كلَّمَا هَلَكَ نَبِيٌّ خَلَفَهُ نَبِيٌّ، وَإِنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِى وَسَتَكُونُ خُلَفَاءُ تَكثُرُ، قَالُوا: فَمَا تَأْمُرُنَا، قَالَ: فُوابِبَيْعَةِ الْأَوَّلِ فَالْأَوَّلِ وَأَعْطُوهُمْ حَقَّهُمْ فَإِنَّ اللَّهَ سَائِلُهُمْ عَمَّا اسْتَرْعَاهُمْ

(مسلم، الصحیح، کتاب الامارۃ، باب وجوب الوفاء ببیعۃ الخلفاء الأول فالأول، 3: 471، رقم: 4773 )


3 عن أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَانَتْ تَسُوسُهُمْ أَنْبِيَاؤُهُمْ، كلَّمَا ذَهَبَ نَبِيٌّ خَلَفَهُ نَبِيٌّ، وَأَنَّهُ لَيْسَ كائِنٌ بَعْدِى نَبِيٌّ فِيكمْ"، قَالُوا: فَمَا يَكُونُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ:" تَكُونُ خُلَفَاءُ فَيَكثُرُوا"، قَالُوا: فَكيْفَ نَصْنَعُ؟، قَالَ:" أَوْفُوا بِبَيْعَةِ الْأَوَّلِ، فَالْأَوَّلِ أَدُّوا الَّذِي عَلَيْكُمْ، فَسَيَسْأَلُهُمُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَنِ الَّذِي عَلَيْهمْ

ابن ماجہ، السنن، کتاب الجہاد، باب الوفاء بالبیعۃ، 2: 958، رقم: 2871


4عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ إنَّ بَنِي إِسْرَائِيْلَ كانَتْ تَسُوْسُهُمُ الْأَنْبِیَاء كلَّمَا مَاتَ نَبِيٌّ قَامَ نَبِيٌّ وَ أَنَّهُ لَيْسَ بَعْدِى نَبِيٌّ

ابن حبان، الصحیح، 10، 418، رقم: 4555،6249


5عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ: خَرَجْتُ تَاجِرًا إِلَی الشَّامِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَلَمَّا كنْتُ بِأَدْنی الشَّامِ لَقِیَنِيْ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْکِتَابِ فَقَالَ: هَلْ عِنْدَكمْ رَجُلٌ تَنَبَّأَ قُلْتُ: نَعَمْ۔ قَالَ: هَلْ تَعْرِفُ صُوْرَتَهُ إِذَا رَأَيْتَهَا قُلْتُ: نَعَمْ فَأَدْخَلَنِي بَيْتًا فِيْهِ صُوَرٌ فَلَمْ أَرَ صُوْرَةَ النَّبِيِّ ﷺ فَبَيْنَا أَنَا كذٰلِکَ إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ مِنْهمْ عَلَيْنَا فَقَالَ: فِيْمَ أَنْتُمْ فَأَخْبَرْنَا فَذَهَبَ بِنَا إِلَی مَنْزِلِهِ فَسَاعَةَ مَا دَخَلْتُ نَظَرْتُ إِلَی صَوْرَةِ النَّبِيِّ ﷺ وَإِذَا رَجُلٌ آخِذٌ بِعَقِبِ النَّبِيِّ ﷺ قُلْتُ مَنْ هَذَا عَلَی عَقِبِهِ قَالَ: إِنَّهُ لَمْ یَكنْ نَبِيٌّ إِلَّا كانَ بَعْدَهُ نَبِيٌّ إِلَّا هٰذَا فَإِنَّهٗ لَا نَبِيَّ بَعْدَه وَ هٰذَا الْخَلِيْفَةُ بَعْدَه وَإِذَا صِفَةُ أَبِيْ بَکْرٍ رضی الله عنه

حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ زمانہ جاہلیت میں، میں تجارت کی غرض سے شام کی طرف گیا۔ جب شام کے انتہائی قریب پہنچا تو اہل کتاب میں سے ایک شخص مجھے ملا اور کہا: کیا تمہارے ہاں کوئی ایسا شخص ہے جو نبوت کا دعویدار ہے، میں نے کہا: ہاں! اس نے کہا اگر تم ان کی تصویر دیکھو تو انہیں پہچان لوگے؟ میں نے کہا: ہاں! پھر اس نے مجھے ایسے کمرے میں داخل کر دیا، جس میں تصویریں تھیں، اسی دوران ان میں سے ایک آدمی اس کمرے میں داخل ہوا اور کہا: تم کس چیز میں مشغول ہو؟ ہم نے اسے بتایا، پس وہ ہمیں اپنے گھر لے گیا۔ جونہی میں اس کے گھر میں داخل ہوا میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کی تصویر دیکھی، جس میں ایک آدمی آپ ﷺ کی ایڑھی کو تھامے ہوئے ہے۔ میں نے کہا یہ شخص کون ہے جو آپ ﷺ کی ایڑھی کو تھامے ہوئے ہے؟ اس نے کہا: اس سے پہلے کوئی نبی نہیں گزرا مگر یہ کہ اس کے بعد کوئی اور نبی آجاتا سوائے حضور نبی اکرم ﷺ کے کہ ان کے بعد کوئی نبی نہیں ہے، اور یہ آپ ﷺ کے بعد خلیفہ ہیں اور اس نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا حلیہ بیان کیا۔

طبرانی، المعجم الکبیر، 2: 125، رقم: 1537


6قَالَ حُذَيْفَةُ: قَالَ رَسُوْلُ الله ﷺ تَکُوْنُ النُّبُوَّةُ فِيْکُمْ مَا شَاءَ اللهُ أَنْ تَکُوْنَ ثُمَّ یَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَّرْفَعَهَا ثُمَّ تَکُوْنُ خِلَافَةٌ عَلٰی مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ فَتَکُوْنُ مَا شَاءَ اللهُ أَنْ تَکُوْنَ ثُمَّ یَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ اللهُ أَنْ يَّرْفَعَهَا ثُمَّ تَکُوْنُ مُلْكا عَاضًّا فَیَکُوْنُ مَا شَاءَ اللهُ أَنْ يَّکُوْنَ ثُمَّ یَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَّرْفَعَهَا ثُمَّ تَکُوْنُ مُلْکًا جَبَرِيَّةً فَتَکُوْنُ مَا شَاءَ اللهُ أَنْ تَکُوْنَ ثُمَّ یَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَّرْفَعَهَا ثُمَّ تَکُوْنُ خِلَافَةٌ عَلَی مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ ثُمَّ سَکَتَ

حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: نبوت تم میں اس وقت تک رہے گی جب تک اللہ تعالیٰ چاہے گا کہ وہ تم میں رہے پھر جب اللہ تعالیٰ چاہے گا وہ اسے اٹھا لے گا، پھر نبوت کے منھاج پر خلافت ہوگی، اور تب تک رہے گی جب تک اللہ تعالیٰ چاہے گا پھر جب چاہے گا اسے اٹھا لے گا۔ پھر ظالم ملوکیت ہوگی اور تب تک رہے گی جب تک اللہ تعالیٰ چاہے گا، پھر اللہ تعالیٰ اسے اٹھا لے گا۔ پھر جبری ملوکیت ہوگی اور تب تک رہے گی جب تک اللہ تعالیٰ چاہے گا پھر وہ اسے اٹھا لے گا۔ پھر خلافت علی منھاج النبوۃ ہوگی، پھر آپ ﷺ خاموش ہوگئے۔

(أحمد بن حنبل، المسند، 4: 273 )

(بزار، المسند، 7: 223)


7عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ قَالَ: لَقِيْتُ رَسُوْلَ اللهﷺ فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ الله، ادْفَعْنِيْ إِلَی رَجُلٍ حَسَنِ التَّعْلِيْمِ فَدَفَعَنِيْ إِلٰی أَبِي عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ ثُمَّ قَالَ قَدْ دَفَعْتُکَ إِلٰی رَجُلٍ یُحْسِنُ تَعْلِيْمَکَ وَأَدَبَکَ فَأَتَيْتُ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ وَهُوَ وَبَشِيْرُ بْنُ سَعْدٍ أَبُو النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيْرٍ یَتَحَدَّثَانِ فَلَمَّا رَأَیَانِيْ سَکَتَا فَقُلْتُ یَا أَبَا عُبَيْدَةَ وَاللهِ مَا هٰکَذَا حَدَّثَنِي رَسُوْلُ اللهِ ﷺ فَقَالَ: إِنَّکَ جِئْتَ وَ نَحْنُ نَتَحَدَّثُ حَدِيْثًا سَمِعْنَاهُ مِنْ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ فَاجْلِسْ حَتّٰی نُحَدِّثَکَ فَقَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ إِنَّ فِيْکُمُ النُّبُوَّةَ ثُمّ تَکُوْنُ خِلَافَةٌ عَلَی مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ ثُمَّ یَکُوْنُ مُلْکًا وَجَبَرِيَّةً

حضرت ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں حضور نبی اکرم ﷺ سے ملا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے کسی ایسے شخص کے سپرد کیجئے جو اچھی تعلیم والا ہو، تو حضور نبی اکرم ﷺ نے مجھے ابو عبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ کے حوالے کیا، پھر فرمایا: میں نے تمہیں ایسے شخص کے حوالے کیا ہے جو تیری تعلیم و ادب کو سنوار دے گا، پس میں ابو عبیدہ بن الجراح کے پاس آیا، جبکہ وہ اور بشیر بن سعد جو کہ نعمان بن بشیر کے والد تھے آپس میں باتیں کر رہے تھے، جب ان دونوں نے مجھے دیکھا تو وہ خاموش ہوگئے۔ پس میں نے کہا: اے ابو عبیدہ! اللہ کی قسم! حضور نبی اکرم ﷺ نے مجھے اس طرح نہیں بتایا۔ انہوں نے کہا: جب تو آیا تو ہم وہ بات کر رہے تھے جو ہم نے حضور نبی اکرم ﷺ سے سنی، پس تو بھی بیٹھ کہ ہم تمہیں بھی وہ بات سنائیں۔ چنانچہ انہوں نے کہا: حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: بے شک نبوت تم میں ہے (یعنی میں تم میں موجود ہوں) پھر (میرے بعد) علی منھاج النبوۃ خلافت ہوگی، پھر (خلافت کے بعد) ملوکیت اور جبریت ہو گی۔

