<>قادیانیوں سے محبت اور رواداری کا درس دینے والے اور ان کے لیے نرم گوشہ رکھنے والے درج ذیل عبارات پہ بطور خاص غور فرمائیں اور نوٹ فرمائیں کہ مرزا قادیانی نے مسلمانوں کو کافر، پکے کافر، جہنمی، خنزیر اور بدکار عورتوں کی اولاد قرار دیتے ہوئے ان کی کہیں بھی کوئی رعایت نہیں کی اور ان کے لیے انتہائی فحش بازاری زبان استعمال کی۔ بطور حوالہ چند عبارات درج ذیل ہیں:</>
ہر ایک ایسا شخص جو موسیٰ کو تو مانتا ہے مگر عیسیٰ کو نہیں مانتا عیسیٰ کو مانتا ہے مگر محمد کو نہیں مانتا اور یا محمد کو مانتا ہے پر مسیح موعود کو نہیں مانتا وہ نہ صرف کافر بلکہ پکا کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔
(، کلمۃ الفصل،ص: 110)
کل مسلمان جو حضرت مسیح موعود (مرزا قادیانی) کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے، خواہ انہوں نے حضرت مسیح موعود (مرزا قادیانی) کا نام بھی نہیں سنا، وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔
(، آئینہ صداقت،ص: 35، انوار العلوم ،ج:6،ص:110)
مرزا قادیانی کا انکار کفر:
خداتعالیٰ نے مجھ پر ظاہر کیا ہے کہ ہر ایک شخص جس کو میری دعوت پہنچی ہے اور اس نے مجھے قبول نہیں کیا وہ مسلمان نہیں ہے۔
(تذکرہ ،ص:519 )
ہمارا فرض ہے کہ ہم غیر احمدیوں کو مسلمان نہ سمجھیں اور ان کے پیچھے نماز نہ پڑھیں۔
( انوار خلافت، ص:93 ،انوار العلوم ،ج:3،ص:148)
جو میرے مخالف تھے ان کا نام عیسائی اور یہودی اور مشرک رکھا گیا۔
( نزول المسیح،ص: 4، مندرجہ روحانی خزائن،ج: 18،ص: 382)
ان الہامات میں میری نسبت باربار بیان کیاگیا ہے کہ یہ خدا کافرستادہ، خدا کا مامور، خدا کا امین اور خدا کی طرف سے آیا ہے جوکچھ کہتاہے اس پر ایمان لاؤ اور اسکا دشمن جہنمی ہے۔
(رسالہ دعوت قوم،ص:62، روحانی خزائن ،ج: 11،ص: 62)
جہنمی:
جو شخص تیری پیروی نہیں کریگا اور تیری بیعت میں داخل نہیں ہوگا اور تیرا مخالف رہیگا ۔وہ خدا اور رسول کی نا فرمانی کرنے والا اور جہنمی ہے۔
(تذکرہ ،ص: 280)
قادیانی ذریت بھی اسی نقش قدم پر چلی ہے۔ مرزاقادیانی کا لڑکا مرزا محمود لکھتاہے کہ :
میں کہتا ہو کہ تم جتنی دفعہ بھی پوچھوگے اتنی دفعہ ہی میں یہی جواب دوں گا کہ غیر احمدی کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں ۔جائز نہیں ۔جائز نہیں۔
(انوار خلافت، ص:147،انوار العلوم ،ج:30،ص:147)
تلک کتب ینظر الیھا کل مسلم بعین المحبۃ و المودۃ و ینتفع من معارفھا و یقبلنی و یصدق دعوتی الا ذریّۃ البغایا۔
میری ان کتابوں کو ہر مسلمان محبت کی نظر سے دیکھتا ہے اور اس کے معارف سے فائدہ اٹھاتا ہے اور میری دعوت کی تصدیق کرتا ہے اور اسے قبول کرتا ہے مگر رنڈیوں (بدکار عورتوں) کی اولاد نے میری تصدیق نہیں کی۔