طبرانی، المعجم الکبیر، 1: 157، رقم: 368

ہیثمي، مجمع الزوائد، 5: 189


8عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُمْهَانَ عَنْ سَفِيْنَةَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ الله ﷺ خِلَافَةُ النُّبُوَّةِ ثَلاَثُوْنَ سَنَةً ثُمَّ یُؤْتِي اللهُ الْمُلْکَ أَوْ مُلْکَهٗ مَنْ يَّشَاء

حضرت سفینہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم نے فرمایا: نبوت کی خلافت تیس سال ہے اس کے بعدا للہ جس کو چاہے گا سلطنت یا اپنی سلطنت عطا فرمائے گا۔

(أبو داود، السنن، کتاب السنۃ، باب في الخلفائ، 4: 211، رقم: 4646 )


9عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُمْهَانَ حَدَّثَنِي سَفِينَةُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْخِلَافَةُ فِي أُمَّتِي ثَلَاثُونَ سَنَةً ثُمَّ مُلْكٌ بَعْدَ ذَلِكَ 

(الترمذی،كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، باب مَا جَاءَ فِي الْخِلاَفَةِ،حدیث:2226)


10 عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ یُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ حُذَيْفَةَ بْنَ الْیَمَانِ یَقُوْلُ: یَآاَیُّھَا النَّاسُ، أَلاَ تَسْأَلُوْنِي فَإِنَّ النَّاسَ کَانُوْا یَسْأَلُوْنَ رَسُوْلَ الله ﷺ عَنِ الْخَيْرِ وَكنْتُ أَسْأَلُهٗ عَنِ الشَّرِّ أَنَّ اللهَ بَعَثَ نَبِيَّهُ ﷺ فَدَعَا النَّاسَ مِنَ الْكفْرِ إِلَی الإِيْمَانِ وَمِنَ الضَّلَالَةِ إِلَی الْهُدَی فَاسْتَجَابَ مَنِ اسْتَجَابَ فَحَيَّ مِنَ الْحَقِّ مَا كانَ مَيِّتاً وَمَاتَ مِنَ الْبَاطِلِ مَا كانَ حَیًّا ذَهَبَتِ النُّبُوَّةُ فَكانَتِ الْخِلَافَةُ عَلَی مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ

حضرت ابو طفیل بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے حضرت حذیفہ بن یمان کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ اے لوگو! کیا تم مجھ سے نہیں پوچھوگے، پس بے شک لوگ حضور نبی اکرم ﷺ سے خیر کے بارے سوال کرتے تھے اور میں آپ ﷺ سے شر کے بارے میں سوال کرتا تھا۔ بے شک اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے حضور ﷺ کو مبعوث فرمایا تو آپ ﷺ نے لوگوں کو کفر سے ایمان کی طرف اور گمراہی سے ہدایت کی طرف بلایا، پس جس نے دعوت قبول کی سو اس نے کی، اور حق سے مردہ شخص زندہ اور باطل سے زندہ شخص مردہ ہوگیا، پھر نبوت جاتی رہی اور خلافت علی منہاج النبوۃ قائم ہو گی۔

(أحمد بن حنبل، المسند، 5: 404، رقم: 23479)

(أبو نعیم، حلیۃ الأولیائ، 1: 275)


11عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ الْعَبَّاسُ: یَا رَسُوْلَ الله! مَا لَنَا فِي هٰذَا الْأَمْرِ قَالَ: لِي النُّبُوَّةُ وَلَكمُ الْخِلَافَةُ بِکُمْ یُفْتَحُ هٰذَا الْأَمْرُ وَبِکُمْ یُخْتَمُ

حضرت عبد اللہ بن عباس رضي اللہ عنھما بیان کرتے ہیں کہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ ! اس دین کے معاملہ میں ہمارے لیے کیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: میرے لیے نبوت ہے اور تمہارے لیے خلافت۔ تم سے (یعنی امتِ محمدیہ) سے اس دین کے معاملہ کا آغاز ہو گا اور تم پر ہی ختم ہو گا۔

خطیب بغدادي، تاریخ بغداد، 3: 349


شبِ معراج جبریلِ امین علیہ السلام کا ملائکہ میں اعلانِ ختمِ نبوت:

23۔

1مِنْ حَدِيْثٍ طَوِيْلٍ فِي الإِسْرَاء عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: حَتّٰی أَتٰی بَيْتَ الْمَقْدِسِ فَنَزَلَ فَرَبَطَ فَرَسَهٗ إِلٰی صَخْرَةٍ فَصَلّٰی مَعَ الْمَلَائِكةِ فَلَمَّا قُضِیَتِ الصَّلَاةُ قَالُوْا: یَا جِبْرِيْلُ! مَنْ هٰذَا مَعَکَ؟ قَالَ: هَذَا مُحَمَّدٌ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ خَاتَمُ النَّبِيِّيْنَ (إلی أن قال:) فَقَالَ لَهُ رَبُّهٗ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی: قَدِ اتَّخَذْتُکَ حَبِيْبًا وَمَكتُوْبٌ فِی التَّوْرَاةِ مُحَمَّدٌ حَبِيْبُ الرَّحْمٰنِ وَأَرْسَلْنَاکَ لِلنَّاسِ كافَّةً وَجَعَلْتُ أُمَّتَکَ ھُمُ الْأَوَّلُوْنَ وَھُمُ الْأَخِرُوْنَ وَجَعَلْتُ أُمَّتَکَ لَا تَجُوْزُ لَھُمْ خُطْبَةٌ حَتّٰی یَشْھَدُوْا أَنَّکَ عَبْدِى وَرَسُوْلِى وَجَعَلْتُکَ أَوَّلَ النَّبِيِّيْنَ خَلْقًا وَاٰخِرَھُمْ بَعْثًا وَأَعْطَيْتُکَ سَبْعًا مِّنَ الْمَثَانِي وَلَمْ أُعْطِھَا نَبِیًّا قَبْلَکَ وَأَعْطَيْتُکَ خَوَاتِيْمَ سُوْرَةِ الْبَقَرَةِ مِنْ كنْزٍ تَحْتَ الْعَرْشِ لَمْ أُعْطِھَا قَبْلَکَ وَجَعَلْتُکَ فَاتِحًا وَخَاتِمًا

إسراء کے باب میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک طویل حدیث میں سے ہے… یہاں تک کہ حضور نبی اکرم ﷺ بیت المقدس تشریف لائے۔ آپ ﷺ نیچے اترے اور اپنے گھوڑے کو ایک چٹان کے ساتھ باندھ دیا، پھر ملائکہ کے ساتھ نماز ادا فرمائی، جب نماز ادا کر لی گئی تو ملائکہ نے سوال کیا، اے جبریل! آپ کے ساتھ یہ کون ہیں؟ تو جبریل علیہ السلام نے جواب دیا: یہ اللہ کے رسول، نبیوں کے خاتم حضرت محمد ﷺ ہیں۔ (اس کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا کہ) اللہ تعالیٰ کی جانب سے مجھے ارشاد ہوا کہ میں نے تمہیں اپنا محبو ب بنایا ہے اور توریت میں بھی لکھا ہوا ہے کہ محمد اللہ کے محبوب ہیں۔ اور ہم نے تمہیں تمام مخلوق کی طرف نبی بنا کر بھیجا ہے اور آپ کی امت کو اولین و آخرین بنایا، اور میں نے آپ کی امت کو اس طرح رکھا کہ ان کے لیے کوئی خطبہ جائز نہیں جب تک کہ وہ خالص دل سے گواہی نہ دیں کہ آپ میرے بندے اور میرے رسول ہیں، اور میں نے آپ کو باعتبار اصلِ خلقت کے سب سے اول اور باعتبار بعثت کے سب سے آخر بنایا ہے اور آپ کو سبع مثانی (سورہ فاتحہ) دی ہے جو آپ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی، اور آپ کو آخر سورۂ بقرہ کی آیتیں دی ہیں اس خزانہ سے جو عرش سے نیچے ہے اور آپ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دیں، اور آپ کو فاتح اور خاتم بنایا۔

( ہیثمي، مجمع الزوائد، 1: 68۔ 72)


موسی علیہ السلام بھی ہوتے تو میری اقتدا کرتے:

24۔

1عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ ثَابِتٍ رضی الله عنه قَالَ جَاءَ عُمَرُ رضی اللہ عنہ إِلَی النَّبِیِ ﷺ فَقَالُ: یَا رَسُوْلَ الله، إِنِّی مَرَرْتُ بِأَخٍ لِي مِنْ قُرَيْظَةَ فَكتَبَ لِي جَوَامِعَ مِنَ التَّوْرَاةِ أَ لَا أَعْرِضُهَا عَلَيْکَ فَتَغَيَّرَ وَجْهُ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ قَالَ عَبْدُ اللهِ: فَقُلْتُ: أَلَا تَرٰى مَا بِوَجْهِ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ ۔ فَقَالَ عُمَرُ: رَضِيْنَا بِاللهِ رَبًّا وَ بِالإِسْـلَامِ دِيْنًا وَبمُحَمَّدِ ﷺ رَسُوْلًا۔ قَالَ: فَسُرِّى عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، ثُمَّ قَالَ: وَالَّذِى نَفْسِى بِیَدِه لَوْ أَصْبَحَ فِيْكمْ مُوْسٰی ثُمَّ اتَّبَعْتُمُوْهُ لَضَلَلْتُمْ إِنَّکُمْ حَظِّي مِنَ الْأُمَمِ وَأَنَا حَظُّکُمْ مِنَ النَّبِيِّيْنَ