البغایا جمع کا صیغہ ہے، اس کا واحد بغیۃ ہے، جس کا معنی بدکار، فاحشہ، زانیہ ہے۔
(آئینہ کمالات اسلام، صفحہ :547، 548، روحانی خزائن جلد: 5 ،صفحہ :547، 548)
خود مرزا صاحب نے ’’خطبہ الہامیہ (ص: 49)‘‘، مندرجہ ’’روحانی خزائن (16: 49)‘‘ اور ’’انجام آتھم (ص: 282)‘‘، مندرجہ روحانی خزائن (11: 282)‘‘ میں لفظ بغایا کا ترجمہ بازاری عورتیں کیا ہے اور ایسے ہی ’’نور الحق (حصہ اول، ص: 123)‘‘، مندرجہ ’’روحانی خزائن (8: 163)‘‘ میں لفظ بغایا کا ترجمہ زن بدکار وغیرہ کیا ہے۔
دشمن ہمارے بیابانوں کے خنزیر ہو گئے اور ان کی عورتیں کتیوں سے بڑھ گئی ہیں۔
( نجم الہدیٰ، ص :53، روحانی خزائن، ج :14 ،ص: 53)
خنزیر سے زیادہ پلید لوگ:
دنیا میں سب جانداروں سے زیادہ پلید اور کراہت کے لائق خنزیر ہے مگر خنزیر سے زیادہ پلید وہ لوگ ہیں جو اپنے نفسانی جوش کے لئے حق اور دیانت کی گواہی کو چھپاتے ہیں ۔اے مردار خور مولویوں اور گندی روحو تم پر افسوس کہ تم نے میری عداوت کے لئے اسلام کی سچی گواہی کو چھپایا ۔اے اندھیروں کے کیڑو۔
(انجام آتھم ،ص :21 ،روحانی خزائن ،ج: 11 ،ص:305)
مسلمانوں کے ساتھ سلوک:
مرزا قادیانی کا لڑکا بشیر احمد ایم اے لکھتاہے کہ :
حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) نے غیر احمدیوں کے ساتھ وہی سلوک جائز رکھاہے جو نبی کریم ﷺ نے عیسائیوں کے ساتھ رکھا ہے۔
(کلمۃ الفصل ،ص:169 )
مسلمانوں کے ساتھ رشتہ:
دو کے تعلقات ہوتے ہیں ایک دینی اور دوسرے دنیوی، دینی تعلق کا بھاری ذریعہ عبادت کا اکٹھا ہونا ہے اور دنیاوی تعلقات کا بھاری ذریعہ رشتہ و ناطہ ہے۔ سو یہ دونوں ہمارے لیے حرام قرار دئیے گئے۔
(کلمۃ الفصل، ص :169)
نماز نہ پڑھو:
مرزاقادیانی کا دوسرا لڑکا مرزا محمود لکھتاہے کہ :
تمہارے پر حرام ہے اور قطعی حرام ہے کہ کسی مکفر اور مکذب مرتد کے پیچھے نماز پڑھو۔
(تذکرہ، ص:318 )
مرزا محمود مسلمان کا جنازہ پڑھنے کے بارے میں لکھتاہے کہ :
جیسے غیر احمدی (مسلمان) کا جنازہ پڑھنا درست نہیں اسی طرح ان کے بچوں کا جنازہ پڑھنا بھی درست نہیں ہے کیونکہ یہ ایسے ہیں جیسے ہندوں کے بچوں کا جنازہ۔
(انوار خلافت: 93 ،انوار العلوم ج:0 3 ص :150)
قارئین کرام آپ نے مرزا غلام احمد قادیانی کی مسلمانوں سے نفرت اور بغض کو پڑھا کہ یہ کس طرح مسلمانوں کو کافر قرار دیتا ہے اور ان سے قطع تعلقی کو دین کہتا ہے اور نماز کو پیچھے حرام کہتا ہے پھر یہ لوگ اپنے اخلاق سے لوگوں فریب میں ڈالتے ہیں تاکہ مسلمانوں کو دھوکہ دیا جاسکے مسلمانوں کو ان سے بچنا چاہیئے۔