حضرت عبد اللہ بن ثابت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میں بنی قریظہ میں سے ایک اپنے بھائی کے پاس سے گزرا تو اس نے میرے لیے تورات کی بعض چیزیں لکھیں، کیا وہ چیزیں میں آپ پر پیش نہ کروں، پس حضور نبی اکرم ﷺ کا چہرہ مبارک متغیر ہوگیا۔ حضرت عبد اللہ بیان کرتے کہ میں نے کہا: کیا آپ حضور ﷺ کے چہرہ اقدس کی کیفیت کو نہیں دیکھ رہے؟ پس حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم اللہ تعالیٰ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہونے اور محمد ﷺ کے رسول ہونے پر راضی ہوئے۔ (آپ رضی اللہ عنہ کے اس قول سے) حضور نبی اکرم ﷺ کی کیفیت خوشگوار ہوگئی، پھر آپ ﷺ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے، اگر تم میں موسیٰ علیہ السلام بھی ہوتے اور تم ان کی اتباع بھی کرتے پھر بھی ضرور بضرور تم گمراہ ہوجاتے۔ بے شک امتوں میں سے تم میرا نصیب ہو اور انبیاء میں سے میں تمہارا نصیب ہو۔

(أحمد بن حنبل، المسند، 3: 470، رقم: 15903،18361)


یہ گواہی دو کہ میں خاتمِ انبیاء و رُسل ہوں:

25۔

1عَنْ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ فِيْ قِصَّةٍ طَوِيْلَةٍ لَّهُ حِینَ جَائَتْ عَشِيْرَتُهُ یَطْلُبُوْنهُ مِنْ عِنْدِ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ بَعْدَ مَا أَسْلَمَ فَقَالُوْا لَهُ: إِمْضِ مَعَنَا یَا زَيْدُ فَقَالَ: مَا أُرِيْدُ بِرَسُوْلِ اللهِ ﷺ بَدَلًا وَلَا غَيْرِهٖ أَحَدًا فَقَالُوْا: یَا مُحَمَّدُ! اِنَّا مُعْطُوْکَ بِهٰذَا الْغُلَامِ دِيَّاتٍ فَسَمِّ مَا شِئْتَ فَإِنَّا حَامِلُوْهُ إِلَيْکَ فَقَالَ: أَسْئَلُکُمْ أَنْ تَشْهَدُوْا أَنْ لَّا إِلٰهَ اِلَّا اللهُ وَأَنِّي خَاتَمُ أَنْبِیَائِهِ وَرُسُلِهِ وَأُرْسِلُهُ مَعَکُمُ

حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ سے مروی ان کے ایک طویل واقعہ میں ہے کہ ان کے قبول اسلام کے بعد جب ان کا خاندان انہیں لینے کے لیے رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا۔ تو انہوں نے حضرت زید سے کہا: اے زید! ہمارے ساتھ چلو تو انہوں نے کہا: میں نہ تو رسول اللہ ﷺ کے بدلہ میں کچھ لیناچاہتا ہوں اور نہ آپ ﷺ کے سوا کسی کے پاس جانا ہی چاہتا ہوں چنانچہ ان کے خاندان والوں نے کہا: اے محمد! ہم اس لڑکے کے بدلے آپ کو ہر طرح کا معاوضہ دیں گے۔ آپ جس چیز کا نام لیں گے ہم آپ کی خدمت میں حاضر کر دیں گے تو اس پر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں تم سے صرف اس بات کا مطالبہ کرتا ہوں کہ تم اس بات کی گواہی دو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ تعالیٰ کے انبیاء و رسل کا خاتم ہوں۔ پس میں اس لڑکے کو تمہارے ساتھ روانہ کر دوں گا۔

(حاکم، المستدرک علی الصحیحین، 3: 235، رقم: 4946)


حضرت آدم علیہ السلام کے شانوں پر ختمِ نبوت کی شہادت:

26۔

1 عَنْ جَابِرٍ قَالَ: بَيْنَ كتِفَيْ اٰدَمَ مَکْتُوْبٌ مُحَمَّدٌ رَسُوْلُ اللهِ خَاتَمُ النَّبِيِّيْنَ

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: حضرت آدم علیہ السلام کے شانوں کے درمیان لکھا ہوا تھا: محمد رسول اللہ خاتم النبین۔

(حلبي، السیرۃ الحلبیۃ، 1: 360)


نبی ﷺ سب سے آخر میں بیت اللہ کو آباد کرینگے:

27۔

1 (مِنْ حَدِيْثٍ طَوِیلٍ عَنْ وَھْبِ بنِ مُنَبِّهٍ وَمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ:) وتَعْمَرُهٗ یَا اٰدَمُ مَا كنْتَ حَیًّا تَعْمَرُهُ مِنْ بَعْدِکَ الْأُمَمُ وَالْقُرُوْنُ وَالْأَنْبِیَاء مِنْ وَلَدِکَ أُمَّةً بَعْدَ أُمَّةٍ وَقَرْنًا بَعْدَ قَرْنٍ وَنَبِیًّا بَعْدَ نَبِيٍّ حَتّٰی یَنْتَهِیَ ذٰلِکَ إِلٰی نَبِيٍّ مِنْ وَلَدِکَ یُقَالُ لَهٗ مُحَمَّدٌ وَهُوَ خَاتَمُ النَّبِيِّيْنَ

حضرت وہب بن منبہ اور حضرت معاذ بن جبل رضي اللہ عنھما سے مروی ایک طویل حدیث قدسی میں ہے: اے آدم! جب تک آپ زندہ رہیں گے میرے اس گھر (خانہ کعبہ) کو آباد کریں گے اور آپ کے بعد آپ کی اولاد میں سے مختلف گروہ، طبقات اور انبیاء ایک گروہ کے بعد دوسرا گروہ اور ایک طبقے کے بعد دوسرا طبقہ اور ایک نبی کے بعد دوسرا نبی اسے آباد کریں گے۔ یہاں تک کہ یہ سلسلہ آپ کی اولاد میں سے حضرت محمد ﷺ تک پہنچے گا اور (ان کی شان یہ ہے کہ) وہ تمام نبیوں کے خاتم ہیں۔

(بیہقي، شعب الإیمان، 3: 433، رقم: 3985)

(طبرانی، المعجم الأوسط، 7: 264)


ختمِ نبوتِ محمدی ﷺ پر ایک راہب کی گواہی:

28۔

1عَنْ خَلِيْفَةَ بْنِ عَبْدَةَ بْنِ جَرْوَلٍ قَالَ سَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَدِيِّ بْنِ رَبِيْعَةَ بْنِ سُوَاء ةَ بْنِ جُشْمٍ كيْفَ سَمَّاکَ أَبُوْکَ مُحَمَّدٌ فِي الْجَاھِلِيَّةِ قَالَ: أَمَا إِنِّيْ قَدْ سَأَلْتُ أَبِيْ عَمَّا سَأَلْتَنِيْ عَنْهُ فَقَالَ خَرَجْتُ رَابِعَ أَرْبَعَةٍ مِنْ بَنِيْ تَمِيْمٍ أَنَا أَحَدُھُمْ وَسُفْیَانُ بْنُ مُجَاشِعِ بْنِ دَارِمٍ وَأُسَامَةَ بْنُ مَالِکِ بْنِ جُنْدُبِ بْنِ الْعَنْبَرِ وَیَزِيْدُ بْنُ رَبِيْعَةَ بْنِ كنَابِيَّةَ بْنِ حَرْقُوْصِ بْنِ مَازِنٍ بِزَيْدِ بْنِ جِفْنَةَ بْنِ مَالِکِ بْنِ غَسَّانَ بِالشَّامِ فَلَمَّا قَدِمْنَا الشَّامَ نَزَلْنَا عَلَی غَدِيْرٍ عَلَيْهِ شَجَرَاتٌ لِدَيْرَانِيِّ یَعْنِيْ صَاحِبَ صَوْمَعَةٍ فَقُلْنَا لَوِ اغْتَسَلْنَا مِنْ هٰذَا الْمَائِ وَادَّھَنَّا وَلَبِسْنَا ثِیَابَنَا ثُمَّ أَتَيْنَا صَاحِبَنَا فَأَشْرَفَ عَلَيْنَا الدَّيْرَانِيُّ فَقَالَ إِنَّ هٰذِهِ لُغَّةٌ مَا هِيَ بِلُغَّةِ أَهْلِ الْبَلَدِ فَقُلْنَا نَعَمْ نَحْنُ قَوْمٌ مِنْ مُضَرَ قَالَ مِنْ أَيِّ مُضَرَ قُلْنَا مِنْ خِنْدِفٍ قَالَ أَمَا إِنَّهُ سَیُبْعَثُ مِنْکُمْ وَشِيْکًا نَبِيٌّ فَسَارِعُوْا وَخُذُوْا بِحَظِّکُمْ مِنْهُ تَرْشُدُوْا فَإِنَّهُ خَاتَمُ النَّبِيِّيْنَ فَقُلْنَا مَا اسْمُهُ؟ فَقَالَ مُحَمَّدٌ فَلَمَّا انْصَرَفْنَا مِنْ عِنْدِ ابْنِ جِفْنَةَ وُلِدَ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِنَّا غُلَامٌ فَسَمَّاهُ مُحَمَّدًا قَالَ الْعَلَاءُ قَالَ قَيْسُ بْنُ عَاصِمٍ لِلنَّبِيِّ ﷺ تَدْرِيْ مَنْ أَوَّلُ مَنْ عَلِمَ بِکَ مِنَ الْعَرَبِ قَبْلَ أَنْ تُبْعَثَ قَالَ لَا قَالَ بَنُوْ تَمِيْمٍ وَقَصَّ عَلَيْهِ هٰذِهِ الْقِصَّةَ

خلیفہ بن عبدہ بن جرول کہتے ہیں میں نے محمد بن عدی بن ربیعہ بن سوائۃ بن جشم سے پوچھا: تمہارے باپ نے جاہلیت میں تمہارا نام محمد کیسے رکھا؟ انہوں نے کہا: میں نے اپنے باپ سے یہی سوال پوچھا جو تم مجھ سے پوچھا ہے تو انہوں نے کہا: ہم بنو تمیم سے چار افراد نکلے، میں ان میں چوتھا تھا۔ دیگر افراد میں سفیان بن مجاشع بن دارم اور اسامہ بن مالک بن جندب بن العنبر اور یزید بن ربیعہ بن کنابیہ بن حرقوص بن مازن، ہم زید بن جفنہ بن مالک بن غسان کے ساتھ شام کی طرف سفر کے لیے گئے۔ پس جب ہم شام پہنچ گئے تو ہم ایک تالاب کے پاس اترے جس پرایک راہب کے درخت تھے۔ ہم نے کہا: پہلے ہم اس پانی سے غسل کرتے ہیں، تیل لگاتے ہیں اور کپڑے پہنتے ہیں، پھر اپنے صاحب کے پاس آئیں گے۔ ہمیں راہب نے دیکھا تو کہا: تمہاری زبان اس ملک والوں کی زبان نہیں ہم نے کہا: ہاں ہم مضر قبیلے سے ہیں اس نے کہا کہ کس مضر سے ہم نے کہا خندف سے۔ اس نے کہا: تو سنو! عنقریب تمہاری قوم میں سے ایک نبی مبعوث ہوں گے۔ پس جلدی کرو اور (اس خوش بختی میں سے) اپنا حصہ لے لو۔ تم ان سے ہدایت پاؤ گے وہ خاتم النبیین ہیں۔ ہم نے کہا: ان کا نام کیا ہو گا؟ اس نے کہا: محمد ( ﷺ)۔ پس جب ہم ابن جفنہ سے لوٹے تو ہم میں سے ہر ایک کے گھر بیٹا پیدا ہوا، سو ہر ایک نے اس کا نام محمد رکھا۔ علاء کہتے ہیں، قیس بن عاصم نے حضور نبی اکرم ﷺ سے کہا: کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ کی بعثت سے پہلے عربوں میں سب سے پہلے آپ کو کون جانتا تھا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: نہیں اس نے کہا: بنو تمیم اور پھر آپ ﷺ کو یہ قصہ سنایا۔

(طبراني، المعجم الکبیر، 17: 111، رقم: 273)

(ہیثمي، مجمع الزوائد، 8: 423، رقم: 13888)


بصریٰ کے بازار میں ایک راہب کا اعلان:

29۔

1عَنْ إِبْرَاهِيْمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ قَالَ: قَالَ لِيْ طَلْحَةُ بْنُ عَبْدِ اللهِ حَضَرْتُ سُوْقَ بُصْرٰى فَإِذَا رَاهِبٌ فِيْ صَوْمَعَتِهِ یَقُوْلُ سَلُوْا أَهْلَ هَذَا الْمَوْسَمِ أَ فِيْهِمْ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الْحَرَمِ قَالَ طَلْحَةُ: قُلْتُ: نَعَمْ أَنَا فَقَالَ: هَلْ ظَهَرَ أَحْمَدُ بَعْدُ؟ قَالَ: قُلْتُ: وَمَنْ أَحْمَدُ؟ قَالَ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَبْدِالْمُطَّلِبِ هَذَا شَهْرُهُ الَّذِى یَخْرُجُ فِيْهِ وَهُوَ آخِرُ الْأَنْبِیَاء مَخْرِجُهُ مِنَ الْحَرَمِ وَمُهَاجِرُهٗ إِلَی نَخْلِ وَحَرَّةٍ وَسباح إِيَّاکَ أَنْ تَسْبِقَ إِلَيْهِ

ابراہیم بن محمد بن طلحہ کہتے ہیں کہ مجھے طلحہ بن عبد اللہ نے کہا: میں بصریٰ کے بازار میں تھا تو وہاں ایک راہب اپنے گرجے میں کہہ رہا تھا: اس اجتماع والوں سے پوچھو کیا ان لوگوں میں کوئی اہل حرم میں سے ہے؟ طلحہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: ہاں میں ہوں تو اس نے کہا: کیا احمد ظاہر ہو گئے ہیں؟ طلحہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: یہ احمد کون ہیں؟ اس راہب نے کہا: یہ احمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب ہیں۔ یہ ان کا مہینہ ہے جس میں وہ اعلانِ نبوت فرمائیں گے اور وہ آخری نبی ہیں، وہ سر زمین حرم (مکہ مکرمہ) سے ہجرت فرمائیں گے اور ان کی ہجرت کھجوروںوالی، سنگلاح اور بنجر زمین (مدینہ منورہ) کی طرف ہو گی، پس تو ان سے کسی معاملے میں آگے نہ بڑھنا۔

(حاکم، المستدرک علی الصحیحین، 3: 416، رقم: 5586)


حضور نبی اکرم ﷺ کی ختمِ نبوت پر ایک گوہ کی گواہی:

30۔

1عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضی الله عنه فِيْ حَدِيْثٍ طَوِيْلٍ قَالَ: ثُمَّ أَقْبَلَ (الْأَعْرَابِيُّ) عَلَی رَسُوْلِ الله ﷺ فَقَالَ: وَاللاَّتِ وَالْعُزّٰى، لَا اٰمَنْتُ بِکَ۔ وَقَدْ قَالَ لَهُ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : یَا أَعْرَابِيُّ! مَا حَمَلَکَ عَلٰی أَنْ قُلْتَ مَا قُلْتَ، وَقُلْتَ غَيْرَ الْحَقِّ وَلَمْ تُکْرِمْ مَجْلِسِي؟ فَقَالَ: وَتُکَلِّمُنِي أَيْضًا؟ اِسْتِخْفَافًا بِرَسُوْلِ اللهِ ﷺ، وَاللاَّتِ وَالْعُزّٰى، لَا آمَنْتُ بِکَ أَوْ یُؤْمِنُ بِکَ ھٰذَا الضَّبُّ۔ فَأَخْرَجَ ضَبًّا مِنْ کُمِّهِ وَطَرَحَهُ بَيْنَ یَدَيْ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ فَقَالَ: إِنْ آمَنَ بِکَ ھَذَا الضَّبُ اٰمَنْتُ بِکَ۔ فَقَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : یَا ضَبُّ! فَتَکَلَّمَ الضَّبُ بِکَلاَمٍ عَرَبِيٍّ مُبِيْنٍ فَھِمَهُ الْقَوْمُ جَمِيْعًا: لَبَّيْکَ وَسَعْدَيْکَ، یَا رَسُوْلَ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ۔ فَقَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : مَنْ تَعْبُدُ؟ قَالَ الَّذِي فِي السَّمَاءِ عَرْشُهُ وَفِي الْأَرْضِ سُلْطَانُهُ وَفِي الْبَحْرِ سَبِيْلُهُ وَفِي الْجَنَّةِ رَحْمَتُهُ وَفِي النَّارِ عَذَابُهُ۔ قَالَ: فَمَنْ أَنَا، یَا ضَبُّ؟ قَالَ: أَنْتَ رَسُوْلُ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ، وَخَاتَمُ النَّبِيِّيْنَ، قَدْ أَفْلَحَ مَنْ صَدَّقَکَ، وَقَدْ خَابَ مَنْ کَذَّبَکَ۔ فَقَالَ الْأَعْرَابِيُّ أَشْھَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلاَّ اللهُ وَأَنَّکَ رَسُوْلُ اللهِ حَقًّا

حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ ایک طویل حدیث میں بیان کرتے ہیں: پھر وہ اعرابی حضور نبی اکرم ﷺ کی طرف متوجہ ہوا اور کہنے لگا: مجھے لات و عزیٰ کی قسم! میں تم پر ایمان نہیں رکھتا۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے اس سے پوچھا: اے اعرابی! کس چیز نے تمہیں اس بات پر ابھارا ہے کہ تم میری مجلس کی تکریم کو بالائے طاق رکھ کر ناحق گفتگو کرو؟ اس نے بے ادبی سے رسول اللہ ﷺ سے کہا: کیا آپ بھی میرے ساتھ ایسے ہی گفتگو کریں گے؟ اور کہا: مجھے لات و عزیٰ کی قسم! میں آپ پر اس وقت تک ایمان نہیں لاؤں گا جب تک یہ گوہ آپ پر ایمان نہیں لاتی۔ اس کے ساتھ ہی اس نے اپنی آستین سے گوہ نکال کر حضور نبی اکرم ﷺ کے سامنے پھینک دی اور کہا: اگر یہ گوہ آپ پر ایمان لے آئے تو میں بھی ایمان لے آؤں گا۔ پس حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اے گوہ! پس گوہ نے ایسی واضح اور شستہ عربی میں کلام کیا کہ جسے تمام لوگوں نے سمجھا۔ اس نے عرض کیا: اے دوجہانوں کے رب کے رسول! میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوں۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے اس سے پوچھا: تم کس کی عبادت کرتی ہو؟ اس نے عرض کیا: میں اس کی عبادت کرتی ہوں جس کا عرش آسمانوں میں ہے، زمین پر جس کی حکمرانی ہے اور سمندر پر جس کا قبضہ ہے، جنت میں جس کی رحمت ہے اور دوزخ میں جس کا عذاب ہے۔ آپ ﷺ نے پھر پوچھا: اے گوہ! میں کون ہوں؟ اس نے عرض کیا: آپ دو جہانوں کے رب کے رسول اور خاتم الانبیاء ہیں۔ جس نے آپ کی تصدیق کی وہ فلاح پاگیا اور جس نے آپ کی تکذیب کی وہ ذلیل و خوار ہوگیا۔ اعرابی یہ دیکھ کر بول اٹھا: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بے شک آپ اللہ کے سچے رسول ہیں۔

(طبراني، المعجم الأوسط، 6: 126-129، رقم: 5996)

(طبرانی، المعجم الصغیر، 2: 153-155، رقم: 948)


میں ایک ہز ار یا اس سے بھی زیادہ ا نبیاء کا خاتم ہوں:

31۔

1عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ رضی الله عنه مَرْفُوْعًا إِنِّي خَاتِمُ أَلْفِ نَبِيٍّ أَوْ أَكثَرَ

حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: میں ہزار یا اس سے زائد انبیاء کرام کا خاتم ہوں۔

(حاکم، المستدرک علی الصحیحین، 2: 653، رقم: 4168)

(أحمد بن حنبل، المسند، 3: 79، رقم: 11769)


حلال و حرام وہی ہے جس کا اعلان حضور ﷺ نے فرمایا:

32۔

1عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ الله ﷺ : یَا أَیُّهَا النَّاسُ! إِنَّ اللهَ أَنْزَلَ كتَابَهُ عَلٰی لِسَانِ نَبِيِّهٖ فَأَحَلَّ حَلَالَهٗ وَحَرَّمَ حَرَامَهٗ فَمَا أَحَلَّ فِيْ كتَابِهٖ عَلٰی لِسَانِ نَبِيِّهٖ فَهُوَ حَلَالٌ إِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَةِ وَمَا حَرَّمَ فِيْ کِتَابِهٖ عَلٰی لِسَانِ نَبِيِّهِ فَهُوَ حَرَامٌ إِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَةِ

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے راویت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اے لوگو! اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب اپنے نبی کی زبان پر نازل کی اور اس کے حلال کو حلال فرمایا اور اس کے حرام کو حرام فرمایا۔ پس اس نے اپنی کتاب میں اپنے نبی کی زبان پر جس چیز کوحلال فرمایا وہ قیامت تک حلال ہے اور جس چیز کو اس نے اپنی کتاب میں اپنے نبی کی زبان کے ذریعے حرام کر دیا وہ قیامت تک حرام ہے۔

(مقدسی، الأحادیث المختارہ، 6: 134، رقم: 2132 )

(ہندی، کنز العمال، 1: 346، رقم: 991)


قرآن کے حلال کو حلا ل اور حرام کو حرام جا ننے سے استدلال:

33۔

1عَنْ مَعْقِلِ بْنِ یَسَارٍ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ الله ﷺ : اعْمَلُوْا بِالْقُرْاٰنِ أَحِلُّوا حَلَالَهُ وَحَرِّمُوْا حَرَامَهُ وَاقْتَدُوْا بِهِ وَلَا تَکْفُرُوْا بِشَيْئٍ مِنْهُ وَمَا تَشَابَهَ عَلَيْکُمْ فَرُدُّوْهُ إِلَی اللهِ وَإِلٰی أُولِی الْأَمْرِ مِنْ بَعْدِي كي مَا یُخْبِرُوْكمْ وَاٰمِنُوْا بِالتَّوْرَاةِ وَالإِنْجِيْلِ وَالزَّبُوْرِ وَمَا أُوْتِيَ النَّبِّیُّوْنَ مِنْ رَّبِّهِمْ

حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: قرآن پر عمل کرو۔ اس کے حلال کو حلال جانو اور حرام کو حرام، اور اس کی پیروی کرو اور اس میں سے کسی چیز کا انکار نہ کرو اور جو چیز تم پر متشابہ ہو جائے اس کو اللہ تعالیٰ کی طرف اور پھر اس کے بعد صاحبان اختیار کی طرف لوٹا دو تاکہ وہ تمہیں (اس شے کی نسبت) خبر دے سکیں (کہ وہ حلال ہے یا حرام)۔ تورات، انجیل اور زبور پر ایمان لاؤ اور ہر اس چیز پر جو انبیاء کرام علیہم السّلام کو ان کے رب کی طرف سے عطا کی گئی۔

(حاکم، المستدرک علی الصحیحین، 1: 757، رقم: 2087)

(بیہقي، شعب الایمان، 2: 458، رقم: 2478)


2عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو یَقُوْلُ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُوْلُ الله ﷺ یَوْمًا كالْمُوَدِّعِ فَقَالَ: أَنَا مُحَمَّدٌ النَّبِيُّ الْأُمِّيُّ قَالَهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَلَا نَبِيَّ بَعْدِيْ أُوْ تِيْتُ فَوَاتِحَ الْکَلِمِ وَخَوَاتِمَهُ وَجَوَامِعَهُ وَعَلِمْتُ كمْ خَزَنَةُ النَّارِ وَحَمَلَةُ الْعَرْشِ وَتُجَوَّزُ بِي وَعُوْفِیَتْ أُمَّتِي فَاسْمَعُوْا وَأَطِيْعُوْا مَا دُمْتُ فِيْكمْ فَإِذَا ذُهِبَ بِي فَعَلَيْكمْ بِکِتَابِ اللهِ أَحِلُّوا حَلَالَهُ وَحَرِّمُوْا حَرَامَهُ

حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ کہتے ہیں:ایک دن حضور نبی اکرم ﷺ ہمارے پاس اس طرح تشریف لائے جیسے کوئی الوداع ہونے والا لاتا ہے۔ پس آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:میں محمد نبی امّی ہوں۔ آپ ﷺ نے یہ تین بار فرمایا، اور میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ مجھے کلمات کا آغاز اختتام اور ان کی جامعیت عطا کی گئی ہے اور میں جانتا ہوں کہ دوزخ کے فرشتے کتنے ہیں اور عرش اٹھانے والے فرشتے کتنے ہیں اور میری امت سے میری وجہ سے درگزر کیا گیا اور معافی دے دی گئی ہے۔ پس میرے ارشادات سنو اور اطاعت کرو جب تک میں تمہارے درمیان موجود ہوں پس جب مجھے اس دنیا سے لے جایا جائے تو تم کتاب اللہ کو اپنے اوپر لازم کرلو اور اس کے حلال جانو اور اس کے حرام کو حرام جانو۔

(أحمد بن حنبل، المسند، 2: 172، رقم: 6606)


اَنبیاء کرام میں سے آدم علیہ السلام کے سب سے آخری بیٹے:

34۔

1 عَنْ أَبِيْ ھُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ الله ﷺ : نَزَلَ آدَمُ بِالْھِنْدِ وَاسْتَوْحَشَ فَنَزَلَ جِبْرِيْلُ فَنَادى بِالْأَذَانِ: اللهُ أَكبَرُ اللهُ أَكبَرُ، أَشْھَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ مَرَّتَيْنِ، أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللهِ مَرَّتَيْنِ، قَالَ اٰدَمُ: مَنْ مُحَمَّدٌ؟ قَالَ: آخِرُ وَلَدِکَ مِنَ الْأَنْبِیَاء

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: حضرت آدم علیہ السلام ہند میں نازل ہوئے اور (نازل ہونے کے بعد) آپ نے وحشت محسوس کی تو (ان کی وحشت دور کرنے کے لئے) جبرائیل علیہ السلام نازل ہوئے اور اذان دی: اَللهُ اَکْبَرُ اللهُ اَکْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ دو مرتبہ کہا، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللهِ دو مرتبہ کہا تو حضرت آدم علیہ السلام نے دریافت کیا: محمد (ﷺ) کون ہیں؟ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کہا: آپ کی اولاد میں سے آخری نبی ﷺ۔

(أبو نعیم، حلیۃ الأولیائ، 5: 107)

(دیلمي، مسند الفردوس، 4: 271، رقم: 6798)


عرش کے پائے پر ’مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللهِ خَاتَمُ الْأَنْبِیَاء:

35۔

1عَنْ مَيْسَرَةَ قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ الله! مَتٰی كنْتَ نَبِیًّا؟ قَالَ: لَمَّا خَلَقَ اللهُ الْأَرْضَ وَاسْتَوٰى إِلٰی السَّمَآءِ فَسَوَّاهُنَّ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ وَخَلَقَ الْعَرْشَ كتَبَ عَلَی سَاقِ الْعَرْشِ: مُحَمَّدٌ رَسُوْلُ اللهِ خَاتَمُ الْأَنْبِیَاءِ وَخَلَقَ اللهُ الْجَنَّةَ الَّتِيْ أَسْکَنَهَا آدَمَ وَحَوَّاءَ وَكتَبَ اسْمِي أَيْ مَوْصُوْفًا بِالنُّبُوَّةِ أَوْ بِمَا هُوَ أَخَصُّ مِنْهَا وَهُوَ الرِّسَالَةُ عَلٰی مَا هُوَ الْمَشْهُوْرُ عَلٰی الْأَبْوَابِ وَالْأَوْرَاقِ وَالْقِبَابِ وَالْخِیَامِ وَاٰدَمُ بَيْنَ الرُّوْحِ وَالْجَسَدِ أَيْ قَبْلَ أَنْ تَدْخُلَ الرُّوْحُ جَسَدَهُ فَلَمَّا أَحْیَاهُ اللهُ نَظَرَ إِلٰی الْعَرْشِ فَرَأَى اسْمِي فَأَخْبَرَهُ اللهُ تَعَالَی أَنَّهُ سَيِّدُ وَلَدِکَ فَلَمَّا غَرَّهُمَا الشَّيْطَانُ تَابَا وَاسْتَشْفَعَا بِاسْمِي إِلَيْهِ أَيْ فَقَدْ وُصِفَ ﷺ بِالنُّبُوَّةِ قَبْلَ وُجُوْدِ اٰدَمَ

حضرت میسرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ ! آپ کب نبی بنے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے زمین کو تخلیق فرمایا اور آسمان کی طرف متوجہ ہوا پس سات آسمانوں کو خوبصورتی سے تخلیق فرمایا اور عرش کو تخلیق فرمایا اور عرش کے پائے پر ’’محمد رسول اللہ خاتم الأنبیاء‘‘ لکھا اور اللہ نے جنت کو تخلیق فرمایا جس میں حضرت آدم اور حضرت حواء کو ٹھہرایا اور میرا نام جنت کے دروازوں، پتوں اور گنبدوں پر لکھا۔ وصف نبوت کے ساتھ متصف لکھا یا اس سے زیادہ خاص یعنی رسالت کے ساتھ لکھا۔ مصنف نے لکھا: جس طرح کہ مشہور ہے اور حضرت آدم علیہ السلام روح اور جسم کے درمیان تھے یعنی روح کے جسم میں داخل ہونے سے پہلے۔ پس جب اللہ تعالیٰ نے ان کو حیات بخشی انہوں نے عرش کی طرف دیکھا تو میرا نام دیکھا تو اللہ تعالیٰ نے ان کو خبر دی کہ یہ تیری اولاد کے سردار ہیں۔ پھر جب حضرت آدم و حواء کو شیطان نے بہکایا تو انہوں نے توبہ کی اور میرے نام سے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں شفاعت طلب کی۔ پس آدم علیہ السلام کے وجود میں آنے سے قبل حضور نبی اکرم ﷺ کو نبوت کے ساتھ متصف کیا گیا۔

(حلبي، السیرۃ الحلیۃ، 1: 355)


سوالِ قبر کے جواب میں ’خاتم النبیین‘ کے الفاظ:

36۔

1عَنْ تَمِيْمٍ الدَّارِيِّ رضی الله عنه فِي حَدِيْثٍ طَوِيْلٍ فِي سُؤَالِ الْقَبْرِ فَیَقُوْلُ (اَيْ الْمَيِّتُ): اَلإِسْلَامُ دِيْنِي وَمُحَمّدٌ نَبِيِّيْ وَهوَ خَاتَمُ النَّبِيِّيْنَ یَقُوْلُوْنَ لَه: صَدَقْتَ

تمیم داری، قبر میں سوال کے حوالے سے ایک طویل حدیث بیان کرتے ہیں پس میت کہے گی: اسلام میرا دین ہے اور محمد ﷺ ہمارے نبی ہیں اور آپ ﷺ خاتم النبیین ہیں۔ فرشتے اسے کہتے ہیں: تو نے درست کہا۔

سیوطی، الدر المنثور، 8: 34


اُمّت میں اَئمہ مجدّدین کے بھیجے جانے سے استدلال:

37۔

1عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه فِيْمَا أَعْلَمُ عَنْ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ قَالَ: إِنَّ اللهَ عزوجل یَبْعَثُ لِھٰذِهِ الْأُمَّةِ عَلَی رَأْسِ كلِّ مِائَةِ سَنَةٍ مَنْ یُّجَدِّدُ لَھَا دِيْنَھَا

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اس (علم) میں سے جو آپ نے حضور نبی اکرم ﷺ سے سیکھا، روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس امت کے لئے ہر صدی کے آخر میں کسی ایسے شخص (یا اشخاص) کو پیدا فرمائے گا جو اس (امت) کے لئے اس کے دین کی تجدید کرے گا۔

(أبو داود، السنن، کتاب الملاحم، باب ما یذکر فی قرن المئۃ، 4: 109 رقم: 4291)

(حاکم، المستدرک علی الصحیحین، 4: 567، 568، رقم: 8592، 8593)


2عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنهما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : مَنْ تَمَسَّکَ بِسُنَّتِي عِنْدَ فَسَادِ أُمَّتِي فَلَهُ أَجْرُ مِائَةِ شَهِيْدٍ

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جس نے اس وقت میری سنت کو مضبوطی سے تھاما جب میری امت فساد میں مبتلا ہو چکی ہو گی تو اس کے لئے سو شہیدوں کے برابر ثواب ہے۔

بیہقي، کتاب الزھد الکبیر، 2: 118، رقم: 207

أبو نعیم، حلیۃ الأولیاء 8: 200


3عَنْ كثيْرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ الْمُزَنِيِّ رضی الله عنه عَنْ أَبِيْهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : إِنَّ الدِّيْنَ (أَوْ قَالَ: إِنَّ الإِسْلَامَ) بَدَأَ غَرِيْبًا وَسَیَعُوْدُ غَرِيْبًا كما بَدَأَ فَطُوْبٰی لِلْغُرَبَائِ قِيْلَ: یَا رَسُوْلَ اللهِ! مَنِ الْغُرَبَائُ؟ قَالَ: اَلَّذِيْنَ یُحْیُوْنَ سُنَّتِيْ وَیُعَلِّمُوْنَهَا عِبَادَ اللهِ

حضرت کثیر بن عبد اللہ مزنی بواسطہ والد اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: بیشک دین (یا فرمایا: اسلام) کی ابتداء غریبوں سے ہوئی اور غریبوں میں ہی لوٹے گا جس طرح کہ اس کا آغاز ہوا تھا، سو غریبوں کو مبارک ہو۔ عرض کیا گیا: یا رسول اللہ! غرباء کون ہیں؟ فرمایا: وہ لوگ جو میری سنتوں کو زندہ کرتے اور اللہ کے بندوں کو ان کی تعلیم دیتے ہیں۔

(قضاعي، مسند الشہاب، 2: 138، رقم: 1052، 1053)

(بیہقي، کتاب الزھد الکبیر، 2: 117، رقم: 205 )


4عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ رضی الله عنهما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : رَحْمَةُ اللهِ عَلَی خُلَفَائِي ثلَاَثَ مَرَّاتٍ، قَالُوْا: وَمَنْ خُلَفَاؤُکَ یَا رَسُوْلَ اللهِ؟ قَالَ: اَلَّذِيْنَ یُحْیُوْنَ سُنَّتِي وَیُعَلِّمُوْنَهَا النَّاسَ

حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میرے خلفاء پر اللہ تعالیٰ کی رحمت ہو۔ یہ تین مرتبہ فرمایا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کے خلفاء کون لوگ ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: وہ (لوگ) جو میری سنتوں کو زندہ کرتے ہیں اور (دوسرے) لوگوں کو ان کی تعلیم دیتے ہیں۔

(ابن عبد البر، جامع بیان العلم وفضلہ، 1: 46)

(ہندی، کنز العمال، 10: 229، الرقم: 29209)


اہلِ بیت اَطہار کے ذریعہ نجات ہونے سے استدلال:

38۔

1عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : إِنِّي تَارِکٌ فِيْكمْ خَلِيْفَتَيْنِ: كتَابَ اللهِ حَبْلٌ مَمْدُوْدٌ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ۔ أَوْ مَا بَيْنَ السَّمَاء إِلَی الْأَرْضِ، وَعِتْرَتِي أَھْلَ بَيْتِي، وَإِنَّھُمَا لَنْ يَّتَفَرَّقَا حَتَّی یَرِدَا عَلَيَّ الْحَوْضَ

حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: بے شک میں تم میں دو نائب چھوڑ کر جا رہا ہوں۔ ایک اللہ تعالیٰ کی کتاب جو کہ آسمان و زمین کے درمیان پھیلی ہوئی رسی (کی طرح) ہے اور میری عترت یعنی میرے اہلِ بیت اور یہ دونوں اس وقت تک ہرگز جدا نہیں ہوں گے جب تک یہ میرے پاس حوض کوثر پر نہیں پہنچ جاتے۔

(أحمد بن حنبل، المسند، 5: 181، رقم: 21618)

( ہیثمي، مجمع الزوائد، 9: 162)


2عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ رضی الله عنه في رِوَایَةٍ طَوِيْلَةٍ: قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ : انْظُرُوْا كيْفَ تَخْلُفُوْنِيْ فِي الثَّقَلَيْنِ۔ فَنَادٰى مُنَادٍ: وَمَا الثَّقَلاَنِ یَا رَسُوْلَ اللهِ؟ قَالَ: كتَابُ اللهِ طَرَفٌ بِیَدِ اللهِ وَطَرَفٌ بِأَيْدِيْكمْ فَاسْتَمْسِکُوْا بِهِ لاَ تَضِلُّوْا، وَالآخَرُ عِتْرَتِي وَإِنَّ اللَّطِيْفَ الْخَبِيْرَ نَبَّأَنِي أَنَّھُمَا لَنْ يَّتَفَرَّقَا حَتَّی یَرِدَا عَلَيَّ الْحَوْضَ، سَأَلْتُ رَبِّي ذٰلِکَ لَھُمَا، فَلاَ تَقَدَّمُوْھُمَا فَتَھْلِکُوْا، وَلاَ تَقْصُرُوْا عَنْھُمَا فَتَھْلِکُوْا، وَلَا تُعَلِّمُوْھُمْ فَإِنَّھُمْ أَعْلَمُ مِنْکُمْ ثُمَّ أَخَذَ بِیَدِ عَلِيٍّ فَقَالَ: مَنْ كنْتُ أَوْلَی بِهِ مِنْ نَفْسِي فَعَلِيٌّ وَلِیُّهٗ۔ اَللّٰهُمَّ، وَالِ مَنْ وَالَاهُ وَعَادِ مَنْ عَادَاهُ

حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ ایک طویل روایت میں بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: پس یہ دیکھو کہ تم دو بھاری چیزوں میں مجھے کیسے باقی رکھتے ہو۔ پس ایک نداء دینے والے نے ندا دی کہ یا رسول اللہ ! وہ دو بھاری چیزیں کیا ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی کتاب جس کا ایک کنارا اللہ عزوجل کے ہاتھ میں اور دوسرا کنارا تمہارے ہاتھوں میں ہے پس اگر تم اسے مضبوطی سے تھامے رہو تو کبھی بھی گمراہ نہیں ہو گے اور دوسری چیز میری عترت ہے اور بے شک اس لطیف خبیر رب تعالیٰ نے مجھے خبر دی ہے کہ یہ دونوں چیزیں کبھی بھی جدا نہیں ہوں گی یہاں تک کہ یہ میرے پاس حوض پر حاضر ہوں گی اور ایسا ان کے لئے میں نے اپنے رب سے مانگا ہے۔ پس تم لوگ ان پر پیش قدمی نہ کرو کہ ہلاک ہو جاؤ اور نہ ہی ان سے پیچھے رہو کہ ہلاک ہو جاؤ اور نہ ان کو سکھاؤ کیونکہ یہ تم سے زیادہ جانتے ہیں پھر آپ ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ لیا اور فرمایا: پس میں جس کی جان سے بڑھ کر اسے عزیز ہوں تو یہ علی اس کا مولیٰ ہے اے اللہ ! جو علی کو اپنا دوست رکھتا ہے تو اسے اپنا دوست رکھ اور جو علی سے عداوت رکھتا ہے تو اس سے عداوت رکھ۔

(طبراني، المعجم الکبیر، 5: 166، رقم: 4971)


3عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ رضی الله عنه قَالَ: إِذَا صَلَّيْتُمْ عَلٰی رَسُوْلِ اللهِ ﷺ فَإَحْسِنُوْا الصَّـلَاةَ عَلَيْهِ فَإِنَّكمْ لاَ تَدْرُوْنَ لَعَلَّ ذٰلِکَ یُعْرَضُ عَلَيْهِ۔ قَالَ: فَقَالُوْا لَهُ: فَعَلِّمْنَا قَالَ: قُوْلُوْا: اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ صَـلَا تَکَ وَرَحْمَتَکَ وَبَرَكاتِکَ عَلَی سَيِّدِ الْمُرْسَلِيْنَ وَإِمَامِ الْمُتَّقِيْنَ وَخَاتَمِ النَّبِيِّيْنَ مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَرَسُوْلِکَ إِمَامِ الْخَيْرِ وَقَائِدِ الْخَيْرِ وَرَسُوْلِ الرَّحْمَةِ، اَللّٰھُمَّ ابْعَثْهُ مَقَامًا مَحْمُوْدًا یَغْبِطُهُ بِهِ الْأَوَّلُوْنَ وَالْاٰخِرُوْنَ، اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ كما صَلَّيْتَ عَلٰی إِبْرَاھِيْمَ وَعَلٰی اٰلِ إِبْرَاھِيْمَ إِنَّکَ حَمِيْدُ مَجِيْدٌ اَللّٰھُمُّ بَارِکَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ كمَا بَارَكتَ عَلٰی إِبْرَاھِيْمَ وَعَلٰی اٰلِ إِبْرَاھِيْمَ إِنَّکَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جب تم حضور نبی اکرم ﷺ کی بارگاہ میں درودِ پاک کا نذرانہ پیش کرو تو نہایت خوبصورت انداز سے پیش کیا کرو کیونکہ شاید تم نہیں جانتے کہ یہ (ہدیہ درود) آپ ﷺ کی بارگاہ میں پیش کیا جاتا ہے تو بیان کیا کہ لوگوں نے ان سے عرض کیا: تو آپ ہی ہمیں (کوئی خوبصورت طریقہ) سکھا دیں تو انہوں نے فرمایا: تم اس طرح کہو: اے اللہ ! تو اپنے درود، رحمتیں اور (تمام) برکتیں تمام رسولوں کے سردار، تمام پرہیزگاروں کے امام اور انبیاء کے خاتم (یعنی سب سے آخری نبی) تیرے (خاص) بندے اور (سچے) رسول تمام خیر اور بھلائیوں کے امام و قائد (یعنی تمام بھلائیاں جن کے نقش پا سے جنم لیتی ہیں) اور رسول رحمت (وبرکت) کے لئے خاص فرما، اے اللہ ! حضور نبی اکرم ﷺ کو اس مقام محمود پر فائز فرما (جس کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے اور) جس پر تمام اولین و آخرین (یعنی تخلیق کائنات سے روزِ قیامت تک) کے تمام لوگ رشک کریں گے، اے اللہ ! تو درود بھیج حضور نبی اکرم ﷺ اور آپ ﷺ کی آل پر جیسا کہ تو نے درود بھیجا حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کی آل پر، بے شک تو تعریف کیا ہوا اور بزرگی والا ہے، اے اللہ ! تو برکت عطا فرما حضور نبی اکرم ﷺ اور آپ ﷺ کی آل کو جیسا کہ تو نے برکت عطا فرمائی حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کی آل کو بے شک تو بہت زیادہ تعریف کیا ہوا اور بزرگی والا ہے۔

(ابن ماجۃ، السنن، کتاب إقامۃ الصّلاۃ والسنۃ فیھا، باب الصلاۃ علی النبي ﷺ، 1: 293، رقم: 906 )

(عبد الرزاق، المصنف، 2: 214، رقم: 3112)


4عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رضی الله عنهما قَالَ: رَأَيْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ فِي حَجَّتِهٖ یَوْمَ عَرَفَةَ وَھُوَ عَلٰی نَاقَتِهِ الْقَصْوَاء یَخْطُبُ فَسَمِعْتُهٗ یَقُوْلُ: یَا أَیُّھَا النَّاسُ! إِنِّيْ قَدْ تَرَكتُ فِيْكمْ مَا إِنْ أَخَذْتُمْ بِهِ لَنْ تَضِلُّوْا، كتابَ اللهِ وَعِتْرَتِي أَھْلَ بَيْتِي

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور ﷺ کو دورانِ حج عرفہ کے دن دیکھا کہ آپ ﷺ اپنی اونٹنی قصواء پرسوار خطاب فرما رہے ہیں۔ پس میں نے آپ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: اے لوگو! میں نے تم میں وہ چیز چھوڑی ہے کہ اگر تم اسے مضبوطی سے تھام لو تو کبھی گمراہ نہیں ہوگے اور وہ چیز کتاب اللہ اور میری عترت اہلِ بیت ہیں۔

(ترمذی، السنن، کتاب المناقب، باب مناقب أھل بیت النبي ﷺ، 5: 662، رقم؛ 3786 )

(طبراني، المعجم الأوسط، 5: 89، رقم: 4757)


5عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنهما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ الله ﷺ : مَثَلُ أَھْلِ بَيْتِيْ مَثَلُ سَفِینَةِ نُوْحٍ عليه السلام، مَنْ ركبَ فِيْھَا نَجَا، وَمَنْ تَخَلَّفَ عَنْها غَرِقَ

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میرے اہلِ بیت کی مثال حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کی سی ہے جو اس میں سوار ہوگیا وہ نجات پاگیا اور جو اس سے پیچھے رہ گیا وہ غرق ہو گیا۔

(طبراني، المعجم الکبیر، 12: 34، رقم: 2388 )

(طبراني، المعجم الصغیر، 1: 240، رقم: 391)


6عَنْ عَبْدِ اللهَ بْنِ الزُّبَيْرِ رضی الله عنهما قَالَ: مَنْ رَكبَها سَلِمَ، وَمَنْ تَرَكها غَرِقَ

حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: جو اس میں سوار ہوا وہ سلامتی پا گیا اور جس نے اسے چھوڑ دیا وہ غرق ہو گیا۔

(طبراني، المعجم الصغیر، 2: 84، رقم: 825)


7عَنِ أَبِي ذَرٍّ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : مَثَلُ أَھْلِ بَيْتِيْ مَثَلُ سَفِيْنَةِ نُوْحٍ علیہ السلام: مَنْ رَكبَ فِيْها نَجَا، وَمَنْ تَخَلَّفَ عَنْها غَرِقَ، وَمَنْ قَاتَلَنَا فِي آخِرِ الزَّمَانِ فَكأَنَّمَا قَاتَلَ مَعَ الدَّجَّالِ

حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میرے اہلِ بیت کی مثال حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کی سی ہے جو اس میں سوار ہو گیا نجات پاگیا اور جو اس سے پیچھے رہ گیا وہ غرق ہوگیا اور آخری زمانہ میں جو ہمیں (اہلِ بیت کو) قتل کرے گا گویا وہ دجال کے ساتھ مل کر قتال کرنے والا ہے (یعنی وہ دجال کے ساتھیوں میں سے ہے)۔

طبراني، المعجم الکبیر، 3: 45، رقم: 2637

ہیثمي، مجمع الزوائد، 9: 168


حدیثِ شفاعت میں ختم نبوت کا تذکرہ:

39۔

1عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه فِيْ حَدِيْثٍ طَوِيْلٍ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: فَیَأْتُوْنَ مُحَمَّدًا ﷺ فَیَقُولُونَ: یَا مُحَمَّدُ! أَنْتَ رَسُوْلُ اللهِ وَخَاتَمُ الْأَنْبِیَاء وَقَدْ غَفَرَ اللهُ لَکَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَخَّرَ اشْفَعْ لَنَا إِلٰی رَبِّکَ

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک طویل حدیث میں مروی ہے کہ حضور نبی اکر م ﷺ نے فرمایا: چنانچہ لوگ محمد (ﷺ) کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض گزار ہوں گے، اے محمد! آپ اللہ کے رسول اور انبیاء کرام میں سب سے آخری ہیں! اللہ تعالیٰ نے آپ کے لئے اگلوں اور پچھلوں کے گناہ معاف فرما دیئے تھے لهٰذا اپنے رب کے حضور!ہماری شفاعت فرمائیے۔

(بخاري، الصحیح، کتاب التفسیر، باب ذریۃ من حملنا مع نوح إنہ کان عبدا شکورا، 4: 1745۔ 1746، رقم: 4435 )

(مسلم، الصحیح، کتاب الإیمان، باب أدنی أھل الجنۃمنزلۃ فیھا، 1: 185، رقم: 194)


حضرت ابو بکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنھما کی اقتداء کا حکم:

40۔

1 عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : اقْتَدَوْا بِاللَّذَيْنِ مِنْ بَعْدِيْ مِنْ أَصْحَابِي أَبِي بَکْرٍ وَعُمَرَ وَاهْتَدَوْا بِهَدْيِ عَمَّارٍ وَتَمَسَّکُوْا بِعَهْدِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ

حضرت عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میرے بعد میرے ساتھیوں ابو بکر اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہما کی اقتداء کرو عمار کی ہدایت پر عمل کرو اور عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہما کے عہد کو مضبوطی سے پکڑ لو۔

(ترمذی، الجامع الصحیح، کتاب المناقب، باب مناقب عبد اللہ بن مسعود، 5: 672، رقم: 3805)


2 عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : اقْتَدَوْا بِالَّلذَيْنِ مِنْ بَعْدِيْ أَبِيْ بَکْرٍ وَعُمَرَ

حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میرے بعد ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنہما کی اقتداء کرو۔

(ترمذی، السنن، کتاب المناقب، باب في مناقب أبي بکر وعمر کلیھما، 5: 609، رقم: 3662)

(حاکم، المستدرک علی الصحیحین، 3: 79، رقم: 4452)


3حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " إِنِّي لَا أَدْرِي مَا بَقَائِي فِيكُمْ فَاقْتَدُوا بِاللَّذَيْنِ مِنْ بَعْدِي " , وَأَشَارَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ , وَعُمَرَ

حذیفہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے تو آپ نے فرمایا: ”میں نہیں جانتا کہ میں تمہارے درمیان کب تک رہوں گا، لہٰذا تم لوگ ان دونوں کی پیروی کرو جو میرے بعد ہوں گے اور آپ نے ابوبکر و عمر رضی الله عنہما کی جانب اشارہ کیا

(ترمذی، السنن، کتاب المناقب، باب في مناقب أبي بکر وعمر کلیھما، 5: 609، رقم: 3663)


4عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي لَا أَدْرِي مَا قَدْرُ بَقَائِي فِيكُمْ، فَاقْتَدُوا بِاللَّذَيْنِ مِنْ بَعْدِي، وَأَشَارَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ

(ابن ماجہ،باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم،بَابُ : فَضْلِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،حدیث:97)


عَنْ أَبِيْ الدَّرْدَاءِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : اقْتَدَوْا بِالَّلذَيْنِ مِنْ بَعْدِي أَبِي بَکْرٍ وَعُمَرُ فَإِنَّھُمَا حَبْلُ اللهِ الْمَمْدُوْدُ وَمَنْ تَمَسَّکَ بِھِمَا فَقَدْ تَمَسَّکَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقٰی الَّتِيْ لَا انْفِصَامَ لَھَا

حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ان لوگوں کی پیروی کرو جو میرے بعد آئیں گے اور وہ ابوبکر اور عمر (رضی اللہ عنہما) ہیں۔ یہ دنوں اللہ تعالیٰ کی دراز و کشادہ رسیاں ہیں اور جس نے ان دونوں کو مضبوطی سے تھام لیا تحقیق اس نے ایسی مضبوط رسی کو تھام لیا جو کھلنے والی نہیں۔

(ہیثمي، مجمع الزوائد، 9: 53)


حضرت یعقوب علیہ السلام کی طرف بعثتِ خاتم الانبیاء کی وحی:

41۔

1 عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كعْبٍ الْقُرَظِيِّ قَالَ: أَوْحٰی اللهُ إِلٰی یَعْقُوْبَ أَنِّي أَبْعَثُ مِنْ ذُرِّيَّتِکَ مُلُوْكا وَأَنْبِیَاءَ حَتَّی أَبْعَثَ النَّبِيَّ الْحَرَمِيَّ الَّذِيْ تَبْنِي أُمَّتُهُ هَيْکَلَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ وَهُوَ خَاتَمُ الْأَنْبِیَاءِ وَاسْمُهُ أَحْمَدُ

محمد بن کعب القرُظی سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت یعقوب علیہ السلام کی طرف وحی نازل فرمائی کہ میں تمہاری اولاد میں سے بادشاہ اور انبیاء کرام مبعوث فرماؤں گا یہاں تک کہ نبی حرمی کو مبعوث فرماؤں گا جن کی امت بیت المقدس کا ہیکل تعمیر کرے گی اور وہ خاتم الانبیاء ہیں اور ان کا نام احمد ہے۔

(ابن سعد، الطبقات الکبری، 1: 163)


حضرت علی سے نبوت کی نفی :

42۔

1عَنْ مُعَادٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا عَلِيُّ أَخَصَّمُكَ بِالنُّبُوَّةِ وَلَا نُبُوَّةَ بَعْدِي وَتُخَصَّمُ بِسَبْعٍ لَّا يُحَاجُّكَ فِيهَا أَحَدٌ، أَنْتَ أَوَّلُهُمْ إِيْمَانًا

حضرت معاذ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: اے علی! میں نبوت میں تمہارے ساتھ مقابلہ کیا جاتا ہوں، مگر میرے بعد نبوت نہیں ہوسکتی ، اور تم سات چیزوں میں مقابلہ کئے جاؤ گے جن میں کوئی تم سے بڑھ نہ سکے گا، ان میں سے ایک یہ ہے کہ تم ان میں سب سے پہلے ایمان لانے والے ہو۔

(الكنز ج : 6، ص: 156 )


حضرت جبرائیل علیہ السلام کا پیغام:

43۔

1عَنْ سَلْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي حَدِيثٍ طَوِيلٍ قَالَ: قَالَ جِبْرِيلُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ رَبَّكَ يَقُولُ : إِنْ كُنتُ اصْطَفَيْتُ آدَمَ فَقَدْ خَتَمْتُ بِكَ الْأَنْبِيَاءَ وَمَا خَلَقْتُ خَلْقًا أَكْرَمَ مِنْكَ عَلَى

حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے ایک طویل حدیث میں روایت کیا ہے کہ جبریل نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ: آپ کا کا پروردگار فرماتا ہے کہ: اگر ہم نے پ پر تمام انبیاء آدم کو صفی اللہ ہونے کا تمغہ امتیازی دے دیا ہے تو آپ کو ختم کر کے آپ کی شانِ امتیاز سب سے بڑھادی ہے، اور میں نے کوئی مخلوق ایسی پیدا نہیں کی جو میرے نزدیک آپ سے زیادہ عزیز ہو۔

(خصائص ج: 2، ص: 193)


روم کےایک نصرانی کی گواہی:

44۔

1عَنْ خَالِدِ بْنَ الْوَلِيدِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ سَأَلَهُ مَا هَانُ عَامِلُ مَلِكِ الرُّومِ عَلَى الشَّامِ : هَلْ كَانَ رَسُولُكُمْ أَخْبَرَكُمْ أَنَّهُ يَأْتِي بَعْدَهُ رَسُولٌ؟ قَالَ: لَا، وَلَكِنْ أَخْبَرَ أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدَهُ وَأَخْبَرَ أَنَّ عِيسَى بْنَ مَرْيَمَ قَدْ بَشَّرَ بِهِ قَوْمَهُ. قَالَ الرُّؤْمِيُّ: وَأَنَا عَلَى ذَلِكَ مِنَ الشَّاهِدِينَ

حضرت ابو عبيدة بن الجراح رضی اللہ عنہ جب یرموک پہنچے تو لشکر روم کے سردار نے ایک قاصد بھیجا، قاصد نے کہا کہ: ملک شام کے گورنر ماہان کی طرف سے آیا ہوں، انہوں نے کہا ہے کہ: آپ ہمارے پاس اپنی جماعت میں سے ایک عقلمند کو بھیج دیجئے تاکہ ہم ان سے مکالمہ کریں، حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو اس کام کے لئے منتخب فرمایا، چنانچہ حضرت خالد تشریف لے گئے، دوران گفتگو ن گفتگو مایان نے دریافت کیا کہ: کیا تمہارے رسول نے تمہیں یہ خبر بھی دی ہے کہ ان کے بعد کوئی اور رسول آئے گا؟ حضرت خالد نے فرمایا کہ: نہیں! بلکہ یہ خبر دی ہے کہ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا، اور یہ خبر دی ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام نے میرے وجود کی اپنی اُمت کو پہلے ہی سے بشارت دی تھی۔ ماہان رومی نے یہ سن کر کہا کہ: ہاں! میں بھی اس پر گواہ ہوں۔

(خصائص ج: 2، ص: 484)


لوح محفوظ اور ختم نبوت :

45۔

1اِنِّیْ عِنْدَالله فِیْ اُمِّ الْکِتَابِ خَاتَمُ النَّبِیِّیْن

میں لوح محفوظ میں اللہ کے پاس بھی خاتم النبیین ہوں۔

(کنزالعمال ،رقم :32141)

Powered by netsolonline